محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,783
- پوائنٹ
- 1,069
اندھیروں میں مسجد جائیں !!!
اللہ كے بندے آپ كا دل نماز فجر باجماعت ترك كر كے، اور فرشتوں كے جمع ہونے كى محروميت اور ان كى رب العالمين كو آپ كے متعلق گواہى كى محروميت سے آپ كيسے راضى ہو گئے.ابو داود، ترمذى، ابن ماجہ رحمہم اللہ نے بريدہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" اندھيرے ميں چل كر مساجد كى طرف آنے والوں كو روز قيامت مكمل اور تام نور كى خوشخبرى دے دو "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 561 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 223 ) سنن ابن ماجہ حديث نمبر ( 781 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اللہ كے بندے آپ كا دل نماز فجر باجماعت ترك كرنے اور نصف رات كے قيام سے محروم ہونے پر كيسے راضى ہو جاتا ہے.امام بخارى اور مسلم رحمہ اللہ تعالى نے ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے روايت كيا ہے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم ميں رات اور دن كے فرشتے بارى بارى آتے ہيں، اور وہ نماز فجر اور نماز عصر ميں جمع ہوتے ہيں، پھر تمہارے ساتھ رات بسر كرنے والے فرشتے اوپر چلے جاتے ہيں، تو اللہ عزوجل ان سے سوال كرتا ہے حالانكہ اللہ تعالى ان سے زيادہ علم ركھتا ہے، كہ تم نے ميرے بندوں كو كس حالت ميں چھوڑا ؟ تو وہ جواب ديتے ہيں: جب ہم نے انہيں چھوڑا تو وہ نماز ادا كر رہے تھے، اور جب ہم ان كے پاس گئے تو وہ نماز ادا كر رہے تھے "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 555 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 632 ).
امام مسلم رحمہ اللہ تعالى نے عثمان رضى ا للہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں ميں نے رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو يہ فرماتے ہوئےسنا:
" جس نے عشاء كى نماز جماعت كے ساتھ ادا كى گويا كہ اس نے نصف رات كا قيام كيا، اور جس نے صبح كى نماز جماعت كے ساتھ ادا كى گويا كہ اس نے سارى رات نماز ادا كى "
صحيح مسلم حديث نمبر ( 656 ).
اللہ كے بندے آپ كا دل نماز فجر باجماعت ترك كرنے اور اللہ تعالى كے ذمہ و حفاظت اور اس كے پڑوس كى محروميت پر كيسے خوش ہو گيا؟اورابو داود اور ترمذى كى روايت ميں ہے كہ:
" جس نے عشاء كى نماز باجماعت ادا كى وہ نصف رات كے قيام كى طرح ہے، اورجس نے عشاء اور فجر كى نماز باجماعت ادا كى وہ سارى رات قيام كى طرح ہے "
سنن ابو داود حديث نمبر ( 555 ) سنن ترمذى حديث نمبر ( 221 ).
قولہ: " فمن اخفر اللہ : يعنى جس نے اللہ تعالى كا عہد توڑا اور اسے پورا نہ كيا، وہ اس طرح كہ جس نے نماز فجر باجماعت ادا كى اسے اذيت سے دوچار كيا.ابو بكرہ رضى اللہ تعالى عنہ بيان كرتے ہيں كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" جس نے صبح كى نماز باجماعت ادا كى وہ اللہ تعالى كے ذمہ اور حفاظت ميں ہے، اور جس نے اللہ تعالى كا ذمہ توڑا اللہ تعالى اسے اوندھا كر كے جہنم ميں پيھنكے گا "
الھيثمى رحمہ اللہ " المجمع الزوائد " ميں كہتے ہيں: اسے طبرانى الكبير ميں حديث كے دوران بيان كيا گيا ہے، اور يہ لفظ اسى كے ہيں، اس كے رجال صحيح كے رجال ہيں، علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح الترغيب ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
اصل حديث صحيح مسلم باب فضل صلاۃ العشاء والصبح فى جماعۃ ميں ہے. ديكھيں حديث نمبر ( 657 ).
بخارى اور مسلم ميں ابو ہريرہ رضى اللہ تعالى عنہ سے مروى ہے كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" منافقين كے ليے سب سے بھارى عشاء اور فجر كى نماز ہے، اگر انہيں علم ہو كہ اس ميں كيا ( اجروثواب ) ہے تو وہ اس كے ليے ضرور آئيں چاہے گھسٹ كر آئيں، اور ميں نے ارادہ كيا ہے كہ نماز كى اقامت كا حكم دوں پھر ايك شخص كو نماز پڑھانے كا حكم دوں، اور پھر اپنے ساتھ كچھ آدمى ليكر جاؤں جن كے ساتھ لكڑيوں كا ايندھن ہو اور جو لوگ نماز كے ليے نہيں آئے انہيں گھروں سميت جلا كر راكھ كر دوں "
صحيح بخارى حديث نمبر ( 657 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 651 ).
نماز باجماعت كى حرص ركھنے والا مسلمان شخص، جيسا كہ آپ نے اپنى حالت بيان كى ہے، كو ان شاء اللہ يہ اچھا ہى نہيں لگتا اور اس كا دل راضى ہى نہيں ہوتا كہ وہ اس سلسلے ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى كلام سن كر نماز فجر ميں جماعت سے پيچھے رہے.عبد اللہ بن عمر رضى اللہ تعالى عنہما بيان كرتے ہيں كہ:
( جب ہم فجر اور عشاء كى نماز ميں كسى شخص كو مفقود پاتے تو ہم اس كے متعلق غلط گمان كرتے "
مستدرك الحاكم حديث نمبر ( 764 ) وغيرہ حاكم نے اسے صحيح قرار ديا ہے شيخين كى شرط پر كہا ہے، اور امام ذھبى اور علامہ البانى رحمہ اللہ نے اس كى موافقت كى ہے.