• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس روایت کی سند و متن و تحقیق اور تخریج چاھئیے

عثمانی

مبتدی
شمولیت
جون 24، 2017
پیغامات
11
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
13
اسلام و علیکم !
ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺ نے اپنے ہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کو کسی کام مشورے کے لئے طلب فرمایا مگر دونوں حضرات کوئی مشورہ نہ دے سکے تو آپ نے فرمایا ادعوا معاویہ احضرروہ امرکم فانہ قوی امین۔ یعنی معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بلائو اور معاملہ کو ان کے سامنے رکھو کیونکہ وہ قوی اور امین ہے

اس روایت کی سند و متن و تحقیق اور تخریج چاھئیے

جزاءکللہ
@اسحاق سلفی @خضر حیات
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
اسلام و علیکم !
’ السلام علیکم ‘ اس طرح لکھا کریں ۔
ایک روایت میں ہے کہ حضورﷺ نے اپنے ہاں حضرت ابوبکر صدیق رضی اﷲ عنہ اور حضرت فاروق اعظم رضی اﷲ عنہ کو کسی کام مشورے کے لئے طلب فرمایا مگر دونوں حضرات کوئی مشورہ نہ دے سکے تو آپ نے فرمایا ادعوا معاویہ احضرروہ امرکم فانہ قوی امین۔ یعنی معاویہ رضی اﷲ عنہ کو بلائو اور معاملہ کو ان کے سامنے رکھو کیونکہ وہ قوی اور امین ہے
اس روایت کی سند و متن و تحقیق اور تخریج چاھئیے
جی اس طرح کی مسند روایت کئی ایک کتب میں موجود ہے ، مثلا :
3507 - وَحَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ السِّجِسْتَانِيُّ، قَالَ: نا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: نا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، عَنْ مَرْوَانَ بْنِ جُنَاحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، قَالَ: اسْتَشَارَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فِي أَمْرٍ أَرَادَهُ، فَقَالَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، فَقَالَ: «ادْعُوا لِي مُعَاوِيَةَ» ، فَلَمَّا وَقَفَ عَلَيْهِ قَالَ: «أَشْهِدُوهُ أَمَرَكُمْ، أَحْضِرُوهُ أَمَرَكُمْ، فَإِنَّهُ قَوِيُّ أَمِينٌ»
مسند البزار = البحر الزخار (8/ 433)
1110 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ بْنِ صَالِحٍ، ثَنَا نُعَيْمُ بْنُ حَمَّادٍ، ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ شَابُورَ، ثَنَا مَرْوَانُ بْنُ جُنَاحٍ، عَنْ يُونُسَ بْنِ مَيْسَرَةَ بْنِ حَلْبَسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُسْرٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَأْذَنَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فِي أَمْرٍ فَقَالَ: «أَشِيرُوا» , فَقَالَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ , فَقَالَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَشِيرُوا عَلَيَّ» , فَقَالَا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَقَالَ: «ادْعُوا مُعَاوِيَةَ» , فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ: أَمَا كَانَ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجُلَيْنِ مِنْ رِجَالِ قُرَيْشٍ مَا يُنَفِّذُونَ أَمْرَهُمْ حَتَّى يَبْعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى غُلَامٍ مِنْ غِلْمَانِ قُرَيْشٍ؟ فَقَالَ: " ادْعُوا لِي مُعَاوِيَةَ , فَلَمَّا وَقَفَ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَحْضِرُوهُ أَمْرَكُمْ , وَأَشْهِدُوهُ أَمْرَكُمْ , فَإِنَّهُ قَوِيُّ أَمِينٌ»
مسند الشاميين للطبراني (2/ 161)
2- حدثنا أبو منصور، حدثنا أبو القاسم، حدثنا إسحاق، حدثنا أبو بكر، حدثنا أحمد بن إسحاق بن حبيب العطشي، حدثنا عمر بن الخطاب، حدثنا نعيم بن حماد، حدثنا محمد بن شعيب بن شابور، عن مروان بن جناح، عن يونس بن ميسرة بن حلبس، عن عبد الله بن بسر، أن رسول الله صلى الله عليه وسلم استأذن أبا بكر وعمر في أمر فقال: أشيروا , فقالا: الله ورسوله أعلم , فقال صلى الله عليه وسلم: أشيروا علي , فقالا: الله ورسوله أعلم فقال: ادعوا معاوية , فقال أبو بكر وعمر: أما كان في رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلين من رجال قريش ما ينفذون أمرهم حتى يبعث رسول الله صلى الله عليه وسلم إلى غلام من غلمان قريش؟ فقال: ادعوا لي معاوية , فلما وقف بين يديه قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: أحضروه أمركم , وأشهدوه أمركم , فإنه قوي أمين.
فضائل أمير المؤمنين معاوية لأبي القاسم السقطي - مخطوط (ن) (ص: 3)
لیکن اس کی سند ضعیف ہے ، حافظ ذہبی اور علامہ ہیثمی وغیرہ نے اس کو منکر کہا ہے ، بلکہ شوکانی نے اس کو موضوع احادیث میں ذکر کیا ہے ۔
ذہبی کہتے ہیں :
قلت: هَذَا من مناكير نُعَيم، وَهُوَ صاحب أوابد.
تاريخ الإسلام ت بشار (2/ 542)
ہیثمی کا بیان ہے :
رَوَاهُ الطَّبَرَانِيُّ، وَالْبَزَّارُ بِاخْتِصَارِ اعْتِرَاضِ أَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ، وَرِجَالُهُمَا ثِقَاتٌ وَفِي بَعْضِهِمْ خِلَافٌ، وَشَيْخُ الْبَزَّارِ ثِقَةٌ، وَشَيْخُ الطَّبَرَانِيِّ لَمْ يُوَثِّقْهُ إِلَّا الذَّهَبِيُّ فِي الْمِيزَانِ، وَلَيْسَ فِيهِ جَرْحٌ مُفَسَّرٌ، وَمَعَ ذَلِكَ فَهُوَ حَدِيثٌ مُنْكَرٌ. وَاللَّهُ أَعْلَمُ.
مجمع الزوائد ومنبع الفوائد (9/ 356)
الفوائد المجموعة (ص: 405) میں ہے :
157 - حديث: "أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَآلِهِ وَسَلَّمَ اسْتَشَارَ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فِي أَمْرٍ فَقَالا: اللَّهُ ورسوله أعلم , فقال: ادعوا لي مُعَاوِيَةَ. فَلَمَّا وَقَفَ بَيْنَ يَدَيْهِ قَالَ: أَحْضِرُوهُ أَمْرَكُمْ، وَأَشْهِدُوهُ أَمْرَكُمْ فَإِنَّهُ قَوِيٌّ أَمِينٌ".
رواه الطبراني عن عبد الله بن بسر مرفوعًا، وفي إسناده: مروان ابن جناح (1) وَلا يُحْتَجُّ بِهِ.
قَالَ فِي اللآلىء: مروان روى له أبو داود، وابن ماجه، وقال الدارقطني: لا بأس به (2) . وله شاهد ابن عساكر، عن ابن عمر مرفوعاً بنحوا (3) .
الفوائد المجموعة (ص: 405)
تعليق المعلمي على الفوائد المجموعة :
(2)بل وثقه أبو داود وغيره، ولكن ذلك لا يفيد، فإن الخبر من رواية يحيى بن عثمان بن صالح عن نعيم بن حماد، وفي كل منهما كلام يوجب التوقف عما ينفرد به، فكيف وقد اجتمعا، وقد ذكر ابن أبي حاتم هذا الخبر في العلل 2/373، وذكر عن أبيه أن نعيماً لم يتابع على وصله، وغيره يرويه عن مروان مرسلاً لا يذكر الصحابي، ومراسيل الشاميين في هذا الباب ساقطة البتة.
(3) سنده ساقط، فيه جعفر بن محمد الأنطاكي المتهم في هذا الباب وغيره
خلاصہ :یہ روایت ضعیف ہے ، اس کی علت نعیم بن حماد الخزاعی ہیں ، جو روایت بیان کرنے میں غلطیاں کرتے تھے ، اور یہاں کسی نے ان کی متابعت بھی نہیں کی ۔ اسی طرح مروان بن جناح پر بھی سخت جرح موجود ہے ۔ اس روایت کو اس کے متن کی بنا پر کئی ایک علماء نے منکر بھی قرار دیا ہے ۔
 
Top