• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اور ہاتھی جیت گیا ۔۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45 ویں صدر منتخب

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
اور ہاتھی جیت گیا ۔۔۔۔ ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45 ویں صدر منتخب

بدھ‬‮ 9 ‬‮نومبر‬‮ 2016 | 12:04

اسلام آباد(ایکسکلوژو رپورٹ) ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کے 45 ویں صدر منتخب ہو گئے۔ تفصیل کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ 264 ووٹ لیکر امریکی صدر منتخب ہو گئے ہیں انہیں حتمی نتیجے کے طور پر 4 ووٹ مزید درکار ہیں جبکہ ہیلری کلنٹن 52 ووٹ کی دوری پر ہیں۔ واضح رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ 266 ووٹ لیکر حتمی طور پر وائٹ ہاؤس میں داخل ہونے جا رہے ہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ انیس سو چھیالیس کو نیویارک کے علاقے کوئینز میں پیدا ہوئے۔ انیس سو اڑسٹھ میں اکنامکس میں ماسٹرز کرنے کے بعد وہ مین ہیٹن کی ایک بڑی بلڈنگ پراجیکٹ کمپنی سے منسلک ہوگئے۔ جس کے بعد انیس سو اسی میں ٹرمپ نے اپنی بلڈنگ ڈویلپر کمپنی کا آغاز کیا اور کچھ ہی عرصے میں وہ شہر کے بڑے بلڈرز میں شمار ہونے لگے۔ تعلیمی میدان میں بھی ٹرمپ نے اعلی کارکردگی دکھائی اور اس دوران وہ سماجی طور پر بھی کافی سرگرم دکھائی دیئے۔ ٹرمپ کے اس پہلو کے ساتھ ساتھ وہ کئی بار لوگوں کی تنقید کا نشانہ بھی بنے۔ دو ہزار چار میں ڈونلڈ ٹرمپ رئیلٹی شو میں جلوہ گر ہوئے اور اس دوران جہاں انہیں کچھ پذیرائی حاصل ہوئی تو کچھ حلقوں نے انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا۔ شادی کے معاملے میں بھی ٹرمپ کی زندگی اتار چڑھاؤ کا شکار رہی، وہ اب تک تین شادیاں کرچکے ہیں جن میں سے دو ناکام ہوئیں۔ خواتین سے متعلق بھی ٹرمپ خبروں میں رہے جہاں انہیں پلے بوائے کا نام دیا گیا۔ انہوں نے ریسلنگ ایرینا میں بھی کئی بار لوگوں کی توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی۔ کاروبار اور میڈیا پر آنے کے بعد ٹرمپ نے سیاست کا رخ کیا اور سال دو ہزار پندرہ میں انہیں رپبلکن کی جانب سے صدارتی امیدوار نامزد کردیا گیا۔ جس کے بعد انیس جولائی دو ہزار سولہ کو ڈونلڈ ٹرمپ باضابطہ طور پر صدارتی امیدوار بن گئے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ٹرمپ کی فتح اور این جی اوز مارکہ لبرل ازم کی موت –

ڈاکٹر غیث المعرفہ

امریکی انتخابات کے غیر سرکاری نتائج تقریباً مکمل ہو چکے ہیں اور رات بھر ٹرمپ کے ڈمپ ہونے کے خواب دیکھنے والے صبح اٹھے ہیں تو ٹرمپ کی فتح ان کا استقبال کر رہی ہے- یہ الگ بات ہے کہ جس وقت امریکہ میں ووٹ گنے جا رہے تھے اس وقت امریکہ میں مقیم مسلمان اپنے نوٹ گننے میں مصروف تھے اور کینیڈا امیگریشن کی ویب سائٹ، عالمی اقتصادی مارکیٹ کے ساتھ کریش کر رہی تھی

جدید امریکی تاریخ میں یہ انتخابات بہت منفرد تھے، ڈونلڈ ٹرمپ جیسی شخصیت کا امریکی صدارتی ریس میں آ جانا ایک غیر معمولی پیش رفت تھی، اور اب اس سے بڑھ کر ان کا جیت جانا، جدید معاشروں میں ابھرنے والے نئے احساسات کا پتا دیتا ہے ان نئے احساسات کا نظارہ کچھ ہی ماہ پہلے برطانوی سماج بھی ہمیں دکھا چکا ہے جس نے یورپی یونین سے نکلنے کا اعلان کر دیا جمہور کے یہ نئے رنگ جہاں جمہوری نظام پر اپنے اثرات چھوڑیں گے وہیں کچھ نئے مشاہدات کا اظہار بھی کر رہے ہیں مثلاً ہم نے دیکھا کہ عوامی رائے کے باوجود ‘بریکسٹ’ پر برطانوی عدالت نے پارلیمان سے ووٹ کا حکم جاری کر دیا ہے امریکی عوام کی رائے کو جھٹلانا تو ناممکن ہے لیکن ہم مستقبل میں شاید اسی قسم کے فیصلے امریکی کانگریس میں دیکھ سکیں جب وہ ڈونلڈ ٹرمپ کی کچھ تجاویز ماننے سے انکار کر دے

پہلا مشاہدہ جس میں جان آئی ہے وہ یہ ہےکہ سیاسی شدت پسندانہ نظریات رکھنے والوں میں نئے انسانی احساسات دلچسپی رکھتے ہیں، میں اسے شدت پسندانہ نظریات کی کشش کے بجائے اس دلچسپی کو نئے احساسات کے ایڈونچرازم سے منسوب کرتا ہوں یا پھر ہم اس کی جڑیں روایتی لبرل اور سیکولر ایلیٹ کی عوامی امنگوں سے دوری میں ڈھونڈھ سکتے ہیں بھارت میں مودی جیسی شخصیت کے حق میں بھرپور عوامی حمایت، پھر بریکسٹ جیسے عجیب و غریب فیصلے اور اب ٹرمپ کو امریکہ کا صدر بنا دینا

دوسرا مشاہدہ یہ ہے کہ سماج تیزی سے روایتی میڈیا اور اداروں (اسٹیبلشمنٹ ) کی دسترس سے نکلتا جا رہا ہے، الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کی خبریں، تجزیے اور تبصرے، نئے انسانی احساسات پر اپنے مثبت اور فیصلہ کن اثرات چھوڑنے میں ناکامی محسوس کر رہے ہیں، شاید اس کی وجہ اس کا بناوٹی پن اور منفیت تھی جس نے عوامی اعتماد کو مجروع کرنا شروع کر دیا ہے، اور پھر اس سے بڑی وجہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کا وجود ہے جس نے خبر اور تجزیے پر ایک کلاس کی اجارہ داری ختم کرنے میں بڑا کردار ادا کیا ہے روایتی میڈیا اور اداروں کی منہ توڑ مخالفت کے باجود ٹرمپ کی جیت میں بھی یہی پیغام پوشیدہ ہے

ان بدلتے ہوئے احساسات اور مشاہدات میں جہاں ٹرمپ کی فتح امریکی اور بین الاقوامی سطح پر کئی اثرات چھوڑے گی وہیں دنیا بھر میں پھیلی این جی اوز کے نام سے موسوم امریکی اسٹیبلشمنٹ پروڈکس کی ورکنگ متاثر ہوگی ٹرمپ کی فتح میں ان این جی اوز کی موت مضمر ہے اسی وجہ سے عالمی سطح پر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مہم سازی میں این جی اوز اور اس سے منسلک افراد ایک عرصے سے مصروف تھے اس کے باجود امریکی مفادات کی ‘ملبوس جنگ’ کو ٹرمپ کی صورت ‘ننگی جنگ’ میں بدلنے کا فیصلہ امریکی عوام نے کر دیا ہے دیکھنا اب یہی ہوگا کہ امریکی کانگریس، ٹرمپ کی تجاویز کو کیا اہمیت دیتی ہے اور امریکی اسٹیبلشمنٹ، ٹرمپ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کیسے آگے بڑھاتی ہے- اگر وہ ایک دوسرے کو سمجھنے اور سمجھانے میں ناکام ہوتی ہیں تو وہ امریکہ کا ایک خطرناک بحران ہو گا اور اگر اس میں کامیاب ہو تے ہیں تو عالمی این جی اوز مارکہ لبرل وین گارڈ بحرانی کیفیت میں جا سکتی ہے
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
دعا کیجیے کہ ’ڈونلڈ ٹرمپ‘ فتحیاب ہوجائے

ذیشان الحسن عثمانی

ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے سے جہاں امریکہ کو پتا لگے گا کہ ہم اس کیلئے کتنے ضروری ہیں وہاں ہمیں بھی احساس ہوگا کہ اپنے مسائل آپس میں مل جل کر بیٹھنے سے ہی حل ہوں گے۔ فوٹو: اے ایف پی

30 جولائی 1788ء کی رات امریکی ریاست نارتھ کیرولینا کے کنوینشن میں آئے ہوئے ایک مقرر (جس کا نام ولیم لان کیسٹر تھا) نے مہمانوں سے کہا کہ ایسا بالکل ہوسکتا ہے کہ آئندہ چند سو سالوں میں ایک مسلمان امریکہ کا صدر بن جائے اور ہمارے آئین میں ایسی کوئی بات نہیں جو ایسا ہونے سے روک سکے۔ مجھے لگتا ہے کہ ایسا صرف دو صورتوں میں ممکن ہے۔ اول یہ کہ پورے کا پورا امریکہ مسلمان ہوجائے، پھر تو ان کا حق بنتا ہے کہ اپنے جیسے ہی کسی مسلمان کو صدر بنائیں یا دوسری صورت یہ کہ وہ تمام اخلاق، خصوصیات، ہنر، صلاحیتیں، عقائد اور اصول جو امریکی آئین اور معاشرے کی بنیاد ہیں، صرف کسی ایسے شخص میں پائی جائیں جو مسلمان ہو۔ تب بھی مسلمان ہی کو امیریکہ کا صدر ہونا چاہیئے۔

میں سوچتا ہوں کہ اگر ولیم لان کیسٹر صاحب آج سوا 2 سوسال بعد زندہ ہوتے تو شاید پوچھتے کہ کیا ٹرمپ امریکہ کا صدر بن سکتا ہے؟ اور حیرت انگیز طور پر ایسا ہوسکنے کی بھی وہی دو صورتیں بنتی ہیں۔ یا تو امریکہ کی اکثریت ٹرمپ جیسی ہوجائے یا پھر سب کی اخلاقیات اور سوچ کا لیول بھی ٹرمپ جیسا ہوجائے اور ان دونوں صورتوں میں ڈونلڈ ٹرمپ کو ہی امریکہ کا صدر بننا جچتا ہے۔ جس حمام میں سب ننگے ہوں، وہاں الزام کپڑے پہننے والوں پر ہی آتا ہے۔

ٹرمپ محض صرف ایک شخص کا نام نہیں بلکہ یہ ایک عقیدہ، جنون اور وہ سوچ ہے جو لوگوں میں نفرت و تعصب کے جذبات بھڑکا کر اپنے مطلب کا کام نکلوانا چاہتی ہے۔ یہ اس سوچ اور ذہنی تعصب کی آبیاری کرتی ہے جو لوگ عام حالات میں کھلےعام زبان پر نہیں لاتے کہ معاشرتی اقدار اس کی اجازت نہیں دیتے۔ یہ اقدار و قوانین اسی ملک نے دیئے ہیں، جس کیلئے آج ہم ووٹ دینے جارہے ہیں۔ ٹرمپ کا تو بالکل کیمونسٹ جیسا پروپیگنڈہ ہے کہ دولت، طاقت، اختیار اور حقوق وہاں دے دیئے جائیں جہاں ان کا کوئی حق نہیں اور آج بدلتا ہوا امریکہ چاہتا ہے کہ ہم ان باتوں پر ایمان لے آئیں۔

ویسے بدلتا ہوا امریکہ کوئی آج کی نئی بات تو ہے نہیں بلکہ یہ تو ہماری آنکھوں کے سامنے گزشتہ 20 برسوں سے بدل رہا ہے مگر ہم اپنی زندگیوں میں اتنے مصروف تھے کہ ہم نے خیال ہی نہ کیا۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ اس سال امریکہ میں نوبل انعام پانے والے 6 کے 6 سائنسدان مہاجر ہیں؟ جو دوسرے ملکوں سے آکر امریکہ میں بس گئے۔ کیا آپ کو معلوم ہے کہ امریکہ کی بہترین یونیورسٹیوں کو چلانے والے ماہرین سب امریکہ کے باہر سے آئے ہیں؟ 40 فیصد سے زائد انجنیئرنگ پروفیسر امیگرینٹ ہیں؟ اور 51 فیصد سے زائد اسٹارٹ اپس کی فنڈنگ امیگرینٹس کرتے ہیں۔

کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ کو شاید ہی کوئی چھوٹا بڑا اسپتال امریکہ میں ملے جہاں کوئی ساؤتھ ایشین ڈاکٹر نہ ہو۔ آپ کو کوئی کنسٹرکشن سائٹ ایسی نہ ملے گی جہاں کوئی میکسیکن یا ساؤتھ امریکن کام نہ کر رہا ہو۔ کیا آپ کو پتا ہے کہ امریکہ نے صرف 2015ء میں 23 لاکھ نوکریاں ملک سے باہر آؤٹ سورس کردیں اور انہیں صرف 25 سینٹ سے 1 ڈالر فی گھنٹہ کے حساب سے تنخواہیں دی گئیں حالانکہ امریکہ میں یہ تنخواہیں کم سے کم تنخواہ 8 سے 15 ڈالر فی گھنٹہ ہے۔ کیا آپ کو پتا ہے کہ 13.3 فیصد امیگرینٹ پاپولیشن سب سے زیادہ باصلاحیت لوگوں میں تین فیصد ہیں۔ امیگریشن کی وجہ سے رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی کا کام چلتا ہے۔ یہ امریکہ کے بیچلرز ڈگری ہولڈرز کا 24 فیصد اور انجینئرنگ پی ایچ ڈیز کا 47 فیصد ہیں۔ سائنس اور ٹیکنالوجی کی ورک فورس کا 50 فیصد ہیں۔ صرف ٹاپ 10 کمپنیوں میں 20 ہزار سے اوپر آسامیاں خالی ہیں۔ جو صرف امیگرینٹس باآسانی بھرسکتے ہیں۔ امریکہ کی دس بڑی کمپنیوں میں سے 7 امیگرینٹس نے بنائی ہیں جس کی سالانہ آمدنی 4.2 ٹریلین ڈالر ہے۔ ٹیکنالوجی کی 25 بڑی کمپنیوں میں سے60 فیصد امیگرینٹس نے بنائی ہیں۔ 42 فیصد کینسر پر تحقیق کرنے والے امریکی شہری نہیں ہیں اور ہر ایک فارن ورکر امریکیوں کیلئے کم از کم اوسطاً 5 نئی نوکریاں پیدا کرتا ہے۔ 80 فیصد مٹیریل سائنس اور یونیورسٹیوں میں سے 30 سے 94 فیصد تک طالب علم غیر ملکی ہیں۔

ان تمام باتوں کے باوجود، ہم لوگ زانی بھی کہلائیں، دہشت گرد بھی اور سرحدوں کے مابین دیواریں بنائے جانے کی باتیں بھی سہیں۔ ہم لوگ یہاں آکر کوہلو کے بیل کی طرح 18، 18 گھنٹے کام کرتے ہیں تاکہ امریکن 9 سے 5 ورک لائف بیلنس جیسی عیاشیاں افورڈ کرسکے۔ ہم ایئر پورٹس پر تلاشیوں اور لائنوں میں ذلیل و خوار ہوں، ویزہ کیلئے دھکے کھائیں اور کام بھی کریں۔ یہاں لوگ اپنا ملک چھوڑ کر اس لئے نہیں آتے کہ ہلیری کلنٹن اور ڈونلڈ ٹرمپ کے درمیان مباحثوں اور طعنوں کا حصہ بنیں۔

میرے خیال سے وقت آگیا ہے کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے یہاں سے ہمارے راستے جدا ہوجانے چاہئیں۔ عرصہ دراز سے امریکہ سپر پاور کا درجہ انجوائے کر رہا ہے۔ ہمارے ملک میں کچھ ہوجائے، یا تو امریکہ ذمہ دار ہے کیوںکہ کسی اور پر الزام لگانا ہمارا قومی فریضہ ہے یا امریکہ ذمہ دار ہے کہ ہمیں ڈالر دے تاکہ ہم اپنے مسائل سے نکلیں۔ ہم اپنے مسائل کی ملکیت مانتے ہی نہیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے جیتنے سے جہاں امریکہ کو پتا لگے گا کہ ہم اس کیلئے کتنے ضروری ہیں وہاں ہمیں بھی احساس ہوگا کہ اپنے مسائل آپس میں مل جل کر بیٹھنے سے ہی حل ہوں گے۔ اب بہت ہوچکی، آئیں ڈونلڈ ٹرمپ کو ووٹ دیتے ہیں تاکہ سارا امریکہ ان مسائل و مشکلات کو جان سکے جس سے ہم روز گزرتے ہیں اور دنیا کو پتا لگ جائے کہ یہ وہ امریکہ نہیں رہا جو کبھی لوگوں کا آئیڈیل ہوا کرتا تھا۔

ویسے بھی جب مودی بھارت میں جیت سکتا ہے، برطانیہ brexit کرسکتا ہے تو ٹرمپ بے چارے نے کیا قصور کیا ہے؟

اِس لیے میرا ووٹ ٹرمپ کے نام !!

http://www.express.pk/story/648508/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
Seema Saeed


ارے جناب اب تو مان جائیں کہ امریکا عورتوں کو بطور پراڈکٹ تو استعمال کرسکتا ہے
مگر حکمرانی کا حق اب بھی دینے کو تیار نہی !
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ٹرمپ کی جیت پر دنیا بھر میں مندی، سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے

ویب ڈیسک 24 منٹ پہلے

بمبئی اسٹاک ایکس چینج 950 سے زائد پوائنٹس نیچے آگیا، فوٹو : فائل

امریکا کے حالیہ صدارتی انتخاب میں ریپبلکن امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ کی غیر متوقع جیت کے باعث دنیا بھر کی منڈیوں میں شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا ہے اور سرمایہ کاروں کے اربوں ڈالر ڈوب گئے ہیں۔

امریکا میں ہونے والے انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی فتح اور ہیلری کلنٹن کی شکست کے بعد پاکستان سمیت دنیا بھر کی اسٹاکس مارکیٹس، کرنسی ریٹ اور سونے کی قیمتوں میں غیر یقینی کی صورتحال دیکھنے میں آئی ہے۔ دنیا کے بہترین حصص بازاروں میں شامل پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا 100 انڈیکس ایک وقت میں 700 پوائنٹس نیچے چلا گیا، اسی طرح ممبئی، ٹوکیو، شنگھائی اور سڈنی اسٹاک ایکسچینج میں بھی شدید مندی کا رجحان دیکھا گیا۔

کیا ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد پاکستان کیلئے امریکی پالیسی میں کوئی تبدیلی آئے گی؟

امریکی صدارتی انتخابات کے نتائج نے حصص بازاروں کے علاوہ کرنسی مارکیٹس کو بھی متاثر کیا اور ڈالر کے مقابلے میں دیگر کرنسیوں کی قدر میں اضافہ دیکھا گیا، ایکسچینج کرنسی ایسوسی ایشن کے مطابق اوپن مارکیٹ میں یورو 2.30 روپے مہنگا ہوگیا جس کے بعد یورو کی قیمت 116.70 سے بڑھ کر 119روپے پر آگئی، اوپن مارکیٹ میں برطانوی پاونڈ کی قیمت میں بھی اضافہ دیکھنے میں آیا اور برطانوی پاونڈ 131.80 سے بڑھ کر 132.80 روپے پر آگیا جب کہ جاپانی ین 4 فیصد مہنگا ہوکر 1.03 روپے پر آگیا۔

امریکی انتخابات نے عالمی مارکیٹ میں سونے کی قیمتوں کو بھی متاثر کیا جس کے باعث عالمی مارکیٹ میں سونا فی اونس 51 ڈالر مہنگا ہوگیا جب کہ ایشیائی سیشن میں لائٹ سوئیٹ کی قیمت میں ایک ڈالر 66 سینٹ کی کمی کے بعد خام تیل کی فی بیرل قیمت 43 ڈالر 32 سینٹ ہوگئی۔

http://www.express.pk/story/649442/
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
منافقت سے جان چھوٹی ....
ٹرمپ جیت گیا ...............
.
طبعیت اوبھ گئی تھی اس منافقت سے ... صبح شام ہمارے معصوم بچوں کو بم مارتے تھے ناحق قتل کرتے ہیں ... اور پھر ایک جہاز آتا جو ہم پر خوراک کے اور امداد کے پیکٹ گراتا تھا ... عراق اور افغانستان میں بلا مبالغہ دس لاکھ سے کہیں زیادہ معصوم مسلمان ، جو کسی قسم کی تخریبی کارروائی میں ملوث نہ تھے ، امریکہ بہادر نے قتل کر دئیے . اور پھر بھی انسانیت کا سب سے بڑا "ٹھیکے دار "
اب شام میں پہلے خود اور پھر اس کے "انڈے بچے " یعنی روس ، فرانس ، برطانیہ صبح شام بمباری کر رہے ہیں ...ان بدقماشوں سے کوئی پوچھے کہ تم نے جو بیس لاکھ مار دئیے کی وہ انسان نہ تھے ؟ -
ٹرمپ کا جیتنا میرے نزدیک خوش آئند ہے کہ کم از کم اس منافقت سے تو جان چھوٹ گئی ... مجھے ہر مہینے امریکی سفارت خانے کہ ایک مجلہ "فکر و نظر " کے نام سے موصول ہوتا ہے ..کم از کم میرا تو جی ہی جل جاتا ہے جب میں دیکھتا ہوں کہ کیسی جھوٹی کہانیاں لکھی ہوتی ہیں کہ ہم نے مسلمانوں کے لیے یہ کیا ، وہ کیا ......
ٹرمپ مسلمانوں سے نفرت کرتا ہے ، گالی دیتا ہے ، برا کہتا ہے - اب ہمارا دشمن کھل کے تو سامنے آیا .... ہمیں اب معلوم تو ہوا کہ ہمیں ہمارا "دوست " امریکہ نہیں مار رہا ....بلکہ ہمارا دشمن امریکہ مار رہا ہے

...........ابو بکر قدوسی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ڈونلڈ ٹرمپ صدر منتخب ہوتے ہی بڑی مشکل میں پھنس گئے کتنے لوگ نو منتخب امریکی صدر کیخلاف سڑکوں پر نکل آئے؟

بدھ‬‮ 9 ‬‮نومبر‬‮ 2016 | 16:47

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدارتی امیدوار ڈونلڈ ٹرمپ 276 ووٹ لیکر امریکہ کے 45 ویں صدر تو منتخب ہو گئے ہیں لیکن اس کے ساتھ ہی ان کی مشکلات میں شدید اضافہ ہو گیا ہے۔ تفصیل کے مطابق 276 ووٹ لیکر واضح اکثریت سے امریکی صدر منتخب ہونا بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو راس نہیں آیا۔ ڈونلڈ ٹرمپ کی کامیابی کے اعلان کے کچھ دیر بعد ہی امریکہ میں ہزاروں لوگ سڑکوں پر نکل آئے ہیں اور وہ ٹرمپ کیخلاف نعرے بازی کے ساتھ ہنگامہ آرائی بھی کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر منتخب ہونے کے بعد پہلی تقریر سن کر ہی لوگ سڑکوں پر آنا شروع ہو گئے تھے۔ شکاگو اور نیو یارک میں ٹرمپ بلڈنگز کے باہر بھی شدید احتجاج کیا جا رہا ہے۔ واضح رہے کہ امریکی عوام کی بڑی تعداد ہیلری کلنٹن کو صدر کے روپ میں دیکھنا چاہتی تھی لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے صدر بننے سے انہیں شدید مایوسی ہوئی ہے۔
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,783
پوائنٹ
1,069
ٹرمپ جیتے یا ہیلری، ہاتھی کی فتح ہو یا گدھے کی، امریکہ میں انسانیت کی فتح ہرگز نہ ہوگی اور نہ ہی خیر کی امید کسی سے کی جا سکتی ہے؛ کیونکہ اپنی مقبولیت بنانے کے لیے ہر کوئی ایک دوسرے سے بڑھ کر مسلمانوں کے لیے برا ثابت ہونے کی کوشش کرے گا. ھاشم یزمانی

..........

کسی عرب شیخ نے تبصرہ کرتے ہوے کہا ہے کہ امریکہ میں ابو لہب کو "حَمَّالَۃ الْحَطَبِ" پہ فتح ملی ہے، یعنی دونوں ہی مسلمانوں کے لیے بے حد خطرناک اور نقصان دِہ! ابو لہب بھی مسلمانوں کو اذیت پہنچانے میں کوئی کسر نہ چھوڑتا اور اس کی بیوی بھی مختلف طریقوں سے اہلِ اسلام کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتی.

..........

کچھ احباب نے ٹرمپ کو امریکہ کا عمران خان قرار دیا ہے. اگرچہ بطور مزاح ایسا کہا گیا ہوگا, لیکن عمران خان اور ٹرمپ کا تقابل نہیں کرنا چاہیے.

..........
کسی نے زبردست تبصرہ کیا ہے کہ امریکہ میں ایک حادثہ نائن الیون ہوا تھا جسے امتِ مسلمہ اب تک بھگت رہی ہے اور دوسرا حادثہ الیون نائن یعنی ٹرمپ کی جیت کی صورت میں ہوا ہے جسے اب امریکہ بھگتے گا.
 
Top