• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امن کی نعمت اور نقضِ امن كے نقصانات

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,400
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
خطبہ مسجد نبوی......19صفر 1433

خطیب : حسین آل الشیخ
مترجم:عمران اسلم
تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں جس نے ہمیں بے شمار نعمتوں سے نوازا۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ ایک ہے اس کا کوئی شریک نہیں وہ بلندو برتر ہے۔ میں گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں جو کہ نبی مصطفی اور رسول مجتبیٰ ہیں۔ اللہم صل و سلم و بارک علیہ وعلی آلہ و أ صحابہ أ ہل البر والتقوی۔ أما بعد
اے مسلمانو!
میں تم کو اور خود کو اللہ سے ڈرنے کی وصیت کرتا ہوں۔ جو اللہ سے ڈر گیا وہ کامیاب و کامران اور بامراد ہوگیا۔
اے مسلمانو!
امن زندگی کے اہم ترین مطالبات میں سے ہے جس کی بدولت خوشحال زندگی میسر آتی ہے۔ اس کی بدولت اطمینان و استحکام نصیب ہوتا ہے۔ امن ہی کی وجہ سے فتنوں اور فسادات سے تحفظ فراہم ہوتا ہے۔ فلہٰذا امن ایک نعمت غیر مترقبہ اور بہت بڑا احسان ہے۔ جس کی حقیقی قدر و قمیت سےوہی آشنا ہو ہو سکتا ہے جو امن کے فقدان کا شکار ہو۔ جس کے روز و شب اور سفر و حضر آزردگی، بے چینی اور اضطراب میں گزرتے ہوں۔
اے مسلمانو!
امن جیسی نعمت کے ذریعے اللہ تعالی نے تمام لوگوں پر عظیم احسان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
سيروا فيها ليالي و أياما آمنين
’’ان میں راتوں اور دنوں کو بہ امن و امان چلتے پھرتے رہو۔‘‘
اورنبی کریم ﷺ نے فرمایا:
مَنْ أَصْبَحَ مِنْكُمْ آمِنًا فِى سِرْبِهِ مُعَافًى فِى جَسَدِهِ عِنْدَهُ قُوتُ يَوْمِهِ فَكَأَنَّمَا حِيزَتْ لَهُ الدُّنْيَا
’’جس نے جسمانی تندرستی اور اپنے بال بچوں اور مال و اسباب سے اطمینان کی حالت میں صبح کی۔ اور اس کے پاس ایک دن کا کھانا بھی ہو تو گویا اس کو پوری دنیا دے دی گئی۔‘‘
اے مسلمانو!
جب نظام ِ امن درہم برہم ہو جائے، اس کی بنیادیں ہلا دی جائیں، جب معاشرہ مختلف فتنوں کا شکار ہو ، گناہوں میں مکمل لتھڑ جائے تو پھر یقیناً بھیانک جرائم اور اعمال بد میں یکسر اضافہ ہو جائے گا۔ اسی وجہ سے دین اسلام نے ہر اس کام کو حرام قرار دیا ہے جو امن و سکون اور اطمینان و چین میں خلل انداز ہو۔اور ہر اس کام سے روکا ہے جس سے خوف و اضطراب پھیلنے کا اندیشہ ہو۔
فرمان رسول ﷺ ہے:
لا یحل لمسلم أن يروع مسلما
’’کسی مسلمان کے لیے دوسرے مسلمان کو خوفزدہ کرنا جائز نہیں ہے۔‘‘
اسلام کی عنایت اس حد تک وسیع ہے کہ امن و امان کی ضمانت کے لیے ہر اس تکلیف دہ چیز کو حرام قرار دیا ہے جس سے مسلمانوں کو بازاروں، شاہراہوں اور دیگر ضروری جگہوں پر ضرر پہنچنے کا اندیشہ ہو۔
آپﷺ کا ارشاد گرامی ہے:
’’إذا مرأحدكم في مساجدنا أو أسواقنا ومعه نبل فليمسك بنصلها أن يصيب أحدا من المسلمين منها بشيئ‘‘ (متفق عليه)
’’جب تم میں سے کوئی مسجدوں یا بازاروں میں سے گزرے تو اپنے تیر کا بھالا تھام کر رکھے تاکہ کسی مسلمان کو اس سے تکلیف نہ پہنچے۔‘‘
اسلامی بھائیو!
امن و امان کی صورتحال اسی صورت میں برقرار رہ سکتی ہے جب ارباب حل و عقد کی نیکی کے کاموں میں اطاعت و فرمانبرداری کی جائے۔ یہی چیزیں دین اسلام کی اساس ہیں۔ اسی پر دارین کی کامیابی کا انحصار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
’’يا أيها الذين آمنوا أطيعوا الله و أطيعوا الرسول و أولي الأمر منكم‘‘
’’اے ایمان والو! فرمانبرداری کرو اللہ تعالیٰ کی اور فرمانبرداری کرو رسولﷺ کی اور تم میں سے اختیار والوں کی۔‘‘
امن و امان کو قائم رکھنے کا ایک سبب یہ بھی ہے کہ اولی الأمر ان تمام فرائض کی بجا آوری کرے جس کا اللہ تعالیٰ نے اس کو پابند کیا ہے۔ عوام الناس کو عدل و انصاف کی فراہمی ہو، مختلف میدانوں میں فساد ختم کرنے کی کوشش کی جائے اور مجرموں اور فساد برپا کرنے والوں کو قابو میں رکھا جائے۔
امن کے حصول کے اسباب یہ بھی ہیں کہ حاکم اور عوام الناس کےمابین باہم شفقت و ہمدردی کا علاقہ ہو۔ نبوی منہج کو اپنانے اور خدا تعالیٰ کی وفاداری پر مکمل تعاون موجود ہو۔ تعاون کی صورت ایسی ہو کہ خدا کے خوف کے سوا کوئی خوف باقی نہ رہے۔ علاوہ بریں نرمی، حکمت اور لطف کی مبادیات کا خیال رکھا جائے کہ کلمہ ایک رہے، صفوں میں وحدت برقرار رہے اور دلوں میں الفت پیدا ہو۔
عمدہ کلام، اچھے اسلوب اور معقول توجیہ کے ساتھ باہمی ہمدردی قائم کی جائے جس سےمصالح کا حصول اور مفاسد سے چھٹکارا حاصل ہو اور تمام لوگ خوشحالی اور خیر و بھلائی کی راہ پر گامزن ہوں۔ لوگوں کو فرقہ واریت، انتشار، لایعنی چیزوں اور لاقانونیت سے نکال کر درست راہ پر چلایاجائے۔ جو کوئی اخلاص اختیار کرے گا اللہ اس کو ہر بھلائی کی کنجی اور ہر برائی کے لیے تالہ بنا دے گا۔ بلا شبہ اعمال کا دارو مدار نیتوں پر ہے۔
اے مسلمانو!
اللہ تعالیٰ نے اس ملک کو جو لا تعداد نعمتیں عطا کی ہیں ان میں سے ایک نعمت کامل امن کی صورت میں ہمارے سامنے ہے۔ اس ملک میں امن کی فضا برقرار رہنے کی مختلف وجوہات میں سے کچھ وجوہ یہ ہیں کہ اس میں عقیدہ تو حید کو نصرت حاصل ہے اور منہج سلف پر عمل در آمد ہو رہا ہے۔
سلفی دعوت وہ ہے جس کانقشہ حضور نبی کریمﷺ نے بنایا۔ جس کا منہج و دستور قرآن کریم اور سنت رسولﷺ ہیں۔ اسی سے سبب سے یہ ملک (سعودی عرب) اعلیٰ مقام کا حامل ہے۔
دین اسلام ، قرآن وسنت کے نفاذاور عقیدہ توحید کے قیام جیسی نعمتوں پر ہماری کیا ذمہ داری ہے؟
ہر شہری کی ذمہ داری ہے کہ وہ ان نعمتوں پر خدا تعالیٰ کا شکر ادا کرے۔ ہر شہری اس کے امن و استحکام کا شدید حریص ہوجائے۔ یہ تمہارا حتمی اور لازمی فرض ہے۔
اے نوجوانو!
دشمن متعدد حیلوں کے ساتھ تمہاری اور تمہارے ملک کی تاک میں ہے۔ مہلک نشہ آور اشیا کے پھیلاؤ اور اپنے افکار و خیالات کے ذریعے تم پر حملہ آور ہے۔
اے نوجوانو (ان مفاسدسے) بچ جاؤ۔ اپنے دین کی حفاظت اور اپنے ملک کے دفاع کے لیے ڈھال بن جاؤ، جس نے تم کو اپنی زمین میں پالا پوسا اور آسودگی عطا کی۔ایسے کاموں سے کنارہ کش ہو جاؤ جو نقضِ امن اور عدم استحکام کا باعث ہو۔
اے بلند کردار جوانو!
بھلائیوں کے ذریعے خوشخبریاں دو۔ اپنے ملک و قوم کے لیے نوید بن جاؤ۔ بھلائی کی تلاش میں پیش پیش رہو۔ امن و اطمینان اور آسودگی و خوشحالی کی دستاویز بن جاؤ۔
اس ملک کے وزیرو مشیرو!
اپنے اور خادم حرمین الشریفین کے معاملےمیں خدا تعالیٰ سے ڈرو۔ تم اللہ تعالی، خادم حرمین الشریفین اور عوام کو جوابدہ ہو۔ اپنے وطن کی ترقی و خوشحالی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لو۔
معاملات میں سختی سے اجتناب کرو۔ آسانی پیدا کرو مشکلات پیدا نہ کرو۔ خوشخبریاں دو متنفر نہ کرو۔ اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ معاشرے کی اصلاح اور خیر و بھلائی کی طرف خصوصی توجہ دو۔ تمھاری گردنوں پر یہ ایک امانت ہے جس کے تم جوابدہ ہو گے۔ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَخُونُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ وَتَخُونُوا أَمَانَاتِكُمْ وَأَنْتُمْ تَعْلَمُونَ
’’اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول (کے حقوق )میں جانتے ہوئے خیانت مت کرو اور اپنی قابل حفاظت چیزوں میں خیانت مت کرو۔‘‘
اے تاجرو!
اتحاد اور امن واستحکام کے لیے مددگار بن جاؤ۔ اللہ تعالیٰ نےتم پر ان شہروں میں تجارت کے ذریعے احسان کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرو جس نے تم کو ان شہروں میں تجارت کےمواقع عطا کیے ہیں۔ یاد رکھو چیزوں کی قیمتیں بڑھا کر اپنے دینی مسلمان بھائیوں کا استحصال کرنے کے نتائج و عواقب بہت خطرناک ہیں۔
تمھیں اپنی عاقبت برباد کرنے کی بہت جلدی ہے۔ اپنی زکوٰۃ کی ادائیگی کے ذریعے امن اجتماعی کے قیام کی طرف پیش قدمی کرو۔ جس میں کچھ لوگ کوتاہی کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ اگر اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق زکوٰۃ کی ادائیگی کی جائے اس ملک سے غربت و افلاس کا خاتمہ ہو جائے گا۔
زیادہ سے زیادہ صدقات دو۔ ایسے منصوبوں کو عملی جامہ پہناؤ جو افادہ عام کا باعث بنیں۔ جوانوں کو زیادہ سے زیادہ ملازمتیں دو اور شکریے کے ساتھ ان کو مختلف عہدوں سےنوازو۔ یہ تمہاری قومی فریضہ ہے۔ حدیث میں آتا ہے:
’’من لا یشکر الناس لا یشکر اللہ‘‘
جو لوگوں کا شکریہ ادا نہیں کرتا وہ اللہ کا بھی شکر گزار نہیں ہوتا۔
اللہ تعالیٰ فرماتےہیں:
وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ
نیکی اور پرہیزگاری میں ایک دوسرے کی امداد کرتے رہواور گناہ اور ظلم و زیادتی میں مدد نہ کرو۔‘‘
اے نو جوانو!
ذہن میں رکھو کہ اس ملک کے حاکم اور علما و دانشورتمھاری زندگی کو خوشحال بنانے میں تمہارے شانہ بشانہ ہیں۔ اللہ کے حکم سے تمہارا ملک خادم حرمین شریفین کی سرپرستی میں مزید خوشحالی اور آسودگی کے لیے کوشاں ہیں۔ جو کوئی مسؤلین کو خادم حرمین شریفین اور ولی عہد کی حکم عدولی کرتا ہوا پائے تو وہ اپنے علاقے کے صاحب حل و عقد اور ممبر پارلیمنٹ سےرجوع کرے۔
ولی امر نے مظلوم کی مدد اور عدل و انصاف کے حصول کے لیے انتظامی عدالتیں تشکیل دی ہیں جو ’دیوان المظالم‘ کے نام سےموسوم کیا گیاہے۔
ہم اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہیں کہ وہ ہمیں امن وامان اور اطمینان و استحکام عطا فرمائیں۔
أقول هذا القول واستغفر الله لي و لكم و لسائر المسلمين من كل ذنب، فاستغفروه، إنه هو الغفور الرحيم
دوسرا خطبہ

الحمد لله رب العالمين، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريكَ له إله الأولين والآخرين، وأشهد أن نبيَّنا محمدًا عبدُه ورسولُه أفضلُ الأنبياء والمُرسلين، اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك عليه وعلى آلِهِ وأصحابِهِ أجمعين.
اے مسلمانو!
امن ایک بہت بڑی نعمت ہے، امن کا فقدان اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نا فرمانی کی وجہ سے ہوتا ہے۔ یہ اس اسلامی منہج سے اعراض کی وجہ سے ہوتا ہے جو لوگوں کی دنیوی اور اخروی زندگی کے لیے تیار کیا گیا ہے۔
نقصِ امن کی بنیادی وجوہات میں سے بڑے پیمانے پر گناہوں اور اعمالِ بد کا پھیل جانا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا قَرْيَةً كَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَدًا مِنْ كُلِّ مَكَانٍ فَكَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَالْخَوْفِ بِمَا كَانُوا يَصْنَعُونَ
الله تعالیٰ اس بستی کا مثال بیان فرماتا ہے جو پورے امن و اطمینان سے تھی اس کی روزی اس کے پاس بافراغت ہر جگہ سے چلی آ رہی تھی۔ پھر اس نے اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا کفر کیا توا للہ تعالیٰ نے اسے بھوک اور ڈر کا مزہ چکھایا جو بدلہ تھا ان کے کرتوتوں کا۔
بعض مسلم ممالک میں بے چینی واضطراب اور امن وامان کی کی دگرگوں صورتحال اس وجہ سے ہے کہ وہاں نفاذ شریعت سے اعراض کیا گیا ہے۔ جس کی علمائے کرام نے ہر کانفرنس میں حمایت کی تھی۔
اللہ تعالیٰ کی شریعت کو وضعی قوانین اور انسانوں کے بنائے ہوئے آئین سے بدلنا بعض مسلم ممالک میں ظلم و عدوان اور جبر کے پھیلنے کا سب سے بڑا سبب ہے۔ جس کے نتائج و عواقب نہایت تباہ کن اور خوفناک ہیں۔ نبی کریم ﷺ نےفرمایا:
’’و ما لم تعمل أئمتهم بما أنزل الله في كتابه إلا جعل الله بأسهم بينهم‘‘
’’جب تک لوگوں کے پیشوا اللہ کے نازل کردہ پر عمل نہیں کریں گے ان کے مابین لڑائی رہے گی۔‘‘
یہ حدیث نبوت کی نشانیوں میں سےایک نشانی ہے۔ ہم پر لازم ہے کہ ہم نفاذ شریعت کے لیے جد وجہد کریں۔ اسی کی بدولت دلوں کو سکون و اطمینان اور زندگی کو راحت مل سکتی ہے اور لوگ سکون و اطمینان کے ساتھ زندگی بسر کر سکتے ہیں۔
اے مسلمانو!
نبی کریمﷺ پر درود پڑھنا عظیم اعمال میں سے ہے۔
اللهم صلِّ وسلِّم وبارِك على نبيِّنا وحبيبِنا وقُرَّة عيوننا محمدٍ - صلى الله عليه وسلم -، اللهم ارضَ اللهم عن الخلفاء الراشدين، والأئمة المهديِّين: أبي بكرٍ، وعمر، وعثمان، وعليٍّ، وعن سائر الصحابةِ أجمعين، وعن التابعين ومن تبِعَهم بإحسانٍ إلى يوم الدين.
اللهم احفَظ علينا أمنَنا، اللهم احفَظ على المسلمين جميعًا أمنَهم واستِقرارَهم، اللهم احفَظ على المسلمين جميعًا أمنَهم واستِقرارَهم، اللهم احفَظ عليهم أمنَهم وأمانَهم يا حيُّ يا قيُّوم، اللهم اجعلهم في رخاءٍ وسخاءٍ، اللهم اجعلهم في رخاءٍ وسخاءٍ، اللهم اجعلهم في رخاءٍ وسخاءٍ، اللهم آمِن روعاتهم، اللهم استُر عوراتهم.
اللهم احفَظ كل مسلمٍ من بين يديه ومن خلفه وعن يمينه وعن شماله ومن فوقه ونعوذُ بعظمتك أن يُغتال من تحته.
اللهم أسعِد المُسلمين، اللهم أسعِد المُسلمين، اللهم أصلِح أحوالَهم، اللهم أصلِح أحوالَهم، اللهم أصلِح أحوالَهم، اللهم اغفِر لنا ولهم، اللهم اغفِر لنا ولهم، اللهم ارحمنا وإياهم رحمةً تُغنينا بها عمَّن سِواك يا حيُّ يا قيُّوم يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم وفّق وليَّ أمرنا لما تُحبُّ وترضى، اللهم وفّقه ونائبَه لما تُحبُّ وترضى، اللهم وفِّقهما لكلِّ خيرٍ، اللهم وفِّقهما لكلِّ خيرٍ يا حيُّ يا قيُّوم.
اللهم وفِّق جميعَ ولاة أمور المُسلمين، اللهم ولِّ عليهم خيارَهم، اللهم ولِّ عليهم خيارَهم، اللهم واكفِهم شِرارَهم يا حيُّ يا قيُّوم يا ذا الجلال والإكرام.
اللهم يا غنيُّ يا حميد، يا غنيُّ يا حميد، يا غنيُّ يا حميد، مسَّنا الضرُّ وأنت أرحمُ الراحمين، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا، اللهم أغِثنا، اللهم اسقِنا يا حيُّ يا قيُّوم، اللهم اسقِنا يا حيُّ يا قيُّوم، اللهم لا تمنَع عنا بذنوبِنا فضلَك، اللهم لا تمنَع عنا بذنوبِنا فضلَك، اللهم لا تمنَع عنا بذنوبِنا فضلَك.
اللهم إنا بحاجةٍ إلى المطر، اللهم إن بهائِمنا بحاجةٍ إلى المطر، اللهم ارحمنا ببهائِمنا، اللهم ارحمنا ببهائِمنا، اللهم ارحمنا ببهائِمنا.
اللهم أنت القويُّ المتين، أنت الغنيُّ الحميد، أنت الغنيُّ الحميد، أنت اللطيفُ بعبادك، اللهم الطُف بنا وبالمُسلمين، اللهم الطُف بنا وبالمُسلمين، اللهم الطُف بنا وبالمُسلمين يا حيُّ يا قيُّوم.
عباد الله:
اذكُروا اللهَ ذكرًا كثيرًا، وسبِّحُوه بُكرةً وأصيلاً.
وآخرُ دعوانا أن الحمد لله رب العالمين.



عربی خطبہ پہ جانے کے لیے یہاں کلک کریں
 
Top