میں تپتی دوپہر میں
شہر کی سڑکوں پہ اپنے جسم کا
ایندھن جلاتا ہُوں
تَو گھر میں چولہا جلتا ہے
مرے ہاتھوں میں چھالے پڑ گئے ہیں
پاوٴں سے چپکی ہُوئی یہ تارکولی ریت
میرے ساتھ روزانہ مرے بستر میں جاتی ھے
مجھے اپنے بدن سے
شہر کی روندی ہُوئی سڑکوں کی
میلی باس آتی ھے