• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کی تعلیم کا خوبصورت انداز

شمولیت
اپریل 29، 2012
پیغامات
13
ری ایکشن اسکور
73
پوائنٹ
0
امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کی تعلیم کا خوبصورت انداز

مشہور امام،عابد، زاہد، مجاہد عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کے پاس ایک آدمی نے چھینک ماری اور الحمد للہ نہیں کہی
تو امام عبد اللہ بن مبارک نے اس سے پوچھا : اگر کوئی چھینک مارے تو اسے کیا کہنا چاہیے؟
تو اس نے جواب دیا : ا س کو الحمد للہ کہنا چاہیے
تو امام عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ نے کہا:يرحمك الله
(یعنی امام عبد اللہ بن مبارک نے خوبصورت طریقے سے اس کو چھینکنے کے بعد الحمد لله کہنا یاد دلا دیا) (حلية الأولياء,3/234)
اسی مناسبت سے چھینک کےبعض آدابِ نبوی صلی علیہ وسلم نوٹ فرما لیں
  1. اللہ تعالی چھینک کوپسند کرتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے-(صحیح بخاری ، ٥٧٥٥)
  2. اونچی جمائی اور تیز چھینک شیطان کی طرف سے ہے ، اللہ ان دونوں کو نا پسند کرتاہے-(زاد المعاد لابن القیم)
  3. چھینکنے والا : الْحَمْدُ لِلَّهِ ( اللہ کا شکر ہے)کہے َ اورسننے والا: يَرْحَمُكَ اللَّهُ (تم پر اللہ رحمت )کہے
    اور پھر چھینکنے والا جوابا : يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ (اللہ تمہیں ہدایت سے نوازے اور تمہارے حالات درست فرما دے ) کہے(صحیح بخاری ، ٥٧٥٦)
  4. چھینک آنے پر منہ پر ہاتھ یاکپڑا رکھ لیں تاکہ آواز بالکل دب جائے یا کم ہوجائے-(سنن أبی داؤد ، ٤٣٧٤)
  5. جب تک کوئی چھینکنے کے بعد الحمد للہ نہ کہے اس کو جواب میں يَرْحَمُكَ اللَّهُ نہ کہا جائے- (صحیح بخاری، ٥٧٥٧)
  6. تین مرتبہ سے زیادہ اگر کوئی چھینکے تو اس کا جواب نہ دے کیونکہ یہ زکام کی نشانی ہے-(سنن ابن ماجہ ، ٣٧٠٤)
  7. نماز میں چھنکنے والا الحمد للہ کہہ سکتا ہے لیکن کوئی جواب میں اس کو يَرْحَمُكَ اللَّهُ نہ کہے-(سنن ابی داؤد، ٧٩٦)
  8. غیر مسلم کی چھینک کے جواب میں يَرْحَمُكَ اللَّهُ نہ کہا جائے بلکہ (يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ ) (اللہ تمہیں ہدایت سے نوازے اور تمہارے حالات درست فرما دے ) کہا جائے-(سنن الترمذی، ٢٦٦٣)
نبوی تعلیمات کی حکمت​
اسلام ہمیں چھوٹی سی چھوٹی اور معمولی سے معمولی باتوں پر بھی ادب اور سلیقے بتاتاہے – چھینک آنا ایک طبعی تقاضا ہے ، حکما ء کہتے ہیں کہ چھنک آنے کے ذریعے ایسی رطوبت اور ایسے بخارات دماغ سے نکل جاتے ہیں جو اگر نہ نکلیں تو کسی تکلیف یا بیماری کا سبب بن جائیں، اس لیے صحت واعتدال کی حالت میں چھینک کاآنا مفید ہے ، توگویا چھینک کا آنا بیماری سے بچاؤ کا ایک ذریعہ اور سبب ہے ، خدانخواستہ اگر وہ بخارات باقی رہیں تو نہ جانے کس قدر بیماری کا سبب بن جائیں، چنانچہ اللہ تعالی کی حمد ثنا ایک مومن بندے کیلئے لاز م ہے
اور پھر نبوی تعلیمات نے اس ایک چھوٹے سے عمل کو کتنا بابرکت اور باعثِ اجر وثواب بنا دیا کہ ایک شخص چھینک آنے کے بعد الحمد للہ کہتاہے تو دوسرا اس کیلئے رحمت کے نزول کی دعا کرتا ہے ، جواباً چھینکنے والا اس کا شکریہ ادا کرتےہوئے اس کیلئے ہدایت اور اصلاح کی دعا کرتا ہے ، یوں دعا ہی دعا میں ایک دوسرے کیلئے محبت اور الفت کے جو چشمے پھوٹتے ہیں ،ان کی وجہ سے اہلِ مجلس آپس میں سراپا رأفت اور اخوت بن جاتے ہیں-
اللہ تعالی ہمیں رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نقش قدم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے-
 

محمد شاہد

سینئر رکن
شمولیت
اگست 18، 2011
پیغامات
2,510
ری ایکشن اسکور
6,023
پوائنٹ
447
اسی مناسبت سے چھینک کےبعض آدابِ نبوی صلی علیہ وسلم نوٹ فرما لیں

1. اللہ تعالی چھینک کوپسند کرتا ہے اور جمائی سے نفرت کرتا ہے-
2. اونچی جمائی اور تیز چھینک شیطان کی طرف سے ہے ، اللہ ان دونوں کو نا پسند کرتاہے-
3. چھینکنے والا : الْحَمْدُ لِلَّهِ ( اللہ کا شکر ہے)کہے َ اورسننے والا: يَرْحَمُكَ اللَّهُ (تم پر اللہ رحمت )کہے
اور پھر چھینکنے والا جوابا : يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ (اللہ تمہیں ہدایت سے نوازے اور تمہارے حالات درست فرما دے ) کہے
4. چھینک آنے پر منہ پر ہاتھ یاکپڑا رکھ لیں تاکہ آواز بالکل دب جائے یا کم ہوجائے-
5. جب تک کوئی چھینکنے کے بعد الحمد للہ نہ کہے اس کو جواب میں يَرْحَمُكَ اللَّهُ نہ کہا جائے-
6. تین مرتبہ سے زیادہ اگر کوئی چھینکے تو اس کا جواب نہ دے کیونکہ یہ زکام کی نشانی ہے-
7. نماز میں چھنکنے والا الحمد للہ کہہ سکتا ہے لیکن کوئی جواب میں اس کو يَرْحَمُكَ اللَّهُ نہ کہے-
8. غیر مسلم کی چھینک کے جواب میں يَرْحَمُكَ اللَّهُ نہ کہا جائے بلکہ (يَهْدِيكُمُ اللَّهُ وَيُصْلِحُ بَالَكُمْ ) (اللہ تمہیں ہدایت سے نوازے اور تمہارے حالات درست فرما دے ) کہا جائے-
بھائی آپ نے ان کا حوالہ نہیں دیا؟
جزاک اللہ خیرا
 
Top