محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
اہل بدعت کی روایت مقبول ہوتی ہے اگر وہ ثقہ و صدوق ہو۔چند حوالے ملاحظہ فرمائیں:اہل بدعت غیر مکفرہ سے احادیث صحیحہ لینا:
امام بخاری ایوب بن عائذ سے روایت لائے ہیںجبکہ اس کے بارے میں امام بخاری لکھتے ہیں کہ وہ ارجاء کے قائل تھے اور وہ صدوق (بہت سچے)تھے (الضعفاء ۲۴)جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ امام بخاری کے نزدیک ایوب بن عائذ صدوق یعنی حسن الحدیث یا صحیح الحدیث تھے لہٰذا ارجاء کی وجہ سے ان کی روایت کو ضعیف قرار دینا امام بخاری کے نزدیک بھی غلط ہے ۔
نرمی سے پیش آنا:
اللہ تعالیٰ فرماتاہے ۔
﴿وَاخْفِضْ جَنَاحَكَ لِمَنِ اتَّبَعَكَ مِنَ الْمُؤْمِنِيْنَ۲۱۵ۚ﴾ (الشعراۗء:۲۱۵)
''اپنے پیرو کار مومنوں سے نرمی سے پیش آؤ۔''
محمد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ''اللہ تعالیٰ نے میری طرف وحی کی ہے کہ آپس میں عاجزی اختیار کرو۔کوئی کسی پر فخر نہ کرے اور نہ کوئی کسی پر زیادتی کرے۔'' (مسلم۲۸۶۵)
خیر خواہی کرنا:
سیدناجریر بن عبداللہ نے رسول اللہ ﷺ سے نماز قائم کرنے ' زکوٰۃ ادا کرنے اور ہرمسلمان کے ساتھ خیر خواہی پر بیعت کی۔ (بخاری:۵۷،مسلم: ۵۶)
آپ ﷺ نے فرمایا: ''دین خیر خواہی کا نام ہے۔''سوال کیا گیا ''کس کی؟'' فرمایا: ''اللہ کی ' اسکی کتاب کی' اسکے رسول کی' خلیفۃ المسلمین کی اور عام مسلمانوں کی۔'' (بخاری:۵۵)
شفقت کرنا:
نبی کریم ﷺ نے فرمایا ''تم میں سے کوئی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنے مسلمان بھائی کے لیے بھی وہ چیز پسند نہ کرے جو وہ اپنے لیے کرتا ہے۔(بخاری :۱۳۔مسلم:۴۵)
آپ ﷺ نے فرمایا :''مسلم وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں اور مہاجر وہ ہے جو اللہ کی منع کردہ چیزوں کو چھوڑ دے۔ (بخاری:۱۰۔مسلم: ۴۰)