• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنی بیٹی کو خود مختاری دیں

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
"نہیں! اب کسی کو کیا اعتراض ہونا ہے؟ ایوری تھنگ از فائن. جب میری تنخواہ سے سب بہن بھائی پڑھیں گے،گھر کا خرچہ چلے گا تو کون ناراض ہوگا؟"
اس کے میسیجز دیکھ کر میں ساکت کی ساکت رہ گئی۔اتنی تلخی، اتنا زہر. جانے تھا یا مجھے ہی اتنا محسوس ہوا۔ تادیر میں موبائل پر کچھ ٹائپ نہ کر سکی۔
چند سال قبل ہم اس شہر میں رہائش پذیر ہوئےتھے۔ ابھی سیٹنگ بھی نہیں ہوئی تھی کہ وہ آ گئی، قدرے بوکھلائی سی تھی۔ مجھے سربراہ گھرانہ نے بتایا تھا کہ اس کی فیملی سے بہت اچھے خاندانی تعلقات رہے تھے، والد محترم سے بھی شناسائی تھی۔ اب کافی عرصے بعد اس کی والدہ نے فون کر کے اس کے آنے کابتایا تو کوئی انکار نہ کر سکا۔گھر میں ویسے بھی کون سے مرد موجود تھے جو رہائش کا مسئلہ در پیش ہوتا۔
سادہ سی طبعیت کی مالک عمیرہ ملک کی مشہور یونی ورسٹی کے اسلامیات ڈیپارٹمنٹ میں داخلہ لینے آئی تھی. خاصا دین دار گھرانہ تھا لیکن مجھے اس کی ٹک ٹک کرتی ہائی ہیل ہضم نہ ہوئی تھی۔ دوسرے دن ریلیکس ہوئی توکہنے لگی کہ میں تو سمجھ رہی تھی کہ بچیاں بہت ماڈ ہوں گی پر یہ تو کہیں سے نہیں لگتا کہ دارالحکومت میں چودہ سال رہی ہوں گی۔ میں تو اسی خجالت میں ڈھنگ کےکپڑے اور نقاب کے تمام لوازمات گھر چھوڑ آئی تھی اور یہ ٹک ٹک جوتا بھی اسی لیے لےآئی تھی۔ ہم کافی دیر تک اس کی باتوں پر دل کھول کر ہنستے رہے۔ میری اس سے خاصی بے تکلفی ہو گئی تھی۔ باتوں باتوں میں اس نے بتایا کہ اس کے سوتیلے بھائی اس کی پڑھائی کے سخت خلاف ہیں، والدہ بھی نہیں مانتیں، حالانکہ والد (جو فوت ہو چکے تھے) نے خود ملتان میں مخلوط جامعہ میں پڑھایا تھا تو بھائیوں کو کیا مسئلہ ہے؟
چند دن بعد داخلہ ہوا تو وہ ہاسٹل چلی گئی۔کبھی کبھار ٹیکسٹنگ ہو جاتی۔ زندگی کے سو بکھیڑے تھے۔انھیں سمیٹنے سے فرصت ہی نہ ملتی کہ کچھ مزید پوچھوں۔ دو سال بعد پتا چلا کہ اس کا ماسٹرز مکمل ہو گیا ہے۔ وہ مزیدپڑھنا یا جاب کرنا چاہ رہی تھی لیکن اس کی والدہ راضی نہیں تھیں۔ اس نے فیملی تعلقات کی بنیاد پر بات کروانا چاہی مگر اس کی والدہ سخت ناراض تھیں کہ بس بہت پڑھ لیا۔اب کیا کرنا ہے؟ سراسر ذاتی معاملہ تھا۔کیا کیا جا سکتا تھا؟ وہ بھی چپ کرگئی۔ آج تین سال بعد واٹس ایپ میسج پر مجھے بہت حیرانی ہوئی۔وہ پڑھ رہی تھی؟ جاب کر رہی تھی یا گھر واپس چلی گئی تھی؟ اب تو وہ بےتکلفی بھی نہ رہی تھی کہ کچھ کھل کر پوچھ سکوں۔ حال چال کے بعد میں نے سرسری سے پوچھا کہ اپنے شہر ہو؟ بتانے لگی کہ نہیں آپ کے ساتھ والے شہر میں۔
اچھا! ماشاءاللہ . کیا کر رہی ہو؟
”پی ایچ ڈی ان اسلامک سٹڈیز“مجھے دھچکا لگا۔ پی ایچ ڈی!! کیسے؟ کیسے کر لیا؟؟ والدہ سے لڑی ہوگی۔رشتہ ناطہ توڑ لیا ہوگا اس نے۔
”اور جاب کر رہی ہوں ایک ٹریولنگ ایجنسی میں، پردے کے ساتھ.“ اس نے مجھے رات کو آتا دیکھا تو دوپہر میں خود ہی آ گئی۔
میں مزید پریشان ہوگئی۔ خود سری اور اسلامک سڈیز!! اکیلی رہ رہی اور اسلامک سٹڈیز!!” جتنا سوچ سکتی تھی،سوچ لیا۔”کہاں جا رہی ہیں یہ لڑکیاں؟؟"
اچھا پی ایچ ڈی کس موضوع پر؟ میں بات پلٹ گئی۔لیکن دماغ میں وہی ہلچل!!
"گھر والے راضی ہیں؟" پھر خود ہی اس بے ڈھنگے سوال پر شرمندہ ہو کر وضاحت کرنے لگی. "مطلب۔۔ بتایا تھا ناں تم نےکہ بھائی راضی نہیں تمہارے."
“نہیں اب کسی کو کیا اعتراض ہوناہے؟؟ ایوری تھنگ از فائن. جب میری تنخواہ سے سب بہن بھائی پڑھیں گے،گھر کا خرچہ چلےگا تو کون ناراض ہوگا؟”
میں دھک سے رہ گئی۔ تا دیر سمجھ نہ آیا کہ کیالکھوں؟ بس دعائیں دے کر بتایا کہ نماز فجر ادا کرنی ہے۔ اس کے بعد اس سے بات کرنے کی ہمت ہی نہ کر سکی۔ تب سے صرف اس سوچ میں پڑی ہوں کہ والدین پہلے کیوں منع کرتے ہیں؟ اگر انجام یہی ہے تو پہلے ہی افہام و تفہیم سے بات سلجھالیں تاکہ اتنی تلخیاں اور ناہمواریاں پیدا نہ ہوں۔
محترم والدین!
اپنی بیٹیوں کو ایک حد میں آزادی ضرور دیں۔ انہیں اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے دیں لیکن پاؤں میں جوتا تربیت کا پہنائیں۔ حالات دن بدن بدتر سے بدتر ہوتے جا رہے ہیں۔ لڑکیوں کو اتنی خود مختاری ضرور دیں کہ شادی کے بعد کسی ازدواجی ناہمواری کے باوجود آپ اسے وہیں مرنے کی تلقین نہ کریں۔ آپ کو یہ ڈر نہ ہو کہ وہ آپ پر یا آپ کے بیٹوں پر بوجھ بن جائے گی۔ اسے اتنا خود مختار کریں کہ کل کو کسی بھی مشکل میں وہ آپ کا ساتھ دے سکے۔ آج چاہ اس کی، واہ جاہ جس کی۔ لازمی نہیں کہ آپ مخلوط تعلیم سے ہی اسے خود مختار بنائیں۔ یاد رکھیے کہ ہنر بھی خودمختاری ہے اور ہنر سے بڑھ کر خود مختاری مرد و زن میں سے کسی کے پاس نہیں۔ جلدی کیجیے کیونکہ وقت کسی کی لاکھ خواہش پر بھی پلٹ کر نہیں آتا!

تحریر کا لنک
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
لڑکیوں کو اتنی خود مختاری ضرور دیں کہ شادی کے بعد کسی ازدواجی ناہمواری کے باوجود آپ اسے وہیں مرنے کی تلقین نہ کریں۔ آپ کو یہ ڈر نہ ہو کہ وہ آپ پر یا آپ کے بیٹوں پر بوجھ بن جائے گی۔ اسے اتنا خود مختار کریں کہ کل کو کسی بھی مشکل میں وہ آپ کا ساتھ دے سکے
ماشا ء اللہ بہت خوب سبق ہے، اس کہانی کا۔

میری ایک ہی بیٹی ہے۔ اسے میں نے اپنے صوبہ کے بہترین میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھوایا۔ جامعہ گو مخلوط ہے، مگر میری بیٹی کالج جانے سے قبل ہی عبایا اور نقاب کیا کرتی تھی۔ اتفاق سے اس کے بیچ میں 14 اور ایسی ہی بچیاں مل گئیں۔ ان لوگوں نے مل کر ”بیک بینچرز ایسو سی ایشن ۔ بی بی اے“ بنا لیا اور سب کی سب کلاس کے آخر میں ایک ساتھ بیٹھا کرتیں۔ جامعہ میں انکا گھومنا پھرنا اور ”تفریح طبع“ بھی ایک ساتھ ہوتا۔ بلکہ انہوں نے ایک ”اوور عبایا گاؤن“ بھی بنوالیا، جس کی پشت پر موٹا موٹا BBA لکھا تھا۔ لڑکے تو لڑکے بلکہ آزاد خیال لڑکیاں بھی اس ”گینگ“ سے دور رہنے لگے۔ ابتسامہ

اللہ اللہ کرکے محترمہ نے ایم بی بی ایس اور ہاؤس جاب مکمل کیا تو ہماری جان میں جان آئی۔ ہاؤس جاب کی تکمیل کے بعد محترمہ نے ایف سی پی ایس پارٹ ون کرنے کا ارادہ کیا۔ لیکن ہم نے کہا کہ جتنا پڑھ لیا، وہی کافی ہے۔ اگر مزید کچھ پڑھنا ہے تو ”اپنے گھر“ جا کر پڑھنا۔ ابتسامہ میری خواہش ہے کہ اب کچھ قرآن و حدیث بھی پڑھ لو۔ چنانچہ گھر کے قریب ہی واقع ڈاکٹر اسرار احمد مرحوم کے قائم کردہ قرآن اکیڈمی میں ایک سالہ ”قرآن کورس“ میں داخلہ لے لیا ہے۔

دعاکیجئے کہ اللہ تعالیٰ بچی کو دین دنیا دونوں میں سُرخرو کرے اور اسے ہمارا اُخروی سرمایہ بنائے۔ آمین
 

makki pakistani

سینئر رکن
شمولیت
مئی 25، 2011
پیغامات
1,323
ری ایکشن اسکور
3,040
پوائنٹ
282
یوسف ثانی بھائی۔

میرا خیال ھے ڈاکٹر صاحبہ کو پوسٹ گرایجوایشن کرنی چاہیے۔
 

اخت ولید

سینئر رکن
شمولیت
اگست 26، 2013
پیغامات
1,792
ری ایکشن اسکور
1,296
پوائنٹ
326
میری ایک ہی بیٹی ہے۔ اسے میں نے اپنے صوبہ کے بہترین میڈیکل یونیورسٹی میں پڑھوایا۔ جامعہ گو مخلوط ہے، مگر میری بیٹی کالج جانے سے قبل ہی عبایا اور نقاب کیا کرتی تھی۔ اتفاق سے اس کے بیچ میں 14 اور ایسی ہی بچیاں مل گئیں۔ ان لوگوں نے مل کر ”بیک بینچرز ایسو سی ایشن ۔ بی بی اے“ بنا لیا اور سب کی سب کلاس کے آخر میں ایک ساتھ بیٹھا کرتیں۔ جامعہ میں انکا گھومنا پھرنا اور ”تفریح طبع“ بھی ایک ساتھ ہوتا۔ بلکہ انہوں نے ایک ”اوور عبایا گاؤن“ بھی بنوالیا، جس کی پشت پر موٹا موٹا BBA لکھا تھا۔ لڑکے تو لڑکے بلکہ آزاد خیال لڑکیاں بھی اس ”گینگ“ سے دور رہنے لگے۔ ابتسامہ
دعاکیجئے کہ اللہ تعالیٰ بچی کو دین دنیا دونوں میں سُرخرو کرے اور اسے ہمارا اُخروی سرمایہ بنائے۔ آمین
اللہ تعالٰی آپ کی بیٹی کو دنیا و آخرت کی کامیابیاں سمیٹنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
میڈیکل کالجز میں رجحانات بہت بدل گئے ہیں۔اب کسی "جماعت اسلامی" کی ضرورت نہیں انفرادی طور پر خصوصا لڑکیاں یہ کام بخوبی کر رہی ہیں))
میری ایک قریبی جاننے والی لڑکی علامہ اقبال میڈیکل کالج میں زیر تعلیم ہے۔بتا رہی تھی کہ اس کے بیج میں سولہ طالبات درس نظامی سے فارغ التحصیل ہیں یا اپنی تعلیم مکمل کر رہی ہیں اور مکمل پردے میں میڈیکل تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔خود وہ بھی معروف سیاسی بیک گروانڈ و آزاد ماحول کےباوجود اپنی خوشی سے خاصہ الثانویہ کی تیاری اور حفظ کر رہی ہے۔
میری اپنی ایک عزیزہ میڈیکل سال دوم میں ہے۔کالج میں کئی سینئرز ترجمہ و تفسیر کی کلاسز کو پڑھا رہی ہیں اور بہت سی درس نظامی سے منسلک ہیں۔لیکن سر تا پیر ڈھکی کالج میں شاید یہ پہلی طالبہ ہے جسے دیکھ کر بسا اوقات لوگ "طالبان،داعش" کے فقرےبھی کستے ہیں۔اس نے ابھی تک کوئی کالج پارٹی اٹینڈ کی نہ پیسے بھرے))آپ کی بیٹی کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔انہیں ضرور پڑھاؤں گی تا کہ ان کے حوصلے مزید بلند ہوں۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
”دلچسپ“ بات یہ کہ 15 کے اس ”بی بی اے گینگ“ میں مختلف مسالک سے تعلق رکھنے والی بچیاں تھیں۔ کچھ اسلامی جمیعت طالبات کی تھیں، کچھ دیو بندی، تو کچھ سلفی ۔ ان میں سے ایک ”بوہری“ بھی تھی اور ایک تو بہت بعد میں ”قادیانی“ نکلی۔ بوہری کو تو ان بچیوں نے ”مسلمان“ بھی بنا لیا۔ اس کے والد ایک ای این ٹی سرجن ہیں۔ وہ بھی بوہری مذہب سے ”تائب“ ہوگئے۔ ان لوگوں نے قادیانی طالبہ پر بھی کچھ ”محنت“ تو کیا لیکن شاید کوئی ”نتیجہ“ نہیں نکلا۔ پھر بھی اسے ”اصل اسلامی لٹریچر“ اور رد قادیانیت پر کتابیں پڑھنے کو دیا۔ لیکن اس ”اندرونی تفریق“ کے باوجود پورے بیچ میں وہ سب کی سب ”ایک“ نظر آتیں، جو یقیناً عبایا اور نقاب کی برکت تھی۔
 
Top