بہو، بیٹی اور سسرال
=========
والدین کی ازدواجی زندگی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو تو بچوں کی شخصیت بھی ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے۔ جو والدین بچوں کے سامنے لڑتے ہیں، ان کے بچے ساری زندگی ایک منفی شخصیت کے ساتھ زندگی گزارتے ہیں۔ ایسے بچے اگر لڑکیاں ہوں تو بہت مشکل ہوتا ہے کہ شوہر کی تابعدار ہوں اور اگر لڑکے ہوں تو محال ہوتا ہے کہ بیوی کی عزت کرسکیں۔ پس اپنی آئندہ آنے والی نسلوں کے لئے ہی کم از کم اپنے آپسی تعلقات خوشگوار رکھئے۔
اگر آپکی ساس نے آپ کے ساتھ زیادتی کی ہے تو کوشش کیجئے کہ وہ زیادتی آپ اپنی بہو کے ساتھ نہ کریں۔ اپنی بہو کے لئے ویسی ہی ساس بنئے جیسی آپ اپنی بیٹی کی ساس کو دیکھنا چاہتی ہیں۔ بہو تلاش کرنے نکلیں تو ایسی ڈیمانڈ سامنے رکھئے جن پر آپ کی بیٹیاں بھی پوری اتر سکتی ہوں۔ کسی کی بیٹی کو بیاہ کر گھر لے جائیں تو اسکے ساتھ وہ سلوک روا رکھئے جو آپ اپنی بیٹی کے ساتھ اسکے سسرال والوں کا چاہتے ہیں۔ اپنی بیوی کو وہ عزت دیجئے جو آپ اپنے بہنوئی سے اپنی بہن کے لئے اور اپنے داماد سے اپنی بیٹی کے لئے توقع رکھتے ہوں۔ جتنا پیار آپکو اپنی بیٹی اور بہن سے ہے، اتنا ہی پیار اس کو بھی اپنی بہن اور بیٹی سے ہے جس نے اسکو آپ کے عقد میں دیا ہے۔ ورنہ یاد رکھئے اللہ کے ہاں مکافات عمل ہے، آج آپ جو کسی دوسرے کی بیٹی اور بہن کے ساتھ کرینگے کل وہ آپکی بیٹی اور بہن کے آگے آئے گا۔
اولاد کا دکھ بہت تکلیف دہ بھی ہوتا ہے اور بے بس کردینے والا بھی۔ کوشش کریں کہ کسی کو اس دکھ میں مبتلا کرکے اسکی آہ نہ لیجیے۔ وگرنہ اللہ کی لاٹھی کب چل نکلے کسی کو پتہ نہیں۔
تحریر: محمد فھد حارث