• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بیت

شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
السلام علیکم ! سورۃ الاحزاب میں آتا ہے "انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا " ( احزاب /۳۳)
اس آیت کا شان نزول کیا ہے ؟ اور اہل بیت کون ہیں؟
ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے " حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن ، حضرت حسین کو ایک چادر میں لے کر فرمایا:
"اَلّٰلھُمَّ ھٰوٴُلٰاءِ اَھْلُبَیْتِیْ وَعِتْرَتِیْ فَاَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْہِیْرا‘
اور ایک روایت میں آتا ہے "عَنْ اُمِّ سَلْمَہ قٰالَت: فِیْ بَیْتِیْ نَزَلَتْ”اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا“ وَفِیْ الْبَیْتِ فاطمۃ وَعَلیُ والحسنُ والحُسینُ فَجَلَّلَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلّٰی اللّٰہ علیہِ وآلہ وسلَّم بِکِسٰاءِ کَانَ عَلَیْہِ، ثُمَّ قٰالَ: ھٰوٴُلٰاءِ اَھْلُ بَیْتِی فَاَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَ طَھِّرْھُمْ تَطْھِیْرا۔
ترجمہ:”اُمِ سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ آیہٴ تطہیر اُن کے گھر میں نازل ہوئی۔ آیت کے نزول کے وقت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا، علی علیہ السلام، حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام گھر میں موجود تھے۔ اُس وقت رسول اللہ نے اپنی عبا جو اُن کے جسم پر تھی، اُن سب پر ڈال دی اور کہا:(اے میرے اللہ)! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔ پس ہر قسم کے رجس کو ان سے دور رکھ اور ان کوایسا پاک رکھ جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے“
میرا سوال ہے کہ :
١۔ اہل بیت کون ہیں ؟ کیا ان میں ازواج مطہرات شامل ہیں ؟ اس ضمن میں اہل بیت کے فضائل میں بہت سی روایات ہیں ۔ آپ اہل علم حضرات سے گزارش ہے کہ ایسی روایات مع تحقیق یہاں درج کر دی جائیں ۔اہل تشیع درج بالا آیت اور ان روایات کی روشنی میں ازواج مطہرات کو اہل بیت میں شامل نہیں کرتے ۔اہل تشیع کے نزدیک اہل بیت صرف " حضرت علی ،حضرت فاطمہ ، حضرت حسین ،حضرت حسن ہیں ۔وہ اپنے اس دعوی میں کتنے سچے ہیں ؟
اس موضوع پر اہل علم معلومات فراہم کریں ۔ ممنون ہوں گا ۔و السلام
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
السلام علیکم ! مجھے ان روایات کی تحقیق چاہیے ۔
١۔)حضرت جابر سے روایت ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،اے لوگو میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اسے پکڑے رکھو گے تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے ۔اللہ کی کتاب اور میرے گھر والے " عترت و اہل بیت " ( جامع ترمذی )
٢۔ ) خبر دار کہ تم میں میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہو گیا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا ہلاک ہو گیا ۔
 
شمولیت
اکتوبر 16، 2011
پیغامات
106
ری ایکشن اسکور
493
پوائنٹ
65
السلام علیکم ! مجھے ان روایات کی تحقیق چاہیے ۔
١۔)حضرت جابر سے روایت ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،اے لوگو میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اسے پکڑے رکھو گے تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے ۔اللہ کی کتاب اور میرے گھر والے " عترت و اہل بیت " ( جامع ترمذی )
٢۔ ) خبر دار کہ تم میں میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہو گیا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا ہلاک ہو گیا ۔
٣۔)احمد بن حنبل کتاب” فضائل الصحابہ“ میں یہ روایت نقل کرتے ہیں: لَمَّا نَزَلَتْ’قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰیط‘ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہ مَنْ قَرابَتُکَ؟مَنْ ھٰوٴلَاءِ الَّذِیْنَ وَجَبَتْ عَلَیْنَا مَوَدَّ تُھُم؟ قَالَ صلّٰی اللّٰہ عَلَیْہِ وَآلہ وَسَلَّم علیٌ فاطمةُ وَ اَبْنَاھُمَا وَقٰالَھٰا ثَلَا ثاً۔

جب یہ آیہٴ شریفہ ”قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی“ نازل ہوئی۔ اصحاب نے عرض کیا:”یا رسول اللہ! آپ کے جن قرابت داروں کی محبت ہم پر واجب ہوئی، وہ کون افراد ہیں؟“ آپ نے فرمایا:”وہ علی علیہ السلام، فاطمہ سلام اللہ علیہا اور اُن کے دونوں فرزند ہیں“۔ آپ نے اسے تین بار تکرار کیا۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
السلام علیکم ! سورۃ الاحزاب میں آتا ہے "انما یرید اللہ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت و یطھرکم تطھیرا " ( احزاب /۳۳)
اس آیت کا شان نزول کیا ہے ؟ اور اہل بیت کون ہیں؟
ایک روایت کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے " حضرت علی ، حضرت فاطمہ ، حضرت حسن ، حضرت حسین کو ایک چادر میں لے کر فرمایا:
"اَلّٰلھُمَّ ھٰوٴُلٰاءِ اَھْلُبَیْتِیْ وَعِتْرَتِیْ فَاَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَطَھِّرْھُمْ تَطْہِیْرا‘
اور ایک روایت میں آتا ہے "عَنْ اُمِّ سَلْمَہ قٰالَت: فِیْ بَیْتِیْ نَزَلَتْ”اِنَّمَا یُرِیْدُ اللّٰہُ لِیُذْھِبَ عَنْکُمُ الرِّجْسَ اَھْلَ الْبَیْتِ وَیُطَھِّرَکُمْ تَطْھِیْرًا“ وَفِیْ الْبَیْتِ فاطمۃ وَعَلیُ والحسنُ والحُسینُ فَجَلَّلَھُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلّٰی اللّٰہ علیہِ وآلہ وسلَّم بِکِسٰاءِ کَانَ عَلَیْہِ، ثُمَّ قٰالَ: ھٰوٴُلٰاءِ اَھْلُ بَیْتِی فَاَذْھِبْ عَنْھُمُ الرِّجْسَ وَ طَھِّرْھُمْ تَطْھِیْرا۔
ترجمہ:”اُمِ سلمہ سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا کہ آیہٴ تطہیر اُن کے گھر میں نازل ہوئی۔ آیت کے نزول کے وقت بی بی فاطمہ سلام اللہ علیہا، علی علیہ السلام، حسن علیہ السلام اور حسین علیہ السلام گھر میں موجود تھے۔ اُس وقت رسول اللہ نے اپنی عبا جو اُن کے جسم پر تھی، اُن سب پر ڈال دی اور کہا:(اے میرے اللہ)! یہ میرے اہلِ بیت ہیں۔ پس ہر قسم کے رجس کو ان سے دور رکھ اور ان کوایسا پاک رکھ جیسا کہ پاک رکھنے کا حق ہے“
میرا سوال ہے کہ :
١۔ اہل بیت کون ہیں ؟ کیا ان میں ازواج مطہرات شامل ہیں ؟ اس ضمن میں اہل بیت کے فضائل میں بہت سی روایات ہیں ۔ آپ اہل علم حضرات سے گزارش ہے کہ ایسی روایات مع تحقیق یہاں درج کر دی جائیں ۔اہل تشیع درج بالا آیت اور ان روایات کی روشنی میں ازواج مطہرات کو اہل بیت میں شامل نہیں کرتے ۔اہل تشیع کے نزدیک اہل بیت صرف " حضرت علی ،حضرت فاطمہ ، حضرت حسین ،حضرت حسن ہیں ۔وہ اپنے اس دعوی میں کتنے سچے ہیں ؟
اس موضوع پر اہل علم معلومات فراہم کریں ۔ ممنون ہوں گا ۔و السلام
آپ علامہ احسان الہی ظہر رحمہ اللہ کی کتاب الشیعہ و اہل البیت پڑھیں۔

السلام علیکم ! مجھے ان روایات کی تحقیق چاہیے ۔
١۔)حضرت جابر سے روایت ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ،اے لوگو میں تمہارے درمیان ایسی چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اسے پکڑے رکھو گے تو ہر گز گمراہ نہ ہو گے ۔اللہ کی کتاب اور میرے گھر والے " عترت و اہل بیت " ( جامع ترمذی )
۔
امام ترمذي رحمه الله (المتوفى279)نے کہا:
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الكُوفِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الحَسَنِ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ القَصْوَاءِ يَخْطُبُ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: " يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا: كِتَابَ اللَّهِ، وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي " وَفِي البَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ وهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الوَجْهِ. وَزَيْدُ بْنُ الحَسَنِ، قَدْ رَوَى عَنْهُ سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ[سنن الترمذي ت شاكر 5/ 662]۔

یہ روایت ضعیف ہے سند میں زيد بن الحسن القرشى ، الكوفى الأنماطى ضعیف ہے۔
حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
ضعيف[تقريب التهذيب لابن حجر: 1/ 139]۔

البتہ صحیح مسلم یہ روایت موجود ہے:
امام مسلم رحمه الله (المتوفى:261)نے کہا:
حدثني زهير بن حرب وشجاع بن مخلد جميعا عن ابن علية قال زهير حدثنا إسماعيل بن إبراهيم حدثني أبو حيان حدثني يزيد بن حيان قال : انطلقت أنا وحصين بن سبرة وعمر بن مسلم إلى زيد بن أرقم فلما جلسنا إليه قال له حصين لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم وسمعت حديثه وغزوت معه وصليت خلفه لقد لقيت يا زيد خيرا كثيرا حدثنا يا زيد ما سمعت من رسول الله صلى الله عليه و سلم قال يا ابن أخي والله لقد كبرت سني وقدم عهدي ونسيت بعض الذي كنت أعي من رسول الله صلى الله عليه و سلم فما حدثتكم فاقبلوا وما لا فلا تكلفونيه ثم قال قام رسول الله صلى الله عليه و سلم يوما فينا خطيبا بماء يدعى خما بين مكة والمدينة فحمد الله وأثنى عليه ووعظ وذكر ثم قال أما بعد ألا أيها الناس فإنما أنا بشر يوشك أن يأتي رسول ربي فأجيب وأنا تارك فيكم ثقلين أولهما كتاب الله فيه الهدى والنور فخذوا بكتاب الله واستمسكوا به فحث على كتاب الله ورغب فيه ثم قال وأهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي أذكركم الله في أهل بيتي فقال له حصين ومن أهل بيته ؟ يا زيد أليس نساؤه من أهل بيته ؟ قال نساؤه من أهل بيته ولكن أهل بيته من حرم الصدقة بعده قال وهم ؟ قال هم آل علي وآل عقيل وآل جعفر وآل عباس قال كل هؤلاء حرم الصدقة ؟ قال نعم [صحيح مسلم-ن 4/ 1873]۔


٢۔ ) خبر دار کہ تم میں میرے اہل بیت کی مثال حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی کی طرح ہے جو اس میں سوار ہو گیا نجات پا گیا اور جو اس سے پیچھے رہ گیا ہلاک ہو گیا ۔
یہ روایت ضعیف ہے تفصیل کے لئے دیکھئے سلسلہ الاحادیث الضعیفہ حدیث نمبر 4503۔

٣۔)احمد بن حنبل کتاب” فضائل الصحابہ“ میں یہ روایت نقل کرتے ہیں: لَمَّا نَزَلَتْ’قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰیط‘ قَالُوْا یَارَسُوْلَ اللّٰہ مَنْ قَرابَتُکَ؟مَنْ ھٰوٴلَاءِ الَّذِیْنَ وَجَبَتْ عَلَیْنَا مَوَدَّ تُھُم؟ قَالَ صلّٰی اللّٰہ عَلَیْہِ وَآلہ وَسَلَّم علیٌ فاطمةُ وَ اَبْنَاھُمَا وَقٰالَھٰا ثَلَا ثاً۔

جب یہ آیہٴ شریفہ ”قُلْ لَّآ اَسْئَلُکُمْ عَلَیْہِ اَجْرًا اِلَّا الْمَوَدَّةَ فِی الْقُرْبٰی“ نازل ہوئی۔ اصحاب نے عرض کیا:”یا رسول اللہ! آپ کے جن قرابت داروں کی محبت ہم پر واجب ہوئی، وہ کون افراد ہیں؟“ آپ نے فرمایا:”وہ علی علیہ السلام، فاطمہ سلام اللہ علیہا اور اُن کے دونوں فرزند ہیں“۔ آپ نے اسے تین بار تکرار کیا۔
امام أحمد بن حنبل رحمه الله (المتوفى241)نے کہا:
وفيما كتب إلينا محمد بن عبد الله بن سليمان الحضرمي يذكر ان حرب بن الحسن الطحان حدثهم قال نا حسين الأشقر عن قيس عن الأعمش عن سعيد بن جبير عن بن عباس قال لما نزلت قل لا اسألكم عليه اجرا الا المودة في القربى قالوا : يا رسول الله من قرابتنا هؤلاء الذين وجبت علينا مودتهم قال علي وفاطمة وابناها عليهم السلام [فضائل الصحابة 2/ 669]۔

یہ روایت موضوع ومن گھڑت ہے نیز ابن عباس رضی اللہ عنہ کی صحیح حدیث کے خلاف بھی ہے ، تفصیل کے لئے دیکھئے سلسلة الأحاديث الضعيفة ، رقم 4974 ۔
 
Top