• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

السنن الکبریٰ کا منہج و خصائص

حافظ محمد عمر

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 08، 2011
پیغامات
427
ری ایکشن اسکور
1,542
پوائنٹ
109
السنن الکبریٰ کا منہج و خصائص

کتب حدیث میں السنن الکبریٰ کا مقام
حدیث کے مجموعات کو جب جمع کیا گیا تو اہل فن نے انہیں مختلف انواع میں تقسیم کیا چونکہ وہ تمام خواص جو مختلف کتب میں جمع ہونا مشکل تھے محدثین و مرتبین نے اپنے اپنے ذوق کے مطابق انہیں مختلف اور الگ مستقل تصانیف میں مرتب کیا۔ ان مؤلفین و مرتبین کے پیش نظر ترتیب احادیث کی ایک خاص ترکیب تھی لہٰذا انہوں نے اپنی انواع کا الگ التزام کر کے وہ مجموعہ مرتب کر دیا کتب احادیث کی انہی ترتیب پر مشتمل کتب کا ہم ذکر کرتے ہیں ۔
کتابت حدیث
صحابہ اور کبار تابعین کے دور میں کتابت حدیث کا ایک اہم مرحلہ تھا جو اجزا اور صحیفوں کی صورت میں تھا۔(تاریخ التراث العربی- فواد سزکین:1/ 199)
تدوین حدیث
یہ مرحلہ پہلی صدی ہجری کے اواخر اور دوسری صدی ہجری کے اوائل میں تھا۔ حدیث اجزاء کے مجموعہ میں مدون ہو چکی تھی۔
تصنیف حدیث
یہ وہ مرحلہ ہے جس نے ہمیں ایسے مقام تک پہنچا دیا جب محدثین نے حدیث کی نصوص کو ابواب کی تدوین و انضباط پر تصنیف کر نا شروع کر دیا ایسا مرحلہ تقریباً 125ہجری کی ابتداء میں ہوا ۔ (أیضا)
پھر محدثین نے تصانیف کے لیے مختلف انواع ایجاد کر لیے اور ان کو مختلف فنون پر تقسیم کر دیا۔ ان اقسام کی ایک معمولی صورت یہ ہے :
1. جوامع
محدثین کی اصطلاح میں جامع ایسی کتاب کو کہتے ہیں جس میں حدیث کی تمام اقسام پائی جائیں یعنی عقائد کی حدیثیں، رقاق، کھانے پینے کے آداب، سفر، قیام اور قعود، تفسیر، تاریخ اور سیرت سے متعلقہ حدیثیں موجود ہوں جس میں مناقب، مثالب اور فتنوں سے متعلقہ بھی حدیثیں پائی جاتی ہوں -(تحفة الأحوذی شرح جامع الترمذی از محمد بن عبدالرحمن مبارکفوری، تحقیق: استاد عبدالرحمن محمد عثمان:1/ 64)
اسی وجہ سے جامع ایک ایسی تصنیف کو کہتے ہیں جو بنیادی موضوعات پر مشتمل ہو اس قسم کی تصنیف ’’الجامع الصحیح المختصر‘‘ ہے جو صحیح بخاری کے نام سے مشہور و معروف ہے اور مشہورجامع کتب میں امام مسلم رحمہ اللہ کی’’الجامع الصحیح‘‘، امام ترمذی رحمہ اللہ، ابن وہب فہری رحمہ اللہ، رزین بن معاویہ رحمہ اللہ کی الجامع شامل ہے ۔
2. سنن
محدثین کی اصطلاح میں ایک ایسی کتاب جو فقہی ابواب پر مرتب کی گئی ہو مثلاً ایمان، طہارت، نماز، زکوٰۃ وغیرہ۔(الرسالة المستطرفة لبیان مشهور کتب السنة المشرفة از محمد بن جعفر کتانی:ص 32)
سنن کے اصول و قواعد پر لکھی جانے والی بہت سے کتابیں ہیں۔(تحفةالأحوذی شرح جامع الترمذی از محمد بن عبدالرحمن مبارکفوری:1/ 86-88) سب سے زیادہ مشہور یہ ہیں :
سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ، سنن دارمی، سنن سعید بن منصور، سنن بیہقی۔
3. مصنفات
ایسی کتابیں جو کتاب وباب کی ترتیب واسلوب کے لحاظ سے سنن کے مشابہ ہیں صرف نام کا ہی اختلاف ہے البتہ ڈاکٹر عتر نے فرق بیان کرتے ہوئے کہا ہے ۔
’’مصنفات ایسی کتابوں کو کہتے ہیں جو حدیث موقوف، مقطوع اور مرفوع پر مشتمل ہوں ۔‘‘(منهج النقد فی علوم الحدیث از نور الدین عتر:ص 200)
مشہور مصنفات یہ ہیں :
مصنف عبدالرزاق، مصنف ابو بکر بن ابی شیبہ اور مصنفات میں سے کچھ ایسی بھی کتابیں ہیں جو ابواب پر مرتب کی گئی ہیں مثلاً المستدرکات، المستخرجات۔
4. مسانید
ایسی تصانیف جو صحابہ کے نام کی ترتیب پر لکھی گئی ہو۔ ہر صحابی کی روایت کردہ احادیث کو علیحدہ درج کیا گیا ہو خواہ وہ صحیح ہو یا ضعیف اور یہ صحابہ کرام کے نام حروف معجم یا قبائل کے مطابق یا پھر اسلام میں سبقت لینے والے یا حسب و نسب کی شرافت ترتیب دیئے گئے ہیں۔(فتح المغیث شرح الفية الحدیث از محمد بن عبدالرحمن بن محمد سخاوی:1/ 385)
ان میں مسنداحمدبن حنبل،امام ابوبکرحمیدی رحمہ اللہ،اسحاق بن را ہویہ رحمہ اللہ،امام حافظ عبدبن حمید رحمہ اللہ،احمدبن احمدبصری رحمہ اللہ اورابویعلی حافظ موصلی رحمہ اللہ کی مسانید ہیں ۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کی مسندحافظ ابونعیم اصفہانی رحمہ اللہ کی مرتب کردہ متداول اور مشہورہے ۔
کتب سنن میں ’ السنن الکبریٰ‘ کا مقام
آئمہ حدیث کے نزدیک سنن پر لکھی جانے والی کتابوں کی تعداد بہت زیادہ ہے بہت سے محدثین نے اس موضوع پر مستقل کتابیں لکھی ہیں انہوں نے اپنی کتب میں کتاب اور باب کی ترتیب کے مطابق احکام کی احادیث کو جمع کیا۔
جن میں سے یہ بھی ہیں :
1. ابن جریج عبدالملک بن عبدالعزیز 150ھ ت(تاریخ بغداد أو مدينة السلام لأبو بکر أحمد بن علی خطیب بغدادی:10/ 400-407)
2. سعید بن منصور مروزی 227ھ ت (تذکرة الحفاظ لشمس الدین محمد بن أحمد بن عثمان ذهبي: 416- 417)
3. خلال حسن بن علی حلوانی 242ت (الرسالة المستطرفة لبیان مشهور کتب السنة المشرفة لمحمد بن جعفر کتانی:ص35)
4. عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی 255ھ ت(تاریخ التراث العربی: 1/ 219-220)
5. أبو بکر أحمد بن محمد بغدادی 273ھ ت(تاریخ بغداد أو مدينة السلام لأبی بکر أحمد بن علی خطیب: 5/ 110-112)
6.أبو داؤد سلیمان بن أشعث 275ھ ت(تاریخ التراث العربی:1/ 290)
7. ابن ماجہ محمد بن یزید قزوینی 275ھ ت (تهذیب التهذیب لابن حجر أحمد بن علی عسقلانی:9/ 530-532، حیدر آباد دکن ھند 1325ھ۔ )
8. احمد بن عیسیٰ ترمذی 279ھ ت (تاریخ التراث العربی: 1/ 300-304)ان کی کتاب کا تعلق جوامع سے ہے لیکن وہ سنن ترمذی سے مشہور ہوئی ہے ۔
9. ابراہیم بن عبداللہ بصری 292ھ ت(تاریخ التراث العربی: 1/ 316)
10. أحمد بن شعیب نسائی 303ھ ت (تاریخ التراث العربی: 1/ 328- 330)
11. أحمد بن عبید صفار (الرسالة المستطرفة لبیان مشهور کتب السنة المشرفة :ص36)
12. أبو بکر محمد بن یحییٰ ہمدانی 347ھ ت ( أيضا)
13. احمد بن سلیمان بغدادی 348ھ ت (أيضا)
14. علی بن عمر دار قطنی 385ھ ت(مقد مة الضعفاء والمتروکین لموفق عبدالله: 17-46 ، تاریخ التراث العربی: 1/ 419-420)
15. أحمد بن علی ہمدانی 398ھ ت (الرسالة المستطرفة لبیان مشهور کتب السنة المشرفة: ص36)
16. أبو القاسم ہبۃ اللہ بن حسن 418ھ ت(ایضا: ص 73)
17. احمد بن حسین بیہقی
یہ فہرست ان آئمہ پر مشتمل ہے جنہوں نے ’’السنن‘‘ پر کتابیں لکھی ہیں شیخ کتانی کے نزدیک ’’السنن‘‘ پر لکھی جانے والی کتب کی تعداد25 تک بھی پہنچ جاتی ہے ۔(ایضا: ص 73)
السنن کے میدان اور موضوع پر تیار کی گئی صرف چھ کتابیں طبع ہوئی ہیں، سنن اربع، سنن دارقطنی اور امام بیہقی رحمہ اللہ کی السنن الکبریٰ۔ ان میں سے جو باقی رہ گئی ہیں وہ خطی کتب کے خزانہ میں بند ہیں یا گم ہو چکی ہیں سابقہ آئمہ کی محنت سے امام بیہقی رحمہ اللہ نے خوب استفادہ کیا ہے اور یہ بھی اس لیے کہ آپ نے ان سب کے آخر میں کام کیا ہے ۔ ان آئمہ نے نہایت عمدگی سے اپنی کارکر دگی کا مظاہرہ کیا تھا جن میں کچھ عیوب اور نقائص بھی تھے ۔ امام بیہقی رحمہ اللہ نے ان کبار آئمہ سے نقدو تمحیص کے ساتھ مطلوبہ مواد حاصل کیا۔
امام بیہقی رحمہ اللہ نے کتب السنن پر صرف اکتفاء نہیں کیا بلکہ دیگر محدثین نے جدید تصنیف کے منہج پر جو کچھ لکھا تھا اسے اپنی تصنیف میں شامل کر لیا جیسے صحاح، جوامع، مسانید، مستخرجات، مستدرکات اور معاجم وغیرہ ہیں ۔ انہوں نے باب کی صورت میں اس جدید وسیع مواد کو اپنی تالیفات میں اکٹھا کر لیا۔
السنن الکبریٰ تمام سنن میں سے زیادہ معتبر ہے ۔ یہ کتاب متون، اسانید، شواہد اور طرق پر مشتمل ہے ۔ اس میں ہر درجہ کو ملحوظ خاطر رکھا گیا ہے اور سنن کے نظام کے مطابق یہ ایک مکمل کتاب ہے ۔
اس کتاب میں ایسے فقہی فوائد موجود ہیں جنہیں آثار اور احادیث سے اخذ کیا گیا ہے ۔ اس میں علت اور اختلاف والی احادیث کو بھی جمع کیا گیا ہے اسی وجہ سے السنن الکبریٰ سابقہ کتب سنن میں صدر مقام کی حیثیت رکھتی ہے ۔
امام ابن صلاح رحمہ اللہ نے کتب حدیث کے مراتب کو بیان کرتے ہوئے کہا ہے :
’’السنن کے موضوع میں امام بیہقی رحمہ اللہ کی کتاب جیسی کوئی اور ہم نہیں جانتے ۔ انہوں نے سنن ترمذی کے بعد’ السنن الکبریٰ‘ کو چوتھا درجہ دیا ہے۔‘‘(علوم الحدیث لابن الصلاح:ص251)
امام سخاوی رحمہ اللہ نے قدرے وسعت سے کام لیتے ہوئے اسے کتب سنن میں تمام پر مقدم قرار دیا ہے ۔(فتح المغیث شرح الفية الحدیث لمحمد بن عبدالرحمن سخاوی:2/ 376- 377)
 
Top