• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

المصنف ابن ابی شیبہ کتاب علی الرد ابی حنیفہ (ترجمہ)

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
جزاکم اللہ تعالیٰ خیراً
یہ بہت اہم علمی خدمت ہے ،سکین صفحات کی کوالٹی بہت اچھی ہے ،
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
شمولیت
اکتوبر 03، 2014
پیغامات
298
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
96

رحمانی

رکن
شمولیت
اکتوبر 13، 2015
پیغامات
382
ری ایکشن اسکور
105
پوائنٹ
91
ابن ابی شیبہ بڑے مقام ومرتبہ کے محدث تھے،ان کی تالیف المصنف اپنے موضوع پر بے نظیر ہے، بالخصوص آثار صحابہ وتابعین کاجتنا اور جس قدر ذخیرہ انہوں نے اس میں جمع کردیاہے، وہ ایک علمی خزانہ ہے،اہل علم کا یہ طریقہ رہاہےکہ وہ ہردور میں علمی وفکری تنقید کرتے رہے ہیں،علمی وفکری تنقید سے ہی نئے گوشے واہوتے ہیں اور فکر ونظر کے نئے دریچے کھلتے ہیں،امام مالک پر امام شافعی نے تنقید کی ہے،اس کایہ مطلب نہیں کہ امام شافعی امام مالک کا احترام نہیں کرتے، امام مالک پر امام محمد بن الحسن نے تنقید کی ہے،اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ امام محمد بن الحسن امام مالک کا احترام نہیں کرتے،قاضی ابویوسف نے امام اوزاعی پر تنقید کی ہے،اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ اس کا احترام نہیں کرتے۔
ابن ابی شیبہ کی امام ابوحنیفہ پر یہ تنقید اسی کا ایک فکری تسلسل ہے،اس سے یہ مطلب نکالنا درست نہیں ہوگاابن ابی شیبہ امام ابوحنیفہ کے معاند یامخالف ہیں، ابن ابی شیبہ کی ایک فکری رائے تھی جو امام ابوحنیفہ کی فکر سے مختلف تھی اوراسی اختلاف کی وجہ سے انہوں نے تنقید کی، بسااوقات ایساہوتاہے کہ کوئی شخص شدت تاثر میں کسی رائے کو مخالف حدیث قراردیتاہے،لیکن اس سے دوسرا بھی اس کو مخالف حدیث سمجھ لے ،یہ درست نہیں ہوگا، امام مالک کے بارے میں لیث بن سعد نے لکھاہے کہ میں نے شمار کی تو ان کی ستر آراء کو سنت کے مخالف پایا،امام ابن عبدالحکم نے امام شافعی کے خلاف کتاب لکھی جس کا عنوان الرد علی الشافعی فیما خالف فیہ القرآن والسنۃ،اسی طرح ائمہ احناف پربھی کچھ محدثین جیسے امام احمد بن حنبل نے مخالف آثار ہونے کی بات کہی ہے،ایسے میں علمی طریقہ یہ ہے کہ ہم کسی کے بیان کو سن کر یاکسی کی رائے سے متاثرہوکر کسی فریق کو حدیث وسنت کا مخالف نہ سمجھ لیں۔
ابن ابی شیبہ کی اس کتاب پر علماء احناف نے ماضی میں بھی اور دور حاضر میں بھی رد کیاہے،حافظ عبدالقادر قرشی نے’’ الدررالمنفیۃ فی الرد علی ابن ابی شیبہ‘‘ کے نام سے کتاب لکھی، حافظ قاسم بن قطلوبغا نے بھی ابن ابی شیبہ کے رد پر رد لکھا،حافظ محمد بن یوسف صالحی شافعی نے عقود الجمان میں اس مسئلہ پر خاص توجہ کی ہے اور ابن ابی شیبہ کا رد لکھاہے،اس کے علاوہ انہوں نے ایک خاص تصنیف اسی مقصد کیلئے لکھنے شرع کی تھی جو کافی مفصل اور مطول تھی اور محض دس اعتراض کے جواب میں دو جلدیں ہوگئیں، توانہوں نے اسے چھوڑ کر دوبار سے سیرت شامیہ لکھنے پر توجہ کی، جو ان کی خاص تصنیف ہے،دورحاضر میں علامہ زاہد الکوثری نے ’’النکت الطریفہ فی التحدث عن ردود ابن ابی شیبہ عن ابی حنیفہ ‘‘کے نام سے ایک جامع کتاب لکھی۔
ویسے یہ حیرت کی بات ہے کہ جن مسائل پر ایک خاص گروہ احناف کے خلاف مخالف سنت ہونے کا شور مچاتاہے، ان کو ابن ابی شیبہ نے اس میں شامل ہی نہیں کیاہے،جیسے قہقہہ سے وضو ٹوٹنا،امام کے پیچھے قرات نہ کرنا،نبیذ سے وضوکرنا،رکوع میں رفع یدین نہ کرنا،وضو من مس الذکر ،طلاق میں عورت کے آزاد اورغلام ہونے کا اعتبار وغیرہ ،توکیایہ ماننادرست نہیں ہوگا کہ ابن ابی شیبہ ان مسائل میں احناف کے ہمنوا تھے، اگرہمنوا نہ ہوتے توان کو ضرور ذکر کرتے۔
یہ بات بھی غورکرنے کی ہے کہ ایک ابوحنیفہ سے لاکھوں کی تعداد میں مسائل منقول ہونے کا ذکر کتب فقہ وافتاء میں موجود ہے،اگرہم ایک محتاط تعداد یعنی تراسی ہزار کوہی اختیار کریں کہ امام ابوحنیفہ سے تراسی ہزار مسائل منقول ہیں تو ایک سوپچیس مسائل جن پر ابن بی شیبہ نے اعتراض کیاہے،ان کا تراسی ہزار میں کیاتناسب ہے؟اگرہم مان لیتے ہیں کہ بقول ابن ابی شیبہ امام ابوحنیفہ سے ایک سوپچیس مسائل میں غلطی ہوئی ہے تواس کا تناسب کیابنتاہے،اگرتناسب نہایت حقیر ،قلیل اور مالایعتد بہ ہے تواس پرشوروغوغاکی ضرورت کیوں؟
آخر میں ایک بارپھر یہ بات عرض کردوں کہ علمی وفکری اختلاف جرح نہیں ہوتا، ورنہ توسارے ائمہ اسلام مجروح قرارپائیں گے،لیکن کچھ لوگ امام ابوحنیفہ پرشوق جرح میں ان علمی وفکری اختلافات کو بھی جرح کے کھاتے میں شمار کردیتے ہیں،جیسے مقبل الوادعی نے نشرالصحیفۃ میں کیاہے، پتہ نہیں ایسے لوگ علم حدیث کہاں سےاورکس سے سیکھتے ہیں؟جو علمی تنقید اورجرح کے فرق میں امتیاز کرنے کی صلاحیت سے بھی محروم ہوتے ہیں۔
اللھم ارنا الحق حقا وارزقنا اتباعہ وارنا الباطل باطلا وارزقنااجتنابہ
 
Top