- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,582
- ری ایکشن اسکور
- 6,747
- پوائنٹ
- 1,207
اللہ تعالیٰ کی ملاقات کو پسند کرنے والا
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
(( مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ وَ مَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔ ))1
'' جو اللہ سے ملنے کا شوق رکھتا ہے، اللہ اس کی ملاقات کو محبوب رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے تو اللہ بھی اس سے ملاقات ناپسند کرتے ہیں۔''
شرح...: اس بات کی تشریح خود نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو جواب دیتے ہوئے کردی تھی۔ سوال کیا تھا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! موت کو تو ہم سب برا جانتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَیْسَ ذٰلِکَ، وَلٰکِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللّٰہِ وَکَرَامَتِہِ، فَلَیْسَ شَيْئٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہٗ، فَأَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ وَأَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ وَإِنَّ الْکَافِرَ إِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللّٰہِ وَعُقُوْبَتِہِ فَلَیْسَ شَيْئٌ أَکْرَہَ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ فَکَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ وَکَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ۔ ))2
''ایسے نہیں(بلکہ) بات یہ ہے کہ ایماندار آدمی کو جب موت آلگتی ہے (مرنے کے قریب ہوتا ہے) تو اس کو اللہ کی رضا مندی اور اس کی سرفرازی کی خوشخبری دی جاتی ہے، وہ اس وقت ان باتوں سے زیادہ جو آگے اس کو ملنے والی ہیں، کوئی بات پسند نہیں کرتا اور اللہ سے ملنے کی (جلد) آرزو کرتا ہے۔ اور جب کافر کو موت آنے لگتی ہے تو اسے عذاب اور سزا کی خبر دی جاتی ہے۔ پس اسے یہ آگے والی صورتحال انتہائی ناپسند ہوتی ہے ۔ چنانچہ وہ اللہ سے ملاقات کو پسند نہیں کرتا اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملنا ناپسند کرتے ہیں۔''
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاء ہ، رقم: ۶۵۰۸۔
2 أخرجہ البخاري في کتاب الرقاق، باب: من أحب لقاء اللّٰہ أحب اللّٰہ لقاء ہ، رقم: ۶۵۰۷۔