• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

استواء بمعنی ارتفاع یا استواء بمعنی استقرار ؟

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

اہل علم سے گزارش ہے کہ اس کی وضاحت کر دیں کہ کون سا معنی درست ہے استواء بمعنی ارتفاع یا استواء بمعنی استقرار

اور یہ بھی بتلا دیں کہ اللہ کے لئے لفظ "استقرار" استعمال کرنا درست ہے ؟

جلد از جلد جواب دیں

جزاک اللہ خیراً
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,417
ری ایکشن اسکور
2,730
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وَالِاسْتِوَاءُ مَعْلُومٌ فِي اللُّغَةِ وَمَفْهُومٌ وَهُوَ الْعُلُوُّ وَالِارْتِفَاعُ عَلَى الشَّيْءِ وَالِاسْتِقْرَارُ وَالتَّمَكُّنُ فِيهِ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى اسْتَوَى قَالَ عَلَا قَالَ وَتَقُولُ الْعَرَبُ اسْتَوَيْتُ فَوْقَ الدَّابَّةِ وَاسْتَوَيْتُ فَوْقَ الْبَيْتِ وَقَالَ غَيْرُهُ اسْتَوَى أَيِ انْتَهَى شَبَابُهُ وَاسْتَقَرَّ فَلَمْ يَكُنْ فِي شَبَابِهِ مَزِيدٌ - قَالَ أَبُو عُمَرَ الِاسْتِوَاءُ الِاسْتِقْرَارُ فِي الْعُلُوِّ وَبِهَذَا خَاطَبَنَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقَالَ فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنْتَ وَمَنْ مَعَكَ عَلَى الْفُلْكِ
وَقَالَ الشَّاعِرُ ... فَأَوْرَدْتُهُمْ مَاءً بِفَيْفَاءَ قَفْرَةٍ ... ... وَقَدْ حَلَّقَ النَّجْمُ الْيَمَانِيُّ فاستوى
وَهَذَا لَا يَجُوزُ أَنْ يَتَأَوَّلَ فِيهِ أَحَدٌ اسْتَوْلَى لِأَنَّ النَّجْمَ لَا يَسْتَوْلِي
صفحه 131 - 132 جلد 07
الكتاب: التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد
المؤلف: أبو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمري القرطبي (المتوفى: 463هـ)
الناشر: وزارة عموم الأوقاف والشؤون الإسلامية - المغرب


لہذا استواء میں دونوں شامل ہیں!
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
وَالِاسْتِوَاءُ مَعْلُومٌ فِي اللُّغَةِ وَمَفْهُومٌ وَهُوَ الْعُلُوُّ وَالِارْتِفَاعُ عَلَى الشَّيْءِ وَالِاسْتِقْرَارُ وَالتَّمَكُّنُ فِيهِ قَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ فِي قَوْلِهِ تَعَالَى اسْتَوَى قَالَ عَلَا قَالَ وَتَقُولُ الْعَرَبُ اسْتَوَيْتُ فَوْقَ الدَّابَّةِ وَاسْتَوَيْتُ فَوْقَ الْبَيْتِ وَقَالَ غَيْرُهُ اسْتَوَى أَيِ انْتَهَى شَبَابُهُ وَاسْتَقَرَّ فَلَمْ يَكُنْ فِي شَبَابِهِ مَزِيدٌ - قَالَ أَبُو عُمَرَ الِاسْتِوَاءُ الِاسْتِقْرَارُ فِي الْعُلُوِّ وَبِهَذَا خَاطَبَنَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْكُرُوا نِعْمَةَ رَبِّكُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ عَلَيْهِ وَقَالَ وَاسْتَوَتْ عَلَى الْجُودِيِّ وَقَالَ فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنْتَ وَمَنْ مَعَكَ عَلَى الْفُلْكِ
وَقَالَ الشَّاعِرُ ... فَأَوْرَدْتُهُمْ مَاءً بِفَيْفَاءَ قَفْرَةٍ ... ... وَقَدْ حَلَّقَ النَّجْمُ الْيَمَانِيُّ فاستوى
وَهَذَا لَا يَجُوزُ أَنْ يَتَأَوَّلَ فِيهِ أَحَدٌ اسْتَوْلَى لِأَنَّ النَّجْمَ لَا يَسْتَوْلِي
صفحه 131 - 132 جلد 07
الكتاب: التمهيد لما في الموطأ من المعاني والأسانيد
المؤلف: أبو عمر يوسف بن عبد الله بن محمد بن عبد البر بن عاصم النمري القرطبي (المتوفى: 463هـ)
الناشر: وزارة عموم الأوقاف والشؤون الإسلامية - المغرب


لہذا استواء میں دونوں شامل ہیں!
وعلیکم السلام ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

بھائی جان اگر ترجمہ ہو جاتا تو بہت اچھا ہوتا

اور دوسری بات استواء بمعنی استقرار کی نفی میں علماء کے اقوال موجود ہیں ذرا اس پر بھی روشنی ڈال دیں
13254752_384630868373809_4671444086216066448_o(1).jpg


@خضر حیات بھائی جان آپ بھی کچھ لکھ دیں

جزاک اللہ خیراً کثیراً
 

طاہر اسلام

سینئر رکن
شمولیت
مئی 07، 2011
پیغامات
843
ری ایکشن اسکور
732
پوائنٹ
256
دیکھیے سلفیوں کا دعویٰ یہ ہے لفظ کو اس کی اصل حقیقت پر رکھا جائے گا الا یہ کہ شریعت ہی سے اس کا کوئی علاحدہ یا خاص مفہوم ثابت ہو جائے ؛ اب دیکھ لیجیے کہ استوا کے معنی لغت عرب میں کیا ہیں ؟ اس میں استقرار اور ارتفاع دونو موجود ہیں تو انھیں رد کرنے کا کیا جواز ؟ باقی باقلانی ہوں یا شیرازی یہ خود متکلم ہیں ، اور صحابہؓ کے صدیوں بعد آئے ہیں ان کی تاویلیں کیوں کر قابل التفات ہو سکتی ہیں ؟ ہمارے سر اس کائنات ہستی میں جھک سکتے ہیں تو کتاب اللہ یا سنت رسول اللہ ﷺ کے سامنے یا پھر امت کت اجماع قطعی کے سامنے اور بس ! باقی سب موشگافیاں ہیں جن کی ہمیں حاجت ہے نہ ہم ان سے مرعوب ہونے والے ہیں !!
 
شمولیت
اپریل 07، 2011
پیغامات
47
ری ایکشن اسکور
55
پوائنٹ
73
محترم بھائی عامر عدنان صاحب ! آپ کی پوسٹ میں جہاں تک امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے قول کا تعلق ہے تو اس میں استقرار کی قطعاً نفی نہیں کی گئی بلکہ حاجت استقرار کی نفی ہے گویا ان کے قول کا ترجمہ یوں ہوا ’’ ہم اس بات کا بھی اقرار کرتے ہیں کہ اللہ تعالٰی عرش پر مستوی ہیں لیکن اللہ تعالیٰ نہ تو عرش کے محتاج ہیں اور نہ ہی اس پر استقرار کے ’’
رہی بات باقلانی یا شیرازی کی تو ان کے قول پر شیخ عثیمین رحمہ اللہ کا تبصرہ بالکل درست ہے ۔
اور جناب طاہر اسلام صاحب نے بھی بالکل بجا فرمایا کہ ان کے اقوال دریں مسئلہ قابل التفات نہیں ہیں ۔
 
شمولیت
جولائی 07، 2014
پیغامات
155
ری ایکشن اسکور
51
پوائنٹ
91
استواء کا جو ظاہری معنیٰ اور اصل معنی ہے وہ ہی ہمارا عقیدہ ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہم استقرار پر ایسا زور دیں کہ کیفیت کی جھلک محسوس ہو۔ جس صراحت کے ساتھ استواء کے اعتقادی اسی شد و مد کے ساتھ کیفیت و تشبیہ سے گریزاں ہیں۔ لہذا اگر کوئی استواء کا معنیٰ پوچھے تو معنیٰ یہی ہے اور اس پر کچھ زور دے کر مزید استفہامیہ انداز میں پوچھے اس کا مطلب ہے کہ معاملہ کیفیت کی طرف بڑھ رہا ہے ، بس اس سے بچنا ہے۔
 

عامر عدنان

مشہور رکن
شمولیت
جون 22، 2015
پیغامات
921
ری ایکشن اسکور
263
پوائنٹ
142
استواء کا جو ظاہری معنیٰ اور اصل معنی ہے وہ ہی ہمارا عقیدہ ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ ہم استقرار پر ایسا زور دیں کہ کیفیت کی جھلک محسوس ہو۔ جس صراحت کے ساتھ استواء کے اعتقادی اسی شد و مد کے ساتھ کیفیت و تشبیہ سے گریزاں ہیں۔ لہذا اگر کوئی استواء کا معنیٰ پوچھے تو معنیٰ یہی ہے اور اس پر کچھ زور دے کر مزید استفہامیہ انداز میں پوچھے اس کا مطلب ہے کہ معاملہ کیفیت کی طرف بڑھ رہا ہے ، بس اس سے بچنا ہے۔
جزاک اللہ خیراً یا شیخ محترم
 
Top