• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسد درانی کی کتاب کی حقیقت

شمولیت
مئی 26، 2018
پیغامات
4
ری ایکشن اسکور
0
پوائنٹ
43
33616523_932314180301728_3009294137594740736_n.jpg

اسد درانی کی کتاب ۔۔۔۔
سابق آئی ایس آئی چیف جنرل درانی 1993ء میں پاک فوج سے ریٹائرڈ ہوئے۔
موصوف نے اعتراف کیا تھا کہ بے نظیر کو ہروانے کے لیے ائی ایس آئی نے سیاسی جماعتوں میں اتحاد کروایا تھا۔ اس اعتراف کے عوض ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد اسد درانی کو بے نظیر بھٹو نے جرمنی میں سفیر لگا دیا تھا۔

( بے نظیر کے خلاف بنائے گئے اس سیاسی اتحاد کا اعترف مرحوم جنرل حمید گل بھی کرتے رہے اور ان کا دعوی تھا کہ وہ اتحاد بلکل درست تھا اور آئی ایس آئی کے پاس موجود اطلاعات کے مطابق بے نظیر اس وقت اقتدار میں رہ کر قومی سلامتی خاص کر پاکستان کے نیوکلئیر پروگرام کے لیے خطرہ بن سکتی تھیں )
اسد درانی نے سابق انڈین اینٹلی جنس چیف اے ایس دلت کے ساتھ ملکر ایک کتاب لکھی ہے۔ جس کو انڈیا نے زور و شور سے پبلش کیا ہے۔ اس کتاب میں موصوف نے کچھ حیران کن دعوے کیے ہیں اور بہت سے معاملات میں انڈین موقف کی تائید کی ہے۔ مثلاً
“کارگل پاکستان اور مشرف کی غلطی تھی اور پاکستان شکست کھا رہا تھا”
( جبکہ دوسری جانب کئی سابق انڈین آرمی افسران انڈین شکست کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں )

” افغانستان میں انڈین کونسل خانوں کی تعداد پاکستان بڑھا چڑھا کر بیان کر رہا ہے اور وہ کونسل خانے پاکستان کے خلاف جاسوسی یا دہشت گردی کے لیے استعمال نہیں ہو رہے”
( موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ پھر وہ کونسل خانے کیا کام کرتے ہیں اور اپنی ریٹائرمنٹ کے دو عشروں بعد اس نے کب افغانستان جاکر وہ کونسل خانے گنے ہیں؟ )

سب سے حیران کن انکشاف اسامہ کے بارے میں کیا ہے کہ اس کے لیے جنرل کیانی کو اعتماد میں لیا گیا تھا اور اسامہ کی اطلاع بھی شکیل آفریدی نے نہیں بلکہ ایک ریٹائرڈ آئی ایس آئی اہلکار نے امریکہ کو دی تھی اور اسامہ کو زندہ امریکہ کے حوالے کیا گیا تھا۔ موصوف نے آگے لکھا ہے کہ مجھے نہیں معلوم کہ اسامہ کے سر پر موجود پانچ ملین ڈالر انعام میں سے اس اہلکار کو کتنے ملے ہونگے۔
( خیال رہے کہ اسامہ کا واقعہ جنرل موصوف کی ریٹائرمنٹ کے بیس سال بعد پیش آیا۔ اس حوالے سے انتہائی باخبر رہنے والے بڑے بڑے صحافتی ادارے اور شخصیات کے علاوہ کئی ممالک کی اینٹلی جنس ایجنسیاں بھی بے خبر ہیں لیکن جنرل اسد درانی صاحب کو ایک ایک بات کا پتہ ہے )

جو لوگ پاک فوج اور آئی ایس آئی کے بارے میں ذرا سا بھی جانتے ہیں انہیں پتہ ہے کہ فوج اور آئی ایس آئی کے مختلف بازو ایک دوسرے سے بھی حساس معلومات شیر نہیں کرتے جب تک ضروری نہ ہو۔
لیکن یہاں پچیس سال قبل رئٹائرڈ ہونے والے سابق افسر کے انکشافات سے یوں معلوم ہو رہا ہے جیسے آئی ایس آئی اپنی ہر ایکٹوٹی کم از کم جنرل اسد درانی صاحب کو ضرور بتاتی رہی تاکہ سند رہے اور بوقت ضرور کام آئے۔ یا دوسرا یہ ہو سکتا ہے کہ اسد درانی صاحب آئی ایس آئی کے متوازی اپنا کوئی ذاتی اینٹلی جنس نیٹ ورک چلا رہے ہوں جس کا کام آئی ایس ائی کی نگرانی کرنا ہو؟

جنرل اسد درانی اپنی کتاب کی پبلسٹی کے لیے کافی پرجوش ہیں اور وہ انڈیا جانے کے لیے بھی بے تاب نظر آرہے ہیں۔
میری رائے کے مطابق ریٹائرڈ جنرل اسد درانی کی یہ کتاب تنہائی سے اکتائے ایک سٹھیائے ہوئے بڈھے کی منظر عام پر آنے کی کوشش کے سوا کچھ نہیں جس سے شائد وہ چند پیسے بھی کمانا چاہتا ہے۔ کتاب من گھڑت اور جھوٹے واقعات سے لبریز ہے۔
میرے خیال میں پاک فوج کو اسد درانی کا کورٹ مارشل کرنا چاہئے اور ان سے مطالبہ کرنا چاہئے کہ کتاب میں بیان کیے گئے دعوؤں کو ثابت کریں اور ان دعوؤں کا سورس بتائیں۔
گندے انڈے ہر جگہ ہوتے ہیں۔ کچھ انڈے وقت گزرنے کے ساتھ گندے ہوجاتے ہیں۔ جنرل اسد درانی اور جنرل شاہد عزیز بھی اسی ٹائپ کے گندے انڈے ہیں۔ میرے خیال میں اب ان گندے انڈوں کو توڑ کر پھینکنے کا وقت آگیا ہے۔
نواز شریف اس کتاب پر کمیشن بنوانا چاہتے ہیں۔ نواز شریف کو علم ہونا چاہئے کہ اسی جنرل نے دعوی کیا تھا کہ نواز شریف نے آئی ایس آئی سے رشوت لی تھی اس پر بھی کمیشن بننا چاہئے یا نہیں؟
باقی آپ یہ دیکھیں کہ اس کتاب کی ٹائمنگ کیسی ہے… جب پاکستان میں ہندوستان کے لیے نرم ترین گوشہ رکھنے والے نواز شریف پر سخت وقت ہے… اس پر وطن سے غداری جیسے الزامات لگ رہے ہیں…. اور بقول ہندوستانیوں کے کہ انہوں نے نواز شریف پر انویسٹ کیا ہے…. وہ اپنی انویسٹ منٹ کو ضائع نہیں ہو نے دے سکتے… یہ کتاب یقینا راتوں رات مکمل نہیں ہوئی لیکن اس کو شائع کرنے کا مقصد پاک آرمی اور آئی ایس آئی کے خفیہ کاموں کو منظر عام پر لا کر ان کی امیج خراب کرنے کی ایک کوشش ہے… یہ ہائبرڈ وار فیئر ہے… اس وار فیئر میں ہر چیز جھونکی جاتی ہے.. پرنٹ میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا سمیت سوشل میڈیا بھی اس جنگ کا سب سے اہم ہتھیار ہے…. تبھی تو نوا شریف کہنے لگ گیا ہے کہ کیا صرف میں ہی غدار ہوں… اس کتاب نے اس پر آئے دباؤ کو کم کرنے کی کوشش کی ہے……….
 
Top