• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالیٰ کے خوف سے اپنے گناہوں پر رونا

Aamir

خاص رکن
شمولیت
مارچ 16، 2011
پیغامات
13,382
ری ایکشن اسکور
17,097
پوائنٹ
1,033
اللہ تعالیٰ کے خوف سے اپنے گناہوں پر رونا


فرمانِ الٰہی ہے :۔ (ترجمہ)
1’’اور وہ(اللہ کے نیک بندے) روتے ہوئے اپنی ٹھوڑیوں کے بل گرپڑتے ہیں اور یہ (قرآن)ان کے خشوع (عاجزی) میںاوراضافہ کردیتاہے۔‘‘(بنی اسرائیل 17: آیت 109)
2’’کیاتم اس بات( قرآن) پر تعجب کرتے ہو؟ اور ہنستے ہواور روتے نہیں۔‘‘(النجم 53 : آیات 59تا 60)

رسول کریم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایاہے :۔
1’’اللہ ربّ العزّت کو 2 قطروں اور2 نشانوں سے زیادہ کوئی چیز محبوب نہیں۔
« پہلاقطرہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے نکلنے والے آنسو اور دوسراقطرہ اللہ سبحا نہٗ و تعالیٰ کی راہ میں بہایا جانے والا خون کا قطرہ۔
«پہلا نشان جو اللہ عزّوجل کے راستہ میں (لڑتے ہوئے)لگے اور دوسرا نشان جو
اللہ رحیم کے فرائض میں سے کوئی فرض اداکرتے ہوئے لگے۔ ‘‘
(ترمذی۔عن ابی امامہ رضی اللہ عنہ )

2’’اللہ ربّ ا لعزّت کے خوف سے رونے والا شخص جہنم میں ہرگز نہیں جاسکتا جس طرح جانوروں کے تھنوں سے نکلاہوا دودھ واپس نہیں جاسکتا۔‘‘( ترمذی ۔عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )

3’’ 7 قسم کے لوگوں کو قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اپنے عرش کا سایہ نصیب فرمائیں گے جس دن کوئی سایہ نہیں ہوگا۔ ان میں سے ایک وہ آدمی بھی ہے جس نے تنہائی میں اللہ عزّوجل کو یاد کیا اور (خوفِ الٰہی سے) اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے۔‘‘ (بخاری۔عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ )

4 رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔’’مجھے قرآن پڑھ کرسناؤ۔‘‘ میں نے عرض کیا :۔’’ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کیامیں آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو قرآن پڑھ کر سناؤں جبکہ قرآن تو آپ صلی اللہ علیہ و سلم پر نازل ہواہے؟‘‘آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’میں اپنے علاوہ دوسرے سے بھی سننا پسند کرتا ہوں ‘‘ چنانچہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم کے سامنے سورۂ نسآء کی تلاوت شروع کردی، یہاں تک کہ جب میں اس آیت فَـــکَیْفَ اِذَاجِئْنَا (41) پر پہنچا۔
(ترجمہ) ’’پس اس وقت کیا حال ہو گا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور آپ صلی اللہ علیہ و سلم کو ان سب پر گواہ بنائیں گے۔ ‘‘
آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’ بس اب کافی ہے۔‘‘ میں نے دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ و سلم کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔ (بخاری۔عن عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ )

رسول اکرم صلی اللہ علیہ و سلم مرض الموت کی شدید تکلیف میں مبتلا تھے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے آپ صلی اللہ علیہ و سلم سے نماز(باجماعت)کے بارے میں پوچھا۔ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:۔ ’’ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہو ، وہ لوگوں کو نماز پڑھادیں۔ ‘‘ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا :۔ ’’ابو بکر رضی اللہ عنہ نرم دل آدمی ہیں جب وہ قرآن پڑھتے ہیں توان پر(اللہ کے عذاب کا)خوف طاری ہوجاتا ہے ‘‘ آپ صلی اللہ علیہ و سلم نے پھر فرمایا:۔ ’’ انہی سے کہوکہ وہ نماز پڑھائیں۔‘‘ (بخاری ، مسلم)
 
Top