اگر کوئی ثقہ راوی ضعیف راوی سے روایت کرے تو کیا ہم کہ سکتے ہیں وہ ضعیف راوی اس ثقہ راوی کے رذدیک ثقہ ہے کیوں کہ اگر وہ اس کے نذدیک ثقہ نہ ہوتا تو کبھی اس سے حدیث نہ روایت کرتا
ثقہ راوی اگر کسی سے روایت کرے تو محض روایت کرنا توثیق نہیں ہے یہ بات عام طلباء بھی جانتے ہیں۔
اس سلسلے میں غلط فہمی کی وجہ یہ ہے کہ لوگوں نے
’’روایت حدیث‘‘ کو
’’تبلیغ حدیث‘‘ سمجھ رکھا ہے۔
یعنی یہ باور کرلیا گیا کہ کوئی محدث اگر کوئی حدیث روایت کرے تو اس کا مقصد اس حدیث کی نشر واشاعت اور اس پر ایمان لانے کی دعوت ہی ہے ۔
اورظاہر ہے کہ جب ایک داعی ومبلغ کو خود معلوم ہو کہ فلاں چیز درست نہیں تو وہ بھلا اس کی تبلیغ کیونکر کرسکتاہے؟؟
دراصل معاملہ ایسا نہیں ہے اور کسی حدیث کی
روایت اور کسی حدیث کی
تبلیغ میں فرق ہے۔
تبلیغ حدیث میں یہ ضروری ہے کہ صحیح وثابت شدہ حدیث ہی پیش کی جائیں۔
لیکن محض روایت حدیث میں اس چیز کی پابندی کی کوئی ضرورت نہیں ہے ، کیوں روایت حدیث کا میدان ، تبلیغ حدیث کے میدان سے الگ ہے ۔
روایت حدیث میں محدثین ثقہ رواۃ کے ساتھ ساتھ ضعیف رواۃ سے بھی نقل کرتے ہیں اسی طرح صحیح احادیث کے ساتھ ساتھ ضعیف احادیث کی بھی روایت کرتے ہیں۔
ضعیف حدیث کی روایت یا ضعیف رواۃ سے روایت میں محدثین کے کئی مقاصد ہوتے ہیں جن میں سے چند ذکر کئے جاتے ہیں:
1
: سند عالی کاحصول:
سند عالی اچھی سند مانی جاتی ہے لیکن کبھی کبھی کسی محدث کے پاس ضعیف سند عالی ہوتی ہے تو وہ ضعیف سند عالی بھی اس امید پردرج کردیتاہے کہ اگر اس کی تائید مل گئی تو یہ سند عالی معتبر ہوجائے گی اور علو کے اعتبار سے اس کا الگ مقام ہوگا۔
2: شواہد ومتابعات:
کبھی کبھی ایک ضعیف روایت بذات خود تو ضعیف ہوتی ہے لیکن شواہد ومتابعات کے ساتھ مل کر صحیح ہوجاتی ہے ، تو محدثین وہ ضعیف روایات اس لئے درج کردیتے ہیں تاکہ شواہد ومتابعات ملنے پر یہ ضعیف ہونے کے بعد بھی معتبر قرار پائیں گی۔
3: مقام ضعف کی تعیین:
کبھی کبھی کسی حدیث میں مخفی علت ہوتی ہے جسے خاص خاص محدث ہی پکڑ پاتے ہیں۔ کیونکہ ثقہ رواۃ کی غلطی سے سند بظاہر صحیح ہوجاتی ہے جبکہ اصلا وہ حدیث ضعیف ہی ہوتی ہے تو اگر اصلی شکل میں وہ ضعیف روایت کہیں اور بھی محفوظ ہوگی تو دوسرا ثقہ راوی اگر اس کے بیان میں غلطی کرے گا تو اس کی غلطی پکڑنے میں آسانی ہوگی۔
4 : ضعف کے درجہ کا تعین:
ضعیف رواۃ بھی ایک درجہ کے نہیں ہوتے ہیں بلکہ کوئی زیادہ ضعیف ہوتا اور کوئی کم ضعیف ۔
اب سوال یہ ہے کہ اس بات کا پتہ کیسے چلے گا ؟؟ اس کا تو صرف یہی ہے کہ ان کی مرویات نوٹ کی جائیں اور ایک ساتھ انہیں دیکھا جائے پھر فیصلہ کیا جائے کہ کون کس درجہ کا ضعیف ہے ، اور ایسا کرنے کے لئے ان کی مرویات لکھنا ضروری ہے۔
5 :مدلس کے ذریعہ حذف شدہ راوی کا تعین:
بعض مدلسین ضعیف رواۃ کو سند سے ساقط کردیتے ہیں اب اگر ان ضعیف رواۃ کی مرویات اصلی حالت میں نہ لکھی جائیں تو کیسے پتہ چلے گا کون راوی کہاں سے ساقط ہے ۔ پھر یہ کیسے پتہ چلے گا کہ کون مدلس ضعیف کو ساقط کرتاہے؟؟
اس کے علاوہ اور بھی متعدد اسباب ہیں جن کی خاطر محدثین ضعیف رواۃ سے روایت کرتے تھے ۔
اور یہ ساری باتیں محض روایت تک محدود ہوتی تھیں ، رہا تبلیغ واشاعت کا مرحلہ تو اس کے لئے وہ صرف صحیح حدیث ہی سے احتجاج کرتے تھے۔