• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کا سورۃ التوبہ میں فرمانا

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
ومن خص أخاه بالدعاء دون نفسه‏.‏ وقال أبو موسى قال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ اللهم اغفر لعبيد أبي عامر،‏‏‏‏ اللهم اغفر لعبد الله بن قيس ذنبه ‏"‏‏.‏

”اور ان کے لئے دعا کیجئے۔“ اور جس نے اپنے آپ کو چھوڑکر اپنے بھائی کے لئے دعا کی اس کی فضیلت کا بیان۔ اور حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے اللہ! عبیدہ ابوعامر کی مغفرت کر۔ اے اللہ! حضرت عبداللہ بن قیس کے گناہ معاف کر۔



حدیث نمبر: 6331
حدثنا مسدد،‏‏‏‏ حدثنا يحيى،‏‏‏‏ عن يزيد بن أبي عبيد،‏‏‏‏ مولى سلمة حدثنا سلمة بن الأكوع،‏‏‏‏ قال خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خيبر،‏‏‏‏ قال رجل من القوم أيا عامر لو أسمعتنا من هنيهاتك‏.‏ فنزل يحدو بهم يذكر‏.‏ تالله لولا الله ما اهتدينا‏.‏ وذكر شعرا غير هذا،‏‏‏‏ ولكني لم أحفظه‏.‏ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من هذا السائق ‏"‏‏.‏ قالوا عامر بن الأكوع‏.‏ قال ‏"‏ يرحمه الله ‏"‏‏.‏ وقال رجل من القوم يا رسول الله لولا متعتنا به،‏‏‏‏ فلما صاف القوم قاتلوهم،‏‏‏‏ فأصيب عامر بقائمة سيف نفسه فمات،‏‏‏‏ فلما أمسوا أوقدوا نارا كثيرة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ما هذه النار على أى شىء توقدون ‏"‏‏.‏ قالوا على حمر إنسية‏.‏ فقال ‏"‏ أهريقوا ما فيها،‏‏‏‏ وكسروها ‏"‏‏.‏ قال رجل يا رسول الله ألا نهريق ما فيها ونغسلها قال ‏"‏ أو ذاك ‏"‏‏.


ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے مسلم کے مولیٰ یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر گئے (راستہ میں) مسلمانوں میں سے کسی شخص نے کہا عامر! اپنی حدی سناؤ۔ وہ حدی پڑھنے لگے اور کہنے لگے۔ ”خدا کی قسم اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے“ اس کے علاوہ دوسرے اشعاربھی انہوں نے پڑھے مجھے وہ یاد نہیں ہیں۔ (اونٹ حدی سن کر تیز چلنے لگے تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سواریوں کو کون ہنکا رہا ہے، لوگوں نے کہا کہ عامر بن اکوع ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا یا رسول اللہ! کاش ابھی آپ ان سے ہمیں اور فائدہ اٹھانے دیتے۔ پھر جب صف بندی ہوئی تو مسلمانوں نے کافروں سے جنگ کی اور حضرت عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی جو خود ان کے پاؤں پر لگ گئی اور ان کی موت ہو گئی۔ شام ہوئی تو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا یہ آگ کیسی ہے، اسے کیوں جلایا گیا ہے؟ صحابہ نے کہا کہ پالتو گدھوں (کا گوشت پکانے) کے لئے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو کچھ ہانڈیوں میں گوشت ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اجازت ہو تو ایسا کیوں نہ کر لیں کہ ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یہی کر لو۔


حدیث نمبر: 6332
حدثنا مسلم،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ عن عمرو،‏‏‏‏ سمعت ابن أبي أوفى ـ رضى الله عنهما كان النبي صلى الله عليه وسلم إذا أتاه رجل بصدقة قال ‏"‏ اللهم صل على آل فلان ‏"‏‏.‏ فأتاه أبي فقال ‏"‏ اللهم صل على آل أبي أوفى ‏"‏‏.‏


ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اگر کوئی شخص صدقہ لاتا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اے اللہ! فلاں کی آل اولاد پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ میرے والد صدقہ لائے تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ابی اوفی ٰ کی آل اولاد پر رحمتیں نازل فرما۔


حدیث نمبر: 6333
حدثنا علي بن عبد الله،‏‏‏‏ حدثنا سفيان،‏‏‏‏ عن إسماعيل،‏‏‏‏ عن قيس،‏‏‏‏ قال سمعت جريرا،‏‏‏‏ قال قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ ألا تريحني من ذي الخلصة ‏"‏‏.‏ وهو نصب كانوا يعبدونه يسمى الكعبة اليمانية‏.‏ قلت يا رسول الله إني رجل لا أثبت على الخيل،‏‏‏‏ فصك في صدري فقال ‏"‏ اللهم ثبته واجعله هاديا مهديا ‏"‏‏.‏ قال فخرجت في خمسين من أحمس من قومي ـ وربما قال سفيان فانطلقت في عصبة من قومي ـ فأتيتها فأحرقتها،‏‏‏‏ ثم أتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت يا رسول الله،‏‏‏‏ والله ما أتيتك حتى تركتها مثل الجمل الأجرب‏.‏ فدعا لأحمس وخيلها‏.‏


ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس نے کہ میں نے جریر بن عبداللہ بجلی سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کوئی ایسا مرد مجاہد ہے جو مجھ کو ذی الخلصہ بت سے آرام پہنچائے وہ ایک بت تھا جس کو جاہلیت میں لوگ پوجاکرتے تھے اور اس کو کعبہ کہا کرتے تھے۔ میں نے کہا یا رسول اللہ! اس خدمت کے لئے میں تیار ہوں لیکن میں گھوڑے پر ٹھیک جم کر بیٹھ نہیں سکتا ہوں آپ نے میرے سینہ پر ہاتھ مبارک پھیر کر دعا فرمائی کہ اے اللہ! اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اس کو ہدایت کرنے والا اور نور ہدایت پانے والا بنا۔ جریر نے کہا کہ پھر میں اپنی قوم احمس کے پچاس آدمی لے کر نکلا اور ابی سفیان نے یوں نقل کیا کہ میں اپنی قوم کی ایک جماعت لے کر نکلا اور میں وہاں گیا اور اسے جلا دیا پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم میں آپ کے پاس نہیں آیاجب تک میں نے اسے جلے ہوئے خارش زدہ اونٹ کی طرح سیاہ نہ کر دیا۔ پس آپ نے قبیلہ احمس اور اس کے گھوڑوں کے لئے دعا فرمائی۔


حدیث نمبر: 6334
حدثنا سعيد بن الربيع،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ عن قتادة،‏‏‏‏ قال سمعت أنسا،‏‏‏‏ قال قالت أم سليم للنبي صلى الله عليه وسلم أنس خادمك‏.‏ قال ‏"‏ اللهم أكثر ماله وولده،‏‏‏‏ وبارك له فيما أعطيته ‏"‏‏.


ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہا کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ انس آپ کا خادم ہے اس کے حق میں دعا فرمائیے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی اللهم أكثر ماله وولده، ‏‏‏‏ ‏‏‏‏ وبارك له فيما أعطيته یا اللہ! اس کے مال واولاد کوزیادہ کر اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے، اس میں اسے برکت عطا فرمائیو۔



حدیث نمبر: 6335
حدثنا عثمان بن أبي شيبة،‏‏‏‏ حدثنا عبدة،‏‏‏‏ عن هشام،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يقرأ في المسجد فقال ‏"‏ رحمه الله،‏‏‏‏ لقد أذكرني كذا وكذا آية أسقطتها في سورة كذا وكذا ‏"‏‏.

ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو مسجد میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا اللہ اس پر رحم فرمائے اس نے مجھے فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو میں فلاں فلاں سورتوں سے بھول گیا تھا۔


حدیث نمبر: 6336
حدثنا حفص بن عمر،‏‏‏‏ حدثنا شعبة،‏‏‏‏ أخبرني سليمان،‏‏‏‏ عن أبي وائل،‏‏‏‏ عن عبد الله،‏‏‏‏ قال قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسما فقال رجل إن هذه لقسمة ما أريد بها وجه الله‏.‏ فأخبرت النبي صلى الله عليه وسلم فغضب حتى رأيت الغضب في وجهه وقال ‏"‏ يرحم الله موسى،‏‏‏‏ لقد أوذي بأكثر من هذا فصبر ‏"‏‏.


ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے، کہا مجھ کو سلیمان بن مہران نے خبر دی، انہیں ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم فر مائی تو ایک شخص بولا کہ یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ اس پر غصہ ہوئے اور میں نے خفگی کے آثار آپ کے چہرہ مبارک پر دیکھے اور آپ نے فریا کہ اللہ مو سیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی۔ لیکن انہوں نے صبرکیا۔


صحیح بخاری
کتاب الدعوات
 
Top