صحابہ کرام کے ارتداد کا عقیدہ
شیعہ کا یہ ایک ایسا عقیدہ ہے جس پر تقریباً ان کے تمام رؤ سا کا اجماع ہے، خوا وہ ان کے بڑے بڑے فقہا ء ہوں یا علماء ہوں یا دعاۃ ہوں اس عقیدہ کی توضیح میں ان کی کتابیں بھری پڑی ہیں۔ شیعوں میں سے ہر شخص اسی عقیدہ کا اعلان اور پرچار کرتادکھائی دیتا ہے اور ان میں سے اگر کسی نے اس سلسلہ میں سکوت اختیار کیا تو سمجھ لو اس نے تقیہ کرکے اپنے عقیدہ کو چھپایا ہے ورنہ وہ اسی مذکورہ عقیدہ کا قائل ہے۔ اس نے چپ سادھ کراپنے شیعی شعار دینی کادفاع کیا ہے ہم اس حقیقت کا ثبوت فراہم کرنے کیلئے مندرجہ ذیل نصوص کا ذکرنا گزیر سمجھتے ہیں:
۱: (روضۃ الکافی للکلینی) کے صفحہ ۲۰۲ پر یہ روایت نقل ہے کہ حضرت حنان اپنے والد کے واسطہ سے حضرت جعفر ؓ سے روایت نقل کرتے ہیں، انہوں نے حضرت مقداد، اور حضرت سلمان اور حضرت ابوذر رضی اللہ عنہم اجمعین سے تفسیر صافی میں مذکورہ بالا روایت نقل کی ہے۔
صافی شیعوں کی عظیم الشان اور انتہائی معتبر تفسیر تصور کی جاتی ہے اس میں بہت سی روایات نقل کی گئی ہیں جو شیعوں کے اس اعتقاد کی تائید کرتی ہیں کہ اللہ کے رسول ﷺ کی وفات کے بعد آل بیت رسول ﷺ اور معدودے چند صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین مثلا حضرت سلمان اور حضرت عمار اور حضرت بلال رضی اللہ عنہم کے علاوہ تمام کے تمام صحابہ کرام نعوذباللہ مرتد ہوگئے ۔
جہاں تک شیخین کریمین حضرت ابوبکر وعمر رضی اللہ عنہما کا تعلق ہے تو شیعوں کی کتابوں میں ایسی نصوص پائی جاتی ہیں جو شیخین کی تکفیر کے لئے بطور دلیل موجود ہیں۔ انہیں اقوال میں ایک قول کو کتاب (الکلینی) کے مؤلف نے اپنی کتاب مذکور کے ص نمبر ۲۰ پر نقل کیا ہے ۔ انہوں نے حضرت ابوجعفر رضی اللہ عنہ کی طرف روایت کو منسوب کرتے ہوئے یہ لکھا ہے کہ" میں نے حضرت جعفر رضی اللہ عنہ سے شیخین کے بارے میں سوال کیا ۔ انہوں نے جواب دیا کہ شیخین اس دنیا سے اس حالت میں رخصت ہوئے کہ وہ مرتد ہوچکے تھے اور ان کو توبہ بھی نصیب نہیں ہوئی اور نہ ان کو اس بات کا خیال آیا کہ انہوں نے امیر المؤمنین کے ساتھ کیا سلوک اور برتاؤ روارکھا تھا۔ ان دونوں پر اللہ کی ملائکہ اور ساری مخلوق کی لعنت ہو۔"[نعوذباللہ]
شیعوں کی کتاب الکلینی میں حضرت شیخین رضی اللہ عنہما کے بارے میں ص ۱۰۷ پر یہ بات لکھی گئی ہے " کہ تم مجھ سے ابوبکر و عمر کے بارے میں پوچھتے ہو؟ میری عمر کی قسم! وہ دونوں تو منافق ہوگئے تھے(
نعوذبالہ من ذلک) ان دونوں نے اللہ کے کلام کو رد کردیا تھا۔ رسول اللہﷺ سے استہزاء کیا اور ان کا مذاق اڑایا تھا، وہ دونوں کافر تھے ان پر اللہ کی اور ملائکہ اور تمام مخلوق کی لعنت ہو۔"
ہم شیعہ برادران سے مخاطب ہوکر کہنا چاہیں گے کہ کیا کوئی عقل مند اور ذی ہوش انسان اصحاب رسول ﷺ پر کفر اور ارتداد کا الزام تھوپ سکتا ہے؟ کیا یہ چیز تصور کی جاسکتی ہے کہ اصحاب رسول ﷺ پر اس قسم کا بہتان باندھا جائے حالانکہ اصحاب رسول ﷺ ہی نبی کریمﷺ کے وفادار ساتھی اور آپﷺ کے دین کے وفاشعار اور برگزیدہ مدد گار تھے اور آپﷺ کی لائی ہوئی شریعت اسلامیہ کے حاملین تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں ان سے رضا مندی کا اظہار کیا ہے اور اپنے نبی ﷺ کی زبانی دنیا ہی میں ان کو جنت کی بشارت سے نوازا ہے۔ ان کے ذریعہ اپنے دین کی حفاظت اور حمایت کا کام لیا ہے۔ بلکہ انہیں کے ذریعہ دین اسلام کو بام عروج تک پہنچاکر ان کے نام کو دونوں عالم میں قیامت تک کے لئے زندہ جاویدبنادیا ہے اب ہم شیعہ برادران سے یہ بات پوچھنا چاہتے ہیں کہ تم نے اصحاب رسول ﷺ کی ذات کو لعنتی، کافر اور فاسق کہا ہے۔ حقیقت میں اصحاب رسولﷺ پاک وصاف ہیں کیا اس حرکت کے پس پردہ کوئی چال یا کوئی مقصد کارفرما نہیں ہے؟ ہم کہتے(ہیں) کہ ایسا ضرور ہے اس کا بنیادی اور جوہری مقصد یہ ہے کہ اسلام کے چراغ کو ہمیشہ ہمیش کے لئے گل کردیا جائے اور یہودیوں اور مجوسیوں سے برسر پیکار ہونے والے فریق کا نام ونشان مٹادیا جائے اور شرک و بت پرستی کے پرستاروں سے نبرد آزمائی کرنے والوں خو نیست ونابود کردیا جائے۔
شیعوں کے اس عقیدہ کابنیادی مقصد اس مجوسی دور کا احیا ہے جس کی اسلام اور مسلمانوں نے اینٹ سے اینٹ بجادی تھی اور جس کو تاخت وتاراج کرکے اسلامی جھنڈا لہرادیا تھا ارو اس کے نام و نشان تک کو یکسر مٹا کررکھ دیا تھا۔ گویا ہمیشہ ہمیش کے لئے اس کا نام ونشان کا وجود تک ختم ہو گیا ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ انہی لوگوں نے اپنے مذموم مقاصر کی تکمیل کی غرض سے کیا مسلمانوں کے دوسرے خلیفہ فاروق اعظم کو مجوسی غلام سے قتل نہیں کروایا؟
کیا ان مخالفین اسلام نے خلیفہ المسلمین حضرت عثان ؓ کے خلاف علم بغاوت بلند نہیں کیا؟ حضرت عثمانؓ جس بغاوت کی نذر ہوکر شہید ہوگئے۔ دراصل دیار اسلام ور مسلمین میں سب سے پہلے فتنہ کا بیج یہی بغاوت تھی، جس کی بنیاد عبد اللہ بن سبا یہودی نے رکھی تھی اور اس منحوس فتنہ کے رحم سے شیعہ جیسے شیطان نے جنم لیا یہ اسی یہودی کی اولاد ہیں جو ولایت علی رضی اللہ عنہ کی عم برداری کے دعوے دار ہیں اور اسلام اور مسلمانوں کے سینے پر چڑھ کر ڈنکا بجانے کے درپے ہیں۔ گویا مجوسی اور یہودی کی صورت میں ننگی تلوار بن کر اسلام اور مسلمانوں کے سر پر لٹکے رہنا چاہتے ہیں۔ جو ولایت کی دعوت دے کر اصحاب رسول ﷺ کی تکفیر کے درپے ہیں، انہوں نے مسلمانوں میں سے ہر اس شخص کی تکفیر اور ہر اس فرد کو اپنی لعن طعن کا نشانہ بنایا ہے جس نے اصحاب رسو ل ﷺ سے اپنی رضا مندی کا ظہار کیا یا اصحاب رسول ﷺ کی خوشنودی چاہی ہے۔ انہوں نے امامت کی بدعت کی داغ بیل ڈال کر مسلمانوں کے خلاف سازش کا ضال بنا ہے یہی وہ سازش ہے جس کی وجہ سے مسلمانوں کے مابین گھمسان کی جنگیں ہوئیں، اس سے اسلام کا شیرازہ منتشر ہوگیا اور اسلام کی عمارت کی بنیادیں ہل گئیں یہ مسلمانوں کے ان دشمنوں کی سازش کے نتیجہ میں ہوا جو اپنے آپ کو اسلام سے منسوب کرتے ہیں مگر حقیقت میں ایسے لوگ اعداء اسلام سےبھی زیادہ خطرناک ہیں۔ یہی وہ لوگ ہیں جو اسلام کی صف میں دراندازی کرکے مسلمانوں کی مخالفت کے درپے ہیں اور ان کے بالمقابل صف آرائی کرکے اسلام اور مسلمانوں کو صفحہ ہستی سے مٹادینے کی کوشش میں مصروف ہیں جو ملت اسلامیہ کے مد مقابل دشمنان اسلام کی طرح ڈٹے ہوئے ہیں۔
ہم شیعہ برادران سے کہنا چاہتے ہیں کہ تمہارے مذہب کی بنیاد اور اس کی خشت اول ان تلخ حقائق پر قائم ہے انہی کی خدمت کی غرض سے تم لوگوں کے عقائد وضع کئے گئے ہیں اور بلاشبہ تمہارے مذہب کا اجراء اسی بنیاد پر ہوا ہے گویا دین اسلام کے بالمقابل شیعوں کا بھی ایک مستقل دین ہے۔ جس کے اپنے اصول و مبادی ہیں، جس کی اپنی کتاب خاص ہے جس کے خصوصی علوم معارف ہیں میرے کتابچہ میں اس کا تفصیلی بیان گذرچکا ہے اور آپ اس سے مطلع بھی ہو چکے ہوں گے اگر آپ کو شیعوں کے عقائد کے بارے میں کچھ ترددیا شک وشبہ ہے تو ایک بار پھر آپ میرے اس کتابچہ کا مطالطہ کیجئے اور غورو فکر کرکے اس کے خطر ناک اثرات کا جائزہ لیجئے اگر شیعوں کے اہداف ومقاصد غلط نہ ہوتے اور ان کے اغراض وعزائم خباثت پرمبنی نہ ہوتے تو وہ ولایت اور امامت کی بنیاد ڈال کر مسلمانوں میں تفرقہ بازی کی کوشش نہ کرتے اور نہ ان کے عقیدہ ولایت اور امامت کا کوئی معنی ہوتا بلکہ اس عقیدہ کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ شرانگیزی اور تفرقہ بازی کا بیج بودیا جائے اور مسلمانوں میں فتنہ فساد کی آگ بھڑکادی جائے۔
اگر مسلمان کہلانے کا کوئی مستحق ہے تو وہ اہل سنت والجماعت کا گروہ ہے یہی وہ لوگ ہیں جن کو حقیقت میں مسلمان کہا جاسکتا ہے۔ میں دعویٰ کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ اہل سنت والجماعت کے گروہ میں کوئی ایسا شخص نہیں ہے جو آل بیت رسول ﷺ سے بغض یا عداوت روارکھتا ہو۔آخر شیعہ برادران وصف ولایت امامت کا دعوی کرکے اپنی انفرادی حیثیت ثابت کرنے کے درپے کیوں ہیں؟ اور امارت وولایت کو اپنا ہدف بناکر کیوں پیش کرتے ہیں ؟ اور اس کی بنیاد پر مسلمانوں سے بغض وعداوت بلکہ شیخین کو کافر اور فاسق کہنے سے بھی گریز نہیں کرتے؟
امامت کا معاملہ کوئی مذاق یا کھیل تماشہ نہیں ہے بلکہ اسلام نے مسلمانوں کو اپنی صوابد ید پر ایسا حاکم چننے کا اختیار دیا ہے جو رب کریم کی شریعت اور ہدایت نبوی کے مطابق حکومت کرنے کا اہل ہو۔ لہٰذا مسلمانوں کو اس بات کا اختیار ہے کہ وہ جسے مناسب سمجھیں چن کر حکومت کے لئے منتخب کریں اور اپنی حکومت اور قیادت کے لئے جس کو لائق سمجھیں اسے شوریٰ کے ذریعہ بے دریغ اختیار کریں۔ اس کی قابلیت اور اہلیت کاخیال ضرور رکھیں۔ لیکن شیعہ برادران کا کہنا ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے بلکہ امامت کے لئے اسی کو منتخب کیا جائے گا جو وصیت شدہ ہوگا اور صراحت کے ساتھ جس کا نام منتخب کیا ہوا ہوگا نیز ان کے امام کا معصوم ہونا بھی ضروری ہے اور ان کے عقیدہ کے مطابق اس پر وحی بھی آتی ہے اس قسم کا امام مسلمانوں کو کس زمانہ میں میسر آئے گا؟ کیا اس خود سے شیعہ حضرات مسلمانوں سے کنارہ کشی اختیار کرنے کے درپے ہیں کہ کہیں اہل سنت والجماعت ان کی امامت پر قبضہ نہ کرلیں؟ اسی لئے وہ مسلمانوں پر لعن طعن کرتے ہیں اور ان سے بغض و عداوت کا معاملہ کرتے ہیں۔
اے شیعہ برادران تم اس باطل عقیدہ کی کب تک غلامی کرتے رہو گے؟ تم اپنے جسم سے آلودگی بھرے چولے کو اتار کر پھینک کیوں نہیں دیتے؟ اور اس کالے اور باطل مذہب کے طوق کو اپنے گلے سے اتار کیوں نہیں ڈالتے؟۔
شیعہ برادران! ہم یہاں یہ بھی صراحت کردیں کہ تم کو اس بات کا بخوبی علم ہونا چاہئے کہ تم اپنے ذات اور اپنے کنبہ کے ذمہ دار ہو لہٰذا سب سے پہلے تم اپنے نفس اور اپنے خاندان کو اللہ کے عذاب سے بچانے کی کوشش کرو! اور یہ بات اسی وقت متوقع ہے جب تم صحیح طور پر دائرہ ایمان میں داخل ہو جاؤ اور عمل صالح کے عادی بن جاؤ۔ یہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کی پیروی ہی سے ممکن ہے تم مذہب شیعی کی اندھیری نگری میں محصور ہو لہٰذا تمہیں ایمان صحیح کی معرفت اور اس کی حلاوت اور چاشنی کیوں کر نصیب ہو سکتی ہے؟ اور تم عمل صالح کے عادی کیوں کر بن سکتے ہو؟ یہ اسی وقت ممکن ہے جب تم اہل سنت والجماعت کے دامن عدل و انصاف میں آکر پناہ گزیں ہو جاؤ؟ اس وقت تم کو کتاب اللہ کی حقیقت کا پورا پورا اندازہ ہوسکے گا اور تم کو پتہ چل جائے گا کہ کتاب اللہ باطل تاویلات اور دروغ گوئی کے امکانات سے پاک وصاف ہے۔ جس کی عزت و ناموس کو گمرہ اور فسادی قسم کے شیعہ داعیوں نے دروغ گوئیوں اور تہمت طرازیوں سے داغ دار کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن اس کے برعکس سنت نبویہ صحیحہ ہر قسم کی دروغ گوئی اور شیعہ عقائد سے مبرا و منزہ ہے۔ یہی وہ کتاب وسنت ہے جس کے ذریعہ تم ایمان حقیقی اور صحیح و سالم عقائد اسلامیہ کی دولت سے بہرہ ور ہو سکتے ہو۔ اس عمل صالح کے ذریعہ اس میں نکھار پیدا کرسکتے ہو جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کے لئے مشروع قرار دیا ہے۔ یہی وہ عمل صالح ہے جو تزکیہ نفس کا فریضہ انجام دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ نے اس پر عمل پیرا ہونے والوں کو کامیابی وکامرانی سے ہم کنار کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ لہٰذا شیعہ برادری کے لوگو تم سے میری درخواست ہے کہ کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ ﷺ کے کشادہ صحن میں آکر پناہ لے لو تم قیام کے لئے موزوں جگہ پاجاؤ گے اور تم کو کشادگی بھی ملے گی۔
آخر میں یہاں یہ بھی وضاحت کردینا مناسب سمجھتا ہوں کہ میں نے آپ تمام کو یہ نصیحت کسی لالچ یا ذاتی مفاد کی غرض سے نہیں کی ہے یاتمہارے علاوہ کسی شخص سے دادرسی یا مفاد کی وابستگی کی حرص میں نہیں کی ہے یا تم سے خوف و دہشت کی وجہ سے یا تمہارے علاوہ کسی اور شخص سے ڈر کی وجہ سے نہیں کی ہے۔ لہٰذا کوئی شخص اس قسم کا خیال اپنے ذہن و دماغ میں نہ لائے ۔ اگر میں یہ کہوں کہ اللہ کی قسم میں نے مذکورہ اسباب میں سے کسی سبب کو مدنظر رکھ کر یہ ناصحانہ انداز اختیار نہیں کیا ہے، تو میری قسم نہیں ٹوٹے گی بلکہ اسلامی اخوت اور بھائی چارگی کی بنیاد پر میں نے ایسا کیا ہے کیونکہ کہ اللہ کے لئے اور اس کی کتاب کے لئے اس کے رسول ﷺ کے لئے اور ائمہ مسلمین کے لئے اور عام مسلمانوں کے لئے نصیحت واجب ہے۔ اسی حکم نبوی کو مدنظر رکھتے ہوئے میں نے ایسا کیا ہے۔ یہی وہ داعیہ ہے جس نے مجھے آپ کے لئے ناصحانہ اقدام کرنے پر آمادہ کیا اور میں نے یہ کلمات لکھ کر نصیحت کرنے کی سعادت حاصل کی ۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ آپ کو انشراح صدر عطافرمائے اور ان پندونصائح کو آپ کے لئے باعث ہدایت اور دنیا و آخر میں باعث سعادت بنائے ۔(آمین!)
وسلام علی المرسلین والحمدللہ رب العالمین
-------------------- ختم شد --------------------