- شمولیت
- فروری 21، 2012
- پیغامات
- 1,281
- ری ایکشن اسکور
- 3,232
- پوائنٹ
- 396
دل۔۔۔۔۔۔۔۔۔گوشت کا ایک لوتھڑا ہی تو ہے مگر دیکھیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛؛شیطان کا اہم ترین ہد ف۔۔۔۔۔۔۔؛؛میرا ازلی دشمن ،شیطان کیسے کیسے حربے آزماتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔مجھے اپنے آپ سے بیگانہ کرنے کے لئے ۔۔۔۔میرے رب سے قربت کم کرنے کے لئے اور میرے دل کے دروازے اس رب کی محبت کے لئے بند کرنے کے واسطے ۔ اور مجھ سا نادان بھی کوئی ہوگا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سب کچھ جانتے ہوئے بھی اس کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھا دیتی ہوں ، اور پھر وہی دل جو گناہوں کی طرف جاتے ہوئے میرے ہاتھوں پیروں میں لغزش پیدا کرتا تھا ،میرے قدموں میں جھجک پیدا کرتا تھا گناہوں پر ندامت کا احساس دلاتا تھا ،میرے راستے کی رکاوٹ بن کر ، میرے رب کی محبت اور شفقت کا واسطہ دیکر مجھے روکنے کی کوشش کرتا تھا ۔۔۔۔۔۔۔۔؛؛ آج وہی مجھے ان گناہوں پہ اکسانے لگا ان ہی کی طرف رغبت دلانے لگا۔۔۔۔۔اپنے ارد گرد شیطان کا رقص دیکھ کر بھی میرے اندر وہ اضطرابی کیفیت نہیں ابھر رہی ، جو پہلے مجھے بے چین کردیتی تھی ۔۔۔۔آخر۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ آخر کیا ہوگیا وہی دل ہے ،وہی جسم وہی دنیا وہی اس کی رنگینیاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مگر میری کیفیت میں یہ تغیر ۔۔۔الہی یہ کیا ماجرا ہے ،
اے دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
اچانک میرے اندر سے آواز آئی ۔۔۔۔۔اس دل سے کیا پوچھتی ہو کیا تم نے اس کی حفا ظت کا انتظام کیا تھا ؟؟؟؟ کیا اس کے دروازے پہ مسلح پہرے دار بٹھائے تھے ؟؟؟جو اس کے دروازوں کو اپنے رب کی یاد کے لئے کھلا رکھتے ،،،،اس پر لگنے والے پھر سیاہ دھبے لگنے کی بروقت تمھیں خبر دیتے ،دشمن کی ہر سازش پر سرخ جھنڈی لہرا کر خبردار کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛؛تم نے تو خود اپنے ہاتھوں سے ان دربانوں کا گلا گھونٹ دیا وہی دربان تمھارے دل کے محافظ تھے جن کے نام" تلاوت قرآن " اور " نبی کی سنت" اور "ذکر الہی"ہیں ۔
جب تم نے انھیں اپنی ذمہ داری ہی ادا نہ کرنے دی تو اس بیچارے دل سے کیا شکوہ کرتی ہو ،یہ تو بیچارہ خود مظلوم ہے ، جس کی یاد کے لئے یہ بنایا گیا جب اس کے لئے ہی اس کے دروازے بند کر دئے جائیں پھر یہ بیچارہ تو ہرجائی بن کر در در پر حاضری دے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛ اب بھلا تم کیوں اس پر ناراض ہوتی ہو ۔ ہاں اگر ارادہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔پختہ ارادہ ۔۔۔۔۔۔۔کہ اس کی حفاظت کروگی تو پھر تلاش کرنے سے اپنے ہرجائی دل کو ضرور پالوگی اور اپنے رب کو بھی ،،، آخر کسی نے ٹھیک ہی تو کہا ہے "ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے "
یہ تو پھر دل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واقعی ،،غفلت تو میں نے برتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لئے مجھے ہی کوشش کرنا ہوگی آج اور ابھی سے ۔
نسرین فاطمہ
اے دل ناداں تجھے ہوا کیا ہے
آخر اس درد کی دوا کیا ہے
اچانک میرے اندر سے آواز آئی ۔۔۔۔۔اس دل سے کیا پوچھتی ہو کیا تم نے اس کی حفا ظت کا انتظام کیا تھا ؟؟؟؟ کیا اس کے دروازے پہ مسلح پہرے دار بٹھائے تھے ؟؟؟جو اس کے دروازوں کو اپنے رب کی یاد کے لئے کھلا رکھتے ،،،،اس پر لگنے والے پھر سیاہ دھبے لگنے کی بروقت تمھیں خبر دیتے ،دشمن کی ہر سازش پر سرخ جھنڈی لہرا کر خبردار کرتے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛؛تم نے تو خود اپنے ہاتھوں سے ان دربانوں کا گلا گھونٹ دیا وہی دربان تمھارے دل کے محافظ تھے جن کے نام" تلاوت قرآن " اور " نبی کی سنت" اور "ذکر الہی"ہیں ۔
جب تم نے انھیں اپنی ذمہ داری ہی ادا نہ کرنے دی تو اس بیچارے دل سے کیا شکوہ کرتی ہو ،یہ تو بیچارہ خود مظلوم ہے ، جس کی یاد کے لئے یہ بنایا گیا جب اس کے لئے ہی اس کے دروازے بند کر دئے جائیں پھر یہ بیچارہ تو ہرجائی بن کر در در پر حاضری دے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؛ اب بھلا تم کیوں اس پر ناراض ہوتی ہو ۔ ہاں اگر ارادہ کرو ۔۔۔۔۔۔۔۔پختہ ارادہ ۔۔۔۔۔۔۔کہ اس کی حفاظت کروگی تو پھر تلاش کرنے سے اپنے ہرجائی دل کو ضرور پالوگی اور اپنے رب کو بھی ،،، آخر کسی نے ٹھیک ہی تو کہا ہے "ڈھونڈنے سے تو خدا بھی مل جاتا ہے "
یہ تو پھر دل ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ واقعی ،،غفلت تو میں نے برتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اس لئے مجھے ہی کوشش کرنا ہوگی آج اور ابھی سے ۔
نسرین فاطمہ