• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کا ڈر اور سلف صالحین

ابو عکاشہ

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 30، 2011
پیغامات
412
ری ایکشن اسکور
1,491
پوائنٹ
150
تقوی اللہ

اللہ کا ڈر



قال اللہ تبارك و تعا لٰی :
وَلِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۗ وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِن قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّـهَ ۚ وَإِن تَكْفُرُوا فَإِنَّ لِلَّـهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ وَكَانَ اللَّـهُ غَنِيًّا حَمِيدًا ﴿١٣١﴾

زمین اور آسمانوں کی ہر ہر چیز اللہ تعالیٰ ہی کی ملکیت میں ہے اور واقعی ہم نے ان لوگوں کو جو تم سے پہلے کتاب دیئے گئے تھے اور تم کو بھی یہی حکم کیا ہے کہ اللہ سے ڈرتے رہو اور اگر تم کفر کرو تو یاد رکھو کہ اللہ کے لئے ہے جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے اور اللہ بہت بے نیاز اور تعریف کیا گیا ہے (131) سورة النساء

قال رسول اللہ صلی اللہ علیه وآله وسلم :
عن عبد الله بن عمرو قال کان رسول الله صلی الله عليه وسلم يقول'' اللهم إني أعوذ بک من قلب لا يخشع ومن دعا لا يسمع ومن نفس لا تشبع ومن علم لا ينفع أعوذ بک من هؤلا الأربع'' وفي الباب عن جابر وأبي هريرة وابن مسعود قال أبو عيسی وهذا حديث حسن صحيح غريب من هذا الوجه من حديث عبد الله بن عمرو


سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کیا کرتے تھے، اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِکَ مِنْ قَلْبٍ لَا يَخْشَعُ وَمِنْ دُعَائٍ لَا يُسْمَعُ وَمِنْ نَفْسٍ لَا تَشْبَعُ وَمِنْ عِلْمٍ لَا يَنْفَعُ أَعُوذُ بِکَ مِنْ هَؤُلَائِ الْأَرْبَعِ (یعنی اے اللہ میں تجھ سے ایسے دل سے پناہ مانگتا ہوں جس میں خوف خدا نہ ہو اور ایسی دعا سے پناہ مانگتا ہو جو قبول نہ ہوتی ہو اور ایسا نفس جو سیر نہ ہوتا ہو اور ایسے علم سے پناہ مانگتا ہوں جس سے کوئی فائدہ نہ ہو۔ میں ان چار چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں) جس سے کوئی فائدہ نہ ہو۔ اس باب میں حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ، ابوہریرہ اور ابن مسعود سے بھی روایت ہے۔ یہ حدیث اسی سند سے حسن صحیح غریب ہے۔جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 1436





سئلت فاطمة بنت عبد الملك زوجة عمر بن عبد العزيز - رحمه الله - عن عبادة عمر فقالت || و الله ما كان بأكثر الناس صلاة , و لا أكثرهم صياما , و لكن و الله ما رأيت أحدا أخوف لله من عمر , لقد كان يذكر الله فى فراشه , فينتفض انتفاض العصفور من شدة الخوف حتى نقول : ليصبحن الناس , ولا خليفة لهم.

[شذا الرياحين من أخبار الصالحين]


فاطمہ بنت عبد الملک جو عمر بن عبد العزیزرحمہ اللہ کی اہلیہ ہیں اُ ن سے سید نا عمر بن عبد العزیز کی عبادت کا حال پوچھا گیا کہنے لگیں :
اللہ کی قسم وہ بہت زیادہ نفلی نماز یں نہیں پڑھا کرتے تھے اور نہ ہی کثرت سے نفلی روزے رکھا کرتے تھے
لیکن
اللہ کی قسم میں نے عمر سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والا کوئی نہیں دیکھا ،
وہ اپنے بستر میں اللہ کو یاد کرتے
وہ اس طرح اللہ کے خوف سے کانپتے تھے جس طرح چڑیا خوف کی شدت سے پھڑپھڑاتی ہے
حتٰی کہ ہم کہتے : لوگ اِس حال میں صبح کریں گے کہ اُن کا کوئی خلیفہ نہیں ہوگا ( عمر بن عبد العزیز وفات پا جائیں گے)




توضأ منصور بن زاذان يومًا فلما فرغ دمعت عيناه ثم جعل يبكي حتى ارتفع صوته فقيل له: رحمك الله ما شأنك؟
فقال: وأي شيء أعظم من شأني؟ أريد أن أقوم بين يدي من لا تأخذه سنة ولا نوم، فلعله أن يعرض عني.

[صفة الصفوة]


منصور بن زاذان ایک دن وضو کر رہے تھے جب فارغ ہوئے آنکھوں سے آنسو نکل پڑے اور رونا شروع کر دیا حتٰی کہ اونچی آواز میں رونے لگے
پو چھا گیا :
کیا معاملہ ہے
کہنے لگے :
مجھ سے زیادہ گھمبیر معاملہ کس کا ہوسکتا ہے ؟
میں اُس ہستی کے سامنے کھڑا ہونا چاہتا ہوں جسے نہ اونگھ آتی ہے نہ نیند،
یہ نہ ہو وہ مجھ سے منہ موڑ لے


كان علي بن الحسين رضي الله عنهما إذا توضأ اصفر لونه، فقيل له: ما هذا الذي يعتادك عند الوضوء. قال || (أتدرون بين يدي من أريد أن أقوم؟).

[فصل الخطاب فى الزهد والرقائق والآداب]


زین العابدین علی بن حسین (رضی اللہ عنہ) رحمہ اللہ جب وضو کرتے تو رنگ پیلا پڑ جاتا پوچھا گیا :
یہ آپ کو بار بار کیا ہوجاتا ہے وضو کرتے ہوئے ،
فرمانے لگے : کیا تم جانتے ہو میں کس کے حضور پیش ہونے جا رہا ہوں
 
Top