ایک شیطان سے مزید شیطان پیدا ہونے کی عملی اور واقعی صورت کیا ہے ،اور تفسیر قرطبی میں لکھے گئے طریقہ میں ’’ مذاق اڑانے ‘‘ کا پہلو موجود ہے یا نہیں ؟
اس کو سائنس دانوں کی ایک ثابت اور مسلمہ تحقیق سے سمجھا تے ہیں :
’’ پولن ۔۔اور شہد کی مکھی ‘‘
(( پھولوں کی پتیوں کے درمیان ان کے تولیدی اعضا ہوتے ہیں۔مکھی جب اس کو چوسنے کے لیے کسی پھول پر بیٹھتی ہے تو نر پھولوں کے تولید ی دانے اس کے جسم کو لگ جاتے ہیں جن کو Pollen کہتے ہیں۔ پولن کے دانے لگی مکھی جب دوسرے پھول پر بیٹھتی ہے تو اس کے نسوانی حصے ان دانوں کو اپنی جانب کھینچ کر باروری حاصل کرتے ہیں۔ اس طرح مکھی کی اڑان زراعت کے لیے ایک نہایت مفید خدمت سرانجام دیتی ہے۔اور کہا جاتاہے کہ امریکہ میں پیدا ہونے والی 90اقسام کی زرعی پیداوار کی ترویج اور باروری صرف شہد کی مکھی کی مرہون منت ہے۔ پولن کے جو دانے بچ جاتے ہیں ان کو چھتے میں لے جا کر کارکنوں کی خوراک میں لحمی اجزا کے طور پر شامل کر دیا جاتاہے۔ان کی کچھ مقدار شہد میں بھی موجود ہوتی ہے۔))
اب شہد کی مکھی اور پولن اور اس سے درختوں کا بار آور ہونا ۔۔۔۔تو ملحدوں کو قبول اور تسلیم ہے ،
اگر یہی بات انکے قریبی رشتہ دار شیطان کے بارے میں کردی جائے ،تو لطیفہ بن جاتا ہے ؟