• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انعامات کا منتظر شہید

عکرمہ

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 27، 2012
پیغامات
658
ری ایکشن اسکور
1,869
پوائنٹ
157
انعامات کا منتظر شہید

شیخ انور العولقی رحمہ اللہ

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ (۲۳) سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ (۲۴) [سورۃ الرَّعد]
''(یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں سے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (بہشت میں جائیں گے) اور فرشتے (بہشت کے) ہر ایک دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔(اور کہیں گے) تم پر رحمت ہو (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے۔''
جنت دنیا سے چار طریقوں سے مختلف ہے:
۱۔ یہ دنیا فانی ہے اور آخرت ہمیشہ رہنے والی جگہ ہے۔ اللہ تعالی نے دنیا کے بارے میں فرمایاہے:''متاع الغرور''(دھوکے کا سازوسامان) جبکہ جنت کے بارے میں یہ کہا: ''آخرت کی زندگی ہی بہتر اور ہمیشگی کی ہے''۔
۲۔ مقدار میں بہت بڑا فرق ہے۔
۳۔ معیار میں بہت بڑا فرق ہے۔
۴۔ دنیا کی ہر چیز آلودہ ہے جبکہ آخرت کی ہر چیز خالص ہے۔

دنیا عارضی ہے اور آخرت مستقل ٹھکانا ہے۔ آپ دنیا میں کتنا عرصہ رہیں گے؟ میں الجزیرہ پر خبروں کی ہیڈلائن پڑھ رہا تھا، اس میں تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ عمر گزانے والا شخص جاپان میں فوت ہو گیا ہے جس کی عمر ایک سو چودہ برس تھی۔ یہ سب سے زیادہ ہے۔ ایک سو چودہ۔ آخرت میں آپ کتنا عرصہ رہیں گے۔ لا متناہی۔ اب اگر ہمیں دنیا اور آخرت کا تناسب نکالنا ہو تو ہم یہ کیسے نکالیں گے؟ اب دنیا کو آخرت پر تقسیم کریں۔ تاہم ۱۱۴ کو لامتناہی پر تقسیم کریں، کیا جواب ہے؟ حساب بتاتا ہے کہ اس کا جواب صفر ہے۔ کچھ بھی نہیں۔ اس میں تو کوئی تناسب بھی نہیں ہے! مگر رسول اللہﷺ مزید سخی تھے۔ انہوں نے کہا: ''اگر یہ دنیا ایک مچھر کے پَر کے برابر بھی ہوتی۔۔۔۔۔'' مگر ایک اور چیز پر غور کریں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک پَر کہا جس سے مچھر اڑ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے دو پَر بھی نہیں کہے۔ تاہم دنیا کچھ بھی نہیں ہے۔ بیکار۔

جنت میں ہر چیز صاف ستھری ہے۔ ہر چیز خالص ہے۔ ادھر کوئی پیشاب یا پسینہ نہیں ہے۔ ہمارے جسم الگ ہی قسم کے ہونگے۔ وہاں کی زندگی ہمیشہ کی ہے۔ ادھر وقت کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جنت کے لوگوں کو کھلی چھوٹ ہوگی کہ وہ جو بھی کریں، جب بھی کریں اور جب تک کرتے رہیں۔ ایسے بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی اپنے تخت پر بیٹھے چالیس سال تک اپنی بیوی سے باتیں کرتا رہے۔
سبحان اللہ! جب آپ وقت کے اس تصور کے بارے میں سوچتے ہیں۔کیونکہ آخرت میں وقت محدود نہیں ہے۔ ادھر تو ہمیشگی اور لامتناہی ہے۔ جب آپ اپنے محل سے باہر آئیں اور مثلاً ایک پھول دیکھیں اور آپ کو وہ پسند آئے، تو آپ ادھر اسے دس سال تک دیکھ سکتے ہیں! آپ نے کسی کو وقت نہیں دیا ہوا! آپ کو کوئی کام نہیں کرنا۔ آپ اگر چاہیں تو وہاں سو سال تک بیٹھ سکتے ہیں۔ آپ پر کوئی زور زبردستی نہیں، اس تصور کو سوچنا تھوڑا مشکل ہے۔ جب آپ اس تصور کو آگے لے کر چلیں، تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ پورا ایک سال حضرت محمد ﷺ کے ساتھ گزاریں گے۔ مثال کے طور پر اگر آپ تاریخ کی کتابیں پڑھ رہے تھے اور آپ کو حضرت عمر ؓ بن خطاب کے بارے میں کسی معاملے میں وضاحت چاہیے ہو تو آپ ان کے پاس جا کر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں اور ان کے ساتھ پورا ایک مہینہ گزار کر، یہ گفتگو کر سکتے ہیں کہ کیا ہوا تھا۔ وہ آپ کو وقت کیوں نہیں دیں گے جبکہ اُدھر وقت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اگر وہ شروع کے اربوں سالوں تک مصروف ہوں بھی، تو آپ ان سے بعد میں مل سکتے ہیں۔

وقت کی تو کوئی حدود ہی نہیں ہونگی۔ اسی لئے امام ابن القیم ؒ نے کہا تھا کہ جنت میں ایک بندہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اسّی سال تک سوتا رہے گا! انہوں نے ذکر کیا تھا کہ یہ ایک حدیث سے ماخوذ ہے مگر وہ حدیث شاید ضعیف ہے؛ مگر یہ ساری چیزیں ممکن ہیں کیونکہ وقت کی کوئی حد نہیں ہے؛ آپ کو پورا حق ہے کہ آپ جو بھی کریں۔ آپ کو چار دریا دیئے جائیں گے، آپ اُدھر جائیں اور ساری گرمیاں وہاں گزاریں، اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں، ادھر کوئی حد ہی نہیں ہے۔ جب ''وقت'' کی بات آتی ہے تو ہمارے دماغ ایک خاص زاویے سے باہر سوچنے سے عاجز ہو جاتے ہیں۔۔۔ وہ لامحدود ہے، کبھی رکتا نہیں ہے، چلتا ہی رہتا ہے۔ لمبی زندگی والی ادویات استعمال کرنے والا تومر جائے گا مگر آپ زندہ رہیں گے جنتوں میں!
آپ کے اور اس مسرت والی زندگی کے بیچ میں کچھ بھی رکاوٹ نہیں ہے، سوائے شہادت کی موت کے۔۔

(مندرجہ بالا مضمون شیخ انور العولقیؒ کے سلسلہ درس '' مشارع الاشواق الی مصارع العشاق'' سے ماخوذ شدہ ہے)
 

کیلانی

مشہور رکن
شمولیت
مارچ 24، 2013
پیغامات
347
ری ایکشن اسکور
1,110
پوائنٹ
127
انعامات کا منتظر شہید

شیخ انور العولقی رحمہ اللہ

جَنَّاتُ عَدْنٍ يَدْخُلُونَهَا وَمَن صَلَحَ مِنْ آبَائِهِمْ وَأَزْوَاجِهِمْ وَذُرِّيَّاتِهِمْ ۖ وَالْمَلَائِكَةُ يَدْخُلُونَ عَلَيْهِم مِّن كُلِّ بَابٍ (۲۳) سَلَامٌ عَلَيْكُم بِمَا صَبَرْتُمْ ۚ فَنِعْمَ عُقْبَى الدَّارِ (۲۴) [سورۃ الرَّعد]
''(یعنی) ہمیشہ رہنے کے باغات جن میں وہ داخل ہوں گے اور ان کے باپ دادا اور بیبیوں اور اولاد میں سے جو نیکوکار ہوں گے وہ بھی (بہشت میں جائیں گے) اور فرشتے (بہشت کے) ہر ایک دروازے سے ان کے پاس آئیں گے۔(اور کہیں گے) تم پر رحمت ہو (یہ) تمہاری ثابت قدمی کا بدلہ ہے اور عاقبت کا گھر خوب (گھر) ہے۔''
جنت دنیا سے چار طریقوں سے مختلف ہے:
۱۔ یہ دنیا فانی ہے اور آخرت ہمیشہ رہنے والی جگہ ہے۔ اللہ تعالی نے دنیا کے بارے میں فرمایاہے:''متاع الغرور''(دھوکے کا سازوسامان) جبکہ جنت کے بارے میں یہ کہا: ''آخرت کی زندگی ہی بہتر اور ہمیشگی کی ہے''۔
۲۔ مقدار میں بہت بڑا فرق ہے۔
۳۔ معیار میں بہت بڑا فرق ہے۔
۴۔ دنیا کی ہر چیز آلودہ ہے جبکہ آخرت کی ہر چیز خالص ہے۔

دنیا عارضی ہے اور آخرت مستقل ٹھکانا ہے۔ آپ دنیا میں کتنا عرصہ رہیں گے؟ میں الجزیرہ پر خبروں کی ہیڈلائن پڑھ رہا تھا، اس میں تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ عمر گزانے والا شخص جاپان میں فوت ہو گیا ہے جس کی عمر ایک سو چودہ برس تھی۔ یہ سب سے زیادہ ہے۔ ایک سو چودہ۔ آخرت میں آپ کتنا عرصہ رہیں گے۔ لا متناہی۔ اب اگر ہمیں دنیا اور آخرت کا تناسب نکالنا ہو تو ہم یہ کیسے نکالیں گے؟ اب دنیا کو آخرت پر تقسیم کریں۔ تاہم ۱۱۴ کو لامتناہی پر تقسیم کریں، کیا جواب ہے؟ حساب بتاتا ہے کہ اس کا جواب صفر ہے۔ کچھ بھی نہیں۔ اس میں تو کوئی تناسب بھی نہیں ہے! مگر رسول اللہﷺ مزید سخی تھے۔ انہوں نے کہا: ''اگر یہ دنیا ایک مچھر کے پَر کے برابر بھی ہوتی۔۔۔۔۔'' مگر ایک اور چیز پر غور کریں کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک پَر کہا جس سے مچھر اڑ بھی نہیں سکتا۔ انہوں نے دو پَر بھی نہیں کہے۔ تاہم دنیا کچھ بھی نہیں ہے۔ بیکار۔


سبحان اللہ! جب آپ وقت کے اس تصور کے بارے میں سوچتے ہیں۔کیونکہ آخرت میں وقت محدود نہیں ہے۔ ادھر تو ہمیشگی اور لامتناہی ہے۔ جب آپ اپنے محل سے باہر آئیں اور مثلاً ایک پھول دیکھیں اور آپ کو وہ پسند آئے، تو آپ ادھر اسے دس سال تک دیکھ سکتے ہیں! آپ نے کسی کو وقت نہیں دیا ہوا! آپ کو کوئی کام نہیں کرنا۔ آپ اگر چاہیں تو وہاں سو سال تک بیٹھ سکتے ہیں۔ آپ پر کوئی زور زبردستی نہیں، اس تصور کو سوچنا تھوڑا مشکل ہے۔ جب آپ اس تصور کو آگے لے کر چلیں، تو آپ سوچ سکتے ہیں کہ آپ پورا ایک سال حضرت محمد ﷺ کے ساتھ گزاریں گے۔ مثال کے طور پر اگر آپ تاریخ کی کتابیں پڑھ رہے تھے اور آپ کو حضرت عمر ؓ بن خطاب کے بارے میں کسی معاملے میں وضاحت چاہیے ہو تو آپ ان کے پاس جا کر ان سے ملاقات کر سکتے ہیں اور ان کے ساتھ پورا ایک مہینہ گزار کر، یہ گفتگو کر سکتے ہیں کہ کیا ہوا تھا۔ وہ آپ کو وقت کیوں نہیں دیں گے جبکہ اُدھر وقت کا کوئی مسئلہ نہیں ہوگا۔ اگر وہ شروع کے اربوں سالوں تک مصروف ہوں بھی، تو آپ ان سے بعد میں مل سکتے ہیں۔

وقت کی تو کوئی حدود ہی نہیں ہونگی۔ اسی لئے امام ابن القیم ؒ نے کہا تھا کہ جنت میں ایک بندہ اپنی اہلیہ کے ساتھ اسّی سال تک سوتا رہے گا! انہوں نے ذکر کیا تھا کہ یہ ایک حدیث سے ماخوذ ہے مگر وہ حدیث شاید ضعیف ہے؛ مگر یہ ساری چیزیں ممکن ہیں کیونکہ وقت کی کوئی حد نہیں ہے؛ آپ کو پورا حق ہے کہ آپ جو بھی کریں۔ آپ کو چار دریا دیئے جائیں گے، آپ اُدھر جائیں اور ساری گرمیاں وہاں گزاریں، اس کی خوبصورتی سے لطف اندوز ہوں، ادھر کوئی حد ہی نہیں ہے۔ جب ''وقت'' کی بات آتی ہے تو ہمارے دماغ ایک خاص زاویے سے باہر سوچنے سے عاجز ہو جاتے ہیں۔۔۔ وہ لامحدود ہے، کبھی رکتا نہیں ہے، چلتا ہی رہتا ہے۔ لمبی زندگی والی ادویات استعمال کرنے والا تومر جائے گا مگر آپ زندہ رہیں گے جنتوں میں!
آپ کے اور اس مسرت والی زندگی کے بیچ میں کچھ بھی رکاوٹ نہیں ہے، سوائے شہادت کی موت کے۔۔

(مندرجہ بالا مضمون شیخ انور العولقیؒ کے سلسلہ درس '' مشارع الاشواق الی مصارع العشاق'' سے ماخوذ شدہ ہے)
سبحان اللہ آج کی اس مادی اور منکرخدا تہذیب کو یہ تاتیں سمجھ میں نہیں آسکتیں
 

شاکر

تکنیکی ناظم
رکن انتظامیہ
شمولیت
جنوری 08، 2011
پیغامات
6,595
ری ایکشن اسکور
21,396
پوائنٹ
891
ماشاءاللہ بہت ہی عمدہ تحریر ہے۔ اللہ تعالیٰ سے ہم سب کو جنت میں داخل فرمائیں اور جہنم سے اپنی پناہ میں رکھیں۔ آمین یا رب العالمین۔
 
Top