• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام کی انسان دوستی دعویٰ یا حقیقت

شمولیت
جنوری 19، 2013
پیغامات
301
ری ایکشن اسکور
571
پوائنٹ
86
اسلام کی انسان دوستی دعویٰ یا حقیقت
اسلام کو دوسری تہذیبوں سے ممتاز کرنے والی ایک صفت اسلام کی انسان دوستی ہے کہ کس طرح اسلام نے بنی نوع انسان کو نفرت ، کینہ ، تفرقہ اور تعصب سے نجات دلا کر اسے محبت ، فیاضی تعاون اور مساوات کا سبق سکھایا ۔اسلامی اصول معاشرت کے مطابق نسلی ، طبقاتی یا قومی بنیادوں پر برتری کا کوئی سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ۔جہاں تک اسلام کے اسلامی و اصول و مبادی کا تعلق ہے تو اسلام نے اعلان کردیا کہ تمام انسان ایک ہی جان سے پیدا ہوئے

یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اتَّقُوۡا رَبَّکُمُ الَّذِیۡ خَلَقَکُمۡ مِّنۡ نَّفۡسٍ وَّاحِدَۃٍ وَّ خَلَقَ مِنۡہَا زَوۡجَہَا وَ بَثَّ مِنۡہُمَا رِجَالًا کَثِیۡرًا وَّ نِسَآءً ۚ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ الَّذِیۡ تَسَآءَلُوۡنَ بِہٖ وَ الۡاَرۡحَامَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلَیۡکُمۡ رَقِیۡبًا ﴿۱﴾
اے لوگو ڈرتے رہو اپنے رب سے جس نے پیدا کیا تم کو ایک جان سے اور اسی سے پیدا کیا اس کا جوڑا اور پھیلائے ان دونوں سے بہت مرد اور عورتیں [۱] اور ڈرتے رہو اللہ سے جس کے واسطے سے سوال کرتے ہو آپس میں اور خبردار رہو قرابت والوں سے [۲] بیشک اللہ تم پر نگہبان ہے( النساء 1) [۳]

پس تمام بنی نوع انسان کی اصل ایک ہی ہے ۔اسی مشترک نسل سے لوگ قوموں ، قبیلوں ، ملکوں اور جنسوں میں بٹے ہوئے ہیں ۔ان کی مثال ایسے ہے جیسے ایک گھر میں ایک ماں اور باپ کی اولاد سے مختلف بہن بھائی ۔لہذا یہ قومیں بھی پھر تعارف اور پہچان کے لئے ہی ہونی چاہئے ہیں ۔ یہ تو اسلام کا ایک عظیم پہلو ہے لیکن انسانیت کے وہ علمبردار جن کے نزدیک انسان بندر کی اولاد ہے وہ کس منہ سے انسانیت کی بات کرتے ہیں ۔ بہرحال اس حقیقت کو اجاگر رب کا اس فرمان نے کیا کہ ان جنسوں قبائل قوموں کا تعلق فقط تعارف ہے
یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ اِنَّا خَلَقۡنٰکُمۡ مِّنۡ ذَکَرٍ وَّ اُنۡثٰی وَ جَعَلۡنٰکُمۡ شُعُوۡبًا وَّ قَبَآئِلَ لِتَعَارَفُوۡا ؕ اِنَّ اَکۡرَمَکُمۡ عِنۡدَ اللّٰہِ اَتۡقٰکُمۡ ؕ اِنَّ اللّٰہَ عَلِیۡمٌ خَبِیۡرٌ ﴿۱۳﴾
اے آدمیو ہم نے تم کو بنایا ایک مرد اور ایک عورت سےاور رکھیں تمہاری ذاتیں اور قبیلے تاکہ آپس کی پہچان ہو تحقیق عزت اللہ کے یہاں اسکی کو بڑی جسکو ادب بڑا [۱۹] اللہ سب کچھ جانتا ہے خبردار ( الحجرات 13)[۲۰]


اس کے بعد کچھ افراد زندگی کی دوڑ میں آگے چلے جاتے ہیں اور کچھ پیچھے رہ جاتے ہیں ۔کوئی حکمران بن جاتا ہے کوئی محکوم بن جاتا ہے بعض کا رنگ سیاہ ہوجاتا ہے بعض کا سفید ۔یہ قانون فطرت ہے زندگی کا غیر متبدل نظام ہے لیکن اس طرح کی اونچ نیچ انسانیت پر اثر انداز ہوکر تفریق و تعصب کا سبب بن جائے یہ اسلام کی روح کے خلاف ہے ۔کسی غنی کو فقیر پہ حاکم کو محکوم پہ کالے کو گورے پہ کوئی فضیلت نہیں انسانیت کے اعتبار سے سب یکساں ہیں اگر کوئی فضیلت ہے تو کوالٹی ہے کیونکہ کوئی شرابی کسی نمازی کے برابر نہیں ہو سکتا کوئی دہریہ کسی مسلمان کے برابر نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ کوالٹی تقویٰ ہے جسے رب نے یوں بیان کیا ہے اسی آیت میں
" ان اکرمکم عنداللہ اتقاکم "الحجرات 13
کہ اللہ
کے نزدیک صاحب عزت و جلال وہ ہے جو جو سب سے زیادہ متقی ہے ۔
اسی طرح اسلامی قانون بھی ہر کسی کے لئے برابر ہے کوئی تفریق نہیں

فَمَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ خَیۡرًا یَّرَہٗ ؕ﴿۷﴾وَ مَنۡ یَّعۡمَلۡ مِثۡقَالَ ذَرَّۃٍ شَرًّا یَّرَہٗ ٪﴿۸﴾
سو جس نے کی ذرہ بھر بھلائی وہ دیکھ لے گا اُسےاور جس نے کی ذرہ بھر برائی دیکھ لے گا اُسے ( الزلزالہ 7۔8)[۷]

اسلام نے طاقتور کو ضعیف کا سہارا بنایا ہے نہ کہ ضعیف کا دشمن جس کت گرد آج کی سیاست گھومتی ہے ۔نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ مسلمان کی مثال ایک جسد واحد کی سی ہے کہ جسم کے کسی ایک عضو کو تکلیف ہو تو سارا جسم اس کیفیت کو محسوس کرے ۔ اسی طرح اسلام مسلسل اس امر کا اعان کرتا کہ انسانیت ایک وحدت ہے اور قرآن کی زبان میں یا ایھا الناس ۔۔۔ یا بنی آدم ۔ ۔۔ یا ایھاالزین آمنو ا۔۔۔۔۔۔ کہ کر خطاب کیا گیا ہے اس میں نسلی و طبقاتی تقسیم کا عنصر مفقود ہے ۔س
اسلامی قانون و مساوا ت
اسلامی قانون کی نظر میں سب برابر ہیں جو قتل کرتا ہے اسے قتل کیا جاتا ہے قاتل خاہ عالم ہو یا جاہل مقتول چاہے امیر ہو یا غریب عجمی ہو یا عربی شرقہ ہو یا غربی سب اسلامی قانون کی نظر مین یکسان ہیں جیسے قرآن میں ہے
الحر بالحر العبد بالعبد والانثٰی بالانثیٰ ( البقرہ 81 )
آزاد کا بدلہ آزاد سے غلام کا بدلہ غلام سے اور عورت کا بدلہ عورت سے لیا جائے گا ۔
اسلام کے قانون کی سر بلندی ہے کہ اس نے انسان کو بلا رنگ و تہذیب عزت بخشی ہے

ولقد کرمنا بنی آدم ـ (الاسراء 70 )
یقینا ہم نے بنی آدم کو عزت بخشی ۔
یہ ساری عزت و تکریم انسانوں کا پیدائشی حق ہے ۔ اسلامی شریعت انسان کو اس بلندی تک لے جاتی ہے جہاں اعمال کی اہمیت اپنی جگہ لیکن اس کے ساتھ ساتھ عنداللہ ثواب و اجر کا فیصلہ ان کے ظاہری افعال پہ نہیں بلکہ ان کی نیتون کے مطابق ہو گا جیسا کہ حدیث میں ہے
اللہ تمہاری ظاہری صورتوں کو نہیں دیکھتا بلکہ دلوں کو دیکھتا ہے ِِ،، ( مسلم )
جزا ء و سزا کا انحصار آخرت میں نیت پر ہے ،،

دعویٰ انسانیت یا حقیقت
یہ تو تھے اسلامی تہذیب کے انسان دوستی کے مظاہر جو اس کے اسای تصورات میں بھی کارفرما ہے اور اس کے قوانین میں بھی نمایاں ہیں ۔ اب وال یہ ہے کہ جب اس کو فاتح یا حکمران کی حیثیت نصیب ہوئی تو واقعہ اور نفس الامر میں اس کا سلوک ایسا رہا ِِِ؟؟؟؟؟؟ یا یہ پھر یو این او کے معاہدوں کی طرح صرف کاغذی شکل مین رہیں ۔یا پھر استعماری قوتقں کے دعووں کی طرح ہیں جن کو وہ خود پامال کرتے رہتے ہیں ۔یا پھر یہ انہی ممالک تک محدود رہے ہیں جہاں اس کا اعلان کیا گیا جیسا کہ فرانسیسی انقلاب کے اصول فرانس میں ہی رہے یا پھر یا پھر امریکہ کی طرح وہ انسانی قانون جو امریکی شہریوں کو تو ملتے ہیں لیکن دوسرے ملکوں میں وہی امریکہ ان کو پامال کرتا ہے اور دوسری دنیا میں امریکہ کی حریت آزادی کا منہ چڑا رہی ہین ۔
ہرگز نہیں ۔۔ اسلام نے جو کہا وہ کر دکھایا ۔ہمیں چاہئے کہ ہم تاریخ سے پوچھین کیونکہ تاریخ سچى گواہ ہے ہمیں چاہئے کہ ہم اپنے وہ روشن پہلو جو عوام کے سامنے ہماری انسان دوستی کی دلیل ہیں ان کو منظر عام پہ لائیں اور دکھائیں کہ وہ کن حقائق کا اعلان کر رہی ہیں
1۔ ایک دفعہ حضرت بلال رضی اللہ عنہ اور ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کے درمیان جھگڑا ہو تو ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا ابن السود ۔والدہ کے سیاہ فام ہونے کا طعنہ دیا تھا۔ جس پر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ابوذر ابھی تم میں جاہلیت کا فخر باقی رہ گیا۔ یہ سن کر حضرت ابوذر اپنے رخسار کے بل خاک پر لیٹ گئے۔ اور کہنے لگے کہ جب تک بلال میرے رخسار پر اپنا قدم نہ رکھیں گے۔ مٹی سے نہ اٹھوں گا۔
(صحیح بخاری
حدیث نمبر: 2545)
یہ ایک حقیقت ہے کہ اسلام کا معیار انسانت ہے نہ قوم رنگ و نسل اور اس کی دلیل سامنے ہے ۔
2۔بنی مخزوم کی ایک عورت نے چوری کر لی تھی۔ قریش نے (اپنی مجلس میں) سوچا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اس عورت کی سفارش کے لیے کون جا سکتا ہے؟ کوئی اس کی جرات نہیں کر سکا، آخر اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما نے سفارش کی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بنی اسرائیل میں یہ دستور ہو گیا تھا کہ جب کوئی شریف آدمی چوری کرتا تو اسے چھوڑ دیتے اور اگر کوئی کمزور آدمی چوری کرتا تو اس کا ہاتھ کاٹتے۔ اگر آج فاطمہ (رضی اللہ عنہا) نے چوری کی ہوتی تو میں اس کا بھی ہاتھ کاٹتا۔
( بخاری حدیث 3733)
3۔فتح مکہ کا مشہور واقعہ اقتدار بھی طاقت بھی موجود ہے آپ ﷺ نے ایک نئی تہذیب کی بنیاد رکھی جس کا معیار رنگ و نسل نہ تھا اور اس کا خاتمہ کرتے ہوئے انسانیت کا علم بلند کیا اور کہا " اے اہل قریش آج اللہ نے تمہاری جاہلیت اور آباؤ اجداد کی کے فخر کا قلع قمع کر دیا یاد رکھو تم انسان آدم کی اولاد ہو اور آدم مٹی سے بنے ہوئے ہیں "
قریش سر جھکائے یہ سنتے رہے اور انسانیت کی تاریخ کا عظیم واقعہ رونما ہوا اور عام معافی کا اعلان ہوا ۔ جو دنیا کے کمیونسٹوں دہریوں اور انسانیت کے دعویداروں کی دورخی کے منہ پہ طمانچہ ہے ۔
اسلام کی انسان دوستی پہ سیکنکڑوں صفحات و واقعات لکھے جاسکتے ہیں لیکن جن کو اسلام سے بغض ہے ان کے لئے یہ دلیلیں شاید کارآمد نہ ہوں لیکن اہل ایمان کے ایمان کو بڑھانے کے لئے یہ ضرور کام آئیں گی ۔

 
Top