محدث میڈیا
رکن
- شمولیت
- مارچ 02، 2023
- پیغامات
- 890
- ری ایکشن اسکور
- 30
- پوائنٹ
- 69
عورت کے جسم کو بغیر کپڑوں کے چھونے سے وضو ٹوٹنے کےحوالے سے علماء کرام کے تین اقوال ہیں:
1- وضو ٹوٹ جائے گا، یہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم، امام شافعی ، اور امام ابن حزم رحمہم اللہ کا قول ہے۔
2- اگر شہوت کے ساتھ چھوئے گا تو ٹوٹ جائے گا، یہ امام مالک ، اور امام احمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
3- وضو نہیں ٹوٹے گا، یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ، امام حسن بصری، امام ابوحنیفہ، محمد بن حسن شیبانی اور امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ کا قول ہے۔
پہلے اور دوسرے قول کی دلیل:
ارشاد باری تعالی ہے:
أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا ( المائدة: 6)
’’یاتم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو پھر کوئی پانی نہ پاؤتو پاک مٹی کا قصد کرو۔‘‘
سیدناعبد اللہ بن مسعوداور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سےثابت ہے کہ انہوں نے اس آیت میں ’’ لَامَسْتُمُ‘‘ کا معنی ’’عورت کو چھونا کیا ہے‘‘۔
تیسرے قول کی دلیل:
1- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں نے ایک رات رسول اللہﷺ کو بستر پر نہ پایا تو آپﷺ کو ٹٹولنے لگی، میرا ہاتھ آپﷺ کے پاؤں کے تلوے پر پڑا، اس وقت آپﷺ سجدے میں تھے، آپﷺ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپﷺ کہہ رہے تھے: ’’اے اللہ! میں تیری ناراضی سے تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ سے تیری ہی پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثنا پوری طرح بیان نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود بیان کی۔‘‘ (صحیح مسلم: 486)
اگر عورت کوچھونے سے وضو ٹوٹ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز جاری نہ رکھتے ۔
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی حدیث میں منقول نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو چھونے سے وضو کیا ہو ، ایسے ہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم میں سے کسی سے بھی منقول نہیں ہے کہ ان میں سے کسی نے اپنی بیوی کو چھونے سے وضو کیا ہو اگرعورت کو چھونےسے وضو ٹوٹ جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ضرور وضو کرنے کا حکم دیتے ۔
راجح:
تیسرا قول راجح ہے کیونکہ ان کی دلیل مضبوط ہے ، اور پہلے قول کی دلیل میں لَامَسْتُمُ کا معنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم نے جماع (ہمبستری کرنا)کیا ہے، ان کی تفسیر عبد اللہ بن مسعود اورسیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم کی تفسیر پر مقدم ہو گی۔
1- وضو ٹوٹ جائے گا، یہ سیدنا عبد اللہ بن مسعود، سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم، امام شافعی ، اور امام ابن حزم رحمہم اللہ کا قول ہے۔
2- اگر شہوت کے ساتھ چھوئے گا تو ٹوٹ جائے گا، یہ امام مالک ، اور امام احمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
3- وضو نہیں ٹوٹے گا، یہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما ، امام حسن بصری، امام ابوحنیفہ، محمد بن حسن شیبانی اور امام ابن تیمیہ رحمہم اللہ کا قول ہے۔
پہلے اور دوسرے قول کی دلیل:
ارشاد باری تعالی ہے:
أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ فَلَمْ تَجِدُوا مَاءً فَتَيَمَّمُوا ( المائدة: 6)
’’یاتم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو پھر کوئی پانی نہ پاؤتو پاک مٹی کا قصد کرو۔‘‘
سیدناعبد اللہ بن مسعوداور سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سےثابت ہے کہ انہوں نے اس آیت میں ’’ لَامَسْتُمُ‘‘ کا معنی ’’عورت کو چھونا کیا ہے‘‘۔
تیسرے قول کی دلیل:
1- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت کیا، انہوں نے کہا: میں نے ایک رات رسول اللہﷺ کو بستر پر نہ پایا تو آپﷺ کو ٹٹولنے لگی، میرا ہاتھ آپﷺ کے پاؤں کے تلوے پر پڑا، اس وقت آپﷺ سجدے میں تھے، آپﷺ کے دونوں پاؤں کھڑے تھے اور آپﷺ کہہ رہے تھے: ’’اے اللہ! میں تیری ناراضی سے تیری رضا مندی کی پناہ میں آتا ہوں اور تیری سزا سے تیری معافی کی پناہ میں آتا ہوں اور تجھ سے تیری ہی پناہ میں آتا ہوں، میں تیری ثنا پوری طرح بیان نہیں کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف خود بیان کی۔‘‘ (صحیح مسلم: 486)
اگر عورت کوچھونے سے وضو ٹوٹ جاتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز جاری نہ رکھتے ۔
2- رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کسی حدیث میں منقول نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیوی کو چھونے سے وضو کیا ہو ، ایسے ہی صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم میں سے کسی سے بھی منقول نہیں ہے کہ ان میں سے کسی نے اپنی بیوی کو چھونے سے وضو کیا ہو اگرعورت کو چھونےسے وضو ٹوٹ جاتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو ضرور وضو کرنے کا حکم دیتے ۔
راجح:
تیسرا قول راجح ہے کیونکہ ان کی دلیل مضبوط ہے ، اور پہلے قول کی دلیل میں لَامَسْتُمُ کا معنی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہم نے جماع (ہمبستری کرنا)کیا ہے، ان کی تفسیر عبد اللہ بن مسعود اورسیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہم کی تفسیر پر مقدم ہو گی۔