• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس موضوع نے مجھے ارسلان بھائی کی یاد دلا دی - دیندار نوجوان کو شادی سے پہلے نصیحتیں !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ایک دیندار نوجوان شادی سے پہلے نصیحتیں لینا چاہتا ہے


سوال: میں اسٹوڈنٹ ہوں، اور ساتھ ساتھ ملازمت بھی کر رہا ہوں، اور الحمد للہ میری عمر 21 سال ہے، میں نمازوں، اور دینی و اخلاقی اقدار کی پابندی کرتا ہوں، میری شادی ہونے والی ہے، تو آپ مجھے کیا نصیحت کرینگے؟اللہ تعالی آپکو برکتوں سے نوازے۔

الحمد للہ:

محترم سائل بھائی!

اللہ تعالی آپکو جزائے خیر سے نوازے، اور برکتیں عطا کرے، اور آپکو علمی و اخلاقی میدان میں کامیابیاں دے، اور ہم آپکو حدیث میں وارد ایک عظیم فضیلت سنا کر خوشخبری سنانا چاہے گےکہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (سات لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ تعالی اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائے گا، جس دن اسکے سائے کے علاوہ کسی کا سایہ نہیں ہوگا) ان میں سے ایک : (وہ نوجوان جو اپنے رب کی عبادت میں پروان چڑھا) بخاری (629) ومسلم (1031)

اور آپکو نصیحتیں کرنے کیلئے متعدد امور ہیں:

1- میرے بھائی ! شادی سکون، اطمینان، اور راحت کا باعث ہے، یہی دنیا کا بہترین ساز وسامان ہے، اور شادی میں اللہ کی طرف سے لوگوں کیلئے نشانی بھی ہے-

فرمانِ باری تعالی ہے:

(وَمِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَكُم مِّنْ أَنفُسِكُمْ أَزْوَاجاً لِّتَسْكُنُوا إِلَيْهَا وَجَعَلَ بَيْنَكُم مَّوَدَّةً وَرَحْمَةً إِنَّ فِي ذَلِكَ لآيَاتٍ لِّقَوْمٍ يَتَفَكَّرُونَ)

ترجمہ: اور اسکی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اس نے تمہاری ہی جانوں سے تمہارے لیے بیویاں پیدا کیں تاکہ تم ان کے پاس سکون حاصل کرو اور تمہارے درمیان محبت اور رحمت پیدا کردی۔ غوروفکر کرنے والوں کے لئے اس میں کئی نشانیاں ہیں الروم/21
شادی انسان کیلئے باعث سعادت ہے-

جیسا کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(ابن آدم کی سعادت اور بد بختی کیلئے تین تین چیزیں ہیں، باعث سعادت اشیاء میں: نیک بیوی، اچھا گھر، اور اچھی سواری ہے، جبکہ بد بختی کیلئے تین اشیاء میں : بُری بیوی، برا گھر، اور بری سواری ہے)

اسے احمد نے (1/168) روایت کیا ہے، اور البانی رحمہ اللہ نے "صحيح الترغيب" (2/192) میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔
اسی طرح عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(دنیا نفع اٹھانے کی چیز کا نام ہے، اور بہترین نفع اٹھانے کی چیز نیک بیوی ہے)

اسے مسلم (1467) نے روایت کیا ہے۔
2- شادی سے انسان کا دین مکمل ہوتا ہے :

جیسا کہ انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(جس شخص کو اللہ تعالی نیک صالح بیوی عطا کردے تو اللہ تعالی نے اسکے دین کا ایک حصہ مکمل کرنے میں تعاون کیا ہے، اب اسے چاہئے کہ دین کے دوسرے حصے میں اللہ سے ڈرے)

اسے طبرانی نے "الأوسط" (1/294) میں اور حاكم نے "مستدرك" (2/175) میں روایت کیا ہے۔

ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں:

(جب انسان شادی کرلے تو اسکے دین کا آدھا حصہ مکمل ہوجاتا ہے، اب اسے چاہئے کہ باقی حصہ میں اللہ سے ڈرے)

مزید تفصیل کیلئے دیکھیں: "السلسلة الصحيحة" (625)

اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ شادی انسان کو زنا سے بچاتی ہے، چنانچہ انسان شادی کے ذریعے گناہوں کے دو دروازوں میں سے ایک دروازے کو بند کر لیتا ہے، اور یہ دروازہ شرمگاہ کا دروازہ ہے، جبکہ دوسرا دروازہ زبان ہے، لہذا اس حدیث میں انسان کو اللہ تعالی کی نعمتوں کے بارے میں یاد دہانی کروائی گئی ہے، کہ ایک حصہ مکمل ہوچکا ہے، اور دوسرے حصہ کے بارے میں تقوی الہی کی نصیحت کی گئی ہے۔

جبکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی متعدد احادیث میں شرمگاہ اور زبان کو یکجا بیان کیا گیا ہے، اسی مناسبت سے علمائے کرام کا فہم بھی اسی بات کی غمازی کرتا ہے-

اور انہیں احادیث میں سے سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(جو شخص مجھے اپنی دونوں ٹانگوں کے درمیان [شرمگاہ] اور دونوں جبڑوں کے درمیان[زبان] کی ضمانت دے دے میں اسے جنت کی ضمانت دیتا ہوں)
بخاری (6109)

چنانچہ یہ بات ذہن نشین رہے کہ اللہ تعالی نے آپ پر بہت بڑا انعام کیا ہے کہ اس نے شادی اور پاکدامنی کی آپکو توفیق دی، اب آپ اپنی زبان کے بارے میں اللہ سے ڈریں، اور زبان کو چغلی، غیبت، گالی گلوچ، اور لعن طعن سے محفوظ رکھیں، اپنی زبان کو اللہ کا قرب حاصل کرنے کیلئے استعمال کریں، قرآن مجید کی تلاوت ، کثرت سے تسبیح ، دعائیں، اور اذکار کا اہتمام کریں۔

3- اپنی شادی کو بھر پور انداز میں باسعادت بنانے کیلئے شادی سے پہلے ، بعد، اور شادی کے دوران نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء بھی انتہائی ضروری ہے، چنانچہ شادی سے پہلے نبوی تعلیمات یہ ہیں کہ:

ا- دیندار خاتون کی تلاش کریں، جیسے کہ حدیث میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں -

کہ آپ نے فرمایا:

(عورت سے شادی چار چیزوں کی بنیاد پر کی جاتی ہے: مال، حسب نسب، خوبصورتی، اور دینداری، چنانچہ تم دیندار کو پا لو، تمہارے ہاتھ خاک آلود کردے گی)

بخاری (4802) ومسلم (1466)

اس میں کوئی حرج والی بات نہیں کہ لڑکی کچھ نہ کچھ خوبصورت بھی ہو، چنانچہ اس بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےپوچھا گیا، کونسی خواتین بہتر ہیں؟

تو آپ نے فرمایا:

(جسے دیکھ کر اسکا خاوند خوش ہوجائے، اور کوئی حکم دے تو اطاعت کرے، اور اپنے [بناؤ سنگھارکے]بارے میں خاوند کی مخالفت نہ کرے، اور خاوند کا مال سلیقے سے برتے)

اسے أحمد (2/251) نے روایت کیا ہے، اور البانی نے "السلسلة الصحيحة" (1838) میں اسے حسن قرار دیا ہے۔

فقہ حنبلی کی کتاب "شرح منتهى الإرادات" (2/621) میں ہے کہ :

"خوبصورت بیوی حاصل کرنا بھی سنت ہے؛ کیونکہ خوبصورت بیوی دلی سکون، کامل محبت، اور آنکھوں کو زیادہ محفوظ بنا سکتی ہے، اسی لئے نکاح سے پہلے لڑکی کو دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے"

اسی طرح بیوی محبت کرنے والی اور زیادہ بچے جننے والی ہونی چاہئے

جیسے کہ معقل بن یسار رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(محبت اور زیادہ بچے جننے والی خواتین سے شادی کرو، کیونکہ تمہاری کثرت کی بنا پر ہی میں سابقہ امتوں کے مقابلہ میں فخر کروں گا)

اسے أبو داود (2050) اور نسائی (3227) نے روایت کیا ہےاور البانی نے "سنن أبو داود" میں صحیح قرار دیا ہے۔

ب- اور نکاح کے وقت-یعنی شادی کی رات-:

آپ کوشش کریں کہ ازدواجی زندگی کی ابتدا بغیر کسی معصیتِ الہی کےہو، چنانچہ گانے بجانے، خواتین و حضرات کے اختلاط، اور فضول خرچی جیسے شادیوں میں عموما پائے جانے والے گناہوں سے یکسر دور رہیں۔

اس رات بھی آپ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے انداز کو اپنائیں جیسے کہ مثال کے طور پر :

ہمبستری سے قبل بیوی کے ساتھ خوش مزاجی اور محبت بھری باتیں کریں، سر پر ہاتھ رکھتے ہوئے مسنون دعا پڑھیں، وغیرہ وغیرہ۔

شادی سے متعلق تمام آداب سے آگہی کیلئے آپ شیخ البانی رحمہ اللہ کی کتاب "آداب زفاف" ملاحظہ فرمائیں۔

ج- جبکہ شادی کے بعد :

آپ کوشش کریں کہ بیوی کے ساتھ نرمی، حسن خلق کے ساتھ پیش آئیں، اسکے حقوق ادا کریں، تکلیف مت دیں، اور دینی معاملات میں جہاں اسے سیکھنے کی ضرورت پیش آئے آپ انکی راہنمائی کریں۔

چنانچہ عمر و بن الاحوص رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع کے موقعہ پر کہتے ہوئے سنا:

(غور سے سنو! خواتین کے بارے میں حسن سلوک کی وصیت مجھ سے لے لو، یقینا وہ تمہاری مدد گار ہیں)

اسے ترمذی (1163) نے روایت کیا اور صحیح قرار دیا، اسی طرح ابن ماجہ (1851) نے بھی روایت کیا ہے، جبکہ البانی رحمہ اللہ نے "سنن أبو داود"میں اسے حسن کہا ہے۔
اسی طرح عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل وعیال کیلئے بہتر ہو، اور میں اپنے اہل وعیال کیلئے تم سے بہتر ہوں)

اسے ترمذی ( 3895 ) نے روایت کیا، اور البانی نے "سنن الترمذی" میں اسے صحیح قرار دیا ہے۔

ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ آپکو دین ودنیا کے ہر معاملے پر آپکی مدد کرنے والی نیک صالح بیوی عطا فرمائے۔
واللہ اعلم .
اسلام سوال وجواب

دیندار نوجوان شادی سے پہلے نصیحتیں
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
محمد نعیم یونس بھائی آپ اپنے بھتیجے کو سمجھائے کہ وہ اس فورم کو دوبارہ جوائنٹ کریں وہ آپ کی بات کو رد نہیں کرے گا

فیس بک پر میں نے اس کو دعوت دی مگر وہ بہت ناراض لگتا ہے کیا ھم سب کی زمہ داری نہیں کہ اگر کوئی بھائی ھم سے ناراض ہو اس کو منائے اگر اس سے غلطی ہوئی ہے تو اس کی اصلاح کریں کیا یہ ھم سب کی ذمہ داری نہیں

محمد ارسلان بھائی میری آپ سے دلی گزارش ہے کہ آپ اس فورم کو دوبارہ جوائنٹ کریں -

آپ کا بھائی : محمد عامر یونس
 

محمد نعیم یونس

خاص رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 27، 2013
پیغامات
26,582
ری ایکشن اسکور
6,748
پوائنٹ
1,207
محمد نعیم یونس بھائی آپ اپنے بھتیجے کو سمجھائے کہ وہ اس فورم کو دوبارہ جوائنٹ کریں وہ آپ کی بات کو رد نہیں کرے گا

فیس بک پر میں نے اس کو دعوت دی مگر وہ بہت ناراض لگتا ہے کیا ھم سب کی زمہ داری نہیں کہ اگر کوئی بھائی ھم سے ناراض ہو اس کو منائے اگر اس سے غلطی ہوئی ہے تو اس کی اصلاح کریں کیا یہ ھم سب کی ذمہ داری نہیں

محمد ارسلان بھائی میری آپ سے دلی گزارش ہے کہ آپ اس فورم کو دوبارہ جوائنٹ کریں -

آپ کا بھائی : محمد عامر یونس
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے یہ افسوس نہیں ہوگا کہ میرا پیارا و خاص بھتیجا میری بات کو رد کردے کیونکہ میں تو ایک عام انسان ہوں۔لہذا ہم اپنے پیارے بھتیجے کو احادیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دعوت دیتے ہیں کہ وہ واپس آجائیں۔
4773- حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ [الشُّعَيْرِيُّ]، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا عِكْرِمَةُ -يَعْنِي ابْنَ عَمَّارٍ- قَالَ: حَدَّثَنِي إِسْحَقُ -يَعْنِي ابْنَ عَبْدِاللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ- قَالَ: قَالَ أَنَسٌ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ مِنْ أَحْسَنِ النَّاسِ خُلُقًا، فَأَرْسَلَنِي يَوْمًا لِحَاجَةٍ، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لا أَذْهَبُ -وَفِي نَفْسِي أَنْ أَذْهَبَ لِمَا أَمَرَنِي بِهِ نَبِيُّ اللَّهِ ﷺ - قَالَ: فَخَرَجْتُ، حَتَّى أَمُرَّ عَلَى صِبْيَانٍ وَهُمْ يَلْعَبُونَ فِي السُّوقِ، فَإِذَا رَسُولُ اللَّهِ ﷺ قَابِضٌ بِقَفَايَ مِنْ وَرَائِي فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ وَهُوَ يَضْحَكُ فَقَالَ: < يَا أُنَيْسُ اذْهَبْ حَيْثُ أَمَرْتُكَ > قُلْتُ: نَعَمْ، أَنَا أَذْهَبُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ أَنَسٌ: وَاللَّهِ لَقَدْ خَدَمْتُهُ سَبْعَ سِنِينَ، أَوْ تِسْعَ سِنِينَ، مَا عَلِمْتُ قَالَ لِشَيْئٍ صَنَعْتُ: لِمَ فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا، وَلا لِشَيْئٍ تَرَكْتُ: هَلَّا فَعَلْتَ كَذَا وَكَذَا۔
* تخريج: م/الفضائل ۱۳ (۲۳۱۰)، (تحفۃ الأشراف: ۱۸۴)، وقد أخرجہ: خ/الوصایا ۲۵ (۲۷۶۸)، الأدب ۳۹ (۶۰۳۸)، الدیات ۲۷ (۶۹۱۱)، ت/البر والصلۃ ۶۹ (۲۰۱۵) (حسن)

۴۷۷۳- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ لوگوں میں سب سے بہتر اخلاق والے تھے ، ایک دن آپ نے مجھے کسی ضرورت سے بھیجا تو میں نے کہا : قسم اللہ کی ، میں نہیں جائوں گا ، حالاں کہ میرے دل میں یہ بات تھی کہ اللہ کے نبی اکرم ﷺ نے حکم دیا ہے ، اس لئے ضرور جائوں گا، چنانچہ میں نکلا یہاں تک کہ جب میں کچھ بچوں کے پاس سے گزر رہاتھا اور وہ بازار میں کھیل رہے تھے کہ اچانک رسول اللہ ﷺ نے میرے پیچھے سے میری گردن پکڑلی، میں نے آپ ﷺ کی طرف مڑ کر دیکھا، آپ ہنس رہے تھے، پھر آپ ﷺ نے فرمایا: ''اے ننھے انس! جائو جہاں میں نے تمہیں حکم دیا ہے''، میں نے عرض کیا: ٹھیک ہے، میں جا رہا ہوں، اللہ کے رسول، انس کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میں نے سات سال یا نو سال آپ ﷺ کی خدمت کی، لیکن مجھے نہیں معلوم کہ آپ نے کبھی میرے کسی ایسے کام پر جو میں نے کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ اور نہ ہی کسی ایسے کام پر جسے میں نے نہ کیا ہو یہ کہا ہو کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں نہیں کیا ؟ ۔

دل وجان سے پیارے بھتیجے!
محمد ارسلان
سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں ، آپ سے کوئی نہیں پوچھے گا کہ تم نے ایسا اور ایسا کیوں کیا؟ ان شاء اللہ

4777- حَدَّثَنَا ابْنُ السَّرْحِ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ -يَعْنِي ابْنَ أَبِي أَيُّوبَ- عَنْ أَبِي مَرْحُومٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ مُعَاذٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: < مَنْ كَظَمَ غَيْظًا وَهُوَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يُنْفِذَهُ دَعَاهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى رُئُوسِ الْخَلائِقِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ حَتَّى يُخَيِّرَهُ [اللَّهُ] مِنَ الْحُورِ الْعِينِ مَا شَاءَ >.
[قَالَ أَبو دَاود: اسْمُ أَبِي مَرْحُومٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَيْمُونٍ]۔
* تخريج: ت/البر والصلۃ ۷۴ (۲۰۲۱)، صفۃ القیامۃ ۴۸ (۳۴۹۳)، ق/الزھد ۱۸ (۴۱۸۶)، (تحفۃ الأشراف: ۱۱۲۹۸)، وقد أخرجہ: حم (۳/۴۳۸، ۴۴۰) (حسن)

۴۷۷۷- معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: '' جس نے اپنا غصہ پی لیا حالانکہ وہ اسے نافذ کر نے پر قادر تھا تو قیامت کے دن اللہ تعالی اسے سب لوگوں کے سامنے بلائے گا یہاں تک کہ اسے اللہ تعالی اختیا ر دے گا کہ وہ بڑی آنکھ والی حوروں میں سے جسے چاہے چن لے ''۔

دل وجان سے پیارے بھتیجے!
بڑی آنکھوں والی حوریں چاہیے تو غصہ چھوڑ دیں۔

4779- حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ، عَنِ الْحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، عَنْ عَبْدِاللَّهِ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ : < مَا تَعُدُّونَ الصُّرَعَةَ فِيكُمْ؟ > قَالُوا: الَّذِي لا يَصْرَعُهُ الرِّجَالُ، قَالَ: < لا، وَلَكِنَّهُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ >۔
* تخريج: م/البر والصلۃ ۳۰ (۲۶۰۸)، (تحفۃ الأشراف: ۹۱۹۳)، وقد أخرجہ: حم (۱/۳۸۲) (صحیح)
۴۷۷۹- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :'' تم لوگ پہلوان کس کو شمار کرتے ہو ؟'' لوگوں نے عرض کیا:اس کو جسے لوگ پچھاڑ نہ سکیں ، آپ نے فرمایا: ''نہیں، بلکہ پہلوان وہ ہے جو غصے کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھتا ہو''۔٫


دل وجان سے پیارے بھتیجے!
اپنے نفس پر قابو کیجئے اور پہلوانوں میں شمار ہوجائیے!

4794- حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو قَطَنٍ، أَخْبَرَنَا مُبَارَكٌ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: مَا رَأَيْتُ رَجُلا الْتَقَمَ أُذُنَ رَسُولِ اللَّهِ ﷺ فَيُنَحِّي رَأْسَهُ، حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يُنَحِّي رَأَسَهُ، وَمَا رَأَيْتُ رَجُلا أَخَذَ بِيَدِهِ فَتَرَكَ يَدَهُ، حَتَّى يَكُونَ الرَّجُلُ هُوَ الَّذِي يَدَعُ يَدَهُ ۔
* تخريج: تفرد بہ أبو داود، (تحفۃ الأشراف: ۴۶۳) (حسن)
۴۷۹۴- انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کسی شخص کو نہیں دیکھا جس نے رسول اللہ ﷺ کے کان پر منہ رکھا ہو (کچھ کہنے کے لئے) تو آپ نے اپنا سر ہٹا لیا ہو یہاں تک کہ خود وہی شخص نہ ہٹا لے ، اور میں نے ایسا بھی کوئی شخص نہیں دیکھا ،جس نے آپ کا ہاتھ پکڑا ہو ، تو آپ نے اس سے ہاتھ چھڑالیا ہو ، یہاں تک کہ خود اس شخص نے آپ کا ہاتھ نہ چھوڑ دیا ہو۔


دل وجان سے پیارے بھتیجے!
ہم تو آپ کا ہاتھ نہیں چھوڑنا چاہتے۔آپ بھی نہ چھوڑائیے!

منجانب: محدث فورم اراکین
 

حیدرآبادی

مشہور رکن
شمولیت
اکتوبر 27، 2012
پیغامات
287
ری ایکشن اسکور
500
پوائنٹ
120
اماں بھائی فکر ناٹ ، ضدی مگر پیارا بچہ ہے ، آجائے گا چند دن بعد خود بخود لوٹ کر۔ ;)
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
بھائیوں آج پتا نہیں کیوں میرا دل رونے کا چھا رہا کہ آج کتنے دل سے ھمارا دوست اس فورم سے لا پتا ہے -

کیا ھمیں سختی سے کسی کی اصلاح کرنی چاھیے

محمد ارسلان بھائی تین زیادہ ناراض نہیں رھنا چاھیے میری آپ سے گزارش ہے آپ اسی وقت اس فورم کو جوائنٹ کریں -

اللہ کے دین کے خاطر
بھائی آپ ناراض ہو مگر ھم سب مل کر آپکو منا لے گے -
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
فکر نہ کریں۔ ارسلان بھائی سے بات ہو گئی ہے، ان کی ناراضی ختم ہو گئی ہے۔ اب "دیدار" کب کرواتے ہیں یہ نہیں معلوم۔
 
Top