• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الله كا گھر

شمولیت
مارچ 11، 2016
پیغامات
87
ری ایکشن اسکور
17
پوائنٹ
58
اللہ کا گھر۔

ہر وہ جگہ جو اللہ کو سجدہ کرنے کیلئے خاص کی جائے اسے مسجد کہتے ہیں، اور وہی اللہ کا گھر کہلاتا ہے، مساجد شعائرِ اسلامیہ کا ایک حصہ ہوتی ہیں، فرشتوں کا مرکز، ذکرِ الٰہی کا ماوی، قرآن وسنت کی تعلیم کی عظیم درس گاہ، پند و نصائح کا منبع، اور بے قرار دلوں کو سکون بہم پہنچانے کا اہم ترین ذریعہ ہوتی ہیں۔
اللہ کے گھر کو زمیں بوس کرنے کا بدترین آغاز ابرہہ نے کیا جب اپنے لاؤ لشکر کے ساتھ کعبہ کو منہدم کرنے مکہ پہنچا، لیکن رب العالمین نے اسے ایسا ذلیل ورسوا کیا کہ تاریخ انسانیت کا سیاہ باب بن گیا، تاریخ کے اس سیاہ باب کی ظلمت کو مزید گہرا کرنے کا کام انہی کے نصیبے میں آتا ہے جو ابرہہ سا متکبر مزاج رکھتے ہوں، چنانچہ جو لوگ ایسا کرتے ہیں انہیں رب کی فوج کا مقابلہ کرنے کی بھر پور تیاری کرنی چاہیے۔
اللہ رب العالمین فرماتا ہے: "وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّن مَّنَعَ مَسَاجِدَ اللَّهِ أَن يُذْكَرَ فِيهَا اسْمُهُ وَسَعَىٰ فِي خَرَابِهَا۔۔۔" (1).
ترجمہ: اس سے بڑھ کر ظالم شخص کون ہو سکتا ہے جس نے مساجد میں اللہ کے ذکر میں رخنہ پیدا، اور اللہ کے گھر کو برباد کرنے کی کوشش کی۔
یہ آیت دو قوموں کے نامبارک عمل کی طرف اشارہ کرتی ہے:
ایک قومِ نصاری جس نے یہود کے بغض و عناد میں مسجد اقصی میں غلاظت وگندگی پھینکتے تھے تاکہ یہود وہاں اللہ کی عبادت نہ کر سکیں۔
دوسرے کفارِ مکہ جنہوں نے مسلمانوں کو کعبہ میں عبادت کرنے سے روک دیا تھا۔
آپ مذکورہ آیت میں غور کریں اور آیت کے بقیہ حصہ کا ترجمہ وتفسیر ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو اندازہ ہوگا کہ جو مسجد کی حرمت کو قائم رکھے، یعنی اس کو منہدم نہ کرے بلکہ صرف اس میں اللہ کی عبادت سے لوگوں روکے تو ایسے لوگوں کو اللہ رب العالمین نے دنیا و آخرت میں رسوا کن عذاب کی خوش خبری سنائی ہے، پھر جو شخص اللہ کے گھر کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی مذموم کوشش کرے اس کیلئے کون سا عذاب مقرر ہوگا ؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک محلے کی مسجد میں قبلہ کی جانب دیوار پر بلغم کا اثر دیکھا، جس پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم برانگیختہ ہوئے اور اپنی لاٹھی سے کھرچ کر صاف کرنے لگے، اور مسجد میں قبلہ کی جانب تھوکنے سے منع فرمایا۔
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد کی دیوار پر بلغم اور تھوک کو برداشت نہیں کیا ، تو پھر جو شخص مسجد کی درو دیوار کو ہی گرانے کی کوشش کرے، اور اللہ کے گھر کو ملبہ کا ڈھیر بنادے اس شخص کیلئے عدالتِ نبوی کا کیا فیصلہ ہوگا(2)؟
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی چیز کھا کر مسجد میں آنے سے منع فرمایا ہے جس کی بو سے نمازیوں کو تکلیف ہوتی ہو، بلکہ جو شخص ایسی چیزیں کھا کر آتا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اسے مسجد سے باہر بقیع کی طرف نکلوا دیتے(3).
پھر جو شخص پوری ملتِ اسلامیہ کو تکلیف پہنچاتا ہو، اللہ کے گھر کو نیست ونابود کرنے پر تلا ہو اسے نکال کر کہاں بھیج دینا چاہئے؟

چند دنوں قبل پالمنیر آندھرا پردیش میں واقع اللہ کے گھر کو ایک خاص طبقے کی نظر لگ گئی، اور انہوں نے ایک بار پھر ابرہہ کی تاریخ کو دہرایا، اور ربِ کائنات کے گھر کو تباہ کر ڈالا، ایسا انہوں اس لئے کیا کہ کچھ لوگوں نے ان کی بد عقیدگی اور اسلامی تعلیمات کے نام پر ضلالت وگمراہی کی ترویج میں ان کا ساتھ نہیں دیا، اور کتاب وسنت کی خالص تعلیم اور اور عقیدہ توحید کے چشمہ صافی سے لوگوں کی تشنگی بجھانے کے لئے اللہ کے گھر کی بنیاد ڈالی، لیکن۔۔۔۔۔
اس گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔

کچھ لوگوں کا یہ کہنا ہے کہ اس نئی مسجد کی وہاں پر قطعا ضرورت نہیں تھی، اور یہ مسجدِ ضرار کے قائم مقام لگ رہی تھی اس لئے اسے توڑنے میں ہی مسلمانوں کی اجتماعیت کا بقا تھا۔

میرے خیال سے مذکورہ اعتراض "عذرِ گناہ برتر از گناہ" کے زمرے میں آتا ہے، کیونکہ مسجدِ ضرار کا اطلاق اس مسجد پر ہوگا جو اسلامی تعلیمات کو مسخ کرنے کا کردار ادا کرتی ہو، نہ کہ وہ مسجد جو شرک وبدعات اور ضلالت وگمراہی سے اسلامی تعلیمات کی حمایت ودفاع اور اس کی حفاظت وصیانت کیلئے قائم کی گئی ہو، اس لئے قارئین خود سمجھ سکتے ہیں کہ کہاں اسلامی عقائد کی دھجیاں اڑائی جاتی ہیں، توحید کے نام پر شرک کو فروغ دیا جاتا ہے؟

اللہ سے دعا ہے کہ جن لوگوں اللہ کے گھر کو مسمار کیا ہے اللہ انہیں صحیح عقیدہ کو سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے، اور انہی مسجد کی تعمیر کا دوبارہ کام لے۔


ابو احمد کلیم
جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ

-------------------------------------------------------------
(1) سورۃ البقرہ (114).
(2) صحیح بخاری (407) ملاحظہ فرمائیں۔
(3) صحیح بخاری (853) ملاحظہ فرمائیں۔
 
Top