• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعمال صالحہ کے ذریعے اوقات کار مفید بنایئے

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,400
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
خطبہ جمعہ حرم مدنی 2011/11/25ء .......29؍12؍1432

اعمال صالحہ کے ذریعے اوقات کار مفید بنایئے


خطیب : صلاح بن محمد البدیر
مترجم: فاروق رفیع​

خطبہ مسجد نبوی

تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، جو روحوں کو پیدا کرنے والا، بوسیدہ ہڈیوں کو حیات بخشنے والا، عطیات سےبے تحاشا نوازنے والا، چیزوں کو بغیر نمونےکے بنانے والا اور شریعت ساز ہے۔ جس نے پسندید دین اور روشن نور کو شریعت قرار دیا، میں اس کی تعریف کرتا ہوں۔ جس نے بے شمار نیکیوں کو عام کیا اور خوبصورت پردہ حائل کیا اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں وہ تنہا ہے۔ اس کا کوئی شریک نہیں یہ ایسے بندے کی گواہی جو اپنے رب پر ایمان لایا، اور گناہوں کی معافی اور بخشش کا طلب گار ہے او رمیں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی او رہمارے آقا محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔ اللہ مالک الملک آپ ﷺ پر، آپؐ کی آل، آپؐ کے اصحاب، تابعین اور حزب رسولﷺپر درود وسلام بھیجے اور یہ سلسلہ تاقیامت جاری رہے۔
حمد و ثناء کے بعد!
برادران اسلام! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو کیونکہ تقویٰ الٰہی افضل کمائی اور اعلیٰ نسب ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ اس کی اہمیت یوں بیان کرتے ہیں:
یاایھا الذین امنوا اتقوا اللہ حق تقاتہ ولا تموتن الا وانتم مسلمون (آل عمران :102)
’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے او رتمہیں موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو۔‘‘
اہل اسلام !
دنیا کی نعمتوں سے اخروی سزائیں منسلک ہیں۔ جوانی کے بعد بڑھاپا ہے ، صحت کے بعد بیماری ہے اور لذتوں کے بعد ندامت ہے ۔ زندگی کا اختتام فنا پر ہے، موت اٹل حقیقت ہے او رجہنم پر ورود یقینی فیصلہ ہے۔ انسان اپنی پیدائشی عمر سے دو رہوتا جارہا ہے اور موتیں قریب ہورہی ہیں کہ جس کا وقت آن پہنچے اس کی روح قفس عنصری سے پرواز کرجاتی ہے۔
شاعر کہتا ہے:
ویا للمنایا مالھا من إفالۃ ..... إذا بلغت من مدۃ الحیی حدھا
ستسلمک الساعات فی بعض أمرھا ... إلی ساعۃ لا ساعۃ لک بعدھا
’’اموات کا ناس ہو، جب یہ زندگی مقررہ مدت کو پہنچ جائیں تو ان کا نشانہ چوکتا نہیں، کبھی اوقات تجھے اس گھڑی تک لے جاتے ہیں جن کے بعد زندگی کی شمع گُل ہوجاتی ہے۔
موت یقینی امر ہے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
کل نفس ذائقۃ الموت وانما توفون اجورکم یوم القیامۃ فمن زحزح عن النار وادخل الجنۃ فقد فاز وما الحیوٰۃ الدنیا الا متاع الغرور (آل عمران:185)
’’ہر جان موت کا ذائقہ چکھنے والی ہے اور روز قیامت تم پورا پورا بدلہ دیئے جاؤ گے سو جو شخص آگ سے بچایا گیا او رجنت میں داخل کیا گیا وہ یقینی کامیاب ہے اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔‘‘
موت کی حقیقت شاعر ان الفاظ میں بیان کرتا ہے:
انظر لنفسک یا أخی .... حتی متی لا تتقی
والموت غایۃ من مضیٰ ..... منا و موعد من یقی
’’دو ست اپنے نفس کا جائزہ لو حتیٰ کہ ایک وقت یہ باقی نہ بچے گا کیونکہ موت ہم سے پہلے لوگوں کی انتہا ہے او رجو باقی ہیں ان سے موت کا وعدہ ہے۔‘‘
ہر چیز فنا ہوجائے گی۔
کل من علیھا فان ۔ ویبقیٰ وجہ ربک ذوالجلال والاکرام (الرحمٰن:26۔27)
’’ہر چیز جو اس زمین پر ہے فنا ہونے والی ہے اور تیرے رب کا چہرہ باقی رہے گا جوبڑی عظمت و اکرام والا ہے۔‘‘
موت کے یقینی امر کے بعد!
اے گناہوں اور برائیوں کے رسیا اور حرام کے دلدادہ تمہیں کس ذات پر تکیہ ہے کہ تم اتنے بے لگام ہو اور ایسی روش پر کیوں چلے ہو؟
اے غافل و بے خبر، تم نے (موت کی) عبرت سے مؤثر سبق نہیں سیکھااور تو نے وعظ و نصیحت کے پرتاثیر کلمات کیانہیں سنے؟
یاد رکھئے! (موت کے ساتھ ہی) خواہشات کی لذت دم توڑ دے گی، گناہوں کا نشہ اتر جائے گا اور آخرت میں انجام بد، گناہوں پر مواخذے اور حساب و کتاب کے سوا کچھ باقی نہ بچے گا۔
لہٰذا اپنی مدہوشی سے جاگئیے، اپنی غفلت کا مداوا کیجئے، توشہ آخرت تیار کیجئے اور آخرت کی تیاری میں منہمک ہوجائیے۔ آخرت کی تیاری میں مستعدی دکھائیے ۔ ممکن ہے یہ مستعدی تمہیں فائدہ دے اور آخرت کی فکر کیجئے کیونکہ انجام کارسے آپ واقف ہی ہیں ۔ سو کون سی ذی روح ہے جسے دوام ہے، کسی انسان نے جہنم پر وارد نہیں ہونا، کسی جان نےموت سے دوچار نہیں ہونا، قضا و قدر کے یہ فیصلے بہرصورت ہونے ہیں، انسان اسے بخوشی قبول کرلے یا ناپسند کرے۔
دنیا کی رعنائیاں دائمی نہیں ہیں ،یہ تمام معدوم ہوجائیں گی (اس لیے غفلت کا شکار نہ ہوں اور آخرت سے بے رغبت نہ ہوں)
فرمان باری تعالیٰ ہے:
وما الحیوٰۃ الدنیا الا متاع الغرور (آل عمران:185)
’’اور دنیا کی زندگی تو محض دھوکے کا سامان ہے۔‘‘
شاعر کہتا ہے:
ا لا یا موت لم أرمنک بدا ... اتیت وما تحیف وما تحابی
کأنک قد ھجمت علی مشیبی ... کما ھجم المشیب علی شبابی

افسوس، اے موت ! تو نے آکر ہی رہنا ہے، تو نہ کسی کے ساتھ نابرابری کرتی ہے اور نہ کسی سے محبت کرتی ہے ۔ گویا تو نے میرے بڑھاپے پریوں چڑھائی کی ہے جیسے بڑھاپے نے میری جوانی پر چڑھائی کی۔
پانچ چیزیں پانچ چیزوں سے قبل غنیمت جانو۔ بڑھاپے سے قبل جوانی، بیماری سے پہلے تندرستی، فقر سے قبل تونگری، قبل از مصروفیت فراغت اور موت سے پہلے زندگی۔ کیونکہ دنیاوی زندگی کے بعد اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کا کوئی موقع نہیں اور دنیا کی زندگی کے بعد دو ہی ٹھکانے ہیں جنت یا جہنم۔
لہٰذا لغزشوں سے بچو، اعمال کو معمولی نہ سمجھو (اور کثرت سے اعمال کرو) موت کے انجام کا خوف رکھواور آخرت کی ناکامی سے ڈرو کیونکہ موت کے بعد واپس لوٹنے اور دنیا میں پلٹنے کی ذرا مہلت نہیں۔
شاعر کہتا ہے:
فامھد لنفسک والأقلام جاریۃ .... والتوب مقتبل فاللہ قدوعدا
’’اپنے لیے بھلائی حاصل کرکہ اقلام چل رہی ہیں اور ثواب کی قبولیت کا وقت ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے توبہ قبول کرنے کا وعدہ کیا ہے۔‘‘
اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں:
قل یا عبادی الذین اسرفوا علی انفسھم لا تقنطوا من رحمۃ اللہ ان اللہ یغفر الذنوب جمیعا انہ ھو الغفور الرحیم۔ وانیبو الی ربکم واسلموا لہ من قبل ان یأتیکم العذاب ثم لا تنصرون۔ واتبعوا احسن ما انزل الیکم من ربکم من قبل ان یأتیکم العذاب بغتۃ وانتم لا تشعرون (الزمر:53۔55)
’’اے میرے بندو! جنہوں نے اپنے جانوں پر ظلم کیا ہے۔ تم میری رحمت سے مایوس نہ ہو، یقیناً اللہ سارے گناہ معاف کردے گا، بلا شبہ وہ بہت بخشنے والا، بڑا مہربان ہے۔ تم اپنے رب کی طرف جھکو اور اس کے مطیع ہوجاؤ اس سے پہلے کہ تمہارے پاس عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ کی جائے اور پیروی کر اس عمدہ ترین چیز کی جو تمہاری طرف نازل ہوئی ہے تمہارے رب کی طرف سے اس سے پہلے کہ تمہارے پاس اچانک عذاب آئے اور تمہیں معلوم ہی نہ ہو۔‘‘
اللہ تبارک و تعالیٰ میرے لیے اور تمہارے لیے قرآن و سنت کو بابرکت بنائے او ران کی آیات ، نصیحتوں اور حکمتوں سے ہم سب کو بہرہ مند کرے۔ میں اپنے لیے ، تمہارے لیے اور تمام مسلمان کے لیے ہرگناہ اور خطا کی اللہ تعالیٰ سے معافی طلب کرتا ہوں۔ تم بھی اس سے مغفرت مانگو بے شک وہ رجوع کرنے والوں کوبہت معاف کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ

سب تعریف اللہ تعالیٰ کے لائق ہے جو خیر و فضل کا سرچشمہ ہے۔میں اسی کی تعریف کرتا ہوں ۔ جس رازق کے انعامات بے پایاں اور عنایات کے فیوض دائمی ہیں۔میں شہادت دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی سچا معبود نہیں، وہ یکتا ہے، اس کا کوئی ساجھی نہیں۔ جواسے پکارتا ہے اس کی پکار سنتا ہے اور جو اس سے مناجات کرتا ہے اس کے بہت قریب ہے اور میں شہادت دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور آقا محمدﷺ اس کے بندے او راس کے رسول ہیں۔ اللہ تعالیٰ آپؐ پر، آپؐ کی آل و اولاد پر، آپؐ کے اصحابؓ پر، اور اس راستے پر چلنے والوں اور اس گروہ کی طرف منسوب لوگوں پر درود و سلام بھیجے۔
حمدوثناء کے بعد!
اے مسلم بھائیو! اللہ تعالیٰ کا تقویٰ اختیار کرو۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:
یاایھا الذین امنوا اتقوا اللہ حق تقاتہ ولا تموتن الا وانتم مسلمون (آل عمران :102)
’’اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کا حکم ہے او رتمہیں ہرگز موت نہ آئے مگر آنحالیکہ تم مسلمان ہو۔‘‘
دین سے لغزش، جہنم کا طوق اور گناہ باعث ذلت ہے اور کئی ہڈیان ٹوٹ جائیں تو وہ جڑتی نہیں اور اگر جڑ بھی جائیں تو ان میں کمزوری رہتی ہے (یہی حال گناہوں کا ہے کہ گناہ انسان کو ہلاک کردیتے یا اعلیٰ معیار سے گرا دیتے ہیں) اس لیے ہوش سے کام لیجئے اور (گناہوں کی آلائش سے) ہوپاک رہیئے، او رہر خواہش کے توڑ کے لیے تقویٰ اختیا رکیجئے، منہ زور نفس کے لیے مضبوط لگام بنایے ، گناہ کو ندامت کے آنسو بہا کر مٹا دیجئے، لغزش کے مقابلے میں صحیح عمل کیجئے اور احسان سے برائی کا خاتمہ کیجئے۔
شاعر کا بیان ہے:
طوبیٰ لمن فی مراضی ر بہ رغبا .... وعن مصارع اھل اللھو قدھربا
قدوطن النفس أن اللہ سائلہ ... ففرمنہ إلیہ منیبا ھربا
وللتقیٰ مرکب ینجو براکبہ .... فیانجاۃ الذی مع أھلہ رکبا
وللھدیٰ رفقۃ فاسعدبصحبتھم ..... فیا سعادۃ من أھل الھدیٰ صحبا

’’اس شخص کے لیے خوش خبری ہے جو اللہ تعالیٰ کے پسندیدہ امور میں دلچسپی لیتا ہے اور دین سے غافل لوگوں کےہلاکت خیز اطوار سے بھاگتا ہے۔ جس نے اپنے نفس کو اس بات پر آمادہ کرلیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس سے سوال کرنا ہے سو اس محاسبہ سے اس (اللہ) کی طرف رجوع کراور اس کی طرف بھاگ۔ تقویٰ ایسی سواری ہے جو اپنے سوار سمیت نجات پاتی ہے۔سو اس شخص کے لیے نجات ہے جو متقین کے ساتھ سوار ہے اور کئی اصحاب ہدایت ہیں ان کی صحبت سے سعادت مند ہو۔اس شخص کے لیے سعادت ہے جو ہدایت یافتہ لوگوں کی صحبت اختیار کرتا ہے۔‘‘
اللہ تبارک و تعالیٰ ارشاد کرتے ہیں:
واصبر نفسک مع الذین یدعون ربھم بالغداۃ والعشی یریدون وجھہ ولا تعد عیناک عنھم ترید زینۃ الحیاۃ الدنیا ولا تطع من اغفلنا قلبہ عن ذکرنا واتبع ھواہ وکان امرہ فرطا (الکہف:28)
’’اور خود کو ان لوگوں کے ساتھ روک جو صبح و شام اپنے رب کو پکارتے ہیں اور جو اس کا چہرہ چاہتے ہیں او رتیری نگاہیں ان سے نہ ہٹیں کہ دنیا کی زندگی کی زینت چاہنے لگے اور اس شخص کا کہا نہ مان جسے ہم نے اپنے ذکر سے غافل کردیا ہے اور جو اپنے خواہش کا پیروکار ہے اور جس کا معاملہ حد سے بڑا ہوا ہے۔‘‘
پھر مخلوق کے شافع ہادی برحق، احمد مرسل پر درود وسلام بھیجیے، جو شخص آپؐ پر ایک مرتبہ درود بھیجے اللہ تعالیٰ اس پر دس برکات نازل کرتے ہیں۔ آپؐ مخلوق کے لیے باعث رحمت اور مہربان رسول مبعوث کیے گئے ہیں۔ آپؐ پر کثرت سے درودوسلام بھیجیں۔
اللھم صل وسلم و بارک وأنعم علی عبدک و رسولک محمد و ارض اللھم عن خلفاءہ الأربعہ أصحاب السنۃ المتبعۃ: أبی بکرو عمر و عثمان و علی و عن سائر آلہ و صحابتہ أجمعین، والتابعین لھم و تابعیھم بإحسان إلی یوم الدین، عنا معھم بمنک و کرمک وجودک و إحسانک یا أکرم الأکرمین۔
اللھم أعز الإسلام والمسلمین، اللھم أعز الإسلام والمسلمین، اللھم أعز الإسلام والمسلمین، وأذل الشرک والمشرکین، ودمر أعداء الدین۔
اللھم کن لأھلنا فی الشام ناصرا ومعینا، اللھم کن لأھلنا فی الشام ناصرا و معینا، اللھم کن لأھلنا فی الشام ناصرا و معینا، و مویدا و ظھیرا، اللھم انصرھم علی الطغاۃ الظلمۃ المعتدین، اللھم انصرھم علی الطغاۃ الظلمۃ المعتدین۔
اللھم علیک بالقتلہ المجرمین، اللھم علیک بالقتلہ المجرمین، اللھم علیک بالقتلہ المجرمین الذین سفکوا الدماء و قتلوا الأ بریاء، وعذبوا الشیوخ والأطفال والنساء، أنزل علیھم بأسک، أنزل علیھم بأسک، أنزل علیہم بأسک الذی لا یرد عن القوم المجرمین، بدد جمعھم، فرق شملھم،أذھب قوتھم کالف کلمتھم۔
اللھم أرنا فیھم قدرتک، اللھم أرنا فیھم قدرتک، اللھم أرنا فیھم قدرتک، اللھم أرنا فیھم عظمتک، زلزلھم یا قوی، زلزلھم یا قوی، زعزعھم یا قادر، دمرھم تدمیرا،ولا تجعل لھم فی الأرض ولیا ولا نصیرا۔
خطبۃ الجمعۃ: اغتنام الأوقاف بالأعمال الصالحات للشیخ : د۔ صلاح البدیر من المسجد النبوی 29؍12؍1432ھ
اللھم نج إخواننا من قبضتھم ونج إخواننا من ظلمھم ، اللھم من علی إخواننا فی الشام بالنصر والتمکین عاجلا غیر آجل یا رب العالمین۔
اللھم اجعل مصر أمنا وأمانا، ورخاء وسلاما، اللھم یا حی یاقیوم اللھم نج إخواننا فی مصر من الفرقۃ والخلاف، اللھم وفق اھلنا فی مصر لما فیہ عز مصر و صلاح مصر و خیر مصر یا رب العالمین۔
اللھم ارحم موتاھم، واشف جرحاھم، واجبر کسرھم یا کریم۔
اللھم من أراد إشاعۃ الفتنۃ والفوضی فی مصر اللھم اکشف سرہ،واھتک سترہ، واکفھم شرہ، واجعلہ عبرۃ یا رب العالمین، اللھم احفظ أھلنا فی الیمن، اللھم احفظ أھلنا فی الیمن، اللھم احقن دمائ ھم، وصن أعراضھم، اللھم ول علیہم خیارھم، واکفھم شرارھم، اللھم حقق لھم الأمن والعز یا کریم۔
اللھم أدم علی بلاد الحرمین الشریفین أمنھا ورخاءھا و عزھا و استقرارھا، ووفق قادتھا لما فیہ عزالإسلام وصلاح المسلمین۔
اللھم وفق إمامنا وولی أمرنا خادم الحرمین الشریفین وولی عھدہ لما فیہ عزالإسلام و صلاح المسلمین۔
اللھم من أراد أمننا واستقر ارنا ووحدتنا بسوء اللھم فرد کیدہ، واجعل تدبیرہ تدمیرہ یا سمیع الدعاء۔
اللھم تقبل من الحجاج حجھم و سعیھم، اللھم تقبل مساعیھم وزکھا، اللھم تقبل مساعیھم وزکھا، و ارفع درجاتھم و أعلھا، اللھم حقق لھم من الآمال منتھاھا، ومن الخیرات أقصاھا، اللھم ردھم إلی دریاھم سالمین غانمین یارب العالمین، اللھم ردھم إلی دیارھم سالمین غانمین یارب العالمین۔
اللھم أغثنا، اللھم أغثنا، اللھم أغثنا، اللھم أنزل علینا الغیث ولا تجعلنا من القانطین، اللھم سقیا رحمۃ، اللھم سقیا رحمۃ، اللھم سقیا رحمۃ، لا سقیا عذاب ولا ھدم ولا غرق۔
اللھمأنزل فی أرضنا زینتھا، وأنزل علینا فی أرضنا سکنھا، اللھم إنا خلق من خلقک، فلا تمنع عنا بذنوبنا فضلک،اللھم اسقنا و اسق المجدبین، و فرج عنا وعن أمۃ محمد۔ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ أجمعین، جد علینا برحمتک و إحسانک، و تفضل علینا یغیشک ورزقک و امتنانک یارب العالمین۔
عباداللہ:
إن اللہ یامر بالعدل والإحسان وإیتاء ذی القربی وینھی عن الفحشاء والمنکر والبغی یعظکم لعلکم تذکرون ( النحل:90)
فاذکروا اللہ العظیم الجلیل یذکر کم، واشکروہ علی نعمہ یزدکم، ولذکر اللہ اکبر، واللہ یعلم ماتصنعون

۔۔۔۔::::::۔۔۔۔
 
Top