• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امریکہ ایک جابر ملک ہے اور تاریخ میں وارد ہونے والے تمام جابروں کا انجام عبرتناک ہوا ہے

شمولیت
اگست 16، 2017
پیغامات
112
ری ایکشن اسکور
13
پوائنٹ
55
الموحدین ویب سائٹ پیش کرتے ہیں:
شیخ انور العولقی رحمہ اللہ کا الجزیرہ انگلش/ عربی چینل کو دیا گیا ایک انٹرویو

امریکہ ایک جابر ملک ہے
اور تاریخ میں وارد ہونے والے تمام جابروں کا انجام عبرتناک ہوا !

قفقاز سینٹر کی (ویب سائٹ ) پر تاریخِ اشاعت: ۱٦ اپریل ۲۰۱۰، ۱٦٦
الجزیرہ انگلش ویب سائٹ پر شائع کردہ انگریزی ترجمے سے کیا گیا اردو ترجمہ


بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

امریکہ نے امریکہ میں پیدا ہونے والے یمنی نژادعالمِ دین انور العولقی (رحمہ اللہ) کو ٹیکساس میں ایک فوجی چھاؤنی پر ہونے والے حملے اور کرسمس کے روز ڈیٹروئٹ میں ایک مسافر بردار طیارے کو دھماکے سے اُڑانے کی مبینہ کوشش سے منسلک ہونے کا ملزم ٹھہرایا ہے۔

امریکی اہلکار انور العولقی(رحمہ اللہ) کو امریکی فوج میں بطور سائیکائٹرسٹ کام کرنے والے میجر ندال حسن، جنہوں نے نومبر میں فورٹ ہُڈ فوجی چھاؤنی میں تیرہ افراد کو گولیوں کی بوچھاڑ کر کے ہلاک کیا، اور تئیس سالہ نائیجیرین عمر فاروق عبد المطلب جو امریکی طیارے کو اس کی حدود کے اندر دھماکے سے اُڑانے کا مشتبہ ملزم ہے (دونوں) کو یا تو اکسانے یا پھر نظریاتی طور پر متاثر کرنے کا موردِ الزام ٹھہراتے ہیں۔

الجزیرہ عربی (چینل) کے ساتھ اس انٹرویو میں انور العولقی (رحمہ اللہ ) کہتے ہیں کہ وہ طیارے کی ناکام بمباری کی حمایت کرتے ہیں لیکن انہوں نے حملے کی پشت پناہی نہیں کی تھی۔


الجزیرة:
واشنگٹن پوسٹ اور دی وال سٹریٹ جرنل نے سی آئی اے کے مخبروں کی نسبت سے بیان نقل کیا ہے کہ وہ آپ کو ڈرون حملے میں ہدف بنانے کے امکان کی باتیں کر رہے ہیں۔ آپ کے خیال میں امریکہ آپ کو کیوں قتل کرنا چاہتا ہے؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: کیونکہ میں مسلمان ہوں اور میں اسلام کا پرچار کر رہا ہوں۔ مجھ پر ”اُکسانے“؛ ندال حسن، عمر فاروق اور ۹/۱۱ کے بعض حملہ آوروں سے تعلقات کا الزام ہے اور اب مجھ پر چودہ مقدمات سے منسلک ہونے کا الزام ہے۔ یہ سب اس کوشش کا حصہ ہے جو امت (مسلمہ) کے حقوق کے دفاع کے لئے اٹھنے والی آوازوں کو دبانے کے لئے کی جا رہی ہے۔

وہ غیرت اور انصاف کا تقاضا کرنے کے (مسلّمہ) اصولوں کو رد کرتے ہیں، وہ تذلیل کرنے اور تعمیل (اطاعت) کرانے کے اصولوں کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔ وہ جمہوری اور پر امن امریکی (طرزِ) اسلام کو عام کرنا چاہتے ہیں جو اپنے سے برتر و بالادست کی تابعداری کا مطالبہ کرتا ہے چاہے وہ غدار اور (دشمنوں کے) معاون و مددگار ہی کیوں نہ ہوں وہ ایک ایسا اسلام چاہتے ہیں جو (مسلم علاقوں پر) قبضے کو پہچانتا ہو اور اس سے نباہ کر سکتا ہو، وہ ایک ایسا اسلام چاہتے ہیں جس میں شریعت کا کوئی حکم نہ ہو، نہ جہاد ہو اور نہ ہی خلافت ہو۔

ہم اس اسلام کی جانب بلاتے ہیں جو اللہ سبحانہ وتعالیٰ کی طرف سے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو بھیجا گیا ؛ جہاد اور شریعت کے نفاذ والا اسلام۔ جو آواز بھی اس اسلام کی جانب بلاتی ہے، وہ اس فرد یا کردار کو مار ڈالتے ہیں فرد کو قتل کر کے یا قید میں ڈال کے مار ڈالتے ہیں، یا اسکردار کا تصور میڈیا میں مسخ کر کے اس کردار کو مار ڈالتے ہیں۔

الجزیرة: کیا آپ عمر فاروق عبد المطلب سے ملے ہیں اور کیا آپ نے انہیں یہ کاروائی سرانجام دینے کی اجازت کا فتویٰ جاری کیا تھا؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: میرے مجاہد دوست عمر فاروق، اللہ انہیں رہائی دلائے، میرے طلباء میں سے ایک ہیں، اور جی ہاں میرے اور ان کے درمیان کچھ رابطہ تھا، لیکن میں نے انہیں یہ کاروائی سرانجام دینے کی اجازت کا کوئی فتویٰ جاری نہیں کیا تھا۔

الجزیرة: کیا ان کو ”مجاہد“ کہنے کا مطلب یہ ہے کہ انہوں نے جو کیا آپ اس کی حمایت کرتے ہیں؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: جی ہاں، عمر فاروق نے جو کیا ہے میں اس کی حمایت کرتا ہوں کہ میں گذشتہ ساٹھ سالوں سے زیادہ عرصے سے فلسطین میں اپنے بھائیوں کو مرتے دیکھ رہا ہوں، اور دوسرے عراق اور افغانستان میں مارے جا رہے ہیں۔ اور امریکی میزائلوں نے میرے قبیلے کے بھی سترہ عورتوں اور تئیس بچوں کا قتل کیا ہے، لہٰذا سان سب باتوں کے بعد اگر القاعدہ کسی امریکی مسافر بردار طیارے کو ختم کر دے یا دھماکے سے اُڑا دے تو مجھ سے مت پوچھیں۔ ان ہزاروں مسلمانوں کے مقابلے میں جو مارے جا چکے ہیں، تین سو امریکی کچھ بھی نہیں ہیں!

الجزیرة: کیا آپ نے ندال مالک حسن کی حمایت کی تھی اور ان کے اس فعل کو یہ کہہ کر جواز دیا تھا کہ ان کا ہدف فوجی ٹھکانہ تھا شہری نہیں تھا؟ عمر فاروق عبد المطلب والا طیارہ تو شہریوں والا تھا جس کا مطلب یہ ہے کہ امریکی عوام اصل ہدف تھے؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: بہتر ہوتا کہ وہ طیارہ فوجی ہوتا یا پھر کوئی امریکی فوجی ہدف ہوتا۔ تنظیم القاعدہ کے اپنے مواقعِ انتخاب ہیں، اور امریکی عوام چونکہ ایک جمہوری نظام میں رہ رہے ہیں لہٰذا وہ اپنی (ملکی) پالیسیوں کے لئے ذمہ دار ٹھہرائے جاتے ہیں۔

امریکی عوام ہی نے دو دفعہ مجرم بش کا انتخاب کیا اوراب اوبامہ کا انتخاب کیاہے جو بش سے مختلف نہیں ہے کیونکہ اس کے ابتدائی بیانات میں ہی وضاحت تھی کی وہ اسرائیل کا ساتھ نہیں چھوڑے گا۔ اس حقیقت کے باوجود کہ امریکی الیکشن میں دیگر جنگ مخالف امیدوار بھی تھے، لیکن وہ بہت کم ووٹ حاصل کر سکے؛ پس امریکی عوام اپنی حکومت کے تمام جرائم میں برابر کے شریک ہیں۔

اگر وہ ان جرائم کے مخالف ہیں تو پھر اپنی حکومت بدل ڈالیں۔ وہ ٹیکس ادا کرتے ہیں جو فوج پر خرچ کئے جاتے ہیں اور وہ اپنے بیٹوں کو فوج میں بھیجتے ہیں، اور ان باتوں کی وجہ سے وہ (امریکی عوام) ذمہ دار ہیں۔

الجزیرة: آپ کے خیال میں کیا یمنی حکوت آپ کے قتل میں معاونت کرے گی؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: یمنی حکومت اپنے شہریوں کو امریکہ کے ہاتھوں فروخت کرتی ہے تا کہ وہ حرام مال حاصل کر سکے جو یہ ان لوگوں کے خون کے بدلے میں مغرب سے بھیک میں مانگتی ہے۔ یمنی اہلکار امریکیوں کو کہتے ہیں کہ جہاں چاہیں حملہ کر لیں اور ان سے درخواست کرتے ہیں کہ ان حملوں کی ذمہ داری قبول کرنے کا اعلان نہ کریں تا کہ لوگوں کے غم و غصے سے بچا جا سکے، اور پھر یمنی حکومت انتہائی بے شرمی سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کر لیتی ہے۔

مثال کے طور پر شبوہ ، عبیان اور ارحاب کے لوگوں نے کروز میزائل دیکھے ہیں، اور بعض لوگوں نے کلسٹر بم دیکھے جو پھٹے نہیں تھے۔ حکومت جب ذمہ داری قبول کرتی ہے تو یہ جھوٹ بولتی ہے اور یہ ایسا اپنی (امریکہ کے ساتھ) شراکت داری اور تعاون کو چھپانے کے لئے کرتی ہے۔ امریکی ڈرونز یمن کے اوپر مستقل پروازیں کرتے رہتے ہیں۔ یہ کیسی ریاست ہے جو اپنے دشمن کو اپنے لوگوں کی جاسوسی کی اجازت دیتی ہے اور پھر اس بات کو ”قابلِ قبول تعاون“ قرار دیتی ہے۔

الجزیرة: آپ یمنی حکومت کو جھوٹ بولنے کا موردِ الزام ٹھہرا رہے ہیں جبکہ یہ علی الاعلان کسی براہِ راست مداخلت کی تردید کرتی ہے۔ کیا اس کا مطلب یہ ہے کہ ملک پر قبضہ ہو چکا ہے؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: بے شک۔ سمندر پر قبضہ ہو چکا ہے؛ خلیجِ عدن، بحیرہ احمر، جزیرہ سقطریٰ، اور فضا ڈرونز کے قبضے میں ہے۔

زمین پر بھی امریکی موجودگی ہے جو ایمبیسی کے امور کی انجام دہی کی آڑ میں ریاستی خود مختاری کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ اس کے علاوہ (امریکی) عسکری وجود بھی ہے جو داخلی فورسز کی تربیت کر رہا ہے تاکہ وہ مسلمانوں سے لڑیں اور یمن کے بیٹوں کو قتل کریں۔ امریکی یمنی افواج کی تربیت کر رہے تھے تا کہ وہ یمن کے بیٹوں کو قتل کریں۔ یہ قبضہ ہے، یمن مقبوضہ ہے۔

کچھ لوگ اور حکومتیں کچھ مخصوص صفات کی وجہ سے نمایاں ہوتے ہیں؛ جیسے آپ کہہ سکتے ہیں کہ یہ شخص طویل القامت ہے، وہ سخت مزاج ہے۔ یمنی حکومت کی مخصوص صفت دروغ گوئی ہے، یمنی حکومت ایک جھوٹی حکومت ہے، یہ اندرون و بیرونِ خانہ جھوٹ بولتی ہے، یہ اپنے لوگوں سے، ہمسایوں سے اور امریکہ سے جھوٹ بولتی ہے، یہ سب سے جھوٹ بولتی ہے۔ حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے فلاں فلاں کو مارا اور بعد ازاں یہ سب جھوٹ نکلا۔ یمنی حکومت صرف امریکہ کو نذرانے پیش کرنا چاہتی ہے اور آپ دیکھ سکتے ہیں کہ (اس کوشش میں) یہ کتنی گر گئی ہے۔

الجزیرة: بعض یمنی علماء جنہوں نے امریکہ یا مغرب کی یمن میں براہِ راست مداخلت کی صورت میں جہاد کے فتاویٰ جاری کئے ہیں، وہ آپ کے نقطہ نظر سے عدم اتفاق کرتے ہیں کہ اس وقت ملک میں براہِ راست مداخلت ہے۔

امام انور العولقی رحمہ اللہ: یہ ایک اچھا فتویٰ ہے مگر یہ نامکمل اور مشروط ہے۔ امریکہ ہر طرح سے یمن میں داخل ہو چکا ہے، حتیٰ کہ اگر اس نے عراق اور افغانستان کی طرح یہاں اپنی فوج نہیں بھیجی، یہ ایسا کرنے (یعنی اپنے فوجی دستے یمن بھیجنے ) کی جراءت نہیں کر سکتا کیونکہ یمنی لوگ انہیں کچا کھا جائیں گے اور انہیں وہ دہشت بھلا دیں گے جو وہ عراق میں دیکھ چکے ہیں اور جس کا وہ ابھی بھی افغانستان میں سامنا کر رہے ہیں۔

میں ان علماء کی توجہ اس حقیقت کی طرف مبذول کروانا چاہتا ہوں کہ اس وقت صنعاء میں اور دیگر علاقوں میں امریکی اہلکار ہیں، چاہے مخبر یا آرمی افسر، اور یہی امریکی مداخلت ہے۔ یہ علماء ان اہلکاروں کو قتل کرنے کا فتویٰ کیوں نہیں دیتے؟ وہ جاسوسی کر ہے ہیں، قتل کر رہے ہیں اور یمنی سپاہیوں کو(اپنے لوگوں کو) قتل کرنے کی تربیت دے رہے ہیں۔

الجزیرة: مغربی میڈیا کہتا ہے کہ آپ امریکہ اور مغرب میں مسلمانوں کو ’متاثر‘ کر رہے ہیں۔ کیا یہ مبالغہ آرائی ہے؟

امام انور العولقی رحمہ اللہ: میں الجزیرہ کے یسری فوضیٰ کے ساتھ اپنے ایک سابقہ انٹرویو میں کہہ چکا ہوں کہ امریکہ ایک جابر ہے، اور تاریخ میں وارد ہونے والے تمام جابروں کا عبرتناک انجام ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ مغرب اس آفاقی حقیقت کا ادراک کرنا ہی نہیں چاہتا۔ فلسطین، عراق اور افغانستان میں مسلمانوں کے ساتھ جو ہو رہا ہے وہ یورپ اور امریکہ میں مسلمان دیکھ رہے ہیں، اور وہ کل عالم کے مسلمانوں کا بدلہ لیں گے۔

اخوانکم فی الاسلام :
مسلم ورلڈ ڈیٹا پروسیسنگ پاکستان
 
Top