• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين

آزاد

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
363
ری ایکشن اسکور
919
پوائنٹ
125
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
جامع ترمذی کی حدیث: 55 کے بارے میں سوال کے جواب میں آپ نے کہا تھا:
یہ حدیث صحیح ہے ۔
علامہ احمدشاکر رحمہ اللہ نے ترمذی پر اپنی تعلیق میں بڑی مفصل بحث کرکے اس حدیث کی صحت کو ثابت کیا ہے اور علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی ان کی موافقت کی ہے ۔
دیکھئے: ترمذی بتحقیق احمد شاکر حاشیہ بر حدیث مذکور ۔ نیز دیکھیں: صحيح سنن أبى داود للالبانی :رقم 162 ۔

میں نے علامہ احمد شاکر رحمہ اللہ کی تعلیق دیکھی ہے۔ انہوں نے آخر میں تنبیہ کے عنوان سے لکھا ہے:
كل الروايات التي ذكرنا ليس فيها قوله: "اللهم اجعلني من التوابين واجعلني من المتطهرين" إلا في رواية الترمذي وحدها۔ ولا يكفي ذلك في صحتها ، لما علمت من الاضطراب والخطأ ۔۔۔(یہاں پر موجود لفظ پڑھا نہیں جاتا۔)وإنما جاءت في حديث بهذا المعنى عن ثوبان مرفوعا، نقله الهيثمي في مجمع الزوائد (239:1) وقال: "رواه الطبراني في الأوسط والكبير باختصار، وقال في الأوسط: تفرد به مسور بن مورع، ولم أجد من ترجمه وفيه أحمد بن سهيل الوراق، ذكره ابن حبان في الثقات۔ وفي إسناد الكبير: أبو سعيد البقال، والأكثر على تضعيفه، ووثقه بعضهم۔"
علامہ البانی رحمہ اللہ نے صحیح سنن ابی داؤد میں اس زیادتی کے بارے میں لکھا ہے:

والزيادة التي عنده؛ رواها البزار،والطبراني في "الأوسط " من طريق ثوبان ولفظه: " من دعا بوَضوء فتوضأ، فساعة فرغ من وضوئه يقول: أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمداً رسول الله، اللهم! اجعلني من التوابين واجعلتي من المتطهرين ... " الحديث ".
قلت: حديث ثوبان هذا؛ سكت عليه الحافظ! وقد أورده الهيثمي في "المجمع " (1/239) بهذا اللفط؛ ثمّ قال:
" رواه الطبراني في "الأوسط "، و "للكبير" باختصار، وقال في "الأوسط ": " تفرد به مِسْوَرُ بن مُوَرع "؛ ولم أجد من ترجمه. وفيه أحمد بن سهيل الوراق؛ ذكره ابن حبان في "الثقات ". وفي إسناد " الكبير" أبو سعيد (1) البقال؛ والأكثرعلى تضعيفه، ووثقه بعضهم "!
قلت: ورواه ابن السني أيضا (رقم 30) من طريق أبي سعد الأعور عن أبي سلمة عن ثوبان مرفوعاً.
والأعور: هو البقال؛ وهو ضعيف مدلس، كما في "التقريب ".
ثم ذكر الحافظ أن لفظ رواية البزار عن ثوبان:" من توضأ فأحسن الوضوء، تمّ رفع طرفه إلى السماء ... " الحديث.
قلت: وهذه الزيادة- أعني: رفع الطرف إلى السماء- رويت من طريق أخرىعن عقبة بن عامر أيضا.لكن الراوي لها عنه مجهول؛ من أجل ذلك أوردناها في الكتاب الأخر (رقم 24) والشاهد المذكور لا يقويه؛ لما بينا هناك فليراجعه من شاء.

مجھے جو سمجھ آئی ہے، وہ یہ ہے کہ یہ زیادتی معتبر سند سے ثابت نہیں ہے۔
براہ مہربانی وضاحت فرما دیں۔
جزاکم اللہ خیراً
 
Top