• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسان کے روپ میں کچھ حیواں یہاں پر

ابو شحمہ

مبتدی
شمولیت
نومبر 18، 2017
پیغامات
42
ری ایکشن اسکور
9
پوائنٹ
11
انسان کے روپ میں کچھ حیواں یہاں پر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پس آئینہ :- مسجد اہل حدیث سیتامڑھی
↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭↭
تحریر:-
حافظ مرغوب عالم مطلوب عالم صدیقی

※※※ ※※※
ہمیشہ سے ہی حق کی یہ علامت رہی ہے کہ جب کبھی بھی باطل اسے پست و زیر کرنے کی جتن بیجا کی، رفعت و بلندی ہمہ ماتھا بوس ہوئی، اس کی راہ میں اٹکائے گیے بڑا سے بڑا پتھر بھی مثل برگ و بار اڑ گیے، مشاکل کنارہ کش ہوگیے، الجھنوں نے پہلو تہی اختیار کرلی، باولے دست بردار ہوگیے ، ہواؤں نے بھی رت بدل کر استقبال کیا اور حریفوں نے، ایک بال بھی بانکا کر نہ پایا ، بلکہ ہمیشہ منہ کی کھائی ، پشیماں ہوئے، نا کام و نامراد ہوئے اور ذلت وخواری ان کا مقدر بنی ۔۔۔۔بزبان اللہ ۔۔۔واللہ متم نورہ ولو کرہ الکافرون ۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گزشتہ سال تخمینا ششماہی کے بعد کا وقت تھا گھر جانے کا اتفاق ہوا، احباب سے ملاقات ہوئی، سلام و مصافحہ اور خبر و خیریت کے بعد مسجد اہل حدیث مہسول چوک سیتامڑھی کے سلب کیے جانے ، مصلیان کے ساتھ ہاتھا ہائی اور مطلقا ان کے اخراج اور امام مسجد کے ساتھ جھڑکبازی و ہتک آمیزی کا لدوز و جگر سوز حادثہ کے متعلق ہمیں بتانے لگے ۔۔۔۔میں ہمہ تن گوش تھا ، چشم فلک پر ٹکٹکی باندھے تھی ، جگر خون ابال رہا تھا کہ اچانک سکتہ سا چھا گیا۔۔۔ ذہن کے قیاس و اشارہ کے برعکس جب پردہ سماعت سے یہ لفظ ٹکرایا
"ان سب کا انجام دہ مسلمانوں میں سے دیوبندیہ ہیں " !!! کیونکہ ہم نے قطعا یہ نہ سوچا تھا کہ اس طرح کے شنیع فعل کو "مسلمان بھی انجام دے سکتا ہے؟؟؟!!!! لیکن اسی پر بس نہیں، بلکہ ہماری آبائی وراثتی مسجد کو سلب کرنے کے بعد گویا انہوں نے "اقصی" کو صلیبیوں کو دھول چٹا کر حاصل کر لیا ہو، سماعت شدہ ومشاہدہ شدہ حقیقت ہے کہ باضابطہ قریہ قریہ، بستی بستی، محلہ در محلہ اور شہر شہر اجتماعی و انفرادی طور پر جشن منایا گیا، مبارکبادیاں پیش کی گئیں اور مستزاد یہ کہ ہم اہل حدیثوں پر استہزاء آمیز جملے کسے گیے، انٹری کیے جانے پر بم و رائفلز سے اڑانے کی دھمکی دی جانے لگی ۔۔ ویسی پرآشوب گھڑی میں زباں سے یہی نکلا کہ :۔۔۔صبر اے دل! کہ اب یہ حالت نہیں دیکھی جاتی ۔۔۔ ٹھہر اے یار! کہ اب ضبط کا پارا نہ رہا
الغرض اس حالت زار کا شکوہ سوائے اللہ کے کن سے کیا جاتا ۔۔۔ کیونکہ اجتماعیت و کثرت انکی، سرمایہ دار وو، اقتدار انکی، جعلی کاروباری وو پھر ہم حق پر رہکے بھی اسے حاصل کرنا ناممکن سا لگتا تھا
لیکن ہم چونکہ اہل قرآن و حدیث ہیں، ہمیں کامل یقین تھا کہ رب ہماری مدد ضرور کرے گا، حق کی جیت ہوگی، باطل پسپا و ذلیل ہوگا ، چہ جائیکہ باطل ہمارے خلاف سازش رچے، ہمیں متہم کرے اور طعن وتشنیع کے ذریعہ ناموس کو مجروح کرنے کی سعی منحوس کرے ۔۔۔ اس لیے کہ ہم جانتے ہیں : کچھ کور باطنوں کی نظر تنگ ہی سہی ۔۔۔ یہ زر کی جنگ ہے نہ زمینوں کی جنگ ہے ۔۔۔۔ آخر کب تک گھٹ گھٹ کر جیا جاتا، چشم کو خونابہ فشانی پر مجبور و مقہور کرتے ۔۔۔۔بس ۔۔۔ ہم مسجد کے حصول کے لیے کوشاں ہوگیے، توانائیاں صرف کیں، اپنی وراثتی و آبائی جائداد و ملکیت کو تشدد پسندوں کے شکنجے سے آزاد کرنے اور خاص مشرب و مسلک کے چنگل سے نکال کر ہر مسلم مصلیان کے کیے دروازہ کشادہ کرنے میں جٹ گیے اور یہ نداء اجتمانہ لگا کر میدان عمل میں زقند لگا دی کہ : یہ شہر احتجاج ہے خاموش مت رہو ۔۔۔ حق بھی نہیں ملے گا تقاضہ کیے بغیر ۔۔۔۔
ہزارہا شکر و احسان کے سوغات ہو اس ذات اقدس و مقدس پر جس نے اپنا وعدہ سچ کر دکھایا ، ان مع العسر یسرا کا پروانہ صادق آیا، باطل نے منہ کی کھائی، جاء الحق وزھق الباطل کے مژدہ جاں فزاں کو اخباروں نے مشتہر کیا ، عدالت نے صاحب حق کی حمایت کی ، جعلی کاغذات و پیپرز کے پرخچے کو چاق کیا، جھوٹے مدعیان و پشت پناہ کے منہ کو کالا کردیا ، منحوس عزائم کو خاک آلود کرکے اور مسجد کو اہل حدیث کے ذمہ دینے کا فرمان جاری کرکے ڈھکوسلہ بازوں کے چہرے کو مسخ کر کالی پوت دیا اور تاقیامت باطل کو یہ سبق عبرت دے گیا کہ ان اللہ مع الصابرین، تو یقینا غلبہ و نصرت صابرین کی قدم بوسی کرے گی ہی ۔۔۔۔۔
اس کے باوجود لات کے بھوت بات سے نہیں مانا کرتے ۔۔ فرمان جاری ہو نے کے باوجود ناپاک شرست و فرقہ وارنہ تشدد و احتجاج کے حامل اور پلید خلق یہ دیوبندیہ اپنی کثرت و قوت کے نشے میں مغرور مسجد کو چھوڑنے اور اس کی باگ و ڈور اہل حدیث کے سپرد کرنے کے لیے رضامند نہیں اور دھمکی آمیز جملے سے اہل حدیث مصلیان و ذمہ داران کا سواگت کرتے نظر آتے ہیں ۔۔۔ لیکن میں یہ سوچنے اور لکھنے پر مجبور ہوں کہاں گیے اشرف العلوم کنہواں اور بالاساتھ ( سیتامڑھی) وغیرہ کے بڑے بڑے القاب سے متصف، بزرگیت و صوفیت کے سندیافتگان، تقوی و پاکیزگی کے امام، جن کی گالی بھی مثل دعاء، جن کے اقوال سینہ بسینہ منتقل ہوتے ہیں، داعی کلیدار و تریزدار ٹوپی و پاجامہ، ہاتھ میں تسبیحی دانے لیکر گھومنے والے پاسبان دیوبندیت مولوی اظہار الحق صاحب ، مولوی زبیر القاسمی صاحبان اور دیگر صنادید و سرخیل علماء ۔۔۔۔ کیا انہیں ان کی غیرت نہیں دھتکارتی، نفس اصلاح پر نہیں ابھارتا ، ظلم و غصب کی تعلیمات سے کیا یہ ناآشبا و لابلد ہیں؟؟!!! ۔۔۔۔ تف ہے ایسی پارسائی و بزرگیت پر ۔۔۔ لعنت ہے ایسے نام نہاد و شہرت یافتہ تقوی شعاروں پر ۔۔۔ کیڑے پڑے ایسے اہل علم پر ۔۔۔جو جاہلوں میں چاپلوسی کرتے، بوٹیاں توڑتے اور میٹھائیاں ٹھوستے تو نظر آتے ہیں لیکن ان جاہل عوام کو حقیقت حال سے واقف نہیں کراتے، اور صاحب حق کو حق دلانے میں مدد و تعاون نہیں کرتے بلکہ اس ننگے حمام میں اپنے علم و نالج کی پروا کیے بغیر عریاں ہونے کی جتن کر رہے ہیں ۔۔۔ لیکن یہاں :--- ظالم کو جو نہ روکے وہ شامل ہے ظلم میں ۔۔۔ قاتل کو جو نہ ٹوکے وہ قاتل کے ساتھ ہے ۔۔۔ کی بنیاد پر ان حضرات علماء کو بھی ان کا قصوروار بلکہ محرک اصل کہا جائے تو بیجا نہ ہوگا ۔۔۔۔
قارئین! افسوس کے ساتھ یہ لکھنا اور کہنا پڑتا ہے کہ اگر ایسا فعل کوئی غیر مسلم کرتا تو یہ لوگ جھوٹی ہمدردی باٹتے، اور تعزیت کرتے ۔۔۔ حقیقتا یہ لوگ انسانیت کے نام پر ایسا بدنما داغ ہیں جو پورے مسلم سماج کو پراگندہ و متعفن کر رہا ہے ۔۔الغرض ۔۔ انسان کے روپ میں ہیں کچھ حیواں یہاں پر ۔۔۔ہر روز لٹ رہا ہے ہر انسان یہاں پر۔۔۔
اللہ صحیح سمجھ دے؛ آمین
تحریر :-- حافظ مرغوب عالم مطلوب عالم صدیقی
پرسا، سیتامڑھی
طالب :- جامعہ سلفیہ بنارس
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
مضمون میں بعض الفاظ بہت غلط استعمال کیے گئے ہیں ، کسی فرقے یا مسلک کو پلید وغیرہ کہنا درست نہیں ۔
 
Top