• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسلام کے بنیادی عقائد

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم​
نام کتاب
اسلام کے بنیادی عقائد

مصنف
فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ

ترجمہ
الشیخ غازی محمد عزیر حفظہ اللہ
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
عرض ناشر

ہمارے چاروں طرف زندگی کا جو کارخانہ چل رہا ہے،اسے کس نے چلایا ہے،کیوں چلایا ہے اور ہم اس کار گاہ زندگی میں کیوں پیدا ہوئے ہیں؟زندگی،جوانی ،بڑھاپا اور موت۔۔۔یہ چکر ہزاروں سال سے چل رہا ہے اور نامعلوم مدت تک چلتا رہے گا۔آخر اس پورے سلسلہ ء عمل کی غایت اور نہایت کیا ہے؟ان سوالات پر انسان ہمیشہ غور کرتا رہا مگر کوئی معقول جواب سمجھ میں نہ آیا حتی کہ انسان کے دماغ کے آگے تاریکی پھیل گئی۔
قادر مطلق نے انسان کی یہ بے چارگی دیکھی تو کرم فرمایا اور زندگی کی تخلیق کا مقصد بتانے کے لیے پیغمبر بھیجنے شروع کیے۔سب سے آخر میں خاتم النبیین محسن انسانیت حضرت محمد ﷺ کو پیدا فرمایا۔انہوں نے وحی کی روشنی میں بتایا کہ زمین و آسمان ،چاند سورج،سمندر،پہاڑ،انسان،حیوان اور چرند پرند سب کچھ ایک قادر مطلق ہستی نے اپنی قدرت سے پیدا فرمایا ہے۔
اللہ ہی ہم سب کا خالق،مالک اور رازق ہے۔اس نے اس دنیا کو آزمائش گاہ بنایا ہے۔انسان اس دنیا میں اپنا عرصہ امتحان بسر کر کے عالم آخرت کی طرف چلا جاتا ہے۔اس پر لازم ہے کہ اس دنیا میں احساس ذمہ داری کا مظاہرہ کرے اور اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق زندگی بسر کرے،اس کے نتیجے میں اس دنیا میں بھی عزت اور کامیابی ہو گی اور آخرت میں بھی جنت کی لازوال نعمتیں مرحمت فرمائی جائیں گی۔اللہ تعالیٰ کے احکام کیا ہیں اور ان کی تعمیل کس طرح کرنی چاہیے؟"اسلام کے بنیادی عقائد"اسی سوال کا جواب ہے۔یہ کتاب فضیلۃ الشیخ محمد بن صالح العثیمین رحمہ اللہ نے تحریر کی ہے۔اردو میں اس کا ترجمہ فاضل محترم غازی عزیر حفظہ اللہ نے کیا ہے۔یہ ننھی سی کتاب اپنی جامعیت اور نافعیت کے لحاظ سے بڑی بڑی کتابوں پر بھاری ہے۔جلیل القدر مصنف نے توحید کی اہمیت و ضرورت خوبی اور وضاحت بیان کی ہے۔انہوں نے بتایا ہے کہ توحید وہ پہلا سبق ہے جسے سمجھے اور سیکھے بغیر کوئی انسان ہدایت و سعادت کی خوشبو بھی نہیں سونگھ سکتا ۔انہوں نے توحید کے تعارف اور مقام و مرتبہ کی تشریح کے بعد دین اسلام کی حقانیت واضح کی ہے،ایمان کی اہمیت اجاگر کی ہے اور ارکان اسلام کی تشریح فرمائی ہے جس میں نماز،زکاۃ،رمضان کے روزوں اور حج بیت اللہ کے فضائل و برکات مجمل طور پر بیان کر دیے ہیں۔موصوف نے انفاق فی سبیل اللہ کی اہمیت اور برکات اور بخل کی مذمت میں مختصر طور پر جو کچھ لکھ دیا ہے وہ حرز جان بنائے رکھنے کے قابل ہے۔اسلامی عقیدے کی اساس میں اللہ تعالیٰ پر ایمان ،اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات پر ایمان،فرشتوں پر ایمان،اللہ تعالیٰ کی نازل کردہ کتابوں پر ایمان،رسولوں پر ایمان،یوم آخرت پر ایمان اور تقدیر پر ایمان و اعتقاد شرط لازم کی حیثیت رکھتا ہے۔
اس کتاب کے مندرجات کی روشنی میں ہم موجودہ زندگی کا جائزہ لیں تو ہمیں اپنی محرومیوں اور بے شمار مسائل و مصائب کا سسبب صاف معلوم ہو جائے گا کہ یہ دلدوز صورتحال ایمان اور حسن عمل کے فقدان کا نتیجہ ہے۔فاضل مصنف نے غیر ضروری تفصیلات سے اجتناب کیا ہے۔انہوں نے پکے ایمان،اور اعمال صالحہ کی ضرورت پر قرآن و سنت کی جو تعلیمات اجاگر کی ہیں،ان کا مطالعہ ہر مسلمان مرد اور عورت کو التزام سے کرنا چاہیے۔اس کے بغیر فہم اسلام کے تقاضے پورے نہیں ہو سکتے۔
فاضل مترجم جناب غازی عزیر نے ترجمہ میں سادگی اور سلاست کی شان برقرار رکھی ہے۔چھوٹے چھوٹے ،آسان اور عام فہم جملوں سے پوری کتاب کی باکمال ترجمانی کر دکھائی ہے۔یوں عام پڑھا لکھا فرد بھی اس کتاب کے مطالب و مفاہیم سے پوری طرح مستفید ہو سکتا ہے۔کتاب پر نظر ثانی اور تصحیح و تکمیل کی ذمہ داری مولانا محمد عثمان منیب اور جناب احمد کامران نے خوبی اور خلوص سے انجام دی ہے۔اللہ تعالیٰ انہیں بیش از بیش جزائے خیر دے۔گوہر و الماس کی قدر و قیمت مُسلم ہے مگر جب تک تجوریوںمیں بند رہتے ہیں ان کی جگمگاہٹ کسی کو متاثر نہیں کرتی،جونہی یہ تجوریوں سے نکل کر گلے کا ہار بنتے ہیں سب کو حیران کر دیتے ہیں۔یہی حال دینی تعلیمات کا ہے۔یہ تعلیمات جب تک کتابوں میں بند رہتی ہیں،اپنی بہار نہیں دکھاتیں لیکن جب یہ انسان کی عملی زندگی میں جھلملاتی ہیں تو پورے ماحول کو منور کر دیتی ہیں۔زیر نظر کتاب بار بار پڑھیے۔اس کی تعلیمات پر صدق دل سے عمل کیجیے۔اس طرح آپ کی زندگی سنور جائے گی اور آپ دنیا و آخرت میں کامیاب اور بامراد ہوں گے۔
خادم کتاب وسنت
عبدالمالک مجاہد
مدیر:دارالسلام –ریاض،لاہور
جمادی الاخری 1427ھ/جولائی2006ء​
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
باب : 1
مبادیات اسلام

توحید
رسالت
نماز
زکاۃ
روزہ
حج


دین اسلام وہ دین ہے جس کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ کو مبعوث فرمایا اور سابقہ ادیان کا خاتمہ کیا۔اسے اپنے بندوں کے لیے مکمل ترین دین بنایا اور اس کے ذریعے سے ان پر اپنی نعمت مکمل فررمائی اور ان کے لیے اسے بطور دین پسند کیا،لہذا اس کے نزدیک اس کے سوا کوئی دوسرا دین ہر گز مقبول نہیں ہو سکتا۔
دین اسلام عقیدہ اور شرائع کے اعتبار سے ایک جامع اور مکمل دین ہے جو مندرجہ ذیل احکام پر مبنی ہے:
*اسلام اللہ تعالیٰ کی توحید کا حکم دیتا ہے اور شرک سے منع کرتا ہے۔
*سچائی اور راست بازی کا حکم دیتا ہے اور جھوٹ بولنے سے منع کرتا ہے۔
*عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے اور ظلم و جور سے منع کرتا ہے۔
*امانت کا حکم دیتا ہے،اور خیانت سے روکتا ہے۔
*وعدہ پورا کرنے کا حکم دیتا ہے اور خوامخواہ کے عذر اور حیلوں سے منع کرتا ہے۔
*والدین کے ساتھ احسان اور بھلائی کا حکم دیتا ہے اور ان کی نافرنی سے منع کرتا ہے۔
*عزیزوں اور رشتہ داروں کے ساتھ صلہ رحمی کا حکم دیتا ہے اور قطع رحمی سے روکتا ہے۔
*پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک کا حکم دیتا ہے۔اور بدخوئی اور بدخواہی سے منع کرتا ہے۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ "اسلام" تمام اخلاق حسنہ اپنانے کا حکم دیتا ہے اور تمام برے اخلاق سے روکتا ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
إِنَّ ٱللَّهَ يَأْمُرُ بِٱلْعَدْلِ وَٱلْإِحْسَٰنِ وَإِيتَآئِ ذِى ٱلْقُرْبَىٰ وَيَنْهَىٰ عَنِ ٱلْفَحْشَآءِ وَٱلْمُنكَرِ وَٱلْبَغْىِ ۚ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ ﴿90﴾
ترجمہ:"بے شک اللہ تعالیٰ تم کو عدل و احسان کرنے اور قرابت داروں کو (خرچ کے لیے مدد)دینے کا حکم دیتا ہے اور فحش باتوں ،بری عادات،نیز سرکشی سے منع فرماتا ہے وہ (اللہ تعالیٰ)تمہیں اس لیے وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت حاصل کرو۔"(سورۃ النحل،آیت90)

دین اسلام کے پانچ بنیادی ارکان ہیں جن پر اسلام کی عمارت قائم ہے۔ان کا تذکرہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کی روایت موجود ہے۔نبی کریم ﷺ نے فرمایا:
"بنی الاسلام علی خمس:شھادۃ ان لا الہ الا اللہ وان محمدا سول اللہ،واقام الصلاۃ،ایتاء الزکاۃ،والحج،وصوم رمضان"
اسلام کی بنیاد پانچ چیزوں پر رکھی گئی ہے:گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی الہ (معبود)نہیں،اور محمد ﷺ اللہ کے رسول ہیں،نماز قائم کرنا،زکوۃ ادا کرنا،بیت اللہ کا حج کرنا اور ماہ رمضان کے روزے رکھنا۔(صحیح بخاری)
صحیح مسلم میں ہے۔ایک شخص نے "حج" کو مقدم اور "رمضان کے روزوں" کو موخر کرتے ہوئے یوں روایت بیان کی:"والحج و صیام رمضان"تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:"یوں نہیں بلکہ "صیام رمضان والحج"ہے۔اور میں نے رسول اللہ ﷺ کو اسی ترتیب کے ساتھ فرماتے ہوئے سنا ہے۔ان ارکان کی تفصیل حسب ذیل ہے:
توحید باری تعالیٰ کا اقرار

پختہ اعتقاد کے ساتھ گواہی دینا کہ "اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے۔"توحید کہلاتا ہے۔کسی بھی عمل کی قبولیت کے لیے توحید بنیادی شرط ہے۔
"علم توحید" تمام علوم میں انتہائی عالی مرتبت ،انتہائی جلیل القدر اور حد درجہ مرغوب و مطلوب علم ہے کیونکہ اسی سے اللہ تعالیٰ ،اس کے اسماء و صفات اور بندوں پر اس کے حقوق کی پہچان ہوتی ہے اور "علم توحید" ہی ہے جو اللہ تعالیٰ تک پہنچنے والے راستے کی چابی اور اس کی تمام شریعتوں کی بنیاد ہے۔یہی وجہ کہ تمام رسولوں نے بنیادی طور پر اسی حقیقت کی دعوت دی ہے۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَمَآ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِىٓ إِلَيْهِ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱعْبُدُونِ ﴿25﴾
ترجمہ:"اور ہم نے آپ سے پہلے ایسا کوئی رسول نہیں بھیجا ،جس کے پاس ہم نے وحی نہ بھیجی ہو کہ میرے سوا کوئی الہ (معبود)نہیں،پس میرے ہی عبادت کیا کرو۔"(سورۃ الانبیاء،آیت 25)
اللہ تعالیٰ نے خود اپنی یکتائی پر گواہی دی ہے،اللہ تعالیٰ کے فرشتوں اور اہل علم حضرات نے بھی اس امر کی گواہی دی ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
شَهِدَ اللَّهُ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ وَالْمَلَائِكَةُ وَأُولُو الْعِلْمِ قَائِمًا بِالْقِسْطِ ۚ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ﴿18﴾
ترجمہ:"اللہ تعالیٰ،فرشتے اور اہل علم اس بات کی گواہی دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ عدل کے ساتھ دنیا کو قائم رکھنے والا ہے،اس غالب اور حکمت والے کے علاوہ کوئی معبود نہیں۔"(سورۃ آل عمران،آیت 18)

توحید کا مقام و مرتبہ
توحید کے اس بلند و بالا مقام و مرتبے کی وجہ سے ہر مسلمان پر اس کا سیکھنا،دوسروں کو سکھانا،اس میں تدبر کرنا اور اس کا معتقد ہونا نہایت ضروری ہے تاکہ وہ اپنے دین کو اطمینان ،تسلیم و رضا اور صحیح بنیاد پر استوار کر سکے اور اس کے ثمرات و نتائج سے بہرہ ور ہو سکے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
رسالت کا اقرار

اللہ تعالیٰ کی توحید کے اقرار کے بعد محمد ﷺ کی رسالت پر ایمان لانا بھی از حد ضروری ہےجس کا اقرار کیے بغیر کوئی عمل درجہ قبولیت حاصل نہیں کر سکتا۔رسول اکرم ﷺ اللہ تعالیٰ کے آخری پیغمبر اور رسول ہیں۔آپ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہو جاتا ہے۔لہذا اس بات کی گواہی دینا کہ محمد ﷺ اللہ تعالیٰ کے بندے اور آخری رسول ہیں۔اسلام کے پہلے بنیادی رکن کا دوسرا جز ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے:
مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَآ أَحَدٍۢ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ ٱللَّهِ وَخَاتَمَ ٱلنَّبِيِّنَ ۗ
"تمہارے مردوں میں سے محمد ﷺ کسی کے باپ نہیں ہیں،مگر وہ اللہ کے رسول اور خاتم النبیین ہیں۔"(سورۃ الاحزاب ،آیت40)
ایک اور ارشاد یوں ہے:
ٱلْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِى وَرَضِيتُ لَكُمُ ٱلْإِسْلَٰمَ دِينًۭا ۚ
"آج کے دن میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے مکمل کر دیا ہے،اور اپنی نعمت بھی تم پر پوری کر دی ہے اور تمہارے لیے "اسلام" کو بطور دین پسند کر لیا ہے۔"(سورۃ المائدہ،آیت 3)
اور فرمایا:
إِنَّ الدِّينَ عِندَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ ۗ
ترجمہ:"بے شک اللہ کے ہاں (پسندیدہ)دین اسلام ہے۔"(سورۃ آل عمران،آیت 19)
مزید ارشاد فرمایا:
وَمَن يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَن يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ﴿85﴾
ترجمہ:"اور جو شخص اسلام کے علاوہ کوئی اور دین چاہے گا تو وہ اس سے قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والوں میں سے ہو گا۔"(سورۃ آل عمران،آیت85)
اللہ تعالیٰ نے تمام انسانوں پر اپنے اسی دین،جس کو محمد ﷺ نے پیش کیا،کو اختیار کرنا فرض قرار دیا ہے،چنانچہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ ﷺ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:
قُلْ يَٰٓأَيُّهَا ٱلنَّاسُ إِنِّى رَسُولُ ٱللَّهِ إِلَيْكُمْ جَمِيعًا ٱلَّذِى لَهُۥ مُلْكُ ٱلسَّمَٰوَٰتِ وَٱلْأَرْضِ ۖ لَآ إِلَٰهَ إِلَّا هُوَ يُحْىِۦ وَيُمِيتُ ۖ فَـَٔامِنُوا۟ بِٱللَّهِ وَرَسُولِهِ ٱلنَّبِىِّ ٱلْأُمِّىِّ ٱلَّذِى يُؤْمِنُ بِٱللَّهِ وَكَلِمَٰتِهِۦ وَٱتَّبِعُوهُ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ ﴿158﴾
ترجمہ:"آپ کہہ دیجیے کہ اے لوگو!میں تم سب کی طرف اس اللہ کا بھیجا ہوا رسول ہوں جو تمام آسمانوں اور زمین کا مالک اور بادشاہ ہے ،اس کے سوا کوئی معبود نہیں،وہی زندگی بخشتا ہے اور وہی موت دیتا ہے،پس اللہ اور اس کے بھیجے ہوئے نبی امی (ان پڑھ) پر ایمان لاؤ،جو اللہ اور اس کے کلام پر ایمان رکھتے ہیں اور اُن (نبی)کی اتباع کرو تاکہ تم ہدایت پا سکو۔"(سورۃ الاعراف،آیت 158)
اور حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"والذی نفس محمد بیدہ لا یسمع بی احد من ھذہ الامۃ یھودی ولا نصرانی ثمہ یموت ولم یومن بالذی ارسلت بہ الا کان من اصھاب النار"
"قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں محمد ﷺ کی جان ہے ،اس امت میں سے جس کسی نے خواہ یہودی ہو یا عیسائی ،میرے بارے میں سنا اور وہ اس دین پر ایمان لائے بغیر مر گیا جس کے ساتھ مجھے بھیجا گیا تو وہ یقینا اہل جہنم میں سے ہے۔"(صحیح مسلم)
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
نماز قائم کرنا

*یہ اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے جو مقررہ اوقات میں ثابت قدمی اور خاص کیفیات کے ساتھ ادا کی جاتی ہے۔
نماز کے ثمرات

*شرح صدر،آنکھوں کی ٹھنڈک کا حصول ،بے حیائی اور دیگر بری عادات سے بچاؤ،اس کے ثمرات ہیں۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
زکاۃ ادا کرنا

*یہ بھی اللہ تعالیٰ کی عبادت ہے جو اپنے مال و دولت میں سے واجب مقدار میں ادا کرنے سے پوری ہوتی ہے۔
زکاۃ کے ثمرات

*بری عادات مثلا بخل وغیرہ سے دلوں کی پاکیزگی ،دین اسلام اور مسلمانوں کی ضرورتوں کا پورا کرنا ،اس کے ثمرات میں سے ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
رمضان کے روزے رکھنا

*یہ بھی عبادت الہی ہے جو ماہ رمضان کے دنوں میں کھانے پینے کی چیزوں اور نفسانی خواہشات سے اپنے آپ کو روکے رکھنے سے پوری ہوتی ہے۔
روزے کے ثمرات

*اللہ عزوجل کی رضا کا مطیع ہونا،اس کے جملہ فوائد میں سے ہے۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,861
ری ایکشن اسکور
41,093
پوائنٹ
1,155
بیت اللہ کا حج

*یہ بھی اللہ تعالیٰ کی ایک عبادت ہے جو شعائر حج ادا کرنے کی غرض سے بیت اللہ کی زیارت کے ذریعے سے پوری ہوتی ہے۔
حج کے ثمرات

*اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور فرمانبرداری کے لیے مستعد ہونا اور جہاں تک ہو سکے مالی اور جسمانی جدوجہد اور قربانی کے لیے اپنے دلوں کو مطیع بنانا اس کے فوائد میں سے ہے۔"حج"بھی جہاد فی سبیل اللہ ہی ایک قسم ہے۔
 
Top