• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ عرش پر ہے تیسری حدیث اور بعض لوگوں کے گمراہ کن عقائد

شمولیت
فروری 19، 2016
پیغامات
51
ری ایکشن اسکور
14
پوائنٹ
40

صحیح بخاری
كتاب التوحيد

ھُوَ الَّذِىْ خَلَقَ لَكُمْ مَّا فِى الْاَرْضِ جَمِيْعًا ۤ ثُمَّ اسْتَوٰٓى اِلَى السَّمَاۗءِ فَسَوّٰىھُنَّ سَبْعَ سَمٰوٰتٍ ۭ وَھُوَ بِكُلِّ شَىْءٍ عَلِيْمٌ ۔؀ۧ
وہ اللہ جس نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو پیدا کیا ۔ پھر آسمان کی طرف قصد کیا ۔ اور ان کو ٹھیک ٹھاک سات آسمان۔بنایا اور وہ ہرچیز کو جانتا ہے۔

حدیث نمبر: 7427
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "النَّاسُ يَصْعَقُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَنَا بِمُوسَى آخِذٌ بِقَائِمَةٍ مِنْ قَوَائِمِ الْعَرْشِ".
ہم سے محمد بن یوسف نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے عمرو بن یحییٰ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”قیامت کے دن سب لوگ بیہوش کر دئیے جائیں گے پھر میں سب سے پہلے ہوش میں آ کر موسیٰ علیہ السلام کو دیکھوں گا کہ وہ عرش کا ایک پایہ پکڑے کھڑے ہوں گے۔“

حدیث نمبر: 7428
وَقَالَ الْمَاجِشُونُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ "فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ بُعِثَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا مُوسَى آخِذٌ بِالْعَرْشِ.
اور ماجشون نے عبداللہ بن فضل سے روایت کی، ان سے ابوسلمہ نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”پھر میں سب سے پہلے اٹھنے والا ہوں گا اور دیکھوں گا کہ موسیٰ علیہ السلام عرش کا پایہ تھامے ہوئے ہیں۔“
وضاحت:ایک روایت میں ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا اب میں نہیں جانتا کہ وہ پہلے صور پر بیہوش نہیں ہوئےیا دوسرے صور پر مجھ سے پہلے
ہوش میں آجائے گیں(کیونکہ وہ دنیا میں ایک دفعہ بیہوش ہو چکے تھے)۔صحیح بخاری
قرانی آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ تین دفعہ صور میں پھونکہ جائے گا۔
1۔پہلے نفخہ پر گھبڑاہت واقع ہوگی۔(النحل)
2۔دوسرے نفخہ پر لوگ بےہوش اور مر جائیں گے۔
3۔تیسرے نفخہ پر سب انسان زندہ ہو کر اپنے پروردگار کے حضور پیش ہوں گے۔(الزمر)
امام بخاری نے اللہ کے عرش کے بارے میں جو احادیث پیش کی ہیں ان سے معلوم ہوتا ہے اللہ کا عرش دوسری مخلوقات کے مقابلے میں
کچھ خصوصیت اور امتیازات کا حامل ہے۔مثلا1۔وہ اللہ کا محل استوا ہے۔2۔وہ تمام مخلوقات کے اوپر ہے۔3۔اسے فرشتوں نے اٹھا رکھا
ہے۔4۔قیامت کے دن اسے ساٹھ فرشتے اٹھایں گے۔5۔اللہ کے مقرب فرشتے اس کا طواف کرتے ہیں۔6۔زمین و آسمان سے پہلے
وہ پانی پر موجود تھا۔7۔اس کے پائے ہیں یعنی وہ کروی شکل کا نہیں ہے۔8۔اللہ نے اسے عظیم کریم اور مجید کہا ہے۔9۔اللہ نے اپنی تعریف
کی ہے کہ وہ عرش کریم مالک ہے۔10۔وہ انتہائی وزنی ہے۔(صحیح مسلم)۔11۔فردوس اعلی کی چھت عرش الہی کی ہے۔
ذات باری تعالی کے متعلق لوگوں کے مختلف نظریات ہیں۔
1۔اللہ حضرت آدم کے اندر تھا،اسی لئے فرشتوں نے آدم کو سجدا کیا۔
2۔اللہ نے نبیﷺ کی صورت میں ظہور کیا۔
3۔اللہ ہر انسان کی صورت میں موجود ہے۔
4۔اللہ ہر نوع کی مخلوق میں موجود ہے۔
یہ عبارتیں لوگوں کی کتابوں میں موجود ہیں اور اتنی مشہور ہیں کہ ان کے حوالوں کی ضرورت نہیں ہے۔لیکن یہ اللہ تعالی پر جھوٹ اور
بہتان پر مبنی ہے۔
دوسری بات جو بیان کرنے کی ضرورت ہے وہ یہ کہ:لوگوں میں مشہور ہے کہ جب رسولﷺ معراج پر گئے۔تو جوتے اتارنے لگے
اللہ کی طرف سے حکم ہوا جوتے سمیت آجاو۔یہ حکایت گپ ہے اس کا کہیں بھی زکر نہیں۔بلکہ یہ قران کی اس آیت کہ خلاف ہے۔
قُلْ لَّوْ كَانَ مَعَهٗٓ اٰلِـهَةٌ كَمَا يَقُوْلُوْنَ اِذًا لَّابْتَغَوْا اِلٰى ذِي الْعَرْشِ سَبِيْلًا 42؀
کہہ دیجئے! کہ اگر اللہ کے ساتھ اور معبود بھی ہوتے جیسے کہ یہ لوگ کہتے ہیں تو ضرور وہ اب تک مالک عرش کی جانب راہ ڈھونڈ نکالتے ۔
(بنی اسرائیل)
اس سے پتا چلتا ہے کہ اللہ عرش پر ہے اور وہاں کوئی نہیں پہنچ سکتااور وہ اپنی مخلوق سے الگ ہے۔
البتہ جہاں تک اوپر کی اس جھوٹی عبارت کا تعلق ہے۔چنانچہ امام نجم الدین اپنے رسالہ معراج میں لکھتے ہیں۔
سوال میں نبیﷺ کے جوتوں سمیت عرش پر چڑھنے کا زکر ہے۔اللہ تعالی اس خودساختہ قصہ کو بیان کرنے والے کو مارے وہ کس
قدر بے حیا اور بے ادب ہے۔(توحید خالص از شیخ بدیع الدین؛ص 35)
 
Top