• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استحسان کی تعریف اور مثال آسان فہم انداز میں بیان کردیں

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198

اٹیچمنٹس

Last edited:

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
برادر عزیز! عنوان درست کیجیے؛استحسان،صحیح ہے۔
بات تو بالکل واجح ہے؛دیکھیے اگر کسی مسئلے میں قیاس ایک نتیجے تک پہنچا رہا ہو یعنی اصولی طور پر وہی نتیجہ نکل رہا ہو لیکن مجتہد اسے نظر انداز کردے کہ اسے اختیار کرنے سے کوئی مشکل یا تنگی پیدا ہوتی ہو تو اس صورت میں وہ اس نتیجے کو چھوڑ کر عمومی دلائل اور کلیات کی روشنی میں اس مسئلے کا حل نکال لے۔مثلاً اصولی طور پر مجہول چیز کی خرید و فروخت حرام ہے لیکن حمام میں غسل جائز ہے حالاں کہ اس میں پانی کی مقدار معین اور معلوم نہیں ہوتی؛یہ ازراہِ استحسان جائز ہے کیوں دوسری صورت میں تنگی اور مشقت لازم آئے گی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
استحسان
(اصول فقہ) قیاس خفی جس سے کسی فقہی مسئلے کے حل میں مدد لی جائے یا مجتہد کی اپنی رائے جو حکم شرعی کی صورت میں بیان کی جائے۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
برادر عزیز! عنوان درست کیجیے؛استحسان،صحیح ہے۔
بات تو بالکل واجح ہے؛دیکھیے اگر کسی مسئلے میں قیاس ایک نتیجے تک پہنچا رہا ہو یعنی اصولی طور پر وہی نتیجہ نکل رہا ہو لیکن مجتہد اسے نظر انداز کردے کہ اسے اختیار کرنے سے کوئی مشکل یا تنگی پیدا ہوتی ہو تو اس صورت میں وہ اس نتیجے کو چھوڑ کر عمومی دلائل اور کلیات کی روشنی میں اس مسئلے کا حل نکال لے۔مثلاً اصولی طور پر مجہول چیز کی خرید و فروخت حرام ہے لیکن حمام میں غسل جائز ہے حالاں کہ اس میں پانی کی مقدار معین اور معلوم نہیں ہوتی؛یہ ازراہِ استحسان جائز ہے کیوں دوسری صورت میں تنگی اور مشقت لازم آئے گی
کلیات کسے کہتے ہیں؟
محترم بھائی یہ آپ نے امام مالک کی تعریف کی ہے یا امام ابوحنیفہ
کی؟ کیوں کے دونوں کی طریف میں اختلاف ہے ۔ مجھے امام مالک کی تعریف کی سمج نہیں آرہی تھی۔ابوحنیفہ کی کچھ کچھ آگی تھی ۔
میری آپ سے درخوست ہے آپ دونوں تعریفیں بتادیں
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اصولی طور پر مجہول چیز کی خرید و فروخت حرام ہے لیکن حمام میں غسل جائز ہے حالاں کہ اس میں پانی کی مقدار معین اور معلوم نہیں ہوتی
اس مثال میں اس بات کی سمحج نہیں آئی کہ پانی کی تو حمام میں خرید و فروخت نہیں کی جاتی
 

کنعان

فعال رکن
شمولیت
جون 29، 2011
پیغامات
3,564
ری ایکشن اسکور
4,423
پوائنٹ
521
کچھ لوگ جلدی کی صورت میں گھر میں پانی گرم کرنے کی کوفت سے بچنے کے لئے محلہ میں قریبی حجام کی دکان جہاں گرم حمام کا بندوبست ہوتا ھے وہاں نہاتے ہیں جس پر انہیں پانی کی قیمت ادا کرنی پڑتی ھے۔ کچھ لوگ کسی دوسرے شہر گئے ہوں یا کسی بھی مجبوری کی وجہ سے حمام میں نہاتے ہیں چاہے پانی گرم ہو یا ٹھنڈا دونوں صورتوں میں اس پر قیمت ادا کرنی پڑتی ھے اس پر پانی کی مقدار کا اندازہ نہیں ہوتا۔
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
مجھے استحان کی تعریف اور مثال کی سمج نہیں آرہی اسے آسان فہم اندر میں بیان کردیں
http://kitabosunnat.com/kutub-library/usool-e-fiqah-par-ek-nazar
پیارے بھائی
’’ استحسان ‘‘
استحسان عربی زبان کا لفظ ہے ،اسکا مادہ اصلی’’حسن‘‘ ہے۔باب استفعال سے حسن کا مصدر ’’استحسان‘‘ بنتا ہے۔عربی لغت میں استحسان کامطلب کسی چیز کو خاص خوبی کی بنا پر اچھا سمجھنا ہے۔فقہ اسلامی کے دبستان حنفی میں استحسان کو ایک اہم اور ضمنی ماخذ قانون کے طورپر تسلیم کیا گیا ہے۔استحسان کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں:
1)قطع المسئلہ عن نظائرھابما ھو قوی ۔کسی مسئلہ کو قوی وجہ سے اسکے نظائر سے الگ کر لینا۔
2)العدول عن قیاس الی قیاس اقوی العدل فی مسئلہ عن مثل ما حکم بہ فی نظائرھا ابی خلافۃ بوجہ ھو اقوی۔ایک قیاس چھوڑ کر اس سے زیادہ قوی قیاس اختیار کرنا،مسئلہ کے نظائرمیں جو حکم موجود ہے کسی قوی وجہ سے اسکو چھوڑ کر اسکے خلاف حکم لگانا۔
3)اجود تعریف الاستحسان العدول بحکم المسئلہ عن نظائرھا لدلیل الشرعی۔استحسان کی سب سے بہتر تعریف یہ ہے کہ کسی مسئلہ کے فیصلے میں اسکے نظائر کو دوسری دلیل شرعی کی بنا پر چھوڑ دینا۔
4)العدول بالمسئلہ عن حکم نظائرھاالی حکم آخر بوجہ اقوی ۔۔۔۔۔۔۔۔ھذالعدول۔کسی مسئلہ میں اسکے نظائر سے قطع نظر کر کے کسی دوسرے حکم کو کسی فوری وجہ کی بنا پر دلیل بنا کر کوئی حکم لگانے کو استحسان کہتے ہیں۔
5)الاستحسان طلب السہولہ فی الاحکام فیما یبتلی فیہ الخاص والعام۔استحسان ان صورتوں میں سہولت طلب کرتا ہے جن میں خاص و عام سب مبتلا ہیں۔
6)جب کسی مسئلہ میں قیاس سے زیادہ قوی دلیل موجود ہویعنی قرآن یا سنت کی نص یا اجماع تو فقہا نے صریح قیاس ترک کر کے زیادہ قوی دلیل کے مطابق فتوی دیا ہے اور یہی استحسان کا مفہوم ہے۔
7)مسائل کا حل بالعموم قیاس ہی سے حاصل ہوجاتا ہے لیکن بعض دفعہ قیاس اصول عامہ سے ٹکرا جاتا ہے،ایسے میں بعض فقہا اصول عامہ کو اختیار کرتے ہیں اور اسے ہی استحسان کہتے ہیں۔

امام شافعیؒ استحسان کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کتاب الام میں اس پر طویل بحث کی ہے اور ایک رسالہ ’’الرد علی الاستحسان ‘‘ لکھا،جس میں کہ استحسان کی تردید میں دلائل نقل کیے ہیں۔امام شافعی ؒ کتاب الام میں ایک جگہ لکھتے ہیں
’’جب مجتہد استحسان کرتا ہے تو وہ گویا اپنی سوچ سے ایک بات اختراع کرتا ہے اور اس پر قیاس کرتا ہے جبکہ اسے اپنی سوچ کی اتباع کا حکم نہیں دیا گیا‘‘۔استحسان کے قائلین اس بات کاانکارکرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجتہدکاقیاس اور استحسان کسی خاص دلیل شرعی کی بنا پر ہوتا ہے۔
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
پیارے بھائی
’’ استحسان ‘‘
استحسان عربی زبان کا لفظ ہے ،اسکا مادہ اصلی’’حسن‘‘ ہے۔باب استفعال سے حسن کا مصدر ’’استحسان‘‘ بنتا ہے۔عربی لغت میں استحسان کامطلب کسی چیز کو خاص خوبی کی بنا پر اچھا سمجھنا ہے۔فقہ اسلامی کے دبستان حنفی میں استحسان کو ایک اہم اور ضمنی ماخذ قانون کے طورپر تسلیم کیا گیا ہے۔استحسان کی مختلف تعریفیں کی گئی ہیں:
1)قطع المسئلہ عن نظائرھابما ھو قوی ۔کسی مسئلہ کو قوی وجہ سے اسکے نظائر سے الگ کر لینا۔
2)العدول عن قیاس الی قیاس اقوی العدل فی مسئلہ عن مثل ما حکم بہ فی نظائرھا ابی خلافۃ بوجہ ھو اقوی۔ایک قیاس چھوڑ کر اس سے زیادہ قوی قیاس اختیار کرنا،مسئلہ کے نظائرمیں جو حکم موجود ہے کسی قوی وجہ سے اسکو چھوڑ کر اسکے خلاف حکم لگانا۔
3)اجود تعریف الاستحسان العدول بحکم المسئلہ عن نظائرھا لدلیل الشرعی۔استحسان کی سب سے بہتر تعریف یہ ہے کہ کسی مسئلہ کے فیصلے میں اسکے نظائر کو دوسری دلیل شرعی کی بنا پر چھوڑ دینا۔
4)العدول بالمسئلہ عن حکم نظائرھاالی حکم آخر بوجہ اقوی ۔۔۔۔۔۔۔۔ھذالعدول۔کسی مسئلہ میں اسکے نظائر سے قطع نظر کر کے کسی دوسرے حکم کو کسی فوری وجہ کی بنا پر دلیل بنا کر کوئی حکم لگانے کو استحسان کہتے ہیں۔
5)الاستحسان طلب السہولہ فی الاحکام فیما یبتلی فیہ الخاص والعام۔استحسان ان صورتوں میں سہولت طلب کرتا ہے جن میں خاص و عام سب مبتلا ہیں۔
6)جب کسی مسئلہ میں قیاس سے زیادہ قوی دلیل موجود ہویعنی قرآن یا سنت کی نص یا اجماع تو فقہا نے صریح قیاس ترک کر کے زیادہ قوی دلیل کے مطابق فتوی دیا ہے اور یہی استحسان کا مفہوم ہے۔
7)مسائل کا حل بالعموم قیاس ہی سے حاصل ہوجاتا ہے لیکن بعض دفعہ قیاس اصول عامہ سے ٹکرا جاتا ہے،ایسے میں بعض فقہا اصول عامہ کو اختیار کرتے ہیں اور اسے ہی استحسان کہتے ہیں۔

امام شافعیؒ استحسان کی سخت مخالفت کرتے ہیں۔انہوں نے کتاب الام میں اس پر طویل بحث کی ہے اور ایک رسالہ ’’الرد علی الاستحسان ‘‘ لکھا،جس میں کہ استحسان کی تردید میں دلائل نقل کیے ہیں۔امام شافعی ؒ کتاب الام میں ایک جگہ لکھتے ہیں
’’جب مجتہد استحسان کرتا ہے تو وہ گویا اپنی سوچ سے ایک بات اختراع کرتا ہے اور اس پر قیاس کرتا ہے جبکہ اسے اپنی سوچ کی اتباع کا حکم نہیں دیا گیا‘‘۔استحسان کے قائلین اس بات کاانکارکرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مجتہدکاقیاس اور استحسان کسی خاص دلیل شرعی کی بنا پر ہوتا ہے۔
السلام علیکم
پیارے بھائی
مجھے امام ملک کی تعریف درکار ہے۔آسان فہم انداز میں
کیونکہ حنیفہ اور مالکیہ میں استحسان کی تعریف میں اختلاف ہے
 
Last edited:
شمولیت
ستمبر 21، 2015
پیغامات
2,697
ری ایکشن اسکور
760
پوائنٹ
290
جزاک اللہ خیر آپ نے احسن طریقے سے صحیح معنی سمجهائی اور امام شافعی کا قول نقل کرکے مزید وضاحت فرما دی ۔ اللہ آپکو جزائے خیر سے نوازے۔
 
Top