• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعتکاف : یہی وہ در ہے جہاں آبرو نہیں جاتی

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,562
پوائنٹ
791
تمہید:
اللہ سبحانہ وتعالی اپنے بندوں کو رمضان المبارک کے بابرکت مہینے سے نواز کر، موقع فراہم کرتے ہیں کہ وہ عبادت کے ذریعے اپنے رب کا مطیع و فرمانبردار بن جائے، اپنے رب سے وابستہ ہوجائے، اپنے رب سے مغفرت کی درخواست کرے اور خود کو جہنم کی آگ سے آزاد کرالے؛ چناں چہ رمضان کے مہینے کا ہر لمحہ مسلمانوں کے لیے مبارک اور قیمتی وقت ہے۔
رمضان ہی کی مبارک راتوں میں، تراویح جیسی عبادت کا سنہرا موقع ملتا ہے۔ اللہ تعالی نے اپنے بندوں کے لیےرمضان میں اپنی رحمتیں سمیٹنے کے بیش قیمت مواقع عطافرمائےہیں ،
ماہ مبارک کےاخیر عشرہ میں، ہزار مہینوں سے بہتر رات ” لیلۃ القدر ” ہوتی ہے۔ اسی آخری کے دس دنوں میں اعتکاف جیسی اہم عبادت بھی ہے، جس کے مقاصد میں یہ ہے کہ مسلمان اعتکاف کرکے “لیلۃ القدر” کی فضیلت کو حاصل کرنےکی حتی المقدور کوشش کرے،
اعتکاف کی تعریف:
“اعتکاف” عربی زبان کا ایک لفظ ہےجس کے معنی ٹھہرنے اور اپنے آپ کو روک لینے کے ہیں۔ شریعت کی اصطلاح میں، مسجد کے اندر ( اعتکاف کی) نیت کے ساتھ، اپنے آپ کو مخصوص چیزوں سے روک رکھنے کا نام ہے۔ (قاموس الفقہ 2/170)

“اعتکاف میں معتكِف اللہ کے تقرب کی طلب میں، اپنے آپ کو بالکلیہ اللہ تعالی کی عبادت کے سپرد کردیتا ہےاور نفس کو اس دنیا کے مشاغل سے دور رکھتا ہے، جو اللہ کے اس تقرب سے مانع ہےجسے بندہ طلب کرتا ہے،اور اس میں معتكِف اپنے پورے اوقات میں حقیقتا یا حکما نماز میں مصروف رہتا ہے؛ اس لیے کہ اعتکاف کی مشروعیت کا اصل مقصدنماز باجماعت کا انتظار کرنا ہےاور معتكِف اپنے آپ کوان فرشتوں کے مشابہ بناتا ہے،جو اللہ کے احکام کی نافرمانی نہیں کرتے، انھیں جو حکم ہوتا ہے وہی کرتے ہیں اور رات ودن تسبیح پڑھتے ہیں، کوتاہی نہیں کرتے۔” (موسوعہ فقہیہ 5/310)

جو شخص اعتکاف کی نیت سے خانۂ خدا میں ہےمقیم ہے، اسے چاہیے کہ اپنے قیمتی اوقات کو ضائع نہ کرے۔ معتكِف کو چاہیے کہ تلاوتِ قرآن کریم، نفل نمازوں، تسبیح وتہلیل، استغفار اور کتب دینیہ کے مطالعہ میں مشغول رہے۔ معتكِف کثرت سے درود شریف پڑھے اور رسول اللہ –صلی اللہ علیہ وسلم – کو درود وسلام کا تحفہ بھیجتا رہے۔ اگر مسجد میں تعلیم وتعلم یا پھر وعظ ونصیحت یا درس وتدریس کی مجلس لگی ہواور اس میں بھی شرکت کرنا چاہتا ہے؛ تو کرسکتا ہے۔ معتكِف رات میں عبادت میں مشغول رہ کر”لیلۃ القدر” کی فضیلت حاصل کرنے کو جد وجہد کرے۔مختصر یہ کہ جب تک معتكِف مسجد میں ہے، ہر طرح سے خود کو اللہ تعالی کی ذات سے، وابستہ کرنے کی سعی بلیغ کرے اور جو کچھ بھی مانگنا ہو، اس پاک ذات کے سامنے اپنے ہاتھ پھیلا کر مانگ لے اور اپنے ضروریات کی تکمیل کی درخواست پیش کرے۔ اللہ تعالی تعالی کےسامنے ہاتھ پھیلانے والا کبھی رسوا نہیں ہوتا اور پھیلنے والا ہاتھ بھی کبھی ناکام ونامراد نہیں لوٹتا؛ بل کہ اللہ تعالی ہاتھ پھیلانے والے کو سرخرو رکھتا ہے، اس کی دعاؤں کو قبول فرماکر، اس کی ضروریات کو غیب سے پوری فرماتے ہیں۔
ایک حدیث میں ہے کہ اللہ تعالی کو شرم آتی ہے کہ ان کا بندہ ان کے سامنے اپنے ہاتھوں کو پھیلا کر، خیر کا سوال کرے، پھر اللہ تعالی ان ہاتھوں کو ناکام اور خالی لوٹا دیں۔ حدیث کے الفاظ یہ ہیں:
“إِنَّ اللَّهَ يَسْتَحْيِي أَنْ يَبْسُطَ إِلَيْهِ عَبْدُهُ يَدَيْهِ يَسْأَلُهُ بِهِمَا خَيْرًا فَيَرُدَّهُمَا خَائِبَتَيْنِ”. (مصنف ابن أبی شیبہ، حدیث: 29555)
اکبر الہ آبادی رحمہ اللہ نے کیا خوب کہا:
خدا سے مانگ جو کچھ مانگنا ہے اے اکبرؔ
یہی وہ در ہے جہاں ….. آبرو نہیں جاتی
 
Top