mominbachaa
مبتدی
- شمولیت
- جنوری 01، 2016
- پیغامات
- 66
- ری ایکشن اسکور
- 7
- پوائنٹ
- 18
تحریف قرآن کے مجرم دیوبندی علماء اور انکی اصلیت
یہ دیوبند کی جھالت و ضلالت کی قلعی کھولنے والی اہم دستاویز ہے اسلئے دیوبندی بچے بھی پہلے آرام و سکون سے پڑھیں اور اھلحدیث حضرات بھی تب دیوبندی بچے جواب دیں!!!
دیوبند کے شیخ الھند محمود الحسن دیوبندی نے اھل الحدیث پر حجت قائم کرنے کے لئے قرآن کی ایک آیت گھڑیں جو مسلسل دیوبندی چالیس سال تک شائع کرتے رہے مکمل علماء کی چھان بین اور تصحیح کے ساتھ جب اھل الحدیث نے دیوبندیوں کی چوری پکڑ لی تو دیوبند کو جان کے لالے پڑ گئے اور ذلت و رسوائی میں گر کر اسے انتہائی افسوسناک غلطی قرار دیا...
میں محمود الحسن دیوبندی کے اسی کتاب کے دو نسخے جو مختلف جگہوں سے شائع ہوئی پیش کر رہا ہوں
یہ نسخہ ارکان تجارتی کتب خانہ فخریہ امروہی دروازہ مراد آباد یو - پی انڈیا سے طبع ہوا محمود الحسن دیوبندی لکھتا ہے
"یہی وجہ ہے کہ ارشاد ہوا فان تنازعتم فی شئ فرودہ الی اللہ والرسول والی اولی الامر منکم اور ظاہر ہے اولوالامر سے مراد اس آیت میں سوائے انبیاء کرام علیہم السلام کے اور کوئی نہیں سو دیکھئے اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ حضرات انبیاء اور جملہ اولی الامر واجب الاتباع ہے آپ نے آیت فردوہ الی اللہ.. الخ تو دیکھ لی اور یہ آپ حضرات (اھل الحدیث) کو اب تک معلوم نا ہوا کہ جس قرآن میں میں یہ آیت ہے اسی قرآن میں آیتِ مذکورہ بالا معروضہ احقر بھی ہے "
حلانکہ یہ دیوبند کے شیخ الھند کی قرآن پر صریح بھتان اور من گھڑت اضافہ ہے ان کی زندگی میں یہ کتاب اسی طرح اس من گھڑت آیت کے ساتھ چھپتی رہی اور آپ یہ سن کر حیران ہونگے کہ دوسری بار یہ سید اصغر حسین صاحب کی تصحیح کے ساتھ مطبع قاسمی مدرسہ اسلامیہ دیوبند سے شائع ہوئی ایک بار دیوبند کے فخر المحدثین مولانا فخرالدین صاحب کے حواشی کے ساتھ شائع ہوئی اس نسخے میں بھی باوجود دیوبند کے فخر المحدثین کی تصحیح کے آیت کو یوں ہی رہنے دیا گیا..
جب قرآن میں اس دیوبندی تحریف کو اھل الحدیث دنیا کے سامنے لے آئے تو دیوبند میں کھلبلی مچ گئی گردنیں جھک گئیں اور اسے افسوس ناک غلطی قرار دیا گیا چنانچہ ملاحظہ ہوں ادلہ کاملہ جس میں اس کتاب کے پورے چالیس سال تک اشاعت کا اعتراف بھی کیا گیا ہے
چنانچہ لکھتے ہیں: ایضاح الادلۃ پہلی مرتبہ 1299ھ میں میرٹھ میں طبع ہوئی دوسری مرتبہ مولانا سید اصغر حسین صاحب کی تصحیح کے ساتھ مطبع قاسمی دیوبند سے شائع ہوئی کتب خانہ فخریہ امروہی دروازہ مراد آباد سے بھی یہ کتاب شائع ہوئی ان سب اڈیشنوں میں آیت کریمہ کی طباعت میں افسوس ناک غلطی ہوئی پھر مزکورہ عبارت لکھی ہے..
حالانکہ یہ دیوبندیوں کی منافقت ہے پورے 40 سال تک ان گدھوں کو قرآنی آیت میں یہ واضح تحریف نظر نہیں آئی ان کے فخر المحدثین نے تصحیح کی تب بھی نظر نا آئی ؟ بڑے علمی ہونے کے دعوے کرتے ہیں اور قرآن سے اتنی جھالت کی قرآن کی وہ آیت جو علما اور خطباء بکثرت پڑھتے ہیں اس میں یہ کھلی تحریف نظر نا آئی..
صاف ظاہر ہے یہ اپنی چوری چھپانے کی کوشش ہے دیوبند کے حسین احمد مدنی کہتے ہیں
"ایضاح الادلۃ کی طباعت اول و ثانی میں تصحیح نا کرنے کی وجہ سے بے لگام غیر مقلدوں کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا "
حلانکہ دیوبند کو اپنے شیخ الھند کی اس خیانت پر پوری امت مسلمہ سے معافی مانگنی چاہئے تھی لیکن الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے..
آگے لکھتے ہیں
الغرض یہ ایک افسوس ناک غلطی ہے اور اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دیوبند سے حضرت مولانا سید اصغر حسین میاں صاحب کی تصحیح کے ساتھ اور مراد اباد سے فخر المحدثین فخر الدین صاحب کے حواشی کے ساتھ یہ کتاب شائع ہوئی لیکن آیت کی تصحیح کی طرف توجہ نہیں دی گئی حضرت الاستاد مولانا فخرالدین الدین قدس سرہ نے ترجمہ بھی جوں کا توں کر دیا
مولانا عامر عثمانی دیوبندی اس تحریف پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں..
"کتابت کی غلطی اسلئے نہیں کہی جا سکتی کہ حضرت شیخ الھند کا استدلال ہی اس ٹکڑے (یعنی اولی الامر) پر قائم ہے جو اضافہ شدہ ہے اور آیت کا اسی اضافہ شدہ شکل میں قرآن میں موجود ہونا وہ شد و مد سے بیان فرما رہے ہیں اولی الامر کے واجب الاتباع ہونے کا استنباط بھی اسی سے کر رہے ہیں اور حیرت در حیرت کہ جس مقصد کے لئے یہ اصل آیت نازل ہوئی ان کے اضافہ کردہ فقرے اور استدلال نے بالکل الٹ دیا ہے (بحوالہ رسالہ تجلی دیوبند 1962ء ص 61 62 توضیح الکلام ج 1 ص 255)
یہ تو دیوبند کے گھر کی گواہی ہوئی کہ یہ کتابت کی غلطی نہیں دراصل تحریف ہے جس نے اس آیت کے معنی ہی بدل ڈالے..
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں یہ ہے ( دیوبندی کی اصلیت )
یہ دیوبند کی جھالت و ضلالت کی قلعی کھولنے والی اہم دستاویز ہے اسلئے دیوبندی بچے بھی پہلے آرام و سکون سے پڑھیں اور اھلحدیث حضرات بھی تب دیوبندی بچے جواب دیں!!!
دیوبند کے شیخ الھند محمود الحسن دیوبندی نے اھل الحدیث پر حجت قائم کرنے کے لئے قرآن کی ایک آیت گھڑیں جو مسلسل دیوبندی چالیس سال تک شائع کرتے رہے مکمل علماء کی چھان بین اور تصحیح کے ساتھ جب اھل الحدیث نے دیوبندیوں کی چوری پکڑ لی تو دیوبند کو جان کے لالے پڑ گئے اور ذلت و رسوائی میں گر کر اسے انتہائی افسوسناک غلطی قرار دیا...
میں محمود الحسن دیوبندی کے اسی کتاب کے دو نسخے جو مختلف جگہوں سے شائع ہوئی پیش کر رہا ہوں
یہ نسخہ ارکان تجارتی کتب خانہ فخریہ امروہی دروازہ مراد آباد یو - پی انڈیا سے طبع ہوا محمود الحسن دیوبندی لکھتا ہے
"یہی وجہ ہے کہ ارشاد ہوا فان تنازعتم فی شئ فرودہ الی اللہ والرسول والی اولی الامر منکم اور ظاہر ہے اولوالامر سے مراد اس آیت میں سوائے انبیاء کرام علیہم السلام کے اور کوئی نہیں سو دیکھئے اس آیت سے صاف ظاہر ہے کہ حضرات انبیاء اور جملہ اولی الامر واجب الاتباع ہے آپ نے آیت فردوہ الی اللہ.. الخ تو دیکھ لی اور یہ آپ حضرات (اھل الحدیث) کو اب تک معلوم نا ہوا کہ جس قرآن میں میں یہ آیت ہے اسی قرآن میں آیتِ مذکورہ بالا معروضہ احقر بھی ہے "
حلانکہ یہ دیوبند کے شیخ الھند کی قرآن پر صریح بھتان اور من گھڑت اضافہ ہے ان کی زندگی میں یہ کتاب اسی طرح اس من گھڑت آیت کے ساتھ چھپتی رہی اور آپ یہ سن کر حیران ہونگے کہ دوسری بار یہ سید اصغر حسین صاحب کی تصحیح کے ساتھ مطبع قاسمی مدرسہ اسلامیہ دیوبند سے شائع ہوئی ایک بار دیوبند کے فخر المحدثین مولانا فخرالدین صاحب کے حواشی کے ساتھ شائع ہوئی اس نسخے میں بھی باوجود دیوبند کے فخر المحدثین کی تصحیح کے آیت کو یوں ہی رہنے دیا گیا..
جب قرآن میں اس دیوبندی تحریف کو اھل الحدیث دنیا کے سامنے لے آئے تو دیوبند میں کھلبلی مچ گئی گردنیں جھک گئیں اور اسے افسوس ناک غلطی قرار دیا گیا چنانچہ ملاحظہ ہوں ادلہ کاملہ جس میں اس کتاب کے پورے چالیس سال تک اشاعت کا اعتراف بھی کیا گیا ہے
چنانچہ لکھتے ہیں: ایضاح الادلۃ پہلی مرتبہ 1299ھ میں میرٹھ میں طبع ہوئی دوسری مرتبہ مولانا سید اصغر حسین صاحب کی تصحیح کے ساتھ مطبع قاسمی دیوبند سے شائع ہوئی کتب خانہ فخریہ امروہی دروازہ مراد آباد سے بھی یہ کتاب شائع ہوئی ان سب اڈیشنوں میں آیت کریمہ کی طباعت میں افسوس ناک غلطی ہوئی پھر مزکورہ عبارت لکھی ہے..
حالانکہ یہ دیوبندیوں کی منافقت ہے پورے 40 سال تک ان گدھوں کو قرآنی آیت میں یہ واضح تحریف نظر نہیں آئی ان کے فخر المحدثین نے تصحیح کی تب بھی نظر نا آئی ؟ بڑے علمی ہونے کے دعوے کرتے ہیں اور قرآن سے اتنی جھالت کی قرآن کی وہ آیت جو علما اور خطباء بکثرت پڑھتے ہیں اس میں یہ کھلی تحریف نظر نا آئی..
صاف ظاہر ہے یہ اپنی چوری چھپانے کی کوشش ہے دیوبند کے حسین احمد مدنی کہتے ہیں
"ایضاح الادلۃ کی طباعت اول و ثانی میں تصحیح نا کرنے کی وجہ سے بے لگام غیر مقلدوں کو ہرزہ سرائی کا موقع مل گیا "
حلانکہ دیوبند کو اپنے شیخ الھند کی اس خیانت پر پوری امت مسلمہ سے معافی مانگنی چاہئے تھی لیکن الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے..
آگے لکھتے ہیں
الغرض یہ ایک افسوس ناک غلطی ہے اور اس سے زیادہ افسوس کی بات یہ ہے کہ دیوبند سے حضرت مولانا سید اصغر حسین میاں صاحب کی تصحیح کے ساتھ اور مراد اباد سے فخر المحدثین فخر الدین صاحب کے حواشی کے ساتھ یہ کتاب شائع ہوئی لیکن آیت کی تصحیح کی طرف توجہ نہیں دی گئی حضرت الاستاد مولانا فخرالدین الدین قدس سرہ نے ترجمہ بھی جوں کا توں کر دیا
مولانا عامر عثمانی دیوبندی اس تحریف پر تبصرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں..
"کتابت کی غلطی اسلئے نہیں کہی جا سکتی کہ حضرت شیخ الھند کا استدلال ہی اس ٹکڑے (یعنی اولی الامر) پر قائم ہے جو اضافہ شدہ ہے اور آیت کا اسی اضافہ شدہ شکل میں قرآن میں موجود ہونا وہ شد و مد سے بیان فرما رہے ہیں اولی الامر کے واجب الاتباع ہونے کا استنباط بھی اسی سے کر رہے ہیں اور حیرت در حیرت کہ جس مقصد کے لئے یہ اصل آیت نازل ہوئی ان کے اضافہ کردہ فقرے اور استدلال نے بالکل الٹ دیا ہے (بحوالہ رسالہ تجلی دیوبند 1962ء ص 61 62 توضیح الکلام ج 1 ص 255)
یہ تو دیوبند کے گھر کی گواہی ہوئی کہ یہ کتابت کی غلطی نہیں دراصل تحریف ہے جس نے اس آیت کے معنی ہی بدل ڈالے..
خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں یہ ہے ( دیوبندی کی اصلیت )