• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ليث بن سعد کا يزيد بن معاويہ کو أمير المؤمنين کہنا

یحییٰ

مبتدی
شمولیت
مئی 12، 2011
پیغامات
21
ری ایکشن اسکور
124
پوائنٹ
24
حدثنا أبو الزنباع روح بن الفرج المصري ، حدثنا يحيى بن بكير ، حدثني الليث ، قال : أبى الحسين بن علي رضي الله تعالى عنهما أن يستأسر ، فقاتلوه فقتلوه ، وقتلوا ابنيه وأصحابه الذين قاتلوا منه بمكان يقال له : الطف ، وانطلق بعلي بن حسين ، وفاطمة بنت حسين ، وسكينة بنت حسين إلى عبيد الله بن زياد ، وعلي يومئذ غلام قد بلغ ، فبعث بهم إلى يزيد بن معاوية ، فأمر بسكينة فجعلها خلف سريره لئلا ترى رأس أبيها وذوي قرابتها ، وعلي بن الحسين رضي الله تعالى عنهما في غل ، فوضع رأسه ، فضرب على ثنيتي الحسين رضي الله تعالى عنه{معجم الکبیر طبرانی ۳/۱۷۳ }

بعض لوگ طبرانی کی اس منقطع روایت کو پیش کر کے کہتے ہیں
"یزید کو امیر کہنے والے ناصبی اسے قیامت تک ضعیف ثابت نہیں کرسکتے۔۔"

جب کہا جاتا ہے اس روایت میں لیث بن سعد رحمہ اللہ اس واقعہ کو نہیں پایا لہذا انقطاع کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے تو جواب میں کہتے ہیں کہ ہم لیث بن سعد کا قول پیش کر رہے ہیں اور یہ واقعہ ان کی نزدیک ثابت ہے۔ تو جواباْ عرض ہے کہ لیث بن سعد رحمہ اللہ کے کا یزید کو امیر المؤمنین کہنا بھی ثابت لہذا اسے بھی قبول کریں۔




انھوں نے یہ بات اسوقت کہی جب بنو امیہ کی سلطنت اور حکومت کا زمانہ گزر چکا تھا اور اور اگر یزید فی الواقع ان کے نزدیک ایسا نہ ہوتا تو سیدھے الفاظ میں کہہ دیتے "یزید فوت ہوا".

فائدہ: طبرانی کی مذکورہ روایت میں جو واقعہ بیان ہوا ہے وہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ کے نزدیک بھی ثابت نہیں۔ منھاج السنہ میں فرماتے ہیں: وأما حمله إلى عند اليزيد فباطل، وإسناده منقطع
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جزاک اللہ خیرا۔

امام ابوبکرابن العربی(المتوفی: 543) رحمہ اللہ بجاطور پرفرماتے ہیں:
فإن قيل. كان يزيد خمارًا. قلنا: لا يحل إلا بشاهدين، فمن شهد بذلك عليه بل شهد العدل بعدالته. فروى يحيى بن بكير، عن الليث بن سعد، قال الليث: " توفي أمير المؤمنين يزيد في تاريخ كذا " فسماه الليث " أمير المؤمنين " بعد ذهاب ملكهم وانقراض دولتهم، ولولا كونه عنده كذلك ما قال إلا " توفي يزيد ".[العواصم من القواصم ط الأوقاف السعودية ص: 228]۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
جب کہا جاتا ہے اس روایت میں لیث بن سعد رحمہ اللہ اس واقعہ کو نہیں پایا لہذا انقطاع کی وجہ سے یہ روایت ضعیف ہے تو جواب میں کہتے ہیں کہ ہم لیث بن سعد کا قول پیش کر رہے ہیں اور یہ واقعہ ان کی نزدیک ثابت ہے۔
امام لیث پر یہ بہتان ہے امام لیث رحمہ اللہ نے ہرگز اس روایت کو صحیح نہیں کہاہے ۔
محض روایت کرنے سے روایت کی تصحیح لازم نہیں آتی دنیا کے کسی بھی محدث وامام نے ایسی بات نہیں کہی ہے۔
یاد رہے کہ لیث 93 یا 94 ہجری میں پیدائے ہوئے اورحسین رضی اللہ عنہ کی شہادت 61 ہجری میں ہوئی ہے ۔ یعنی شہادت حسین کے 32 یا 33 سال بعد پیداہونے والے لیث نے یہ روایت کسی اورسے سن کر بیان کی ہے جس کا نام انہوں نے نہیں بتایا لہٰذا یہ روایت منقطع ہے۔
 
Top