• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم !!!

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
11221965_887807897954147_791149115243432175_n.jpg



بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


اطاعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم !

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس با ت کا حکم دیا ہے اس کو بغیر سوال وچوں چرا اوربغیر کٹ حجتی اس کو مان لینا اور اللہ کے رسول کی باتوں کے تعلق سے بے جا سوال کر نا جیسا کہ موسیِ علیہ السلام سے بنی اسرائیل نے گا ئے کے ذبح کرنے کے بارے میں کیا تھا اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ نے فضول سوال کر نے سے منع کیا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں کے ہلاکت کا سبب کثرت سوال بتایا ہے ۔

عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ صَخْرٍ رَضِیَ اللہ تَعَالَی عَنْہُ قَالَ:

سَمِعْتُ رَسُولَ اللہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُولُ: مَا نَہَیْتُکُمْ عَنْہُ، فَاجْتَنِبُوہُ وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَافْعَلُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ، فَإِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ کَثْرَۃُ مَسَاءِلِہِمْ، وَاخْتِلَافُہُمْ عَلَی أَنْبِیَاءِہِمْ ؛؛

[أخرجہ البخاری - کتاب: الاعتصام بالکتاب والسنۃ، باب: الاقتداء بسنن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم، 6777 ومسلم - کتاب: الفضائل، باب: توقیرہ صلی اللہ علیہ وسلم، 1337] .

ترجمہ:

حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :

''میں تمیں جس کام سے منع کر وں اس سے باز رہواور جس کام کا حکم دوں اسے بقد ر استطاعت (طاقت کے مطابق )بجا لاو تم سے پہلے لوگوں کو ان کے کثرت سوالات اور انبیاء علیہم السلام سے اختلاف نے ہلاک کر ڈالا تھا۔

تشریح :

اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دو اہم باتوں کی باتوں کی طرف رہنمائی کی ہے ان میں سے:

ایک اطاعت رسول ہے جو دین کے ارکان میں ایک اہم رکن بھی ہے جس کو اللہ تعالی نے قرآ ن کے اکثر مقامات پر اطاعت رسول یا اتباع رسول کا حکم دیا ہے اور اگر ہم قرآن کا بغور مطالعہ کریں تو یہ بات واضح طور پر سمجھ میں آئے گی کہ انبیا ء ورسل علیہم السلام کی تخلیق کا مقصد بھی یہی تھا کہ لوگ ان کی اطاعت و فرمانبرداری کریں اور ان کے حکموں کو اپنی زندگی کا نمونہ بنائیں جیسا کہ اللہ رب العالمین نے قرآن مجید میں بیان فرمایا ہے :

(وَمَا أَرْسَلْنَا مِنْ رَسُولٍ إِلَّا لِیُطَاعَ بِإِذْنِ اللَّہ) [ 4النساء64 ]۔

ہم نے جتنے بھی رسول بھیجے اس کا مقصد یہ تھا کہ اللہ کے حکم سے ان کی اطاعت کی جا ئے "

قرآن مجید میں اس طرح کی بے شمار آیتیں موجود ہیں جس میں اللہ نے رسول کی اطاعت واتبا ع کا حکم دیا ہے

ایک مقا م پر اللہ رب العزت نے ارشاد فرمایا :

(قُلْ أَطِیعُوا اللَّہَ وَالرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّہَ لَا یُحِبُّ الْکَافِرِینَ )[3آل عمران 32]۔

اے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم آپ کہہ دیجئے کہ تم اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اگر تم نے اعراض کیا تو بیشک اللہ کافروں کو پسند نہیں کر تا ہے ۔

ایک مقام پر اللہ رب العزت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع و اطاعت کو اپنی و فرمابرداری قرار دیا ہے جیسا کہ اللہ نے ارشاد فرمایا :

(مَنْ یُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّہَ)[4 /النساء 80]۔

جس کسی نے رسول کی اطاعت کی اس نے گو یا اللہ ہی اطاعت کی ۔

اور اللہ رب العالمین مسلمانوں کے لئے جو اپنے دلوں میں نبی سے محبت رکھتے ہیں ان کے تعلق سے بیا ن فرمایا کہ نبی کی زند گی کواپنی زندگی کو کامیاب بنانے میں اسوہ مان لو ۔

اللہ رب العز ت ارشاد فرمایا کہ:

(لَقَدْ کَانَ لَکُمْ فِی رَسُولِ اللَّہِ أُسْوَۃٌ حَسَنَۃٌ) 33/ا لاحزاب 21]۔

یقیناًتمہارے لئے رسول اکر م صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقد س میں اسو ہ حسنہ ہے ۔ اسی طرح اللہ رب العالمین نے ارشاد فریا کہ اگرتم نبی کی اطاعت کر وگے تو ہدایت پا جا و گے ۔

مضمون حدیث سے ملتی جلتی ایک آیت اللہ نے قرآن میں ذکر فرمایا :

(وَمَا آتَاکُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوہُ وَمَا نَہَاکُمْ عَنْہُ فَانْتَہُوا) [الحشر:7/59]۔

اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم تمہیں جو کچھ دیں اسے لے لو اور جس چیز سے منع کریں اس رک جاؤ ۔

ان تمام آیات کریمہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت پر اللہ رب العز ت نے مومنین کو ابھارا ہے اور اور رسول کی باتوں پر انکار واعراض اور نافر مانی پر رب العالمین نے کفر کا فتوی صادر فرمایا ہے

اس لئے ایک مسلمان کو ان باتوں کے تحت اطاعت رسول اپنی طاقت کے مطابق لازم پکڑنی چاہئے ورنہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی ایک شخص کے لئے جہنم میں جانے کا سبب بن سکتی ہے جیسا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا کہ:

کُلُّ أُمَّتِی یَدْخُلُونَ الجَنَّۃَ إِلَّا مَنْ أَبَی، قَالُوا: یَا رَسُولَ اللَّہِ صلی اللہ علیہ وسلم ، وَمَنْ یَأْبَی؟ قَالَ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ أَطَاعَنِی دَخَلَ الجَنَّۃَ ، وَمَنْ عَصَانِی فَقَدْ أَبَی [بخاری رقم 7280]۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :

''ساری امت جنت میں جائے گی سوائے ان کے جنہوں نے انکار کیا''
صحابہ نے عرض کیا یا رسول اللہ! انکار کون کرے گا؟ فرمایا کہ: '' جو میری اطاعت کرے گا وہ جنت میں داخل ہو گا اور جو میری نافرمانی کرے گا اس نے انکار کیا''۔

*وَمَا أَمَرْتُکُمْ بِہِ فَافْعَلُوا مِنْہُ مَا اسْتَطَعْتُمْ

جس کام کا حکم دوں اسے بقد ر استطاعت (طاقت کے مطابق) بجا لاو۔ اسی طرح کی بات اللہ نے قرآن میں بیان کی ہے

(فَاتَّقُوا اللَّہَ مَا اسْتَطَعْتُمْ)[ التغابن :16/64]۔

کہ تم اللہ سے ڈرو استطاعت کے مطابق ۔ یعنی جس طرح اللہ سے ڈرنے کا حق ہے اس طرح ڈرو ۔

اسلام ایک واحد دین رحمت ہے جو کسی پر زور و زبردستی یا اپنے آپ کو تکلیف میں ڈال کر کو ئی عمل کا حکم نہیں دیتا ہے بلکہ اللہ رب العز ت نے ارشاد فرمایا کہ "اللہ کسی نفس کو اس کی طاقت سے زیادہ مکلف نہیں بناتا ہے بلکہ بعض مقام پر تو اسلام نے اتنی آسانی رکھی ہے اگر کو ئی شخص کھڑے ہو کر نماز نہیں پڑھ سکتا ہے تو وہ بیٹھ کر پڑھے اور اگر بیٹھ کر بھی نہیں پڑھ سکتا ہے تو اشارے سے پڑھے اور رمضان کے مہینے میں اگر روزہ رکھنے کی استطاعت نہ ہو تو بعد کے مہینے میں اس روزے کی قضا ء کر ے اس طرح کے سینکڑوں مسائل قرآن و حدیث میں ذکر ہیں جو اس با ت پر مبنی ہیں کہ اللہ اور اس کے رسو ل نے اسلام میں لوگوں پر سختی نہیں بلکہ آسانی رکھی ہے اور استطاعت کے مطابق عمل کا حکم دیا ہے جیسا کہ اسی حدیث میں خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا ہے اور کئی سارے اعمال خود اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اسی لئے کہ لو گ جان لیں ۔

دوسری اہم بات جس کی طرف اس حدیث میں رہنمائی کی گئی ہے وہ کثرت سوال سے ممانعت ہے ۔

*فَإِنَّمَا أَہْلَکَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ کَثْرَۃُ مَسَاءِلِہِمْ، وَاخْتِلَافُہُمْ عَلَی أَنْبِیَاءِہِمْ ۔

تم سے پہلے لوگوں کو ان کے کثرت سوالات اور انبیاء سے اختلاف نے ہلاک کر ڈالا تھا۔

یعنی اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جس با ت کا حکم دیا ہے اس کو بغیر سوال وچوں چرا اوربغیر کٹ حجتی اس کو مان لینا اور اللہ کے رسول کی باتوں کے تعلق سے بے جا سوال کر نا جیسا کہ موسیِ علیہ السلام سے بنی اسرائیل نے گا ئے کے ذبح کرنے کے بارے میں کیا تھا اس حدیث میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ نے فضول سوال کر نے سے منع کیا اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھلی امتوں کے ہلاکت کا سبب کثرت سوال بتایا ہے ۔

اس لئے ہمیں یہ کوشش کرنی چاہئے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے جن باتوں سے منع کیا ہے اس سے بچا جا ئے اور جن باتوں کے کرنے کا حکم دیا ہے اس کو استطاعت کے مطابق بغیر قیل و قال اور کثرت سوال سے بچتے ہو ئے ان با تو ں پر عمل کیا جا ئے ۔

اللہ رب العالمین ہم تمام مسلمانوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت و فرمانبرداری کی توفیق دے اور ہم کو کثرت سوال سے بچائے ۔ آمین یا رب العالمین
 
Last edited:
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اللہ کی قسم ہر ہر وہ شخص کل قیامت کے دن گھاٹے میں ہو گا جس نے قرآن اور حدیث کو مقدم نہیں رکھا ہوگا ۔ ۔ ۔اللہ نے صرف قرآن حدیث پر عمل کا حکم دیا۔ ۔ کسی غیر نبی کی بات نبی کی بات سے اعلی افضل نہیں ہو سکتی۔ ۔ کسی امتی کو نبی کا حکم منسوخ کرنے کا اختیار نہیں آجاو سب اللہ اور رسول کی طرف۔ ۔ ۔یاد رکھو جو اللہ اور رسول کے علاوہ اپنے پیچھے چلنے کا کہے وہ کبھی سچا نہیں ہو سکتا۔ ۔ ۔ اپنے پیچھے چلنے کی دعوت گمراہی کی دعوت ہے۔ ۔ ۔آجاو سب اللہ اور رسول کی طرف آجاو
 
شمولیت
جون 05، 2018
پیغامات
277
ری ایکشن اسکور
15
پوائنٹ
79
ابن مسعود فرمایا کرتے تھے :

(( من كان منكم مستنا فليس بمن قد مات فإن الحى لا تومن عليه الفتنة أولئك أصحاب هذه الأمة وأبرها قلوبها ... فاعرفوا لهم فضلهم واتبعوا على أثارهم تمسكوا بما استطعتم من أخلاقهم وسيرهم فإنهم كانوا على هدى مستقيم))
'' تم میں سے جو کوئی کسی طریقے کو اخیتار کرنے والا ہے وہ ان کے طریقے کو اختیار کرے جو فوت ہو چکے ہیں کیونکہ زندوں سے فتنہ کا خوف رہتا ہے اور وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ تھے جو اس امت میں سب سے افضل۔۔۔۔۔ ان کی فضیلت کو پہچانو اور ان کے آثار کی پیروی کرو اور اپنی استطاعت کے مطابق ان کی سیرت اور اخلاق کو اپناؤ وہ بالکل سیدھے راستے پرتھے '' (مشکوة ، کتاب الاعتصام۱/۳۲)
 
Top