عبد الرشید
رکن ادارہ محدث
- شمولیت
- مارچ 02، 2011
- پیغامات
- 5,400
- ری ایکشن اسکور
- 9,990
- پوائنٹ
- 667
اولاد کی تربیت کوتاہیاں اور رہنما اصول
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اولاد کی تربیت -کوتاہیاں اور رہنما اصول‘‘ مولانا محمد رضی الرحمٰن قاسمی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے بڑی عرق ریزی سے اس موضوع پر اہم اصلاحی مواد ،بچوں کی نفسیات اور تعلیم وتربیت کے ماہرین کی قیمتی آراء کو جمع کردیا ہے۔ اور والدین کی طرف سے تربیت میں ہونے والی عمومی غلطیوں پر متنبہ کیا ۔نیز کتاب وسنت کی روشنی میں اولاد کی عمدہ تربیت کے سلسلہ میں ساٹھ سے زیادہ رہنما اصول بیان کیے ہیں۔اس کتاب سے بچے ،بچیوں کی تربیت کے زریں اصولوں کی رہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)
اولاد کی تربیت صالح ہوتو ایک نعمت ہے وگرنہ یہ ایک فتنہ اور وبال بن جاتی ہے ۔ دین وشریعت میں اولاد کی تربیت کے لیے ایک فریضہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ کیونکہ جس طرح والدین کے اولاد پر حقوق ہیں اسی طرح اولاد کےوالدین پر حقوق ہیں اور جیسے اللہ تعالیٰ نے ہمیں والدین کےساتھ نیکی کرنے کا حکم دیا ہے ایسے ہی اس نے ہمیں اولاد کےساتھ احسان کرنے کا بھی حکم دیا ہے ۔ان کے ساتھ احسان اور ان کی بہترین تربیت کرنا دراصل امانت صحیح طریقے سے ادا کرنا ہے اورانکو آزاد چھوڑنا اور ان کے حقوق میں کوتاہی کرنا دھوکہ اور خیانت ہے۔ کتاب وسنت کے دلائل میں اس بات کا واضح حکم ہے کہ اولاد کے ساتھ احسان کیا جائے ۔ ان کی امانت کوادا کیا جائے ، ان کوآزاد چھوڑنے اوران کےحقوق میں کتاہیوں سے بچا جائے ۔کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بے شمار نعمتوں میں سے ایک بہت بڑی نعمت اولاد بھی ہے ۔ اور اس بات میں کوئی شک نہیں کہ اگر اولاد کی صحیح تربیت کی جائے تو وہ آنکھوں کا نور اور دل کا سرور بھی ہوتی ہے ۔ لیکن اگر اولاد بگڑ جائے اور اس کی صحیح تربیت نہ کی جائے تو وہی اولاد آزمائش بن جاتی ہے ۔ زیر نظر کتاب ’’اولاد کی تربیت -کوتاہیاں اور رہنما اصول‘‘ مولانا محمد رضی الرحمٰن قاسمی صاحب کی تصنیف ہے۔ فاضل مصنف نے بڑی عرق ریزی سے اس موضوع پر اہم اصلاحی مواد ،بچوں کی نفسیات اور تعلیم وتربیت کے ماہرین کی قیمتی آراء کو جمع کردیا ہے۔ اور والدین کی طرف سے تربیت میں ہونے والی عمومی غلطیوں پر متنبہ کیا ۔نیز کتاب وسنت کی روشنی میں اولاد کی عمدہ تربیت کے سلسلہ میں ساٹھ سے زیادہ رہنما اصول بیان کیے ہیں۔اس کتاب سے بچے ،بچیوں کی تربیت کے زریں اصولوں کی رہنمائی ملتی ہے۔(م۔ا)