• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ پکارنا غلط ہے

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم (بھی) ان پر درود بھیجو اور خوب سلام (بھی) بھیجتے رہا کرو۔ سورة الأحزاب 56


اس آیت میں ﻧﺒﯽ ﻛﺮﯾﻢ ﻛﮯ ﺍﺱ ﻣﺮﺗﺒﮧ ﻭ ﻣﻨﺰﻟﺖ ﰷ ﺑﯿﺎﻥ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻣ﯆ ﺍﻋﻠﲐ ( ﺁﺳﻤﺎﻧﻮﮞ ) ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﹲ ﻛﻮ ﺣﺎﺻﻞ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﯾﮧ ﻛﮧ ﺍﹴ ﺗﺒﺎﺭﻙ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﭖ ﹲ ﻛﯽ ﺛﻨﺎﻭ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﻛﺮﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﺁﭖ ﹲ ﭘﺮ ﺭﺣﻤﺘﯿﮟ ﺑﮭﯿﺠﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﻓﺮﺷﺘﮯ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﹲ ﻛﯽ ﺑﻠﻨﺪﯼ ﺩﺭﺟﺎﺕ ﻛﯽ ﺩﻋﺎ ﻛﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﺱ ﻛﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺍﹴ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﻧﮯ ﻋﺎﻟﻢ ﺳﻔﻠﯽ ( ﺍﮨﻞ ﺯﻣﯿﻦ ) ﻛﻮ ﺣﻜﻢ ﺩﯾﺎ ﻛﮧ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺁﭖ ﹲ ﭘﺮ ﺻﻠﻮٰﺉ ﻭﺳﻼﻡ ﺑﮭﯿﺠﯿﮟ ﺗﺎﻛﮧ ﺁﭖ ﹲ ﻛﯽ ﺗﻌﺮﯾﻒ ﻣﯿﮟ ﻋﻠﻮﯼ ﺍﻭﺭﺳﻔﻠﯽ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﻋﺎﻟﻢ ﻣﺘﺤﺪ ﮨﻮﺟﺎﺋﯿﮟ۔ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ, ﺻﺤﺎﺑﮧ ﻛﺮﺍﻡ ﺄ ﻧﮯ ﻋﺮﺽ ﻛﯿﺎ, ﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﹴ ! ﺳﻼﻡ ﰷ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ( ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻟﺘﺤﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ ! ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ ) ﮨﻢ ﺩﺭﻭﺩ ﻛﺲ ﻃﺮﺡ ﭘﮍﮬﯿﮟ ؟ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺁﭖ ﹲ ﻧﮯ ﻭﮦ ﺩﺭﻭﺩ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻤﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﻮ ﻧﻤﺎﺯﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﻭﺩ ﻛﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﮭﯽ ﺻﯿﻐﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ, ﺟﻮ ﭘﮍﮬﮯ ﺟﺎﺳﻜﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻧﯿﺰ ﻣﺨﺘﺼﺮﺍﹰ ﺻﻠﯽ ﺍﹴ ﻋﻠﯽٰ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﹴ ﻭﺳﻠﻢ ﺑﮭﯽ ﭘﮍﮬﺎ ﺟﺎﺳﻜﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﺎﮨﻢ الصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ ! ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﻛﺮﯾﻢ ﹲ ﺳﮯ ﺧﻄﺎﺏ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺻﯿﻐﮧ ﻧﺒﯽ ﻛﺮﯾﻢ ﺳﮯ ﻋﺎﻡ ﺩﺭﻭﺩ ﻛﮯ ﻭﻗﺖ ﻣﻨﻘﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﺤﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ ! ﭼﻮﻧﻜﮧ ﺁﭖ ﹲ ﺳﮯ ﻣﻨﻘﻮﻝ ﮨﮯ ﺍﺱ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻣﯿﮟ ﻛﻮﺋﯽ ﻗﺒﺎﺣﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺰﯾﺪ ﺑﺮﺁﮞ ﺍﺱ ﰷ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﺱ ﻓﺎﺳﺪ ﻋﻘﯿﺪﮮ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﺁﭖ ﹲ ﺍﺳﮯ ﺑﺮﺍﮦ ﺭﺍﺳﺖ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﯾﮧ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻓﺎﺳﺪﮦ ﻗﺮﺁﻥ ﻭ ﺣﺪﯾﺚ ﻛﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻋﻘﯿﺪﮮ ﺳﮯ ﻣﺬﻛﻮﺭﮦ ﺧﺎﻧﮧ ﺳﺎﺯ ﺩﺭﻭﺩ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﻏﯿﺮ ﺻﺤﯿﺢ ﮨﮯ ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺫﺍﻥ ﺳﮯ ﻗﺒﻞ ﺍﺳﮯ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺑﮭﯽ ﺑﺪﻋﺖ ﮨﮯ, ﺟﻮ ﺛﻮﺍﺏ ﻧﮩﯿﮟ, ﮔﻨﺎﮦ ﮨﮯ ۔ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﻭﺩ ﻛﯽ ﺑﮍﯼ ﻓﻀﯿﻠﺖ ﻭﺍﺭﺩ ﮨﮯ۔ ﻧﻤﺎﺯ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﰷ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ ﯾﺎ ﺳﻨﺖ ؟ ﺟﻤﮩﻮﺭ ﻋﻠﻤﺎ ﺍﺳﮯ ﺳﻨﺖ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻣﺎﻡ ﺷﺎﻓﻌﯽ ﺍﻭﺭ ﺑﮩﺖ ﺳﮯ ﻋﻠﻤﺎ ﻭﺍﺟﺐ۔ ﺍﻭﺭ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻛﮯ ﻭﺟﻮﺏ ﮨﯽ ﻛﯽ ﺗﺎﺋﯿﺪ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﺣﺎﺩﯾﺚ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﺟﺲ ﻃﺮﺡ ﺁﺧﺮﯼ ﺗﺸﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﻭﺩ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﻭﺍﺟﺐ ﮨﮯ, ﭘﮩﻠﮯ ﺗﺸﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﻭﺩ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻛﯽ ﻭﮨﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﮨﮯ۔ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻧﻤﺎﺯ ﻛﮯ ﺩﻭﻧﻮﮞ ﺗﺸﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﻭﺩ ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺿﺮﻭﺭﯼ ﮨﮯ۔
ﺁﭖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﻛﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﻮ ﻛﺴﯽ ﻧﻔﻊ ﰷ ﺍﻭﺭ ﻛﺴﯽ ﺿﺮﺭ ﰷ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺭﻛﮭﺘﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺟﺘﻨﺎ ﺍﹴ ﻛﻮ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮨﻮ ۔ ﮨﺮ ﺍﻣﺖ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﺍﯾﻚ ﻣﻌﯿﻦ ﻭﻗﺖ ﮨﮯ ﺟﺐ ﺍﻥ ﰷ ﻭﮦ ﻣﻌﯿﻦ ﻭﻗﺖ ﺁﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﯾﻚ ﮔﮭﮍﯼ ﻧﮧ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﭧ ﺳﻜﺘﮯﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺁﮔﮯ ﺳﺮﻙ ﺳﻜﺘﮯ ﮨﯿﮟ
سوره یونس ٤٩

ﯾﮩﺎﮞ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﺎﯾﺖ ﺍﮨﻢ ﮨﮯ ﻛﮧ ﺟﺐ ﺍﻓﻀﻞ ﺍﻟﺨﻼﺋﻖ, ﺳﯿﺪ ﺍﻟﺮﺳﻞ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪﺭﺳﻮﻝ ﺍﹴ ﹲ ﺗﻚ ﻛﺴﯽ ﻛﻮ ﻧﻔﻊ ﻧﻘﺼﺎﻥ ﭘﮩﻨﭽﺎﻧﮯ ﭘﺮ ﻗﺎﺩﺭ ﻧﮩﯿﮟ, ﺗﻮ ﺁﭖ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻛﻮﻥ ﺳﯽ ﮨﺴﺘﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﻮﺳﻜﺘﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﻛﺴﯽ ﻛﯽ ﺣﺎﺟﺖ ﺑﺮﺁﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﻣﺸﲁ ﻛﺸﺎﺋﯽ ﭘﺮ ﻗﺎﺩﺭ ﮨﻮ ؟ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﺧﻮﺩ ﺍﹴ ﻛﮯ ﭘﯿﻐﻤﺒﺮ ﺳﮯ ﻣﺪﺩ ﻣﺎﻧﮕﻨﺎ, ﺍﻥ ﺳﮯ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﻛﺮﻧﺎ, ﹾﯾﺎ ﺭﺳﻮﻝ ﺍﹴ ﻣﺪﺩﹿ ﺍﻭﺭ ﹾأغثني يا رسول الله ﹿ ﻭﻏﯿﺮﮦ ﺍﻟﻔﺎﻅ ﺳﮯ ﺍﺳﺘﻐﺎﺛﮧ ﻭﺍﺳﺘﻌﺎﻧﺖ ﻛﺮﻧﺎ, ﻛﺴﯽ ﻃﺮﺡ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺋﺰ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﻛﯿﻮﻧﻜﮧ ﯾﮧ ﻗﺮﺁﻥ ﻛﯽ ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﻗﺴﻢ ﻛﯽ ﺩﯾﮕﺮ ﻭﺍﺿﺢ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﻛﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ﺑﻠﻜﮧ ﯾﮧ ﺷﺮﻙ ﻛﯽ ﺫﯾﻞ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ۔ فَنَعُوذُ بِاللهِ مِنْ هَذَا ۔
 

مصطفوی

رکن
شمولیت
جولائی 25، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
35
آپ نے ایک وقت میں ایک سے زائد موضوعات شروع کر دیئے ہیں۔بہرحال باری باری بہ توفیق الہی جواب دینے کی کوشش کرتا ہوں۔
١: اللہ پاک نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود اور سلام بھیجنے کا حکم دیا ہے۔
آپ نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے۔
ﺳﻼﻡ ﰷ ﻃﺮﯾﻘﮧ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ ( ﯾﻌﻨﯽ ﺍﻟﺘﺤﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟ السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ ! ﭘﮍﮬﺘﮯ ﮨﯿﮟ ) ﮨﻢ ﺩﺭﻭﺩ ﻛﺲ ﻃﺮﺡ ﭘﮍﮬﯿﮟ ؟ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺁﭖ ﹲ ﻧﮯ ﻭﮦ ﺩﺭﻭﺩ ﺍﺑﺮﺍﮨﯿﻤﯽ ﺑﯿﺎﻥ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺟﻮ ﻧﻤﺎﺯﻣﯿﮟ ﭘﮍﮬﺎ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درود اور سلام کا طریقہ یہ سکھایا کہ درود نماز والا پڑہنا چایئے اور سلام السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ۔اور اس کا مطلب اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکت ہو۔
لصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ کا بھی یہی مطلب ہے کہ اے اللہ کے رسول آپ پر درود و سلام ہو۔ اگر آپ اس صیغے سے سلام نہ بھی پڑھنا چاہیں تو پھر بھی آپ کو سلام السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ و رحمتہ اللہ کے صیغے سے ہی پڑھنا ہو گا۔
جب الصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ اور السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ کا مفہوم ایک ہی ہے تو ان دونوں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
٢:
ﺗﺎﮨﻢ الصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ ! ﭘﮍﮬﻨﺎ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﺻﺤﯿﺢ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﮧ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﻧﺒﯽ ﻛﺮﯾﻢ ﹲ ﺳﮯ ﺧﻄﺎﺏ ﮨﮯ
تو جناب السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ میں بھی خطاب ہی ہے۔
٣:
ﻣﺰﯾﺪ ﺑﺮﺁﮞ ﺍﺱ ﰷ ﭘﮍﮬﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﺱ ﻓﺎﺳﺪ ﻋﻘﯿﺪﮮ ﺳﮯ ﭘﮍﮬﺘﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﺁﭖ ﹲ ﺍﺳﮯ ﺑﺮﺍﮦ ﺭﺍﺳﺖ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔
ضروری نہیں کہ ہر کوئی اس عقیدے سے ہی پڑھتا ہو۔ ہو سکتا ہے کوئی اس عقیدے سے پڑھتا ہو کہ فرشتے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ میں اس کا سلام پہنچا دیتے ہیں۔
اور اس حوالے سے ایک حدیث بھی ہے جس کا مفہوم ہے اللہ نے کچھ فرشتے زمین پر مقرر کر رکھے ہیں جو میری امت کا سلام مجھ تک پہنچاتے ہیں۔
اور اگر بالفرض کوئی اس عقیدے سے بھی پڑھتا ہے کہ اس کا سلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو لوٹا دیتا ہے یا متوجہ کر دیتا
ہے جہاں تک کے میں اس کا جواب دیتا ہوں۔ریاض الصالحین میں اس حدیث کا حوالہ ہے۔

٤:
ﺁﭖ ﻓﺮﻣﺎ ﺩﯾﺠﺌﮯ ﻛﮧ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﺫﺍﺕ ﻛﮯ ﻟﯿﮯ ﺗﻮ ﻛﺴﯽ ﻧﻔﻊ ﰷ ﺍﻭﺭ ﻛﺴﯽ ﺿﺮﺭ ﰷ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﺭﻛﮭﺘﺎ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﮕﺮ ﺟﺘﻨﺎ ﺍﹴ ﻛﻮ ﻣﻨﻈﻮﺭ ﮨﻮ
مالک نفع و نقصان ہونا اور بات ہے اور باعث نفع و نقصان ہونا اور بات ہے اور یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مالک نفع و نقصان کا انکار ہے ۔
" جتنا اللہ کو منظور ہو" کے الفاظ بھی قابل غور ہیں اس پر بھی غور کیجئے گا۔
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
اور اگر بالفرض کوئی اس عقیدے سے بھی پڑھتا ہے کہ اس کا سلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔
اس کی دلیل؟؟؟

آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو لوٹا دیتا ہے یا متوجہ کر دیتا
ہے جہاں تک کے میں اس کا جواب دیتا ہوں۔ریاض الصالحین میں اس حدیث کا حوالہ ہے۔
اس میں سننے کا ذکر کہاں موجود ہے؟ نبی کریمﷺ کا خود سننا ثابت کریں!

اگر ایک وقت میں لاکھوں لوگ نبی کریمﷺ پر درود بھیجتے ہیں تو کیا نبی کریمﷺ بذاتِ خود سنتے ہیں؟؟؟ اس کی دلیل؟؟؟ میرے بھائی! یہ تو اللہ ربّ العٰلمین کی صفت ہے۔

مالک نفع و نقصان ہونا اور بات ہے اور باعث نفع و نقصان ہونا اور بات ہے اور یہاں پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مالک نفع و نقصان کا انکار ہے ۔
" جتنا اللہ کو منظور ہو" کے الفاظ بھی قابل غور ہیں اس پر بھی غور کیجئے گا۔
یہ تو ایسی ہی بات ہے کہ رشوت ناجائز ہے، البتہ تحفہ جائز ہے (اور ہم نے رشوت کا نام تحفہ رکھ لیا ہے۔)

مالک نفع ونقصان اور باعث نفع ونقصان میں کیا فرق ہے؟؟؟
 

مصطفوی

رکن
شمولیت
جولائی 25، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
35
اور اگر بالفرض کوئی اس عقیدے سے بھی پڑھتا ہے کہ اس کا سلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔
اس کی دلیل؟؟؟
دلیل تو ساتھ ہی دے دی تھی۔ بہرحال اصل موضوع پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔اعتراض صرف خود سننے یا نہ سننے کا ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو لوٹا دیتا ہے یا متوجہ کر دیتا
ہے جہاں تک کے میں اس کا جواب دیتا ہوں۔ریاض الصالحین میں اس حدیث کا حوالہ ہے۔
اس میں سننے کا ذکر کہاں موجود ہے؟ نبی کریمﷺ کا خود سننا ثابت کریں!
اگر آپ سنتے نہیں جو جواب کس سلام کا دیتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو فرما رہے ہیں کہ جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو لوٹا دیتا ہے یہاں تک کے میں اس سلام کا جواب دیتا ہوں اور آپ اس میں ھڑیکیں نکال رہے ہیں۔
اگر ایک وقت میں لاکھوں لوگ مختلف زبانوں میں نبی کریمﷺ پر درود بھیجتے ہیں تو کیا نبی کریمﷺ بذاتِ خود سنتے ہیں؟؟؟ اس کی دلیل؟؟؟ میرے بھائی! یہ تو اللہ ربّ العٰلمین کی صفت ہے۔
بھائی ہمیں جتنی بات بتائی گئی ہے ہمارا اس پر ایمان ہے اب آپ اتنے لوگوں کا سلام کیسے سنتے ہیں ہمیں اس کی تفصیلات میں جانے کی ضرورت نہیں اور نہ ہی ہم اس تفصیل میں جا سکتے ہیں
مالک نفع ونقصان اور باعث نفع ونقصان میں کیا فرق ہے
بلا تشبیہ و مثال عرض ہے کہ جیسے سانپ کسی کو کاٹے تو اس کا زہر نقصان پہنچاتا ہے لیکن سانپ یا زہر اللہ کے حکم سے نقصان پہنچاتے ہیں وہ بذات خود نقصان نہیں پہنچا سکتے اس ہم کہہ سکتے ہیں سانپ یا زہر مالک نقصان نہیں بلکہ باعث نقصان ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خود سماعت فرمانے کی ایک دلیل
http://www.islamimehfil.com/uploads/monthly_06_2012/post-2742-0-19837900-1340878747.jpg
http://www.islamimehfil.com/uploads/monthly_06_2012/post-2742-0-36241600-1340878763.jpg
http://www.islamimehfil.com/uploads/monthly_06_2012/post-2742-0-55223900-1340878798.jpg
http://www.islamimehfil.com/uploads/monthly_06_2012/post-2742-0-85620400-1340878812.jpg
 

انس

منتظم اعلیٰ
رکن انتظامیہ
شمولیت
مارچ 03، 2011
پیغامات
4,178
ری ایکشن اسکور
15,346
پوائنٹ
800
آپ کا دعویٰ یہ ہے:
اور اگر بالفرض کوئی اس عقیدے سے بھی پڑھتا ہے کہ اس کا سلام نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں تو بھی کوئی حرج نہیں۔
اس کی دلیل آپ نے ابھی تک نہیں دی۔

دلیل تو ساتھ ہی دے دی تھی۔ بہرحال اصل موضوع پر کوئی اعتراض نہیں کیا گیا۔اعتراض صرف خود سننے یا نہ سننے کا ہے۔
نہ بھئی! یہ اتنی سیدھی سی بات نہیں ہے۔ بذاتِ خود سننے کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریمﷺ 11 ہجری میں فوت ہونے کے بعد، قبر مبارک میں دفن کیے جانے کے بعد بھی دنیاوی طور پر زندہ ہیں، نہ صرف زندہ ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرح ہر شے کو دیکھتے، سنتے اور اس کا علم رکھتے ہیں۔ جو ایک شرکیہ عقیدہ ہے۔

اگر آپ سنتے نہیں جو جواب کس سلام کا دیتے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو فرما رہے ہیں کہ جب کوئی مجھ پر سلام بھیجتا ہے تو اللہ میری روح کو لوٹا دیتا ہے یہاں تک کے میں اس سلام کا جواب دیتا ہوں اور آپ اس میں ھڑیکیں نکال رہے ہیں۔
آپ کا دعویٰ نبی کریمﷺ کے خود سننے کا ہے، اس کی دلیل پیش کریں!

آپ کا دعویٰ نبی کریمﷺ کے خود سننے کا ہے، اس کی دلیل پیش کریں!

بلا تشبیہ و مثال عرض ہے کہ جیسے سانپ کسی کو کاٹے تو اس کا زہر نقصان پہنچاتا ہے لیکن سانپ یا زہر اللہ کے حکم سے نقصان پہنچاتے ہیں وہ بذات خود نقصان نہیں پہنچا سکتے اس ہم کہہ سکتے ہیں سانپ یا زہر مالک نقصان نہیں بلکہ باعث نقصان ہیں۔
آپ لوگوں کے نزدیک حجت وہی ہے جو آپ کے پیروں فقیروں نے کہہ دیا۔ اب اگر کتاب وسنت میں اس کے خلاف کوئی بات آئے تو اس کی تاویل کرنا آپ لوگوں کا فرض منصبی ہے۔

خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں!


قرآن کہتا ہے کہ نبی کریمﷺ غیب نہیں جانتے، آپ لوگوں نے ذاتی علم غیب اور عطائی علم غیب کی تاویل ایجاد کر لی۔

قرآن کہتا ہے کہ نبی کریمﷺ نفع نقصان کے مالک نہیں، آپ لوگوں نے باعث نفع ونقصان کی اصطلاح اختراع کرلی۔

بھائی! کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔

آپ لوگ قرآن وسنت کو سیدھا سیدھا تسلیم کیوں نہیں کر لیتے؟؟؟ فرمان باری ہے:

﴿ قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّ‌ا وَلَا رَ‌شَدًا ٢١ ﴾ ۔۔۔ سورة الجن

اب اس کے بعد آپ کو باعث نفع ونقصان کی اصطلاح ایجاد کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟؟؟!!
 

منصور

مبتدی
شمولیت
جولائی 21، 2012
پیغامات
25
ری ایکشن اسکور
71
پوائنٹ
0
شز صاحب مجھے آپ کی علمیت میں زرہ بھی شک نہیں اور آپ نے جو علمی باتیں کی ہیں وہ یقینا آپ ہی جیسے کسی عالم سے متصور ہو سکتی ہیں پورے علم اسسلام میں مجھے کسی ایک صحابی یا کسی ایک حدیث سے ثابت کر دیں کہ یا رسول اللہ کہنا جائز نہین پیر مہر علی شاہ کو تو سب مانتے ہیں ان کی کسی کتاب سے ثابت کردییں عبدلحق محدث دہلوی یا محی الدین ابن اکبر رحمۃ اللہ علیہ یہ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو اپنے پرائے سب مانتے ہیں یقینا آپ کے اچھے بھی نہیں دکھا سکتے یہ عقائد کہاں سے آئے ہیں یہ عقاید تمہارے بڑے عبد الوھاب نجدی کی پیداوار ہیں اس سے پہلے کسی کا یہ نظریہ نہیں تھا اور جس کو آپ ہمارے بڑون کے عقائد کہ رہے ہین وہ تمہارے بھی بڑے ہیں اگر تم صحابہ کو اپنا بڑا مانتے ہو تو ۔۔۔۔علامہ اقبال رحمہ اللہ نے تم ہی جیسے لوگوں کے بارے میں کہا تھا انہیں اس وقت بھی اس بات کا ادراک تھا۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں زرا ۔۔روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

اب حوالے گننا شروع کرو سب سے پہلو حوالہ میں تمہارے ہی بڑوں کی کتاب سے دیتا ہوں تو مولانہ صاحب زرہ پرانی والی فضائل اعمال نکال لائئے نئی والی نہیں کیوں کہ اس میں سے تو تم لوگوں نے درود پاک والا باب ہی نکال دیا ہے یہ ہے آپ کا ایمان ،بے ایمانوں دین کے چورو ،میں پوچھ سکتا ہوں کہ تم لوگوں نے درود پاک کا باب کیوں نکال دیا چلو حوالہ دیکھو پرانی والی فضائل اعمال کے باب فضائل درود کا صفحہ نمبر ٦٤٥ پر مولانا ذکریہ لکھتے ہیں بندہ کے خیال میں اگر ہر جگہ رودد سلام دونوں کو جمع کر لیا جائے تو زیادہ بہتر ہے یعنی بجائے ولسلام علیک یا رسول اللہ والسلام علیک یا بنی اللہ وغیرہ کے اسی طرح اخیر تک السلام کے ساتھ لفظ الصلوۃ بھی بڑھا دیا جائے تو زیادہ اچھا ہے ۔ اسی طرح پورا صفحہ ہے۔ آپ شاید یہ کہیں کہ ہاں ہاں یہ تو ہم بھی مانتے ہیں مگر یہ درود صرف مدینہ میں جا کر پڑھ سکتے ہیں کیوں کہ جب ہم نے آپ کے ٹولی والوں کو پکڑ کر ان کی کھٹیا کھڑی کی تو وہ بھی یہی کہنے لگے کہ پڑھ تو سکتے ہیں مگرمدینہ جا کے چلو ہم مان لیتے ہیں لیکن زرہ آگے تو چلو ۔
نکالئے فضائل اعمال پرانی والی جس میں درود پاک کا چیپٹر ہے وہ نہیں جس میں سے یہ باب چوری کر لیا گیا ہے۔ دیکھئے فضائل اعمال باب درود سلام صفحہ نمبر ٧٢٦ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ ابو بکر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں حضرت ابو بکر بن مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھا کہ اتنے میں شیخ المشائخ حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ آئے ان کو دیکھ کر ابو بکر بن مجاہد کھڑے ہوگئے ۔ ان سے معانقہ کیا ان کی پیشانی کو بوسہ دیا ۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ میرے سردار آپ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ یہ معاملہ کرتے ہیں حالانکہ آپ اور سارے علماء بغداد یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ پاگل ہیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے وہی کیامعاملہ کیا جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں مجھے زیارت ہوئی جس میں حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین حاضر ہوئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور ان کی پیشانی کو بوسہ دیا میرے استفسار پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ ہر نماز کے بعد ( لقد جاء کم رسول من انفسکم آخر سورۃ تک) پڑھتا ہے اور پھر اس کے بعد تین مرتبہ صلی اللہ علیک یا محمد صلی اللہ علیک یا محمد صلی اللہ علیک یا محمدپڑھتا ہے ابو بکر رحمۃ اللہ علہ کہتے ہیں کہ اس خواب کے بعد جب شبلی رحمۃ اللہ علیہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ نماز کے بعد کیا درود پڑھتے ہو تو انہوں نے یہی فرمایا۔
کہئے حضرت جی طبیعت صاف ہوئی یا اور حوالہ پیش کروں جی ہاں آپ کہ سکتے ہیں کہ ہم تو ان حوالوں بلکہ ان علماء ہی کو نہیں مانتے چلو صحابہ کو تو مانتے ہو آگے چلو اسلام کی سیر کراتے ہیں آپ کو مشہور واقعہ ہے جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال ہوا تو آپ نے فرمایا تھا کہ میرا جنازہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ مین لے جانا اور حضور کی بارگاہ میں سلامپیش کر کے اجازت طلب کرنا اگر اجازت ملے تو مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں دفنا دینا ورنہ بقیع میں لے جانا آپ ہی تحقیق کر کے بتا دیجئے اس درود میں یا کا لفظ تھا یا نہیں اور صحابہ کا عقیدہ کیا تھا وہ حضور کو زندہ مانتے تھے یا مردہ ،معاذ اللہ ،اور سلام کا جواب کس نے دیا تھا کیوں کہ سلام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا تھا کسی فرشتے کو نہیں کہ آپ کہ دیں کہ فرشتے نے جواب دیا تھا ۔
آگے چلئے جب مسلمہ کذاب سے مسلمانوں کی جنگ ہوئی تو دونوں فریقین اپنے آپ کو مسلمان کہ رہے تھے اس وقت یہ سمجھنا مشکل ہوگیا تھا کہ صحابہ کون ہیں اور نقلی مسلمان کون ہیں غور سے سن لو آج بھی بالکل یہی معاملہ ہے دونوں طرف مسلمان ہیں لیکن صحابہ کے عقاید رکھنے والے مسلمان کو نسے ہیں اس کا فیصلہ بھی درود پاک ہی سے کیا جائے گا اس وقت صحابہ کرام نے جب یہ دیکھا تو صحابہ کرام نے ایک نعرہ بلند کیا جس نے اصلی مسلمانوں اور نقلی مسلمانوں کی پہچان کرادی اس وقت صحابہ کرام نے ایک نعرہ لگایا یا محمدا یا محمدا یہ وہ واحد پہچان تھی جو نام نہادمسلمانوں اور صحابہ کرام کے درمیان ایک واضح فرق تھا جی کیا کہتے ہیں حضرت جی پوچھ کر آیئے گا ۔ اگر طبیعت صاف نہیں ہوئی تو اور دلائل پیش کروں چلو پہلے یہ ہضم کرلو کہیں تمہارا ہاضمہ خراب نہ ہوجائے ۔
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
شز صاحب مجھے آپ کی علمیت میں زرہ بھی شک نہیں اور آپ نے جو علمی باتیں کی ہیں وہ یقینا آپ ہی جیسے کسی عالم سے متصور ہو سکتی ہیں پورے علم اسسلام میں مجھے کسی ایک صحابی یا کسی ایک حدیث سے ثابت
کر دیں کہ یا رسول اللہ کہنا جائز نہین
mai female hoon , sahab nhi,
na hi mai alima hoon or na hi ye baten mai ne apni taraf se kahi hain ye jo qurani ayat mai ne poaish ki hain un ki tafseer hai. muje ksi aik sahi hadees se sabit kr den k " YaRasool Allah " kehna jaiz hai. mai apko maan jaongi.


پیر مہر علی شاہ کو تو سب مانتے ہیں ان کی کسی کتاب سے ثابت کردییں عبدلحق محدث دہلوی یا محی الدین ابن اکبر رحمۃ اللہ علیہ یہ وہ نفوس قدسی ہیں جن کو اپنے پرائے سب مانتے ہیں یقینا آپ کے اچھے بھی نہیں دکھا سکتے یہ عقائد کہاں سے آئے ہیں یہ عقاید تمہارے بڑے عبد الوھاب نجدی کی پیداوار ہیں اس سے پہلے کسی کا یہ نظریہ نہیں تھا اور جس کو آپ ہمارے بڑون کے عقائد کہ رہے ہین وہ تمہارے بھی بڑے ہیں اگر تم صحابہ کو اپنا بڑا مانتے ہو تو ۔۔۔۔علامہ اقبال رحمہ اللہ نے تم ہی جیسے لوگوں کے بارے میں کہا تھا انہیں اس وقت بھی اس بات کا ادراک تھا۔
وہ فاقہ کش جو موت سے ڈرتا نہیں زرا ۔۔روح محمد اس کے بدن سے نکال دو

اب حوالے گننا شروع کرو سب سے پہلو حوالہ میں تمہارے ہی بڑوں کی کتاب سے دیتا ہوں تو مولانہ صاحب زرہ پرانی والی فضائل اعمال نکال لائئے نئی والی نہیں کیوں کہ اس میں سے تو تم لوگوں نے درود پاک والا باب ہی نکال دیا ہے یہ ہے آپ کا ایمان ،بے ایمانوں دین کے چورو ،میں پوچھ سکتا ہوں کہ تم لوگوں نے درود پاک کا باب کیوں نکال دیا چلو حوالہ دیکھو پرانی والی فضائل اعمال کے باب فضائل درود کا صفحہ نمبر ٦٤٥ پر مولانا ذکریہ لکھتے ہیں بندہ کے خیال میں اگر ہر جگہ رودد سلام دونوں کو جمع کر لیا جائے تو زیادہ بہتر ہے یعنی بجائے ولسلام علیک یا رسول اللہ والسلام علیک یا بنی اللہ وغیرہ کے اسی طرح اخیر تک السلام کے ساتھ لفظ الصلوۃ بھی بڑھا دیا جائے تو زیادہ اچھا ہے ۔ اسی طرح پورا صفحہ ہے۔ آپ شاید یہ کہیں کہ ہاں ہاں یہ تو ہم بھی مانتے ہیں مگر یہ درود صرف مدینہ میں جا کر پڑھ سکتے ہیں کیوں کہ جب ہم نے آپ کے ٹولی والوں کو پکڑ کر ان کی کھٹیا کھڑی کی تو وہ بھی یہی کہنے لگے کہ پڑھ تو سکتے ہیں مگرمدینہ جا کے چلو ہم مان لیتے ہیں لیکن زرہ آگے تو چلو ۔
نکالئے فضائل اعمال پرانی والی جس میں درود پاک کا چیپٹر ہے وہ نہیں جس میں سے یہ باب چوری کر لیا گیا ہے۔ دیکھئے فضائل اعمال باب درود سلام صفحہ نمبر ٧٢٦ علامہ سخاوی رحمۃ اللہ علیہ ابو بکر بن محمد رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کرتے ہیں کہ میں حضرت ابو بکر بن مجاہد رحمۃ اللہ علیہ کے پاس تھا کہ اتنے میں شیخ المشائخ حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ آئے ان کو دیکھ کر ابو بکر بن مجاہد کھڑے ہوگئے ۔ ان سے معانقہ کیا ان کی پیشانی کو بوسہ دیا ۔ میں نے ان سے عرض کیا کہ میرے سردار آپ شبلی رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ یہ معاملہ کرتے ہیں حالانکہ آپ اور سارے علماء بغداد یہ خیال کرتے ہیں کہ یہ پاگل ہیں ۔ انہوں نے فرمایا کہ میں نے وہی کیامعاملہ کیا جو کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خواب میں مجھے زیارت ہوئی جس میں حضرت شبلی رحمۃ اللہ علیہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس مین حاضر ہوئے حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے اور ان کی پیشانی کو بوسہ دیا میرے استفسار پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ ہر نماز کے بعد ( لقد جاء کم رسول من انفسکم آخر سورۃ تک) پڑھتا ہے اور پھر اس کے بعد تین مرتبہ صلی اللہ علیک یا محمد صلی اللہ علیک یا محمد صلی اللہ علیک یا محمدپڑھتا ہے ابو بکر رحمۃ اللہ علہ کہتے ہیں کہ اس خواب کے بعد جب شبلی رحمۃ اللہ علیہ آئے تو میں نے ان سے پوچھا کہ نماز کے بعد کیا درود پڑھتے ہو تو انہوں نے یہی فرمایا۔
ye ap hawalay kise de rhe hain??? hmen? agar hm apko hawala den to bat samajh bhi ati hai kyon k ap log taqleed krtay hain hm taqleed nhi krtay.koi bhi insan sahi bhi ho sakta hai or ghalat bhi, agar koi insan Quran or Hadees k mutabiq bat kre to use hi qabool kia jae na k ap logon ki tarah jis ne jo kaha ji hazoor keh kr man lia jae,
kitabon k hawalon se nhi sahi ahadees se sabit krye agar sache hain to...

or is khuwab k baray mai bhi zara bataye k Nabi S.A.W ne apni zindagi mai sahaba Karam ko jo amal nhi bataya wo ksi k khuwab mai aa kr bata dia,
کہئے حضرت جی طبیعت صاف ہوئی یا اور حوالہ پیش کروں جی ہاں آپ کہ سکتے ہیں کہ ہم تو ان حوالوں بلکہ ان علماء ہی کو نہیں مانتے چلو صحابہ کو تو مانتے ہو
آگے چلو اسلام کی سیر کراتے ہیں آپ کو مشہور واقعہ ہے جب حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالی عنہ کا انتقال ہوا تو آپ نے فرمایا تھا کہ میرا جنازہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگاہ مین لے جانا اور حضور کی بارگاہ میں سلامپیش کر کے اجازت طلب کرنا اگر اجازت ملے تو مجھے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پہلو میں دفنا دینا ورنہ بقیع میں لے جانا آپ ہی تحقیق کر کے بتا دیجئے اس درود میں یا کا لفظ تھا یا نہیں اور صحابہ کا عقیدہ کیا تھا وہ حضور کو زندہ مانتے تھے یا مردہ ،معاذ اللہ ،اور سلام کا جواب کس نے دیا تھا کیوں کہ سلام حضور صلی اللہ
علیہ وسلم کو پیش کیا گیا تھا کسی فرشتے کو نہیں کہ آپ کہ دیں کہ فرشتے نے جواب دیا تھا ۔
hawala kahan hai????
آگے چلئے جب مسلمہ کذاب سے مسلمانوں کی جنگ ہوئی تو دونوں فریقین اپنے آپ کو مسلمان کہ رہے تھے اس وقت یہ سمجھنا مشکل ہوگیا تھا کہ صحابہ کون ہیں اور نقلی مسلمان کون ہیں غور سے سن لو آج بھی بالکل یہی معاملہ ہے دونوں طرف مسلمان ہیں لیکن صحابہ کے عقاید رکھنے والے مسلمان کو نسے ہیں اس کا فیصلہ بھی درود پاک ہی سے کیا جائے گا اس وقت صحابہ کرام نے جب یہ دیکھا تو صحابہ کرام نے ایک نعرہ بلند کیا جس نے اصلی مسلمانوں اور نقلی مسلمانوں کی پہچان کرادی اس وقت صحابہ کرام نے ایک نعرہ لگایا یا محمدا یا محمدا یہ وہ واحد پہچان تھی جو نام نہادمسلمانوں اور صحابہ کرام کے درمیان ایک واضح فرق تھا
baghair hawalon k bat krna to ap logon ki adat hi hai.

جی کیا کہتے ہیں حضرت جی پوچھ کر آیئے گا ۔ اگر طبیعت صاف نہیں ہوئی تو اور دلائل پیش کروں چلو پہلے یہ ہضم کرلو کہیں تمہارا ہاضمہ خراب نہ ہوجائے ۔
jo kehna tha keh dia hai agay ap kahye, ab ap isay hazam krye or agay dalail paish krye magar pooray hawalon k sath.
or apni zuban ka istemal zara thek tarah se krye
 

shizz

رکن
شمولیت
مارچ 10، 2012
پیغامات
48
ری ایکشن اسکور
166
پوائنٹ
31
یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے درود اور سلام کا طریقہ یہ سکھایا کہ درود نماز والا پڑہنا چایئے اور سلام السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ۔اور اس کا مطلب اے نبی آپ پر سلام ہو اور اللہ کی رحمت اور برکت ہو۔
لصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ کا بھی یہی مطلب ہے کہ اے اللہ کے رسول آپ پر درود و سلام ہو۔ اگر آپ اس صیغے سے سلام نہ بھی پڑھنا چاہیں تو پھر بھی آپ کو سلام السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ و رحمتہ اللہ کے صیغے سے ہی پڑھنا ہو گا۔
جب الصَّلاةُ وَالسَّلامُ عَلَيْكَ يَا رَسُولَ اللهِ اور السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ کا مفہوم ایک ہی ہے تو ان دونوں کو پڑھنے میں کوئی حرج نہیں۔
,تو جناب السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ میں بھی خطاب ہی ہے
kia Deen mai ab hmari marzi chalegi k jis k dil mai jo aye wo is mai ijad kr le, or ibadaat ka naem ul badal nikal le,
jis ksi ki bat ko bhi man kr ap logon ne deen mai is bida,at ko ijad kia hai dekh lijye Allah kia frma rha hai un k baray mai۔
(لوگو) جو (کتاب) تم پر تمہارے پروردگار کے ہاں نازل ہوئی ہے اس کی پیروی کرو اور اس کے سوا اور رفیقوں کی پیروی نہ کرو (اور) تم کم ہی نصیحت قبول کرتے ہو
سورة الأعراف3
 

مصطفوی

رکن
شمولیت
جولائی 25، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
35
محترم انس صاحب!
آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خود سننے کی دلیل کے طور پر میں نے چند لنکس منسلک کئے تھے آپ نے غالبا ان کو ملاحظہ ہی نہیں کیا میں یہاں ان کا ڈائریکٹ امیج پیسٹ کرنے کی کوشش کرتا ہوں،نہ ہو سکا تو پلیز گائیڈ کر دیں۔

نہ بھئی! یہ اتنی سیدھی سی بات نہیں ہے۔ بذاتِ خود سننے کا مطلب یہ ہے کہ نبی کریمﷺ 11 ہجری میں فوت ہونے کے بعد، قبر مبارک میں دفن کیے جانے کے بعد بھی دنیاوی طور پر زندہ ہیں، نہ صرف زندہ ہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی طرح ہر شے کو دیکھتے، سنتے اور اس کا علم رکھتے ہیں۔ جو ایک شرکیہ عقیدہ ہے۔
آپ حافظ صلاح الدین یوسف صاحب کی ریاض الصالحین پر شرع ملاحظہ فرمائیں درود شریف کے باب کی ۔
اس میں حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اقرار کیا ہے صرف حیات کی کیفیت پر اختلاف کیا ہے۔
اس کے علاوہ بھی کئی اہل حدیث علما کے اقرار موجود ہیں۔ بہرحال حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم ایک الگ موضوع ہے اس پر کسی اور تھریڈ میں بات کریں گے۔انشا،اللہ۔آپ صرف سننے کی بات کرتے ہیں انبیا، تو قبور میں نماز بھی پڑھتے ہیں۔
چلیں بالفرض آپ کی بات درست ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم خود سلام نہیں سنتے لیکن یہ بات تو آپ غالبا تسلیم کرتے ہوں گے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تک سلام پہنچا دیا جاتا ہے اور وہ جواب دیتے ہیں۔اب سلام اسے ہی پہنچایا جاتا ہے اور جواب وہی دے سکتا ہے جو زندہ ہو۔
باقی رہا اللہ کی طرح دیکھنا سننا یا علم رکھنا تو کوئی بدبخت ہی ہو گا جو اس طرح کا عقیدہ رکھتا ہو۔

آپ لوگوں کے نزدیک حجت وہی ہے جو آپ کے پیروں فقیروں نے کہہ دیا۔ اب اگر کتاب وسنت میں اس کے خلاف کوئی بات آئے تو اس کی تاویل کرنا آپ لوگوں کا فرض منصبی ہے۔

خود بدلتے نہیں قرآن کو بدل دیتے ہیں!


قرآن کہتا ہے کہ نبی کریمﷺ غیب نہیں جانتے، آپ لوگوں نے ذاتی علم غیب اور عطائی علم غیب کی تاویل ایجاد کر لی۔

قرآن کہتا ہے کہ نبی کریمﷺ نفع نقصان کے مالک نہیں، آپ لوگوں نے باعث نفع ونقصان کی اصطلاح اختراع کرلی۔

بھائی! کچھ تو ہے جس کی پردہ داری ہے۔

آپ لوگ قرآن وسنت کو سیدھا سیدھا تسلیم کیوں نہیں کر لیتے؟؟؟ فرمان باری ہے:

﴿ قُلْ إِنِّي لَا أَمْلِكُ لَكُمْ ضَرًّ‌ا وَلَا رَ‌شَدًا ٢١ ﴾ ۔۔۔ سورة الجن

اب اس کے بعد آپ کو باعث نفع ونقصان کی اصطلاح ایجاد کرنے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟؟؟!!
میں نے تو کسی پیر فقیر کا کوئی ریفرینس نہیں دیا۔
باقی رہا علم غیب کا مسئلہ تو وہ بھی ایک الگ ٹاپک ہے یہاں اس پر بات کرنا مناسب نہیں۔
باعث نفع و نقصان کے حوالے سے میری مثال کا کوئی جواب نہیں آیا۔ کیا مخلوق کسی کے لئے نفع و نقصان کا باعث نہیں بن سکتی؟
 

مصطفوی

رکن
شمولیت
جولائی 25، 2012
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
50
پوائنٹ
35
kia Deen mai ab hmari marzi chalegi k jis k dil mai jo aye wo is mai ijad kr le, or ibadaat ka naem ul badal nikal le,
jis ksi ki bat ko bhi man kr ap logon ne deen mai is bida,at ko ijad kia hai dekh lijye Allah kia frma rha hai un k baray mai۔
میرے تو کسی پوائنٹ کا آپ نے جواب نہیں دیا۔
بہرحال میں امید رکھتا ہوں کہ آپ سنت کے مطابق ہی سلام پڑھتی ہوں گی یعنی السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ و رحمتہ اللہ و برکتہ اے نبی آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور برکت ہو۔
اور یاد رکھیے آیت درود میں سلام کی کثرت کا مفہوم ہے اور آپ چونکہ ہم سے زیادہ متبع سنت ہیں اس لئے آپ کثرت سے پڑھا کریں
السَّلامُ عَلَيْكَ أَيُّهَا النَّبِيُّ و رحمتہ اللہ و برکتہ اے نبی آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت اور برکت ہو۔
 
Top