• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اولوالامر کون ہیں۔ تفسیر السراج۔ پارہ:5

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اَطِيْعُوا اللہَ وَاَطِيْعُوا الرَّسُوْلَ وَاُولِي الْاَمْرِ مِنْكُمْ۝۰ۚ فَاِنْ تَنَازَعْتُمْ فِيْ شَيْءٍ فَرُدُّوْہُ اِلَى اللہِ وَالرَّسُوْلِ اِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُوْنَ بِاللہِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ۝۰ۭ ذٰلِكَ خَيْرٌ وَاَحْسَنُ تَاْوِيْلًا۝۵۹ۧ
مسلمانو! اللہ کی اور رسول(ﷺ) کی اور ان اختیار والوں کی جو تم میں سے ہیں اطاعت کرو۔ پھر اگرکسی شے میں تمہارا جھگڑا ہوجائے تو اس کو خدا اوررسول (ﷺ)کی طرف لے جاؤ۔ اگرتم اللہ پر اورآخری دن پر ایمان رکھتے ہو۔ یہ بہتر ہے اوراچھا ہے انجام میں۔۱؎ (۵۹)
جذبۂ اطاعت کا صحیح حل

۱؎ اس آیت اطاعت میں دراصل اداء امانت کی صحیح تشریح مذکور ہے ۔ یعنی ہرشخص کے دل میں ایک جذبۂ اطاعت پنہاں ہے ۔ ہرانسان فطرتاً چاہتا ہے کہ وہ کسی زبردست کے سامنے اپنی تمام قوتوں کے ساتھ جھک جائے ۔ اسے ایک ایسے فارقلیط یا تسلی دینے والے کی ضرورت ہے جو ہر اضطراب اور پریشانی کے وقت اس کے لیے سرمایۂ تسکین مہیا کرے۔ یعنی جذبۂ اطاعت وانقیاد کی تکمیل کیوں کر ہو؟ یہ ایک سوال ہے جو دل میں پیدا ہوتا ہے ۔قرآن حکیم نے آیت مذکورہ میں اس سوال کا جواب دیا ہے ۔ فرمایا۔ خدا، رسول اورحاکم عادل جو مسلم ہو، اطاعت کے قابل ہیں۔
یعنی شرعیات واخلاق میں خدا اور رسولﷺ کی باتیں مانو اور وقتی اورہنگامی مصالح میں اپنے میں سے صاحب حکم وامر کی اطاعت کرو اور اگر تم میں اور حاکم وقت میں کوئی اختلاف پیدا ہو جائے تو پھر بطورآخری حکم کے صرف اللہ کے رسول کو سمجھو۔مقصد یہ ہے کہ بطور حجت وفیصلہ کے مسلمان صرف خدا اور اس کے پیغمبرﷺ کا تابع ہے اور اسے حق حاصل ہے کہ حاکم یا قوت حاکمہ سے دیانت داری کے ساتھ اختلاف رکھ سکے۔
اولوالامر کون ہیں

اس لفظ کے مصداق ومحل میں اختلاف ہے اورمندرجہ ذیل معانی مراد لیے جاتے ہیں:
(۱)اجماع امت(۲)خلفائے راشدین(۳)سالارِ عسکر(۴)علمائے حق
اگر تھوڑے سے غوروفکر کو بروئے کار لایاجائے تو معلوم ہوگا کہ اس سے مراد صاحب نفوذ، قوت حاکمہ ہے ۔ چاہے وہ بصورت اجماع ہو اور چاہے بصورت حکومت۔ چاہے علمائے حق کو یہ حاصل ہو۔ اس لیے کہ امر کے معنی لغتاً اثر ونفوذ کی قوت کے ہیں۔ مطلقاً حاکم وقت اولوالامر نہیں، البتہ جائز امور میں ان کی اطاعت بحکم اطاعت رسول ضروری ہے ۔
حل لغات

{ تَنَازَعْتُمْ} مراد اختلاف ہے۔
 
Top