مقبول احمد سلفی
سینئر رکن
- شمولیت
- نومبر 30، 2013
- پیغامات
- 1,400
- ری ایکشن اسکور
- 460
- پوائنٹ
- 209
(1) انگوٹھی سے متعلق علماء کرام کی رائے ہے کہ جسکوانگوٹھی پہننے کی ضرورت ہے اس کے حق میں سنت ہے مثلا حاکم اورقاضی وغیرہ ، لیکن عام لوگوں کے لئے افضل ہے کہ وہ نہ پہنے تاہم زینت کے طورپرپہننا سب کے لئے جائز ہے ۔ (موسوعہ فقہیہ 11/24)
(2) مختلف احادیث وارد ہونے کی وجہ سے دونوں ہاتھ میں انگوٹھی پہن سکتے ہیں ۔ تاہم بعض اہل علم نے دایاں ہاتھ اور بعض نے بایاں ہاتھ افضل قراردیاہے ۔ دونوں میں الگ الگ مصلحت ہے ۔
(3) مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی (خنصر) میں انگوٹھی پہنتے تھے ۔امام نووی رحمہ اللہ نے ذکرکیا ہے کہ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ مرد سب سے چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہنے گااورعورتیں سب انگلیوں میں۔(شرح نووی علی مسلم 14/298)
(4) رسول صلی اللہ علیہ وسلم شہادت کی انگلی اوردرمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع کیا ہے (مسلم ،ترمذی)
(5) امام احمدسے سوال کیاگیاکہ سب سے بہترانگوٹھی کس چیز کی ہے ؟ توانہوں نے جواب دیاکہ چاندی کی انگوٹھی (موسوعہ فقہیہ 11/25)
(6) سوناکی انگوٹھی مردوں کے لئے حرام ہے لیکن عورتوں کے لئے جائزہے ۔
(7) انگوٹھی کا زون کتناہو،اس میں اختلاف ہے ۔ حنفیہ کے نزدیک ایک مثقال ،مالکیہ کے نزدیک دومثقال یااس سے کم، شافعیہ کے یہاں تحدیدنہیں، حنابلہ کہتے ہیں ایک مثقال یا اس سے زیادہ بھی ہونے پرکوئی حرج نہیں۔ ایک مثقال 4.25 گرام ہوتاہے ۔
(8) بعض لوگ عورتوں کے لئے چاندی کی انگوٹھی ممنوع قراردیتے ہیں ، انکاکہناہے کہ یہ مردوں کاشعار ہے ۔اس معاملہ میں درست بات یہ ہے کہ عورت سونے ،چاندی اورموتی وغیرہ کی انگوٹھیاں پہن سکتی ہیں ۔ (شرح نووی 14/293)
(9) اہل علم اس جانب گئے ہیں کہ گرچہ ایک سے زیادہ انگوٹھی پہنے کا جوازہے اوروہ بھی دونوں ہاتھوں میں مگراسراف وتکبرکے طورپرنہ ہووگرنہ حرام ہے ۔
(10) اگرانگوٹھی پر احترام کا کلمہ ہوتو حمام جاتے وقت اسے اتاردے جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔
(11) انگوٹھی پرجاندارچیزوں کانقش بنانا جائز نہیں اور نہ غیرمسلموں کے مذہبی شعارکا نقش ۔
(12) مہریاہدیہ کے طورپربیوی کوانگوٹھی دیناجائزہے البتہ شادی میں انگوٹھی کی رسم اداکرنے کی دلیل نہیں ملتی بلکہ یہ غیروں کی تقلید ہے ۔
(13) جس کے ہاتھ میں انگوٹھی ہووہ وضوکرتے وقت اسے حرکت دے کراندرتک پانی پہنچائے ۔
(14) اسی طرح غسل میں بھی انگوٹھی کوحرکت دے کرپانی پہنچانا ضروری ہے ، اگرانگوٹھی حرکت نہ کرے تو اسے نکال دے ۔
(15) جمہوراہل علم کا خیال ہے کہ وضوکے برعکس تیمم میں انگوٹھی نکالناواجب ہے ۔
(16) حالت احرام میں انگوٹھی پہننے میں کوئی حرج نہیں ۔(فتاوی ابن باز)
(17) انگوٹھی اگرنصاب تک پہنچے تو اس میں بھی زکوۃ ہے ۔
(18) میت کے ساتھ انگوٹھی کودفن کرنامال کا ضیاع ہے ، لہذا اسے اتارلیا جائے ۔
(19)لوہے کی انگوٹھی پہننے میں اختلاف ہے مگر راحج قول یہی ہے کہ لوہے کی انگوٹھی پہن سکتے ہیں ۔ اس دلیل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا تھا جبکہ اس کے پاس بیوی کو مہر دینے کے لیے کچھ نہیں تھا:
التمس ولو خاتما من حدید (بخارى و مسلم)
"ایک انگوٹھی تلاش کرکے لاؤ چاہے لوہے کی کیوں نہ ہو"۔
جن علماء نے عدم جواز کا فتوی دیا ہے انہوں نے اس حدیث پر اعتماد کیا ہے آپ صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے:
مالی أری علیک حلية أھل النار (أبوداؤد، ترمذى)
"کیا بات ہے کہ میں تیرے ہاتھ میں جہنمیوں کا زیوردیکھ رہا ہوں"۔
مگر یہ روایت ضعیف ہے ۔
آخرمیں آپ سب سے اہم بات شیرکرناچاہتے ہیں کہ بعض لوگ انگوٹھی کے نام پر تجارت کرتے ہیں ، ان کادعوی ہے کہ یہ قسمت بنانے والاہے ۔ ایسے مکروفریب دینے والوں سے پرہیز کریں کیونکہ اس میں نفع ونقصان کی کچھ بھی طاقت نہیں ہے ، جو انگوٹھی پراس قسم کا بھروسہ رکھتاہے وہ شرک کرتاہے اور شرک کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔
(2) مختلف احادیث وارد ہونے کی وجہ سے دونوں ہاتھ میں انگوٹھی پہن سکتے ہیں ۔ تاہم بعض اہل علم نے دایاں ہاتھ اور بعض نے بایاں ہاتھ افضل قراردیاہے ۔ دونوں میں الگ الگ مصلحت ہے ۔
(3) مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بائیں ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی (خنصر) میں انگوٹھی پہنتے تھے ۔امام نووی رحمہ اللہ نے ذکرکیا ہے کہ مسلمانوں کا اس بات پر اجماع ہے کہ مرد سب سے چھوٹی انگلی میں انگوٹھی پہنے گااورعورتیں سب انگلیوں میں۔(شرح نووی علی مسلم 14/298)
(4) رسول صلی اللہ علیہ وسلم شہادت کی انگلی اوردرمیانی انگلی میں انگوٹھی پہننے سے منع کیا ہے (مسلم ،ترمذی)
(5) امام احمدسے سوال کیاگیاکہ سب سے بہترانگوٹھی کس چیز کی ہے ؟ توانہوں نے جواب دیاکہ چاندی کی انگوٹھی (موسوعہ فقہیہ 11/25)
(6) سوناکی انگوٹھی مردوں کے لئے حرام ہے لیکن عورتوں کے لئے جائزہے ۔
(7) انگوٹھی کا زون کتناہو،اس میں اختلاف ہے ۔ حنفیہ کے نزدیک ایک مثقال ،مالکیہ کے نزدیک دومثقال یااس سے کم، شافعیہ کے یہاں تحدیدنہیں، حنابلہ کہتے ہیں ایک مثقال یا اس سے زیادہ بھی ہونے پرکوئی حرج نہیں۔ ایک مثقال 4.25 گرام ہوتاہے ۔
(8) بعض لوگ عورتوں کے لئے چاندی کی انگوٹھی ممنوع قراردیتے ہیں ، انکاکہناہے کہ یہ مردوں کاشعار ہے ۔اس معاملہ میں درست بات یہ ہے کہ عورت سونے ،چاندی اورموتی وغیرہ کی انگوٹھیاں پہن سکتی ہیں ۔ (شرح نووی 14/293)
(9) اہل علم اس جانب گئے ہیں کہ گرچہ ایک سے زیادہ انگوٹھی پہنے کا جوازہے اوروہ بھی دونوں ہاتھوں میں مگراسراف وتکبرکے طورپرنہ ہووگرنہ حرام ہے ۔
(10) اگرانگوٹھی پر احترام کا کلمہ ہوتو حمام جاتے وقت اسے اتاردے جیساکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا معمول تھا۔
(11) انگوٹھی پرجاندارچیزوں کانقش بنانا جائز نہیں اور نہ غیرمسلموں کے مذہبی شعارکا نقش ۔
(12) مہریاہدیہ کے طورپربیوی کوانگوٹھی دیناجائزہے البتہ شادی میں انگوٹھی کی رسم اداکرنے کی دلیل نہیں ملتی بلکہ یہ غیروں کی تقلید ہے ۔
(13) جس کے ہاتھ میں انگوٹھی ہووہ وضوکرتے وقت اسے حرکت دے کراندرتک پانی پہنچائے ۔
(14) اسی طرح غسل میں بھی انگوٹھی کوحرکت دے کرپانی پہنچانا ضروری ہے ، اگرانگوٹھی حرکت نہ کرے تو اسے نکال دے ۔
(15) جمہوراہل علم کا خیال ہے کہ وضوکے برعکس تیمم میں انگوٹھی نکالناواجب ہے ۔
(16) حالت احرام میں انگوٹھی پہننے میں کوئی حرج نہیں ۔(فتاوی ابن باز)
(17) انگوٹھی اگرنصاب تک پہنچے تو اس میں بھی زکوۃ ہے ۔
(18) میت کے ساتھ انگوٹھی کودفن کرنامال کا ضیاع ہے ، لہذا اسے اتارلیا جائے ۔
(19)لوہے کی انگوٹھی پہننے میں اختلاف ہے مگر راحج قول یہی ہے کہ لوہے کی انگوٹھی پہن سکتے ہیں ۔ اس دلیل اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص سے فرمایا تھا جبکہ اس کے پاس بیوی کو مہر دینے کے لیے کچھ نہیں تھا:
التمس ولو خاتما من حدید (بخارى و مسلم)
"ایک انگوٹھی تلاش کرکے لاؤ چاہے لوہے کی کیوں نہ ہو"۔
جن علماء نے عدم جواز کا فتوی دیا ہے انہوں نے اس حدیث پر اعتماد کیا ہے آپ صلى الله عليه وسلم کا فرمان ہے:
مالی أری علیک حلية أھل النار (أبوداؤد، ترمذى)
"کیا بات ہے کہ میں تیرے ہاتھ میں جہنمیوں کا زیوردیکھ رہا ہوں"۔
مگر یہ روایت ضعیف ہے ۔
آخرمیں آپ سب سے اہم بات شیرکرناچاہتے ہیں کہ بعض لوگ انگوٹھی کے نام پر تجارت کرتے ہیں ، ان کادعوی ہے کہ یہ قسمت بنانے والاہے ۔ ایسے مکروفریب دینے والوں سے پرہیز کریں کیونکہ اس میں نفع ونقصان کی کچھ بھی طاقت نہیں ہے ، جو انگوٹھی پراس قسم کا بھروسہ رکھتاہے وہ شرک کرتاہے اور شرک کا ٹھکانہ جہنم ہے ۔