• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انقرہ میں روسی سفیر مسلح شخص کی فائرنگ سے قتل

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
سفیر کی قربانی ترکی کے خلاف سازش


افغان جنگ کے بعد جنرل ضیا الحق ایک فاتح اور عالم اسلام کے لیڈر کے طور پر ابھرنے لگے تو امریکہ نے اپنے سفیر کی قربانی دیکر ان کا راستہ روک دیا
ترک صدر طیب اردگان بغاوت کی ناکامی کے بعد ایک طاقتور رہنما کے طور پر سامنے آئے جبکہ روس کو حلب میں قتل عام کے باعث بھی عالمی تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے
ایک سفیر کی قربانی دیکر کئی مقاصد حاصل کئے گئے ہیں - شام کے مسئلے سے توجہ ہٹانے کے ساتھ ساتھ اب اردگان کے خلاف گھیرا تنگ کیا جائے گا
اللہ ترکی کی خیر کرے
یہ بہت بڑی سازش ہوئی ہے

تحریر: محمد عاصم حفیظ
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ترکی میں قتل ہونے والے روسی سفیر پر مختلف احباب نے اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا ہے. کسی نے اس قتل پر خوشی کے شادیانے بجائے تو کسی نے اسے شامی مسلمانوں پر ہونے والے ظلم کا رد عمل قرار دیا اور کسی نے اسے ترکی کو بیک فٹ پہ لے جانے کی سازش قرار دیا.

اسلامی نکتہ نظر سے تجزیہ کرنے والوں نے روسی سفیر کے قتل کو شرعی طور پر ناجائز قرار دیا.

اس پر بہت سے احباب نے بڑی نیک نیتی اور سچے جذبے کے تحت اعتراض کیا کہ سفیر کے قتل کی مذمت کرنے والوں کو شام میں ڈھائے جانے والے روسی مظالم کیوں دکھائی نہیں دیتے؟!

ایسے دوستوں کی خدمت میں عرض ہے کہ شام میں جاری ظلم وبربریت پر ہر مسلمان کا دل رنجیدہ ہے اور ظالم عناصر کے خلاف دلوں میں نفرت کا ہونا عین فطری بات ہے. لیکن عرض یہ ہے کہ سفیر کو قتل کرکے اس ظلم وستم میں کمی تو ہرگز نہیں لائی جا سکے گی بلکہ ممکن ہے کہ رد عمل کے طور پر یہ ظالم پہلے سے بھی زیادہ وحشت پر اتر آئیں.

سفیر کے قتل کو ناجائز اور اس اقدام کی مذمت کرنے والوں میں سے کسی نے بھی سفیر سے ہمدردی کا اظہار کیا اور نہ ہی مقتول سفیر کے لیے رحم کے جذبات ان کے دلوں میں پیدا ہوے، تو پھر انہیں یہ طعنہ کیوں دیا جا رہا ہے کہ روسی سفیر کے قتل کی مذمت کرنے والوں کو شام میں جاری ظلم وستم کیوں نظر نہیں آتا؟! حالانکہ اس قتل کی مذمت کرنے والے احباب تسلسل سے شامی مسلمانوں سے اظہارِ یکجہتی اور ظالموں کی مذمت کرتے آ رہے ہیں.

روسی سفیر کے قتل کی مذمت کی پہلی وجہ تو یہ ہے کہ کسی بھی معاہدے کے تحت اسلامی ملک میں رہائش پذیر ذمی کا قتل شریعت میں بدترین قتل قرار دیا گیا ہے. دشمن کے سفیر اور ایلچی کا قتل بھی اسلام میں جائز نہیں. اس قتل کی مذمت کی ایک وجہ یہ ہے کہ اس کے رد عمل کے طور پر شام میں جاری ظلم وستم میں اضافہ ہونے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے. اس کی تیسری وجہ یہ ہے کہ اس سے اسلامی تعلیمات اور مسلمانوں کے بارے میں غلط تصور دنیا میں قائم ہوگا.

انسانی حقوق کے ٹھیکے داروں کا البتہ دوہرا معیار اور منافقت کھل کر عیاں ہو چکی ہے. سفیر کے قتل پر چیخنے چلانے والی یہ تنظیمیں شام، فلسطین، برما اور کشمیر میں جاری ظلم وستم پر خاموش تماشائی کیوں بنی ہوئی ہیں؟ اقوامِ متحدہ بھی اس ظلم وستم کو روکنے میں جان بوجھ کر ناکام ہو رہا ہے.

اللہ تعالی ظالموں کو عبرت ناک انجام تک پہنچائے، مظلوم مسلمانوں کی پردۂ غیب سے مدد فرمائے اور عالمِ اسلام کو اتفاق واتحاد نصیب کرے!

ھاشم یزمانی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
"جبہۃ فتح الشام" نے روسی سفیر کے قتل کی ذمے داری قبول کر لی

جمعرات 23 ربیع الاول 1438هـ - 22 دسمبر 2016م

انقرہ - بكر عطيانی

شام میں عسکری تنظیم "جبہۃ فتح الشام" (سابقہ جبہۃ النصرۃ) یعنی جفش نے ترکی میں روسی سفیر آندرے کارلوف کے قتل کی ذمے داری قبول کر لی ہے۔ اس سے قبل ترک صدر رجب طیب ایردوآن نے باور کرایا تھا کہ روسی فیر کے قاتل ترک پولیس اہل کار کا تعلق فتح اللہ گولن کی دہشت گرد تنظیم سے ہے۔

دوسری جانب Turkish Russian Friendship Society کے سربراہ اور حکمراں جماعت کے رکن پارلیمنٹ رجائی باربر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ گولن کی جماعت نے روس اور ترکی کے درمیان تعلقات کو سبوتاژ کرنے کے واسطے قاتل پولیس اہل کار کو استعمال کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ پولیس اہل کار کا گولن کی جماعت سے تعلق اس کے انٹرمیڈیٹ مرحلے میں تعلیم حاصل کرنے کے وقت سے ہے۔ تاہم ابھی یہ معلوم نہیں کہ یہ محض ہمدردی کا تعلق تھا یا وہ باقاعدہ جماعت کا رکن ہے۔ ہم جلد ہی تفصیلات معلوم کرلیں گے اور اس کارروائی کے پیچھے موجود عناصر کا بھی پتہ چلا لیں گے۔

مشرق وسطی یونی ورسٹی میں بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر ڈاکٹر حسین بہجی کے مطابق " اس میں کوئی شک نہیں کہ اس غلطی کی ذمے داری ترکی اٹھائے گا۔ یہ واقعہ سیاسی اور اقتصادی سطح پر دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات پر اثر انداز نہیں ہوگا تاہم سفارتی سطح پر روس کی جانب سے مذکورہ کارروائی کی وجوہات جاننے کا مطالبہ برقرار رہے گا.. اور وہ اس معاملے کے ساتھ قانونی طریقے سے نمٹے گا"۔

انقرہ میں روسی سفیر کے قتل کے بعد ترک دارالحکومت میں سڑکوں پر سکیورٹی ہائی الرٹ نظر آ رہی ہے۔ روس کے علاوہ دیگر ملکوں کے سفارت خانے بھی مسلسل دوسرے روز بند رہے۔

روس اور ترکی کے سرکاری بیانات سے اس امر کی تاکید ہوتی ہے کہ دو طرفہ تعلقات اس قتل کی کارروائی کے سبب متاثر نہیں ہوں گے.. بلکہ بعض حلقوں کا کہنا ہے کہ اس سے دونوں ملکوں کے درمیان تعاون میں مزید تیزی آ گئی ہے۔ تاہم اس سب کے باوجود انقرہ میں نئے روسی سفیر کے تقرر کے بعد ہی دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات بہتری کی جانب آ سکیں گے۔
 
Top