• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعمال صالحہ سے بلندیوں کا حصول (خطبہ جمعہ)

عمران اسلم

رکن نگران سیکشن
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
333
ری ایکشن اسکور
1,609
پوائنٹ
204
اعمال صالحہ سے بلندیوں کا حصول........29 صفر 1434ھ

خطبہ جمعہ حرم مدنی
خطیب: شیخ عبدالمحسن بن محمد القاسم
پہلا خطبہ:
إن الحمد لله، نحمده ونستعينه ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا، من يهدِه الله فلا مُضِلَّ له، ومن يُضلِل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له، وأشهد أن محمدًا عبده ورسوله، صلَّى الله عليه وعلى آله وأصحابه وسلَّم تسليمًا كثيرًا.
خطبہ مسنونہ، حمد و ثناء اور درود و سلام کے بعد!
مسلمانو!
اللہ سے اس طرح ڈرو جس طرح ڈرنے کا حق ہے، کیونکہ اللہ کا ڈر ہی نورِ بصیرت ہے، اور اسی سے دلوں کو زندگی ملتی ہے۔
مسلمانان گرامی!
اللہ تعالیٰ اچھے ناموں اور بہترین صفات سے متصف ہے۔ وہ اپنی صفات کے تقاضوں اور انکے اثرات اپنے بندوں پر دیکھنا پسند کرتا ہے۔ اللہ تعالی کے تمام کام مکمل اور ہر لحاظ سے کامل ہوتے ہیں جیسے کہ اللہ تعالی نے مخلوق کو پیدا کیا تو اسکو بہترین انداز سے مکمل کیا۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
صُنْعَ اللَّهِ الَّذِي أَتْقَنَ كُلَّ شَيْءٍ [النمل: 88]
(یہ) اللہ کی کاریگری ہے جس نے ہر چیز کو (حکمت و تدبیر کے ساتھ) مضبوط و مستحکم بنایا۔
اسی طرح قرآن نازل کیا تو اسکے الفاط کو محکم بنایا نیز اسکے معانی کو بھی بیان کیا اسی لئے فرمایا:
كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِنْ لَدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ [هود: 1]
یہ ایسی کتاب ہے جس کی آیات کو محکم بنایا گیا ہے اور یہ حکیم و خبیر ہستی کی طرف سے تفصیلاً بیان کی گئی ہے
اللہ کی ذات ’محسن‘ ہے اسی لئے اپنے بندوں کو بھی احسان کا حکم دیا۔ چنانچہ فرمایا:
وَأَحْسِنُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُحْسِنِينَ [البقرة: 195]
احسان کرو کہ اللہ احسان کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔
امام بغویؒ اس کی وضاحت ان الفاظ میں کرتے ہیں: "أي: أحسِنوا أعمالَكم وأخلاقَكم".
’’یعنی اپنے اعمال اور اخلاق کو اچھا بناو۔‘‘
ہر شخص کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے عمل کو احسان کی صفت کے ساتھ متصف کرے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«إن اللهَ كتبَ الإحسانَ على كل شيءٍ»
یقیناً اللہ تعالی نے ہر چیز پر احسان کو فرض قرار دیا ہے۔ [صحیح مسلم]
ابن رجب اس حدیث کے معنی کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں:
"اللہ نے ہر مخلوق پر احسان کو فرض کیا ہے۔"
یہی وجہ ہے کہ نبی کریم ﷺ نے اپنے اعمال کو اچھا بنانیوالے کی تعریف کرتےہوئے فرمایا:
«خيرُ الناس من طالَ عُمرُه وحسُنَ عملُه»؛ رواه الترمذي.
’’بہترین شخص وہ ہےجس کی عمر لمبی ہواور اعمال بھی اچھے ہوں۔‘‘
انبیائے کرام کے تمام کام اسی طرح بہترین اور کامل شکل میں تھے، اسی لئے نوح علیہ السلام نے اپنی قوم کو دن ، رات، ساڑھے نو سو سال دعوت دی، کبھی علانیہ تو کبھی مخفی انداز میں۔
اسی طرح اللہ تعالی نے ابراہیم علیہ السلام کی بھی تعریف کرتے ہوئے فرمایا:
وَإِبْرَاهِيمَ الَّذِي وَفَّى [النجم: 37]
اور ابراہیم علیہ السلام کے جنہوں نے احکام کی پوری بجا آوری کی ۔
اسکی تفسیر امام قتادۃؒ نے یوں کی ہے:
’’ابراہیم علیہ السلام نے اللہ کی اطاعت کی اور مخلوق تک اللہ کا پیغام پہنچایا۔‘‘
نبی اکرمﷺ کی ساری زندگی نمونہ اور مکمل طور پر احسان سے بھر پور ہے، اسی لئے تو اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو انکی اقتدا کا حکم دیا۔ فرمایا: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِمَنْ كَانَ يَرْجُو اللَّهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّهَ كَثِيرًا [الأحزاب: 21]
’’بلاشبہ یقیناً تمھارے لیے اللہ کے رسول اچھا نمونہ ہے، اُس کے لیے جو اللہ اور یوم آخرت کی امید رکھتا ہو اور اللہ کو بہت زیادہ یاد کرتا ہو۔‘‘
یہ اللہ کا اپنے بندوں پر احسان ہے کہ اس نے عبادات کی مختلف انواع بنائیں اور ان عبادات میں محسنین کیلئے زیادہ ثواب مقرر کیا۔
جیساکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ [الرحمن: 60]
’’کیا احسان کا بدلہ احسان کے سوا کچھ اور بھی ہوسکتا ہے؟ ‘‘
ابن کثیر رحمہ اللہ نے اس آیت کا معنی بیان کرتے ہوئے کہا:
"جس نے دنیا میں اچھے اعمال کیے اسکا بدلہ آخرت میں احسان ہی ہے"
اسی لیے تو جس انسان کا عقیدہ درست ہو اسکا ثواب بھی زیادہ کر دیا جاتا ہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
«إذا أحسنَ أحدُكم إسلامَه فكلُّ حسنةٍ يعملُها تُكتَبُ له بعشر أمثالِها إلى سبعمائة ضِعفٍ، وكلُّ سيئةٍ يعملُها تُكتَبُ له بمثلِها»
جب انسان کا "اسلام " صفت احسان سے متصف ہو تو ہر نیکی کو دس گُنا سے سات سو گُنا تک بڑھا کر لکھا جاتا ہے، جبکہ ایک برائی کو ایک ہی لکھا جاتا ہے۔ [متفق علیہ]
اور جس نے کلمہ توحید پورے یقین سے پڑھا، سچے دل سے اسکے تقاضوں کو پورا کیا، اور اسکے نواقض {توحید کو توڑنےوالے اعمال}سے بچتا رہا، ایسے شخص کے متعلق نبی کریمﷺفرماتے ہیں:
«إن الله قد حرَّم على النار من قال: لا إله إلا الله يبتغِي بذلك وجهَ الله»؛ متفق عليه
’’اللہ نے ایسے شخص کو جہنم کی آگ پر حرام کر دیا ہے جو اللہ کی رضا حاصل کرنے کیلئے "لا الہ الا اللہ "کہتا ہے۔‘‘
اسی طرح جب انسان توکّل کے مرتبے پر پہنچ کر تمام معاملات اللہ کے سپرد کر دےتو اللہ تعالیٰ اسے بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل کردے گا۔ نبی کریمﷺ کا فرمان ہے:
«همُ الذين لا يسترقُون، ولا يتطيَّرون، ولا يكتَوُون، وعلى ربِّهم يتوكَّلُون»؛ متفق عليه
’’یہ وہی لوگ ہیں جو اللہ پر توکل کرتے ہوئےکسی سے دم کروانے کا مطالبہ نہیں کرتے، نہ ہی بد فالی لیتے ہیں،اور نہ ہی داغ سے { جلا کر} علاج کرتے ہیں۔‘‘
کامل دینی مرتبہ احسان ہی ہے، کیونکہ اسی میں ظاہری اور باطنی سچائی پوشیدہ ہے۔
نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’تم اللہ کی عبادت ایسے کرو جیسے تم اللہ کو دیکھ رہے ہو، اگر یہ خیا ل پیدا نہیں ہوتا تو یہ ضرور سمجھو کہ اللہ تمہیں دیکھ رہاہے۔‘‘
جب انسان اپنی عبادت اچھے انداز میں کرے تو زیادہ ثواب حاصل کرتا ہے۔مثلاً جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا پھر کہا:’’أشهد أن لا إله إلا الله، وأن محمدا عبده ورسوله‘‘ اللہ تعالی اس کیلئے جنت کے سارے دروازے کھول دیتا ہے جس مرضی دروازے سے چاہےوہ داخل ہو جائے۔ [صحیح مسلم]
اسی طرح اذان دیتے ہوئے آواز بلند کرنا مستحب ہے، جس کی فضیلت میں فرمان نبوی ہے:
«فإنه لا يسمعُ مدَى صوتِه جنٌّ ولا إنسٌ ولا شيءٌ إلا شهِدَ له يوم القيامة»
[جن ، انسان، یا کوئی شیء بھی موذن کی آواز سنے گی قیامت والے دن اسکے لئے گواہی دے گی۔[صحیح بخاری]
’’نماز کیلئےصف کو درست کرنا نماز کا حسن ہے۔‘‘ [متفق علیہ]اسی طرح مردوں کی بہترین صف پہلی صفیں ہیں۔ اور ان سات خوش نصیبوں میں جن کو اللہ قیامت کے دن اپنا سایہ نصیب فرمائے گا وہ ’’شخص بھی ہے جسکا دل مسجد میں لٹکا ہوا ہے۔‘‘ [متفق علیہ]
نماز میں احسان پیدا کرنے کا ثواب مسلسل رہتا ہے۔ نبی کریمﷺ نے فرمایا:
’’کوئی بھی مسلمان جب فرض نماز کا وقت ہوجائے تو اچھی طرح سے وضو کرے اور رکوع و سجود بھی بہترین انداز میں کرے تو یہ نماز سابقہ تمام گناہوں کا کفارہ ہو جاتی ہے بشرطیکہ کبیرہ گناہ نہ کیا ہو، اور یہ ہر وقت ہوتا ہے۔‘‘ [صحیح مسلم]
امام نووی رحمہ اللہ اس سلسلہ میں کہتے ہیں:
"نماز کے ذریعے گناہوں کی معافی ہر وقت میں ہے کسی وقت سے خاص نہیں ہے۔"
نیز فرمان نبویﷺ ہے:
’’جس نے اچھی طرح وضو کیا اور جمعہ کی ادائیگی کیلئے مسجد آیا او رخاموشی سے توجہ کے ساتھ خطبہ سنا تو اسکے ایک ہفتہ اور تین دن کے مزید گناہ معاف ہو جائیں گے۔‘‘ [صحیح مسلم]
’’فجر کی دو رکعات دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہیں۔‘‘ [صحیح مسلم]
’’فرض نماز کے علاوہ مرد کی گھر میں ادا کی ہوئی نماز دیگر نمازوں سے بہتر ہیں ، اور فرض نمازوں کے بعد افضل ترین نماز رات کی نماز ہے۔‘‘
فوت شدگان کابھی احسان میں حصہ ہے، اسی لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جب کسی کو کفن دو تو اچھے کفن میں۔‘‘ [صحیح مسلم]
اسی لئے قبر کی کھدائی کے موقع پر آپﷺ نے فرمایا: [گہری ،کھلی اور اچھے انداز میں قبر کی کھدائی کرو۔ [سنن نسائی]
ہر قسم کا صدقہ اجر و ثواب میں برابر نہیں ہے، اسی لئے افضل صدقہ یہ ہے کہ
’’تندرستی اور ضرورت کے باوجود تم صدقہ کرو۔‘‘
اسی طرح چھپا کر صدقہ کرنا اعلانیہ صدقہ کرنے سے بہتر ہے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَإِنْ تُخْفُوهَا وَتُؤْتُوهَا الْفُقَرَاءَ فَهُوَ خَيْرٌ لَكُمْ [البقرة: 271]
’’اگر خفیہ طور پر فقرا کو دو تو یہ تمہارے لیے زیادہ بہتر ہے ۔‘‘
اسی لئے ان سات لوگوں میں جنکو اللہ تعالی اپنا سایہ نصیب فرمائیں گے ایک وہ بھی ہے۔
’’جس نےصدقہ اتنا چھپا کر دیا کہ اسکے بائیں ہاتھ کو بھی علم نہیں ہوا کہ دائیں ہاتھ نے کتنا خرچ کیا ہے۔ ‘‘[متفق علیہ]
روزہ اور روزے داروں کا ثواب بھی مختلف ہے، چنانچہ ’’جس نے ایمان کی حالت اور ثواب کی امید سے روزے رکھے اسکے سابقہ تمام گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں۔‘‘ اور ’’اللہ کے ہاں محبوب ترین روزے دار وہ ہیں جو افطاری میں انصاف کریں اور اللہ کے ہاں پسندیدہ نفلی روزے صوم داودی ہیں آپ ایک دن چھوڑ کر روزہ رکھتے تھے۔‘‘ اور ’’رمضان کے بعد افضل ترین روزے محرم الحرام میں رکھے جانیوالے روزے ہیں] اسی طرح [حج مبرور کا بدلہ صرف جنت ہے۔‘‘
بہترین علم شرعی علم ہے اسی لئے اللہ تعالی نے فرمایا:
يَرْفَعِ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَالَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ [المجادلة: 11]
تم میں سے جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہیں علم دیا گیا ہے۔ اللہ تعالیٰ ان کے درجے بلند کرے گا
اور جنت کا آسان ترین راستہ علم کا راستہ ہے کیونکہ فرمانِ رسالت ہے: ’’
جس کسی راستے پر علم حاصل کرنے کی غرض سے چلتا ہے اللہ اس کے لئے جنت کا راستہ آسان بنا دیتا ہے۔‘‘[سنن ترمذی]
اور اہل علم میں افضل وہ ہے جو قوی حافظہ ، فہمِ ثاقب، اور عمل صالح رکھتا ہے، امام ترمذی کہتے ہیں:
"اہل علم کے درمیان قوتِ حفظ اور علمی پختگی سے فرق کیا جاسکتا ہے"
جبکہ تم میں بہتر وہ ہے جو قرآن کو سیکھنے والا اور اسکو سکھانے والا ہے۔ اور جس نے ایک حدیث کو یاد کرکے آگے لوگوں تک پہنچایا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسکو تروتازگی کی دعا دی ۔ فرمایا:
’’اللہ تعالی ایسے شخص کو ہمیشہ تروتازہ رکھے جس نے ہم سے ایک حدیث سنی اور اسکو اُسی طرح آگے پہنچایا جیسے سنا تھا، کئی شاگرد استاد سے زیادہ سمجھدار ہوتے ہیں۔‘‘ [ ابن حبان]
’’فتنوں کے دور میں رک جانیوالا فتنوں کی جانب لپکنے والوں سے بہتر ہے۔‘‘ اور ’’ایام ہرج -فتنہ- میں عبادت کرنا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب ہجرت کی طرح ہے۔‘‘ [صحیح مسلم]
اور صبر کی بلند ترین سطح وہ ہے جس میں اللہ کی تقدیر پر بغیر کسی جزع فزع کے رضا مندی ظاہر کی جائے۔
اور سب سے سچی بات اللہ کی کتاب کی ہے، اور اس کا ماہر شخص مکرم اور نیک فرشتوں کے ساتھ ہوگا۔ اسی لئے کسی بھی قوم کا امام وہ ہوتا ہے جو سب سے اچھا قرآن مجید کا قاری ہو، آپ ﷺ احد کے شہدا کو دفناتے ہوئے قرآن کریم کے حافظ کو قبر میں پہلے اتارتے۔ [صحیح بخاری]
بہترین چیز جس پر زبان حرکت کرے وہ اللہ کا ذکر ہے، اور اللہ کے ہاں محبوب ترین کلام’’سبحان الله، و الحمد لله، ولا إله إلا الله, والله أكبر۔‘‘ ہے۔ [صحیح مسلم]
اور جس نے صبح، شام سو مرتبہ ’’سبحان الله وبحمده‘‘کہاتو قیامت کے دن اس سے افضل عمل کسی کا نہیں ہوگا ، الاّ کہ کوئی اس سے زیادہ کہے ۔[صحیح مسلم]
بصیرت کی بنیاد پر اللہ کی طرف دعوت دینے والے سے اچھی بات کسی کی نہیں ، اسی لئے اللہ تعالی نے فرمایا:
وَمَنْ أَحْسَنُ قَوْلًا مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَعَمِلَ صَالِحًا وَقَالَ إِنَّنِي مِنَ الْمُسْلِمِينَ [صحیح مسلم]
’’اور اس شخص سے اچھی بات کس کی ہوسکتی ہے جس نے اللہ کی طرف بلایا اور نیک عمل کئے اور کہا کہ میں (اللہ کا) فرمانبردار ہوں۔‘‘
اور دعا ہی عبادت ہے، اس لئے مسلمان کو چاہئے کہ جامع ترین دعا کو اپنائے، چنانچہ نبی ﷺ نے فرمایا:
’’جب تم اللہ سے سوال کرو تو جنت الفردوس کا سوال کرو، اس لئے کہ وہ بہترین اور بلند ترین جنت ہے، اُسی کے اوپر رحمن کا عرش ہے، اور اسی سے جنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔‘‘ [صحیح بخاری]
’’جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی بھی ہے اگر اس وقت میں اللہ سے کھڑے ہوکر دعا مانگے تو اللہ اسکو ضرور وہی عطا کرتا ہےجو مانگتا ہے۔‘‘ [صحیح بخاری]
اسی طرح رات کی آخری تہائی میں دعا ردّ نہیں کی جاتی۔
طاقتور مسلمان اللہ کے ہاں کمزور مسلمان سے افضل ہے، لوگوں سے میل جول بھی عبادت ہے، اسی لئے ایک مومن اپنے اچھے اخلاق کی وجہ سے بلندیوں پر پہنچ جاتا ہے، کیونکہ فرمان رسالت ہے:
’’میں ایسے شخص کیلئے جنت کی بلندیوں میں ایک عالی شان محل کا ضامن ہوں جسکا اخلاق اچھا ہے۔‘‘ [ابو داود]
سلام کا جواب پورا دینا افضل ہے: فرمان باری تعالی ہے: وَإِذَا حُيِّيتُمْ بِتَحِيَّةٍ فَحَيُّوا بِأَحْسَنَ مِنْهَا أَوْ رُدُّوهَا [النساء: 86]
’’جب کوئی شخص تمہیں سلام کہے تو تم اس سے بہتر اس کے سلام کا جواب دو یا کم از کم وہی کلمہ کہہ دو ۔‘‘
جو تمھارے ساتھ اچھائی کرے اور تم اسکے بدلے میں "جزاك الله خيرا" کہہ دو تو تم نے حق ادا کردیا۔[سنن ترمذی]
شریعتِ اسلامیہ نے لوگوں کی خصوصیات میں فرق رکھا ہے، لہذا فرمایا:’’بہترین دنیاوی سامان نیک بیوی ہے۔‘‘ [صحیح مسلم]
اور بیویوں میں سے بہترین صالح بیوی ہے، جیسے کہ فرمانِ نبوی ہے: ’’دیندار بیوی کو پا لو کامیاب ہو جاؤگے۔‘‘[متفق علیہ]
والدین کی وفات کے بعد سب سےمفید کام نیک اولاد کا اپنے والدین کیلئے دعا کرنا ہے۔ [صحیح مسلم]
پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’جس شخص کو اللہ نے بیٹیاں عطا کی پھر انکی تربیت اچھی کی تو یہ بیٹیاں آگ سے بچاو کا سبب بن جائیں گی۔‘‘
[متفق علیہ]
اللہ کے ہاں پسندیدہ ترین نام : عبد اللہ اور عبد الرحمن ہیں، جبکہ بہترین مزدو ر طاقتور، اور امین ہوتا ہے۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اچھی خوشبو اور پانی کے بارے میں بھی بتایا
’’بہترین خوشبو کستوری ہے۔‘‘ [صحیح بخاری]
اور سب سے بہترین پانی زمزم ہے فرمان رسالت ہے:
’’یہ زمزم بابرکت پانی ہے ،جو کہ کھانے کا متبادل بھی ہے۔‘‘[صحیح مسلم]
شریعتِ اسلامیہ نے افضل اوقات بھی بیان کیے ہیں تا کہ اس وقت میں زیادہ سے زیادہ عبادت کی جائے، چنانچہ بہترین دن جمعہ کا دن ہے ، اور عظمت کے اعتبار سے قربانی کا دن بہت بڑا ہے، لیلۃ القدر ایک ہزار مہینوں سے بھی افضل ہے،جبکہ ہر رات کی آخری تہائی پوری رات سے افضل ہے،اسی طرح رمضان کا مہینہ سب مہینوں سے بہتر ہے،اور اللہ تعالی نے اس امت کیلئے صبح کے وقت میں برکت ڈال دی ہے۔
اسی طرح کچھ جگہوں کو اللہ نے شرف بخشا ہے، تو تمام جگہوں میں سے محبوب ترین جگہ اللہ کے ہاں مسجدیں ہیں، اور ان مساجد میں سب سے افضل مسجد الحرام ہے پھر مسجد نبوی اور پھر مسجد اقصی ہے، جبکہ علمی مجلسیں جنت کے باغیچے ہیں۔
اس امت کے سلف صالحین اسلام کی اس بہترین بنیاد پر کار بند رہے کہ کوئی بھی کام کیا جائے تو اچھے اور بہترین انداز سے کیا جائے اسی لئے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی کتاب صحیح بخاری کو سولہ سالوں میں مکمل کیا، اور کسی بھی حدیث کو لکھنے سے پہلے دو رکعت نماز ادا کی، اور کہا: "اس کتاب کو میں نے اپنے او ر اللہ کے درمیان حجت قرار دیا ہے"
مسلمانو!
"اسلام "عبادت احسان کے ساتھ اور معاملات کو اچھے انداز میں نمٹانے کا نام ہے، اور مسلمان چھوٹی سی بھی نیکی دیکھے تو اسے کر گزرتا ہے، اور اگر اس سے افضل نظر آجائے تو نیکی کو جلدی سے کرتا ہے، اور برا عمل ہو تو اس سے کوسوں دور ہو جاتا ہے۔ اہل ایمان اللہ سے بلند درجات کے امیدوار ہوتے ہیں جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک دن جنت کے دروازوں کے نام ذکر کیے،تو ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا:"میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں اے اللہ کے رسول!جو ان سب دروازوں سے بلایا جائے گا اسے کیا کرنا پڑے گا؟ کیا کوئی ان تمام دروازوں سے بلایا جاسکتا ہے؟" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ہاں!ابوبکر مجھے امید ہے کہ تم انہی میں سے ہو۔‘‘ [متفق علیہ]
جب انسان کا دل بڑا ہو تو بلندیوں کو ہی چاہتا ہے اور اللہ سے اچھی امید لگاتا ہے۔
أعوذ بالله من الشيطان الرجيم: وَتَزَوَّدُوا فَإِنَّ خَيْرَ الزَّادِ التَّقْوَى وَاتَّقُونِ يَا أُولِي الْأَلْبَابِ [البقرة: 197]
’’اور بہتر زاد راہ تو پرہیزگاری ہے۔ اور اے عقل والو ! (عقل کی بات یہی ہے کہ) میری نافرمانی سے بچتے رہو۔‘‘
اللہ تعالی میرے لئے اور آپ سب کیلئے قرآن مجید کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس سے مستفید ہونیکی توفیق دے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں۔
دوسرا خطبہ
حمدوثناء اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کے بعد!
مسلمانو!
کسی بھی عمل کو اچھے انداز سے کرنے کا مطلب اس پر ہمیشگی اختیار کرنا بھی ہے، اسی لئے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: [اللہ کے ہاں پسندیدہ عمل وہ ہے جو ہمیشہ کیا جائے چاہے وہ تھوڑا ہی کیوں نہ ہو۔[متفق علیہ]
ابن حجر رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نمازوں کی وقت پر ادائیگی کا خیال رکھنا، والدین سے اچھے سلوک کا اہتمام کرنا انتہائی ضروری اور لازمی کام ہے، اس پر عمل ہر ہمیشگی صرف اور صرف "الصِدّیق"ہی کر سکتے ہیں۔"
مسلمان مختلف عبادات اس لئے بجالاتا ہے تا کہ آخرت میں اسکی لذتیں بھی مختلف ہوں، اسی لئے شریعت نے افضل عبادات بیان کر دی ہیں؛ تا کہ کوئی عبادت اس سے رہ نہ جائے اور انسان بلند جنتوں کی جانب ترقی کرتا جائے۔
ثم اعلموا أن الله أمركم بالصلاةِ والسلامِ على نبيِّه، فقال في مُحكَم التنزيل: إِنَّ اللهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الذِيْنَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيْمًا [الأحزاب: 56].
اللهم صلِّ وسلِّم على نبيِّنا محمدٍ، وارضَ اللهم عن خلفائه الراشدين الذين قضَوا بالحق وبه كانوا يعدِلون: أبي بكرٍ، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الصحابةِ أجمعين، وعنَّا معهم بجُودِك وكرمِك يا أكرم الأكرمين.
اللهم أعِزَّ الإسلام والمسلمين، وأذِلَّ الشرك والمشركين، ودمِّر أعداء الدين، واجعل اللهم هذا البلد آمِنًا مُطمئنًّا رخاءً وسائر بلاد المسلمين.
اللهم أصلِح أحوالَ المُسلمين في كل مكان، اللهم اجمع كلمتَهم على الحق والهُدى والتوحيد يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم انصُر المُستضعَفين من المؤمنين في كل مكانٍ، اللهم كُن لهم وليًّا ونصيرًا، ومُعينًا وظهيرًا، اللهم عجِّل لهم بالفرَج والنَّصر يا قوي يا عزيز.
اللهم وفِّق إمامنا لهُداك، واجعَل عملَه في رِضاك، ومتِّعه بالعافية، ووفِّق جميعَ ولاة أمور المسلمين للعملِ بكتابك، وتحكيمِ شرعك.
اللهم إنا نسألُك الفردوسَ الأعلى من الجنة.
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ [البقرة: 201].
اللهم أنت الله لا إله إلا أنت، أنت الغنيُّ ونحن الفقراء، أنزِل علينا الغيثَ ولا تجعَلنا من القانِطين، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا.
عباد الله:
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ [النحل: 90].
فاذكروا الله العظيم الجليل يذكركم، واشكروه على آلائه ونعمه يزِدكم، ولذكر الله أكبر، والله يعلم ما تصنعون.
 
Top