• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعتکاف دس دن کا ہو تو سنت ہے ورنہ۔۔۔؟؟؟

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
السلام علیکم و ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اعتکاف صرف دس دن کا ہوتا ہے اور یہ سنت ہے،اس کے علاوہ سات ،پانچ ، تین ، اور ایک یا کچھ گھنٹے کے لیے جو اعتکاف کیا جاتا ہے ، وہ نفلی عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔
کیا نبی کریم ﷺ نے صرف دس دن کا اعتکاف ہی کیا ہے؟؟
نیت تو اعتکاف کی ہو مگر اجر و ثواب میں نفلی اور سنت کہنا درست ہے؟؟؟
 
شمولیت
اگست 23، 2012
پیغامات
188
ری ایکشن اسکور
143
پوائنٹ
70
سب سے پہلی بات نفل اور سنت میں فرق ہے۔
(1)نفل سے مراد اضافی عبادت ہے جو کسی بھی طرح سے کی جاتی ہے مثلا ظہر کے چار فرائض کے علاوہ جتنی بھی رکعات پڑھی جاتی ہیں وہ نوافل ہیں کیوں کہ چار رکعت کی ادائیگی کے ساتھ ہمارا فرض پورا ہوگیا مگر جو باقی کی عبادت ہے وہ اضافی ہے۔جیسے قرآن پاک میں ہے : ومن تطوع خیرا" جو کوئی اضافی کرے تو وہ اس کےلئے بہتر ہے(البقرہ)
(2) سنت: سنت سے مراد ہے نبی ﷺ کا طریقہ کار کہ آپ ﷺ اس طرح سے کیا کرتے تھے۔ جیسے ظہر کے فرائض کے علاوہ ادا کی جانے والی نماز کو نوافل کہا جاتا ہے اضافی ہونے کی وجہ سے اور سنت کہاجاتا ہے آپ ﷺ کے پڑھنے وعمل کرنے کےلحاظ سے۔امید ہے کہ یہ بات سمجھ آگئی ہو گی۔
اب بات کرتے ہیں اعتکاف کی تو اعتکاف کااصطلاحی معنی ہوتاہے مسجد میں عبادت کی نیت سے ٹھرنا۔اس میں کوئی شک نہیں کہ رسول اللہ ﷺ رمضان کے آخری عشرہ میں اعتکاف کیا کرتے تھے۔سوائے اس سال کہ جس سال آپ ﷺ فوت کئے گئے اس سال آپ نے 20 دن کا اعتکاف کیا جس کہ کرنے کی وضاحت احادیث میں موجود ہے کہ دس اضافی دنوں کا اعتکاف درحقیت گزشتہ سال کی قضائی تھی۔
(3) مسجد میں عبادت کی نیت سے بیٹھنے میں کوئی حرج نہیں ہےآپ دو دن تین دن پانچ دن اور جتنے دن آپ چاہیں بیٹھ سکتے ہیں۔ البتہ سنت اعتکاف دس دن کا ہی ہے۔
اعتکاف کرنا نفل ہے یعنی اضافی عبادت ہے لیکن اگر دس دن کا ہو گا تو وہ سنت یعنی رسول اللہ ﷺ کا طریقہ کہلائےگا۔
واللہ اعلم ۔ مزید اچھی طرح وضاحت علماء کرام کریں گے ان شاء اللہ
 

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
السلام علیکم و ر حمتہ اللہ و برکاتہ،
کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ اعتکاف صرف دس دن کا ہوتا ہے اور یہ سنت ہے،اس کے علاوہ سات ،پانچ ، تین ، اور ایک یا کچھ گھنٹے کے لیے جو اعتکاف کیا جاتا ہے ، وہ نفلی عبادت کا درجہ رکھتا ہے۔
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ


٭ سائل کا سوال رمضان اور غیر رمضان دونوں کو شامل ہے، کیونکہ سوال میں قید نہیں ہے۔ لہذا دونوں حوالے سے چند معروضات پیش ہیں، باقی تفصیلی جوابات سے علماء مستفید کریں گے۔ ان شاءاللہ


٭ اعتکاف کے لغوی معنیٰ ٹھہرنا اور رکنا کے ہیں۔ (لسان العرب 9/252، مصباح المنیر 2/424) یا کسی چیز کو اپنے لیے لازم کرلینا اور اپنے نفس کو اس پر مقید کردینا۔ ( فتح الباری4/318، بلوغ الامانی 10/238)

شرعی اصطلاح میں کوئی شخص اللہ کا تقرب حاصل کرنے، اس کی عبادت، ذکر واذکار اور تسبیح وتحمید کرنے کی نیت سے مسجد میں ایک خاص مدت کےلیے قیام کرے تو اسے اعتکاف کہتے ہیں۔ (المحلی لابن حزم 5/179، المفردات فی غریب القرآن259، السلسبیل فی معرفۃ الدلیل2/200)


٭ جو لوگ کہتے ہیں کہ اعتکاف صرف دس دن کا ہی ہوتا ہے۔ چاہے رمضان میں کیا جائے یا غیر مضان میں، تو ان کو اپنے اس قول پر دلیل لانی چاہیے۔ لیکن ہاں جو یہ کہتے ہیں کہ رمضان میں اعتکاف صرف دس دن سنت ہے، تو ان کا یہ کہنا درست ہے۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں۔
" كان رسول الله صلي الله عليه وسلم يعتكف في كل رمضان عشرة ايام فلما كان العام اللذي قبض فيه اعتكف عشرين يوماً" ( صحیح بخاری مع الفتح 4/334)
یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان میں دس دن کا اعتکاف فرماتے تھے۔ پس جس سال آپﷺ نے رحلت فرمائی اس سال آپﷺ نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا !
باقی اس کے علاوہ دس دن سے زیادہ یا کم مثلاً سات دن، پانچ دن، تین دن، ایک دن یا کچھ گھنٹوں وغیر کےلیے جو اعتکاف کرتا ہے۔ تو یہ بھی جائز ودرست ہے۔ کیونکہ کتاب وسنت میں عام اعتکاف کی کوئی مدت مقرر نہیں بلکہ اس کا حکم عام ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔

وَعَهِدْنَا إِلَى إِبْرَاهِيمَ وَإِسْمَاعِيلَ أَنْ طَهِّرَا بَيْتِيَ لِلطَّائِفِينَ وَالعَاكِفِينَ وَالرُّكَّعِ السُّجُودِ۔ (البقرة:125)
’’ اور ہم نے ابراہیم واسماعیل کو تاکیدکی کہ وہ میرے گھر کو طواف کرنے والوں، اعتکاف کرنے والوں اور رکوع وسجود کرنے والوں کے لئے صاف ستھرا رکھیں ‘‘۔
اور اسی طرح ایک اور آیت
" ولا تباشروهن وانتم عاكفون في المساجد" ( البقرۃ:187)
یعنی جب تم مسجدوں میں اعتکاف بیٹھے ہو تو اپنی بیویوں سے مباشرت نہ کرو۔
ان آیات میں اعتکاف کی کوئی حد مقرر نہیں کی گئی، لہذا اعتکاف چاہے ایک رات کا ہو، یا چند دن کا ہو یا دس دن یا بیس دن کا، جائز ہے۔ اس کی تائید میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا عمل جس میں ہے کہ زمانہ جاہلیت میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے ایک رات اعتکاف بیٹھنے کی نذر مانی تھی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب اس نذر کے متعلق دریافت کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
" اوف بنذرك واعتكف ليلة " ( صحیح بخاری مع الفتح 4/333، صحیح مسلم 11/134)
یعنی اپنی نذر کو پورا کرو اور ایک رات کا اعتکاف کرو۔
اسی طرح اگر اعتکاف چند گھڑیوں کا بھی کیا جائے تو جائز ہے۔
1۔ اس لیے کہ اعتکاف کا معنیٰ ومفہوم ہی یہی ہے کہ ایک خاص وقت کےلیے عبادت وذکر الہی کی نیت سے مسجد میں قیام کرنا اب چاہے وہ وقت کتنا ہی کیوں نہ ہو۔
2۔ سلف صالحین بھی اس جواز کے قائل نظر آتے ہیں مثلاً صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم یعلیٰ بن امیہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
" اني لامكث في المسجد وما امكث الا لاعتكاف " (المحلی لابن حزم5/180)
یعنی میں ایک گھڑی مسجد میں بیٹھتا ہوں مگر یہ کہ میری نیت اعتکاف کی ہوتی ہے۔
اسی طرح تابعی عظیم سیدنا سوید بن غفلہ رحمہ اللہ سے مروی ہے کہ
" من جلس في المسجد وهو طاهر فهد عاكف فيه مالم يحدث " (المحلی5/179)
جو شخص مسجد میں بیٹھے اور وہ حالت طہارت میں ہو پس وہ اعتکاف میں ہے جب تک اس کا وضو ٹوٹ نہ جائے۔
البتہ ماہ رمضان (غیر رمضان نہیں) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے آخری عشرہ یعنی دس دن کا اعتکاف ثابت ہے۔ چنانچہ رمضان میں آخری عشرہ کا اعتکاف سنت نبویﷺ ہے۔ کیوں اس کی مدت معلوم ہے۔

لیکن اگر کوئی شخص رمضان میں کبھی بیس دن کا بھی اعتکاف کرلے تو یہ بھی جائز ہے۔ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سال رحلت فرمائی تھی، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا تھا۔ جیسا کہ بخاری کے حوالے سے اوپر حدیث بیان کی جا چکی ہے۔

کیا نبی کریم ﷺ نے صرف دس دن کا اعتکاف ہی کیا ہے؟؟
جی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ (دس دن) میں اعتکاف کیا ہے۔ لیکن جس سال آپ اس دنیا فانے سے گئے، اس سال آپ نے 20 دن کا اعتکاف کیا تھا۔اب اگر کوئی رمضان میں دس دن کا اعتکاف کرے، تو یہ سنت کہلائے گا اور اگر 20 دن کا اعتکاف کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ منع نہیں ہے۔ کیونکہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل موجود ہے۔

نیت تو اعتکاف کی ہو مگر اجر و ثواب میں نفلی اور سنت کہنا درست ہے؟؟؟
پہلی بات اعمال کا دار ومدار نیتوں پر ہوتا ہے۔ جس بھی اعمال میں جیسی بھی نیت ہے، رب کریم اس کے مطابق فیصلہ کرتے ہیں۔ اور باقی سنت اور نفل بارے ہمارے بھائی Nasrullah khalid نے تفصیل پیش کردی ہے۔ اگر آپ آخری عشرہ میں اعتکاف کی نیت سے بیٹھے ہوئے ہیں تو پھر سنت کہہ سکتے ہیں، اس کے علاوہ باقی اعتکاف کے دنوں کو نفل کا نام دیا جاسکتا ہے

واللہ اعلم
 

محمد وقاص گل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 23، 2013
پیغامات
1,033
ری ایکشن اسکور
1,711
پوائنٹ
310
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب ایک انسان مسجد میں نماز اور ذکر کیلئے ٹھرتا ہے تو اس سے اللہ تعالیٰ اس طرح خوش ہوتے ہیں جیسے کسی گمشدہ شخص کے گھر لوٹنے پر اس کے گھر والے ہوتے ہیں۔ (سنن ابن ماجہ ح800)
اس حدیث اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی ایک رات والی حدیث سے پتہ چلتا ہے کہ اعتکاف کی کوئی خاص مدت نہیں بلکہ یہ کچھ ٹائم کیلئے بھی ہو سکتا ہے۔۔
رہی بات رمضان کی تو اس میں اگر دیکھا جائے تو سنت اور ذیادہ ثواب 10 اور 20 دن کا ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے تھے ، چنانچہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اپنی وفات تک رمضان کے آخری عشرہ کا اعتکاف کرتے رہے اور آپ کے بعد آپ کی ازواج مطہرات نے اعتکاف کیا ۔
{ صحیح البخاری :2026 ، الاعتکاف- صحیح مسلم : 1172 ، الصیام } ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر رمضان کے آخری عشرے کا اعتکاف کرتے تھے ، البتہ جس سال آپ کا انتقال ہوا اس سال آپ نے بیس دن کا اعتکاف کیا ۔
{ صحیح بخاری : 2044، الاعتکاف – صحیح ابن خزیمہ : 2221 – سنن ابو داود :2466 ، الاعتکاف }

واللہ اعلم بالصواب

باقی اس لنک میں سی گئی تفصیل بھی مفید ہے۔
http://forum.mohaddis.com/threads/اعتکاف-کیا-ہے-؟.8005/
 

Dua

سینئر رکن
شمولیت
مارچ 30، 2013
پیغامات
2,579
ری ایکشن اسکور
4,440
پوائنٹ
463
جزاک اللہ خیرا کثیرا
عمدہ وضاحت ہو گئی ہے۔۔۔اور ان لوگوں کے قول کی تردید بھی جو دس دن سے کم کے اعتکاف کو بلکل ہی کسی درجہ میں نہیں سمجھتے۔
اللہ تعالی سب کو اس اہم نقطہ کو سمجھنے کی توفیق دے۔آمین
 

بہرام

مشہور رکن
شمولیت
اگست 09، 2011
پیغامات
1,173
ری ایکشن اسکور
439
پوائنٹ
132
وعلیکم السلام ورحمۃاللہ وبرکاتہ
لیکن اگر کوئی شخص رمضان میں کبھی بیس دن کا بھی اعتکاف کرلے تو یہ بھی جائز ہے۔ کیوں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس سال رحلت فرمائی تھی، اس سال آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیس دن کا اعتکاف فرمایا تھا۔ جیسا کہ بخاری کے حوالے سے اوپر حدیث بیان کی جا چکی ہے۔


جی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رمضان کے آخری عشرہ (دس دن) میں اعتکاف کیا ہے۔ لیکن جس سال آپ اس دنیا فانے سے گئے، اس سال آپ نے 20 دن کا اعتکاف کیا تھا۔اب اگر کوئی رمضان میں دس دن کا اعتکاف کرے، تو یہ سنت کہلائے گا اور اگر 20 دن کا اعتکاف کرے تو یہ بھی جائز ہے۔ منع نہیں ہے۔ کیونکہ اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل موجود ہے۔
واللہ اعلم
لیکن اگر کوئی رمضان میں 20 دن کا اعتکاف کرے تو فقط جائز ! یہ سنت کیوں نہیں ؟؟؟جبکہ عمل رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت بھی ہے !!!!!
 
Top