• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام اہل السنہ احمد بن حنبل رحمه الله کا روافض کے متعلق موقف

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
509
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
امام اہل السنہ احمد بن حنبل - رحمه الله - کا روافض کے متعلق موقف

تحریر : أبو الحسين

١) امام ابو بکر الخلالؒ نقل کرتے ہیں:

أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَحْمَدَ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي: مَنِ الرَّافِضَةُ؟ قَالَ: «الَّذِي يَشْتِمُ وَيَسُبُّ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ رَحِمَهُمَا اللَّهُ»

ہمیں خبر دی عبد اللہ بن احمد نے، انہوں نے اپنے والد (احمد بن حنبلؒ) سے پوچھا: رافضی کون ہیں؟ فرمایا: جو ابو بکر و عمر رحمہُما اللہ کو گالی دیں اور برا بھلا کہیں۔


[السنة للخلال ج٣ ص٤٩٢ رقم ٧٧٧ - دار الراية، قال الشيخ عطية الزهراني: ”إسناده صحيح“]

٢) امام ابو بکر الخلالؒ نقل کرتے ہیں:

أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرٍ الْمَرُّوذِيُّ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ عَنْ مَنْ يَشْتِمُ أَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعَائِشَةَ؟ قَالَ: مَا أُرَآهُ عَلَى الْإِسْلَامِ، قَالَ: وَسَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ يَقُولُ: قَالَ مَالِكٌ: "الَّذِي يَشْتِمُ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَهُ سَهْمٌ، أَوْ قَالَ: نَصِيبٌ فِي الْإِسْلَامِ".

ہمیں خبر دی ابو بکر مروزی نے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبد اللہ (احمد بن حنبل) سے اس شخص کے متعلق سوال کیا جو ابو بکرؓ، عمرؓ اور عائشہؓ کو گالی دے؟ (امام احمدؒ نے) جواب دیا: اس کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں۔ (ابو بکر مروزی) کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبد اللہ کو (یہ بھی) فرماتے ہوئے سنا، مالک نے کہا کہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کو گالی دے تو اس کا کوئی حصہ نہیں یا کہا کہ اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔


[السنة للخلال ج٣ ص٤٩٣ رقم ٧٧٩ - دار الراية، قال الشيخ عطية الزهراني: ”إسناده صحيح“]

٣) امام ابو بکر الخلالؒ نقل کرتے ہیں:

وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: "مَنْ شَتَمَ أَخَافُ عَلَيْهِ الْكُفْرَ مِثْلَ الرَّوَافِضِ، ثُمَّ قَالَ: مَنْ شَتَمَ أَصْحَابَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَأْمَنُ أَنْ يَكُونَ قَدْ مَرَقَ عَنِ الدِّينِ".

اور ہمیں خبر دی عبد الملک بن عبد الحمید نے، وہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو عبد اللہ کو فرماتے سنا: جس نے گالی دی مجھے اس پر روافض کی طرح کفر کا خوف ہے، پھر انہوں نے فرمایا: جس نے اصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گالی دی ہم اس کے لیے اس بات سے امن میں نہیں کہ وہ دین سے نکل گیا۔


[السنة للخلال ج٣ ص٤٩٣ رقم ٧٨٠ - دار الراية، قال الشيخ عطية الزهراني: ”إسناده صحيح“]

٤) امام ابو بکر الخلالؒ نقل کرتے ہیں:

أَخْبَرَنَا زَكَرِيَّا بْنُ يَحْيَى، قَالَ: ثنا أَبُو طَالِبٍ، أَنَّهُ قَالَ لِأَبِي عَبْدِ اللَّهِ: "الرَّجُلُ يَشْتِمُ عُثْمَانَ؟ فَأَخْبَرُونِي أَنَّ رَجُلًا تَكَلَّمَ فِيهِ، فَقَالَ: هَذِهِ زَنْدَقَةٌ".

ہمیں خبر دی زکریا بن یحییٰ (الناقد) نے، ان کو ابو طالب نے بیان کیا کہ انہوں نے ابو عبد اللہ سے کہا: ایک آدمی عثمانؓ کو گالی دیتا ہے؟ تو مجھے بتایا ایک آدمی کے بارے میں جو درشت کلمات بولتا ہے، تو فرمایا: یہی زندقہ ہے۔


[السنة للخلال ج٣ ص٤٩٣ رقم ٧٨١ - دار الراية، قال الشيخ عطية الزهراني: ”إسناده صحيح“]

٥) امام ابو بکر الخلالؒ نقل کرتے ہیں:

أَخْبَرَنِي يُوسُفُ بْنُ مُوسَى، أَنَّ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ سُئِلَ، وَأَخْبَرَنِي عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الصَّمَدِ، قَالَ: "سَأَلْتُ أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ عَنْ جَارٍ لَنَا رَافِضِيٍّ يُسَلِّمُ عَلَيَّ، أَرُدُّ عَلَيْهِ؟ قَالَ: لَا "

علی بن عبد الصمد کہتے ہیں کہ میں نے احمد بن حنبل سے سوال کیا کہ ہمارے پڑوس میں رافضی ہے جو مجھے سلام کرتا ہے تو کیا میں اس کو جواب دوں؟ فرمایا: نہیں۔


[السنة للخلال ج٣ ص٤٩٣-٤٩٤ رقم ٧٨٣ - دار الراية، قال الشيخ عطية الزهراني: ”إسناده صحيح“]

٦) امام ابو بکر الخلالؒ نقل کرتے ہیں:

كَتَبَ إِلَيَّ يُوسُفُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: ثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ الْحَسَنِ، أَنَّهُ سَأَلَ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ عَنْ صَاحِبِ بِدْعَةٍ، يُسَلِّمُ عَلَيْهِ؟ قَالَ: «إِذَا كَانَ جَهْمِيًّا، أَوْ قَدَرِيًّا، أَوْ رَافِضِيًّا دَاعِيَةً، فَلَا يُصَلِّي عَلَيْهِ، وَلَا يُسَلِّمُ عَلَيْهِ».

حسن بن علی بن حسن (ابو علی الاسکانی) نے ابو عبد اللہ سے پوچھا کسی صاحبِ بدعت کے متعلق کہ وہ سلام کرتا ہے؟ تو انہوں نے فرمایا: جب جہمی، قدری یا رافضی دعوت دے تو اس پر نہ نماز جنازہ پڑھو اور نہ اس پر سلام کرو۔


[السنة للخلال ج٣ ص٤٩٤ رقم ٧٨٥ - دار الراية، قال الشيخ عطية الزهراني: ”إسناده صحيح“]

معلوم ہوا کہ امام احمد بن حنبلؒ روافض کی تکفیر کے قائل تھے۔

FB_IMG_1667839697518.jpg

FB_IMG_1667839702096.jpg

FB_IMG_1667839706603.jpg

FB_IMG_1667839709616.jpg
 
Top