• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے ؟

عبد الرشید

رکن ادارہ محدث
شمولیت
مارچ 02، 2011
پیغامات
5,400
ری ایکشن اسکور
9,990
پوائنٹ
667
اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے؟
کسی انسان کی شخصیت اس کی ظاہری و باطنی اور اکتسابی و غیر اکتسابی خصوصیات کا مجموعہ ہے۔ ان میں سے بہت سی خصوصیات مستقل ہوتی ہیں لیکن طویل عرصے کے دوران ان میں تبدیلیاں بھی پیدا ہوتی رہتی ہیں اور انہی خصوصیات کی بنیاد پر ایک شخص دوسرے سے الگ نظر آتا ہے اور ہر معاملے میں دوسروں سے مختلف رویے اور کردار کا مظاہرہ کرتا ہے۔ انسان کی خصوصیات بنیادی طور پر دو قسم کی ہیں۔ ایک تو وہ ہیں جو اسے براہ راست اللہ تعالیٰ کی طرف سے ملی ہیں، یہ غیر اکتسابی یا فطری صفات کہلاتی ہیں۔ دوسری وہ خصوصیات ہیں جنہیں انسان اپنے اندر یا تو خود پیدا کرسکتا ہے یا پھر اپنی فطری صفات میں کچھ تبدیلیاں پیدا کرکے انہیں حاصل کرسکتا ہے یا پھر یہ اس کے ماحول کی پیداوار ہوتی ہیں۔ یہ اکتسابی صفات کہلاتی ہیں۔فطری صفات میں ہمارا رنگ، نسل، شکل و صورت، جسمانی ساخت، ذہنی صلاحتیں وغیرہ شامل ہیں۔ اکتسابی صفات میں انسان کی علمی سطح، اس کا پیشہ ، اس کی فکر وغیرہ شامل ہیں۔ شخصیت کی تعمیر ان دونوں طرز کی صفات کو مناسب حد تک ترقی دینے کا نام ہے ۔ ظاہری و باطنی طور پر شخصیت کے باب میں ہمارے نزدیک سب سے اعلیٰ و ارفع اور آئیڈیل ترین شخصیت محمد رسول اللہ ﷺ کی شخصیت ہے۔محترم جناب مبشر نذیر صاحب نے اپنی زیر نظر مختصر تصنیف ’’اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر کیسے کی جائے ؟‘‘میں انسان کی شخصیت کےدونوں پہلوؤں کی تفصیلی صفات ذکر کی ہیں جنہیں اختیار کر کے انسان اپنی شخصیت اور کردار کی تعمیر احسن انداز میں کرسکتا ہے۔ (م۔ا)

 

عمر السلفی۔

مشہور رکن
شمولیت
ستمبر 22، 2020
پیغامات
1,608
ری ایکشن اسکور
41
پوائنٹ
110
خطرناک غلطیاں

1: اپنے آپ کو زیادہ عقل مند سمجھنا،

2: جو کام خود سے نہ ہوسکے سب کے لیے نا ممکن سمجھنا،

3: اپنا راز کسی کو بتاکر اسے پوشیدہ رکھنے کی درخواست کرنا،

4: گناہ اس نیت سے کرنا کہ چند مرتبہ کرکے چھوڑ دوں گا،

5: بے کاری میں آیندہ کیلئے خیالی پلاؤ پکانا اور خوش ہونا،

6: انسان کے متعلق ظاہری شکل و صورت دیکھ کر رائے قائم کرنا،

7: اپنی آمدنی سے کم خرچ کرنا اور خدائی عطیے کا امیدوار ہونا،

8: اپنے والدین کی خدمت نہ کرنا اور اپنی اولاد سے خدمت کی توقع رکھنا،
 
Top