ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 514
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
ان کل نفس لما علیھا حافظ۔(الطارق 4)
یہاں ان، نافیہ ہے اور لما استثنائیہ، ہے۔
ای، ما کل نفس الا علیھا حافظ
یہاں حافظ، سے مراد حافظ حقیقی اللہ ،بھی ہے اور حافظ سے مراد جنس ملائکہ، بھی ہے کہ اللہ نے انھیں ہر نفس کی حفاظت کے لئے مقرر کیا ہے۔
یہ جملہ اثبات ونفی کو متضمن ہے ،ایک ہے اثبات حفظ، دوسرا ہے سلب نقیضہ( اس سے اس کی نقیض کا سلب)۔
اور منطق کا طالب علم جانتا ہے کہ ،موجبہ کلیہ،۔کی نقیض، سالبہ جزئیہ، ہوتی، ہے اور سالبہ جزئیہ، سالبہ کلیہ سے اعم، ہوتی ہے۔
پس جب آپ اس کی نفی کریں گے تو کہیں گے،۔
لیس لیس کل نفس لما علیھا حافظ۔۔
یہ سلب جزئی، کا سلب، ہے اور جب سلب جزئی، کا سلب ہو تو، سلب کلی،۔ہوجاتا ہے اور جب اعم،۔ منتفی ہوا تو اخص،منتفی ہوگیا
اب کلام حل ہوا۔
فلاشیئ من الانفس لیس علیھا حافظ۔
یعنی کوئی نفس ایسا نہیں ہے جس پر کوئی حافظ نہ ہو۔
ملحوظہ۔ لیس کل، اسوار جزئیہ میں سے ہے۔
جلال الدین القاسمی
یہاں ان، نافیہ ہے اور لما استثنائیہ، ہے۔
ای، ما کل نفس الا علیھا حافظ
یہاں حافظ، سے مراد حافظ حقیقی اللہ ،بھی ہے اور حافظ سے مراد جنس ملائکہ، بھی ہے کہ اللہ نے انھیں ہر نفس کی حفاظت کے لئے مقرر کیا ہے۔
یہ جملہ اثبات ونفی کو متضمن ہے ،ایک ہے اثبات حفظ، دوسرا ہے سلب نقیضہ( اس سے اس کی نقیض کا سلب)۔
اور منطق کا طالب علم جانتا ہے کہ ،موجبہ کلیہ،۔کی نقیض، سالبہ جزئیہ، ہوتی، ہے اور سالبہ جزئیہ، سالبہ کلیہ سے اعم، ہوتی ہے۔
پس جب آپ اس کی نفی کریں گے تو کہیں گے،۔
لیس لیس کل نفس لما علیھا حافظ۔۔
یہ سلب جزئی، کا سلب، ہے اور جب سلب جزئی، کا سلب ہو تو، سلب کلی،۔ہوجاتا ہے اور جب اعم،۔ منتفی ہوا تو اخص،منتفی ہوگیا
اب کلام حل ہوا۔
فلاشیئ من الانفس لیس علیھا حافظ۔
یعنی کوئی نفس ایسا نہیں ہے جس پر کوئی حافظ نہ ہو۔
ملحوظہ۔ لیس کل، اسوار جزئیہ میں سے ہے۔
جلال الدین القاسمی