اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ !
سوال: محترم اکثر اوقات دیکھا گیا ھے کہ بندہ اگر پہلی رکعت کے رکوع میں شامل ھوتا ھے تو وہ امام کے ساتھ سلام پھیر لیتا ھے حتہ وہ سورت فاتحہ بھی نھیں پڑھتا اس رکعت میں۔
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ـــــــــــــــــــــــــ
امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
حدثنا عبيد بن يعيش قال : حدثنا يونس قال : حدثنا (ابن ) إسحاق قال : أخبرني الأعرج قال سمعت أباهريرة رضى الله عنه يقول : لا يجزئك إلا أن تدرك الإمام قائماً قبل أن تركع
’’ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : تیری رکعت اس وقت تک جائز نہیں ہوتی جب تک تو رکوع سے پہلے امام کو حالتِ قیام میں نہ پا لے۔“ [جزء القراءة : 132 و سنده حسن، نصر الباري ص 182، 183 ]
◈ ابوسعید الخدری رضی اللہ عنہ نے فرمایا :
يركع أحدكم حتيٰ يقرأ بأم القرآن
”سورۃ فاتحہ پڑھ لینے کے بغیر تم میں سے کوئی بھی رکوع نہ کرے۔“ [جزء القراة : 133و سنده صحيح ]
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
رکوع میں ملنے والے کی رکعت نہیں ہوتی کیونکہ اس کے دو فرض رہ گئے ہیں:
1) قیام (2) سورہ فاتحہ
نبی ﷺ نے فرمایا :
«لاتفعلوا الا بام القرآن فانه لاصلوة لمن لم يقرا بها»
سوره فاتحہ کے سوا کچھ نہ پڑھو کیونکہ جو اسے نہیں پڑھتا تو اس کی نماز نہیں ہوتی ۔
(کتاب القراءۃ للبیہقی / نافع بن محمود و ثقہ الدار قطنی والبیہقی وابن حبان وابن حزم والذہبی وغیرہم )
امام بخاری اور بہت سے جلیل القدر علماء اس کے قائل تھے کہ مدرک رکوع کی رکعت نہیں ہوتی۔ تفصیل کے لیے دیکھئے مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کا رسالہ " رکوع میں ملنے والے کی رکعت، جانبین کے دلائل کا جائزه " وما علينا الاالبلاغ ( 26/ رجب 1427ھ) (الحدیث: 30)
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فتاویٰ علمیہ (توضیح الاحکام)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــ
تفصیل کے لیے دیکھئے مولانا محمد منیر قمر حفظہ اللہ کا رسالہ " رکوع میں ملنے والے کی رکعت، جانبین کے دلائل کا جائزه "
یہاں سے ڈاؤن لوڈ کرلیں
ــــــــــــــــــــــــــــــ٭