- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
استخاره
(مشورہ لینا/ دو کاموں میں سے ایک کام اختیار کرنا)
لغوی بحث:
استخارہ(باب استفعال) کا مصدر ہے ۔اس کا اصل مادہ (خ ی ر) ہے جو کہ نرمی ،مہربانی اور میلان پر دلالت کرتا ہے اور خیر شر کی ضد ہے۔ اور ”الخِیَرَة“ کا معنی خِیَار یعنی اختیار ہے۔ اور استخارہ کا معنی دو کاموں میں سے اپنے لئے بہتر طلب کرنا ہے۔ اور استخارہ کا معنی استعطاف یعنی نرمی اور مہربانی طلب کرنابھی ہے۔
اور اصل میں”إِسْتِخَارَةُ الضَّبْعِ“ تھا ۔جس کا معنی ہے درندے کو موڑنا ۔وہ اس طرح کہ اس کے گھر کے سوراخ کے اندر لکڑی ڈال دو تاکہ وہ دوسری جگہ سے نکل کر چلا جائے ۔پھر استخارہ کسی چیز کے بارے میں اختیارطلب کرنے کے لئے استعمال ہوا۔
اور ”خَارَاللہُ لَكَ“ کا معنی ہے اللہ تجھے خیر یعنی اچھی چیز دے۔ اور”خَیَّرتُه بَیْنَ الشَّیْئَیْنِ“ کا معنی ہے میں نے اس کو دو چیزوں میں اختیار دیا۔ اور کہا جا تاہے ”إِسْتَخِرِاللہَ یَخِرْلَكَ“اللہ سے اچھی چیز کا اختیار طلب کر وہ تجھے اچھی چیز دے گا(یا اللہ تعالیٰ سے اچھی چیز طلب کر وہ تجھے خیر یعنی اچھی چیز عطا فرمائے گا۔)اور”وَاللہُ یَخِیْرُ لِلْعَبْدِ إِذَا اسْتَخَارَہُ“یعنی اللہ تعالیٰ بندے کو اچھی چیز کا اختیار دیتا ہے جب بھی بندہ اس سے اچھی چیز طلب کرتا ہے۔اور ”اسْتَخَارَ الْمَنْزِلَ“ کا معنی ہے ”اسْتَنْظَفَهُ“ یعنی صفائی کی۔ اور حدیث میں ہے ”البَیِّعَانُ بِالْخِیَارِ مَالَمْ یَتَفَرَّقَا“ دو خریدو فروخت کرنے والے اختیار رکھتے ہیں جب تک وہ ایک دوسرے سے الگ نہ ہوں اور”الخِیَار“ اسم مصدر ہے اختیار کا (ازباب افتعال)اس کا معنی اچھی چیز طلب کرنا دو چیزوں میں سے سودے کو برقراررکھنا یا ختم کرنا۔ اور حدیث میں ہے”تَخَیَّرُوا لِنُطَفِکُمْ“ یعنی نکاح کے لئے اچھی عورت اور متقی اور پاکباز کو تلاش کرو۔